مندرجات کا رخ کریں

صحیفہ سجادیہ کی پندرہویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی پندرہویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:دُعَائِہ إِذَا مَرِضَ أَوْ نَزَلَ بِہ كَرْبٌ أَوْ بَلِيِّةٌ
موضوع:دعا جب بیماریاں آئیں، مصیبتوں اور بلائوں کا سامنا ہو، بیماری کے اخروی نقوش و اثرات
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی پندرہویں دعا، امام سجاد علیہ السلام سے ماثور اور منقول دعاء ہے، اپؑ اس دعا کو بیماری میں مبتلاء ہونے یا کسی بلاء و مصیبت کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ حضرت امام سجاد علیہ السلام اس دعا، میں صحت و سلامتی کی نعمت یا بیماری کی وجہ سے خداوند عالم کے شکر گزار ہیں اور اس کے اخروی اثرات جیسے گناہ کے مٹ جانے کی طرف اشارہ فرماتے ہیں، نیز آپؑ بیماریوں کو توبہ کی تنبیہ اور خدا پر اعتماد و بھروسے کو تمام بند دروازوں کی کنجی اور رمز و راز جانتے ہیں۔

صحیفہ سجادیہ کی اس پندرہویں دعا کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں، حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت میں، فارسی زبان میں اور سید علی ‌خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین میں، عربی زبان میں، شرح کی گئی ہے۔

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی اس پندرہویں دعا کا اصلی اور بنیادی موضوع، بیماری، دکھ اور مصیبتوں کے وقت پروردگار عالم سے دعا اور اس سے لو لگانا ہے البتہ اس دعا میں امام سجادؑ کی زیادہ توجہ بیماری اور بلاء و مصیبت کے معنوی اور اخروی آثار پر ہے ۔ [1] امام سجاد(ع) کے دہن مبارک سے جاری ہونے والی 8 بندوں [2] پر مشتمل اس دعا میں مندرجہ ذیل پیغامات پوشیدہ ہیں۔

  • صحت و تندرستی اور بیماری دونوں پر خدا کا شکر (مقام شکر میں صحت و تندرستی اور بیماری دونوں کو برابر دیکھنا)
  • نعمت تندرستی کی عظمت اور بیماری کو برداشت کرنا پسندیدہ عمل۔
  • عبادت میں تازگی اور شادابی پر شکر (خوشنودی خدا کے حصول کے لئے سلامتی اور تندرستی کی نعمت سے استفادہ)
  • بیماریاں گناہوں کی بخشش کا سبب اور غفلت سے دوری کا باعث ہیں۔
  • توبہ اور بیماری کے وسیلہ گناہوں کے آثار کا مِٹ جانا۔
  • بیماری کے آثار اور اس کی برکتوں پر توجہ ۔
  • بیماریاں توبہ کی طرف توجہ دلانے کا وسیلہ۔
  • بیماریوں پر صبر و تحمّل سے جزا کا ملنا اور رقیب و عتید (دائیں اور بائیں جانب کے فرشتے) کے وسیلہ مندرج ہونا۔
  • بیماری میں خدا کی جانب سے اجر و انعام کی بنیاد اس کا فضل و احسان ہے۔ [3]
  • بیماری کے وقت، نعمت تندرستی کی قدردانی۔
  • مقدرات الہی کے محبوب ہونے اور بلاؤں کے آسان ہونے کی التجا۔ [4]
  • خدا پر اعتماد و توکّل تمام بند دروازوں کی کنجی ہے۔ ‌
  • خدا کی نعمتیں بغیر احسان و منّت کے ہیں۔[5]

شرحیں

اس پندرہویں دعاء کا بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان [6] میں اور حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [7] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ[8] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح اس دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [9] میں ، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [10] میں ، محمد بن محمد دارابی [11] کی کتاب ریاض العارفین میں اور سید محمد حسین فضل الله [12] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ [13] میں اورعزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ [14] میں تشریح کی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

