صحیفہ سجادیہ کی اڑتیسویں دعا
کوائف | |
---|---|
موضوع: | حقوق الناس کو ادا کرنے کے سلسلے میں کوتاہی اور خدا سے عذر خواہی، حقیقی توبہ کے شرائط۔ |
مأثور/غیرمأثور: | مأثورہ |
صادرہ از: | امام سجادعلیہ السلام |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفۂ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفہ سجادیہ کی اڑتیسویں دعا امام سجادؑ کی مأثورہ دعاوں میں سے ہے کہ جو حقوق الناس کو ادا کرنے میں کوتاہی کے وقت عذر خواہی اور آتش جہنم سے آزادی کے لئے پڑھی جاتی ہے۔ اس دعا میں دوسروں کے احسان کے مقابلے میں شکر نہ کرنے، مظلوم کا دفاع نہ کرنے، ضرورت مند کی درخواست کے باوجود اسے اپنے اوپر فوقیت نہ دینے، دوسروں کے عیوب کو نہ چھپانے، دوسروں کا عذر قبول نہ کرنے اور حقوق الناس ادا نہ کرنے کے لئے عذر خواہی کے طور پر بیان کی گئی ہے۔
یہ اڑتیسویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔
دعا و مناجات |
تعلیمات
امام سجادؑ نے صحیفہ سجادیہ کی اڑتیسویں دعا میں خدا سے حق الناس کو ادا کرنے کے سلسلے میں کوتاہی کے لئے عذر خواہی اور طلب مغفرت کی ہے۔ اور ایک سالم روابط اجتماعی کے لئے بعض نکات کی طرف اشارہ کیا ہے۔[1]
اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:
- مظلوم و ستم دیدہ کی حمایت۔
- نیکی کرنے والوں کا شکریہ۔
- دوسروں کے عذر کو قبول کرنے کی اہمیت۔
- برادران دینی کے راز و رموز کو آشکار کرنا حرام ہے۔
- مجلس گناہ میں لوگوں کو برائی سے روکنا۔
- دوسروں کے حقوق کو ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرنا۔
- لوگوں کی درخواست کو پورا کرنا۔
- توبہ کے بعد گناہ سے نفرت کی درخواست۔
- توبہ یعنی گزشتہ گناہوں سے پشیمانی اور آئندہ گناہوں سے مقابلہ۔[2]
شرحیں
صحیفہ سجادیہ کی جو شرحیں لکھی گئی ہیں ان میں اس اڑتیسویں دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔ یہ دعا محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [3] میں، سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[4] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اسی طرح یہ اڑتیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے سید علی خان مدنی کی کتاب [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]،[5] جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، [6] محمد بن محمد دارابی[7] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [8] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں[9] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ[10] میں بھی دی گئی ہے۔
دعا کا متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(۱) اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِنْ مَظْلُومٍ ظُلِمَ بِحَضْرَتِي فَلَمْ أَنْصُرْهُ، وَ مِنْ مَعْرُوفٍ أُسْدِيَ إِلَيَّ فَلَمْ أَشْكُرْهُ، وَ مِنْ مُسِيءٍ اعْتَذَرَ إِلَيَّ فَلَمْ أَعْذِرْهُ، وَ مِنْ ذِي فَاقَةٍ سَأَلَنِي فَلَمْ أُوثِرْهُ، وَ مِنْ حَقِّ ذِي حَقٍّ لَزِمَنِي لِمُؤْمِنٍ فَلَمْ أُوَفِّرْهُ، وَ مِنْ عَيْبِ مُؤْمِنٍ ظَهَرَ لِي فَلَمْ أَسْتُرْهُ، وَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ عَرَضَ لِي فَلَمْ أَهْجُرْهُ. (۲) أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ- يَا إِلَهِي- مِنْهُنَّ وَ مِنْ نَظَائِرِهِنَّ اعْتِذَارَ نَدَامَةٍ يَكُونُ وَاعِظاً لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنْ أَشْبَاهِهِنَّ. (۳) فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ نَدَامَتِي عَلَى مَا وَقَعْتُ فِيهِ مِنَ الزَّلَّاتِ، وَ عَزْمِي عَلَى تَرْكِ مَا يَعْرِضُ لِي مِنَ السَّيِّئَاتِ، تَوْبَةً تُوجِبُ لِي مَحَبَّتَكَ، يَا مُحِبَّ التَّوَّابِينَ. |
(۱) بار الہا! میں اس مظلوم کی نسبت جس پر میرے سامنے ظلم کیا گیا ہو اور میں نے اس کی مدد نہ کی ہو اور میرے ساتھ کوئی نیکی کی گئی ہو اور میں نے اس کا شکریہ ادا نہ کیا ہو اور اس بدسلوکی کرنے والے کی بابت جس نے مجھ سے معذرت کی ہو اور میں نے اس کے عذر کو نہ مانا ہو اور اس فاقہ کش کے بارے میں جس نے مجھ سے مانگا ہو اور میں نے اسے ترجیح نہ دی ہو۔ اور اس حقدار مومن کے حق کے متعلق جو میرے ذمہ ہو اور میں نے ادا نہ کیا ہو اور اس مرد مومن کے بارے میں جس کا کوئی عیب مجھ پر ظاہر ہوا ہو اور میں نے اس پر پردہ نہ ڈالا ہو۔ اور ہر اس گناہ سے جس سے مجھے واسطہ پڑا ہو اور میں نے اس سے کنارہ کشی نہ کی ہو۔ تجھ سے عذر خواہ ہو! (۲) بار الہا! میں ان تمام باتوں سے اوران جیسی دوسری باتوں سے شرمساری اور ندامت کے ساتھ ایسی معذرت کرتا ہوں جو میرے لیے ان جیسی پیش آیند چیزوں کے لیے پندو نصیحت کرنے والی ہو (۳) تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان لغزشوں سے جن سے میں دوچار ہوا ہوں میری پشیمانی کو اور پیش آنے والی برائیوں سے دست بردار ہونے کے ارادہ کو ایسی توبہ قرار دے جو میرے لیے تیری محبت کا باعث ہو۔ اے توبہ کرنے والوں کو دوست رکھنے والے! |
حوالہ جات
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۵۱۔
- ↑ ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۵۱-۲۵۸؛ شرح فرازہای دعای سی و ہشتم از سایت عرفان۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۴۹-۲۵۸۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۱۱۹-۱۲۶۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۵، ص۲۷۳-۲۹۸۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۴۴۵-۴۴۸۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۴۷۵-۴۷۸۔
- ↑ فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۲۵۳-۲۷۲۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۷۴-۷۵۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۹۳-۱۹۴۔
مآخذ
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دار المالک، ۱۴۲۰ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیتاللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