صحیفہ سجادیہ کی انتیسویں دعا
کوائف | |
---|---|
موضوع: | تنگدستی اور طلب روزی کے وقت کی دعا۔ |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سید سجّادؑ |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفہ سجادیہ کی انتیسویں دعاء امام سید سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے جس میں امام علیہ السلام نے تنگ دستی اور رزق و روزی کی تنگی کے وقت خدا سے وسعت چاہی ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنی اس دعاء میں خداوند عالم کے ذریعہ تنگی کے حالات کو الہی آزمایش کا ذریعہ بتایا ہے۔ اور تنگی کو معیشت کے سلسلہ میں سوء ظن کا سبب بھی جانا ہے۔ اسی طرح سے اس دعاء میں آپ نے رزق و روزی کے لئے بے جا کوشش کرنے کی مذمّت کی ہے اور وعدہ الہی پر یقین کو روزی کے حصول کا ضامن قرار دیا ہے۔
صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس انتیسویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح یہ بھی فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔
دعا و مناجات |
تعلیمات
دعاء صحیفہ سجادیہ کی اس انتیسویں دعا کا اصل موضوع، تنگدستی کے وقت خدا کو پکارنا ہے، ممدوحی کرمانشاہی کے کہنے مطابق امام سید سجادؑ نے رزق و روزی کے حصول میں توحیدی نکتہ نگاہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔[1] اس دعاء کی پانچ فراز میں جو نصیحتیں اور پیغامات ہیں وہ [2] مندرجہ ذیل ہیں:
- طولانی آرزوں اور تنگی معاش کے ذریعہ انسان کی الہی آزمایش۔
- سوء ظن اور لمبی لمبی آرزوں کی جڑ اور ان دونوں کے نتائج۔
- یقین سے محرومی کے نتیجہ میں رزق کے حصول میں سختی۔
- رزق و روزی میں تلاش بے جا۔
- تماری روزی اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا چکا ہے وہ آسمان میں ہے۔
- رازق پہ یقین پریشانیوں اور دل کی بیچینیوں کا حل ہے۔
- بندوں تک رزق پہچانے کے لئے خدا کا قسم کھانا۔[3]
شرحیں
صحیفہ سجادیہ کی اس انتیسویں دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے جن میں شہود و شناخت محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی[4] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ جناب سید احمد فہری[5] کی شرحیں فارسی زبان میں ہیں۔ یہ دعا اسی طرح سے ریاض السالکین، سید علی خان مدنی،[6] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، محمد جواد مغنیہ،[7] ریاض العارفین، محمد بن محمد دارابی[8] اور آفاق الروح، سید محمد حسین فضل اللہ[9] کی شرحیں ہیں جو عربی زبان میں ہیں۔ اسی طرح سے اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی [10] و شرح الصحیفہ السجادیہ تالیف عزالدین جزائری[11] صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں ۔
دعا کا متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(۱) اللَّهُمَّ إِنَّک ابْتَلَیتَنَا فِی أَرْزَاقِنَا بِسُوءِ الظَّنِّ، وَ فِی آجَالِنَا بِطُولِ الْأَمَلِ حَتَّی الْتَمَسْنَا أَرْزَاقَک مِنْ عِنْدِ الْمَرْزُوقِینَ، وَ طَمِعْنَا بِآمَالِنَا فِی أَعْمَارِ الْمُعَمَّرِینَ. (۲) فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ هَبْ لَنَا یقِیناً صَادِقاً تَکفِینَا بِهِ مِنْ مَئُونَةِ الطَّلَبِ، وَ أَلْهِمْنَا ثِقَةً خَالِصَةً تُعْفِینَا بِهَا مِنْ شِدَّةِ النَّصَبِ (۳) وَ اجْعَلْ مَا صَرَّحْتَ بِهِ مِنْ عِدَتِک فِی وَحْیک، وَ أَتْبَعْتَهُ مِنْ قَسَمِک فِی کتَابِک، قَاطِعاً لِاهْتِمَامِنَا بِالرِّزْقِ الَّذِی تَکفَّلْتَ بِهِ، وَ حَسْماً لِلِاشْتِغَالِ بِمَا ضَمِنْتَ الْکفَایةَ لَهُ (۴) فَقُلْتَ وَ قَوْلُک الْحَقُّ الْأَصْدَقُ، وَ أَقْسَمْتَ وَ قَسَمُک الْأَبَرُّ الْأَوْفَی: «وَ فِی السَّماءِ رِزْقُکمْ وَ ما تُوعَدُونَ». (۵) ثُمَّ قُلْتَ «فَوَ رَبِّ السَّماءِ وَ الْأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِثْلَ ما أَنَّکمْ تَنْطِقُونَ». |
(۱) اے اللہ ! تو نے رزق کے بارے میں بے یقینی سے اور زندگی کے بارے میں طول امل سے ہماری آزمائش کی ہے۔ یہاں تک کہ ہم ان سے رزق طلب کرنے لگے جو تجھ سے رزق پانے والے ہیں اور عمر رسیدہ لوگوں کی عمریں دیکھ کر ہم بھی درازی عمر کی آرزوئیں کرنے لگے۔ (۲) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ایسا پختہ یقین عطا کر جس کے ذریعہ تو ہمیں طلب و جستجو کی زحمت سے بچا لے اور خالص اطمینانی کیفیت ہمارے دلوں میں پیدا کر دے جو ہمیں رنج و سختی سے چھڑا لے۔ (۳) اور وحی کے ذریعے جو واضع اور صاف وعدہ تو نے فرمایا ہے اور اپنی کتاب میں اس کے ساتھ ساتھ قسم بھی کھائی ہے۔ اسے اس روزی کے اہتمام سے جس کا تو ضامن ہے۔ سبکدوشی کا سبب قرار دے اور جس روزی کا ذمہ تو نے لیا ہے اس کی مشغولیتوں سے علیحدگی کا وسیلہ بنا دے۔ (۴) چنانچہ تو نے فرمایا ہے اور تیرا قول حق اور بہت سچا ہے اور تو نے قسم کھائی ہے اور تیری قسم سچی اور پوری ہونے والی ہے کہ تمہاری روزی اور وہ کہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے۔ (۵) پھر تیرا ارشاد ہے : زمین و آسمان کے مالک کی قسم ! یہ امر یقینی و قطعی ہے جیسے یہ کہ تم بول رہے ہو۔ |
حوالہ جات
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ شمسی ھجری،ج۲، ص۵۲۹۔
- ↑ ترجمہ و شرح دعای بیست و نہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ شمسی ھجری، ج۲، ص۵۲۹-۵۴۲۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸شمسی ھجری،ج۲، ص۵۲۹-۵۴۲۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ شمسی ھجری،ج۲، ص۴۸۷-۴۹۴۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ،ج۴، ص۳۱۱-۳۳۸۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ،ص۳۷۳-۳۷۶۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ شمسی ھجری،ص۳۸۱-۳۸۷-۔
- ↑ فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ،ج۲، ص۸۹-۹۸۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ،ص۶۵-۶۶۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۵۸-۱۵۹۔
مآخذ
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ شمسی ھجری۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ شمسی ھجری۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ شمسی ھجری۔