متن
متن اور ترجمہ
ترجمه

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا مَرِضَ أَوْ نَزَلَ بِهِ كَرْبٌ أَوْ بَلِيِّةٌ

اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا لَمْ أَزَلْ أَتَصَرَّفُ فِيهِ مِنْ سَلَامَةِ بَدَنِي ، وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَحْدَثْتَ بِي مِنْ عِلَّةٍ فِي جَسَدِي

فَمَا أَدْرِي ، يَا إِلَهِي ، أَيُّ الْحَالَيْنِ أَحَقُّ بِالشُّكْرِ لَكَ ، وَ أَيُّ الْوَقْتَيْنِ أَوْلَى بِالْحَمْدِ لَكَ

أَ وَقْتُ الصِّحَّةِ الَّتِي هَنَّأْتَنِي فِيهَا طَيِّبَاتِ رِزْقِكَ ، وَ نَشَّطْتَنِي بِهَا لِابْتِغَاءِ مَرْضَاتِكَ وَ فَضْلِكَ ، وَ قَوَّيْتَنِي مَعَهَا عَلَى مَا وَفَّقْتَنِي لَهُ مِنْ طَاعَتِكَ

أَمْ وَقْتُ الْعِلَّةِ الَّتِي مَحَّصْتَنِي بِهَا ، وَ النِّعَمِ الَّتِي أَتْحَفْتَنِي بِهَا ، تَخْفِيفاً لِمَا ثَقُلَ بِهِ عَلَيَّ ظَهْرِي مِنَ الْخَطِيئَاتِ ، وَ تَطْهِيراً لِمَا انْغَمَسْتُ فِيهِ مِنَ السَّيِّئَاتِ ، وَ تَنْبِيهاً لِتَنَاوُلِ التَّوْبَةِ ، وَ تَذْكِيراً لِمحْوِ الْحَوْبَةِ بِقَدِيمِ النِّعْمَةِ

وَ فِي خِلَالِ ذَلِكَ مَا كَتَبَ لِيَ الْكَاتِبَانِ مِنْ زَكِيِّ الْأَعْمَالِ ، مَا لَا قَلْبٌ فَكَّرَ فِيهِ ، وَ لَا لِسَانٌ نَطَقَ بِهِ ، وَ لَا جَارِحَةٌ تَكَلَّفَتْهُ ، بَلْ إِفْضَالًا مِنْكَ عَلَيَّ ، وَ إِحْسَاناً مِنْ صَنِيعِكَ إِلَيَّ .

اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ حَبِّبْ إِلَيَّ مَا رَضِيتَ لِي ، وَ يَسِّرْ لِي مَا أَحْلَلْتَ بِي ، وَ طَهِّرْنِي مِنْ دَنَسِ مَا أَسْلَفْتُ ، وَ امْحُ عَنِّي شَرَّ مَا قَدَّمْتُ ، وَ أَوْجِدْنِي حَلَاوَةَ الْعَافِيَةِ ، وَ أَذِقْنِي بَرْدَ السَّلَامَةِ ، وَ اجْعَلْ مَخْرَجِي عَنْ عِلَّتِي إِلَي عَفْوِكَ ، وَ مُتَحَوَّلِي عَنْ صَرْعَتِي إِلَى تَجَاوُزِكَ ، وَ خَلَاصِي مِنْ كَرْبِي إِلَى رَوْحِكَ ، و سَلَامَتِي مِنْ هَذِهِ الشِّدَّةِ إِلَى فَرَجِكَ

إِنَّكَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْإِحْسَانِ ، الْمُتَطَوِّلُ بِالِامْتِنَانِ ، الْوَهَّابُ الْكَرِيمُ ، ذُو الْجَلَالِ وَ الْإِكْرَامِ .

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا مَرِضَ أَوْ نَزَلَ بِهِ كَرْبٌ أَوْ بَلِيِّةٌ
بیماری یا حزن و ملال اور بلا کے وقت حضرت کی دعا
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا لَمْ أَزَلْ أَتَصَرَّفُ فِيهِ مِنْ سَلَامَةِ بَدَنِي ، وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَحْدَثْتَ بِي مِنْ عِلَّةٍ فِي جَسَدِي
اے معبود! تیرے ہی لیے حمد و سپاس ہے اس صحت و سلامتی بدن پر جس میں ہمیشہ زندگی بسر کرتا رہا اور تیرے ہی لئے حمد سپاس ہے اس مرض پر جو اب میرے جسم میں تیرے حکم سے رونما ہوا ہے۔
فَمَا أَدْرِي ، يَا إِلَهِي ، أَيُّ الْحَالَيْنِ أَحَقُّ بِالشُّكْرِ لَكَ ، وَ أَيُّ الْوَقْتَيْنِ أَوْلَى بِالْحَمْدِ لَكَ
اے معبود! مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں حالتوں میں سے کونسی حالت پر تو شکریہ کا زیادہ مستحق ہے اور ان دونوں وقتوں میں سے کون سا وقت تیری حمد و ستائش کے زیادہ لائق ہے؟
أَ وَقْتُ الصِّحَّةِ الَّتِي هَنَّأْتَنِي فِيهَا طَيِّبَاتِ رِزْقِكَ ، وَ نَشَّطْتَنِي بِهَا لِابْتِغَاءِ مَرْضَاتِكَ وَ فَضْلِكَ ، وَ قَوَّيْتَنِي مَعَهَا عَلَى مَا وَفَّقْتَنِي لَهُ مِنْ طَاعَتِكَ
کیا صحت کے لمحے جن میں تو نے اپنی پاکیزہ روزی کو میرے لیے خوشگوار بنایا اور اپنی رضا و خوشنودی اور فضل و احسان کے طلب کی امنگ میرے دل میں پیدا کی اور اس کے ساتھ اپنی اطاعت کی توفیق دے کر اس سے عہدہ بر آ ہونے کی قوت بخشی؟
أَمْ وَقْتُ الْعِلَّةِ الَّتِي مَحَّصْتَنِي بِهَا ، وَ النِّعَمِ الَّتِي أَتْحَفْتَنِي بِهَا ، تَخْفِيفاً لِمَا ثَقُلَ بِهِ عَلَيَّ ظَهْرِي مِنَ الْخَطِيئَاتِ ، وَ تَطْهِيراً لِمَا انْغَمَسْتُ فِيهِ مِنَ السَّيِّئَاتِ ، وَ تَنْبِيهاً لِتَنَاوُلِ التَّوْبَةِ ، وَ تَذْكِيراً لِمحْوِ الْحَوْبَةِ بِقَدِيمِ النِّعْمَةِ
یا یہ بیماری کا زمانہ۔ جس کے ذریعہ میرے گناہوں کو دور کیا اور نعمتوں کے تحفے عطا فرماۓ تاکہ ان گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دے جو میری پیٹھ کو گراں بار بنائے ہوئے ہیں اوران برائیوں سے پاک کر دے جن میں ڈوبا ہوا ہوں اورتوبہ کرنے پر متنبہ کر دے اور گزشتہ نعمت (تندرستی) کی یاد دہانی سے کفر (کفر ان نعمت کے) گناہ کو محو کر دے؟
وَ فِي خِلَالِ ذَلِكَ مَا كَتَبَ لِيَ الْكَاتِبَانِ مِنْ زَكِيِّ الْأَعْمَالِ ، مَا لَا قَلْبٌ فَكَّرَ فِيهِ ، وَ لَا لِسَانٌ نَطَقَ بِهِ ، وَ لَا جَارِحَةٌ تَكَلَّفَتْهُ ، بَلْ إِفْضَالًا مِنْكَ عَلَيَّ ، وَ إِحْسَاناً مِنْ صَنِيعِكَ إِلَيَّ .
اور بیماری کے اثنا میں کاتبان اعمال میرے لیے وہ پاکیزہ اعمال بھی لکھتے رہے جن کا نہ دل میں تصور ہوا تھا نہ زبان پر آئے تھے اورنہ کسی عضو نے ا سکی تکلیف گوارا کی تھی۔ یہ صرف تیرا تفضل و احسان تھا جو مجھ پر ہوا۔
اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ حَبِّبْ إِلَيَّ مَا رَضِيتَ لِي ، وَ يَسِّرْ لِي مَا أَحْلَلْتَ بِي ، وَ طَهِّرْنِي مِنْ دَنَسِ مَا أَسْلَفْتُ ، وَ امْحُ عَنِّي شَرَّ مَا قَدَّمْتُ ، وَ أَوْجِدْنِي حَلَاوَةَ الْعَافِيَةِ ، وَ أَذِقْنِي بَرْدَ السَّلَامَةِ ، وَ اجْعَلْ مَخْرَجِي عَنْ عِلَّتِي إِلَي عَفْوِكَ ، وَ مُتَحَوَّلِي عَنْ صَرْعَتِي إِلَى تَجَاوُزِكَ ، وَ خَلَاصِي مِنْ كَرْبِي إِلَى رَوْحِكَ ، و سَلَامَتِي مِنْ هَذِهِ الشِّدَّةِ إِلَى فَرَجِكَ
اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور جو کچھ تو نے میرے لیے پسند کیا ہے وہی میری نظروں میں پسندیدہ قرار دے اور جو مصیبت مجھ پر ڈال دی ہے اسے سہل و آسان کر دے اور مجھے گزشتہ گناہوں کی آلائش سے پاک اور سابقہ برائیوں کو نیست و نابود کر دے اور تندرستی کی لذت سے کامران اور صحت کی خواشگواری سے بہرہ اندوز کر اور مجھے اس بیماری سے چھڑا کر اپنے عفو کی جانب لے آ اور اس حالت افتادگی سے بخشش و درگزر کی طرف پھیر دے اور اس بے چینی سے نجات دے کر اپنی راحت تک اور اس شدت و سختی کو دور کرکے کشائش و وسعت کی منزل تک پہنچا دے۔
إِنَّكَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْإِحْسَانِ ، الْمُتَطَوِّلُ بِالِامْتِنَانِ ، الْوَهَّابُ الْكَرِيمُ ، ذُو الْجَلَالِ وَ الْإِكْرَامِ .
اس لئے کہ تو بے استحقاق احسان کرنے والا اور گرانبہا نعمتیں بخشے والا ہے اور تو ہی بخشش و کرم کا مالک اور عظمت و بزرگی کا سرمایہ دار ہے۔

بیماری یا حزن و ملال اور بلا کے وقت حضرت کی دعا

اے معبود! تیرے ہی لیے حمد و سپاس ہے اس صحت و سلامتی بدن پر جس میں ہمیشہ زندگی بسر کرتا رہا اور تیرے ہی لئے حمد سپاس ہے اس مرض پر جو اب میرے جسم میں تیرے حکم سے رونما ہوا ہے۔

اے معبود! مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں حالتوں میں سے کونسی حالت پر تو شکریہ کا زیادہ مستحق ہے اور ان دونوں وقتوں میں سے کون سا وقت تیری حمد و ستائش کے زیادہ لائق ہے؟

کیا صحت کے لمحے جن میں تو نے اپنی پاکیزہ روزی کو میرے لیے خوشگوار بنایا اور اپنی رضا و خوشنودی اور فضل و احسان کے طلب کی امنگ میرے دل میں پیدا کی اور اس کے ساتھ اپنی اطاعت کی توفیق دے کر اس سے عہدہ بر آ ہونے کی قوت بخشی؟

یا یہ بیماری کا زمانہ۔ جس کے ذریعہ میرے گناہوں کو دور کیا اور نعمتوں کے تحفے عطا فرماۓ تاکہ ان گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دے جو میری پیٹھ کو گراں بار بنائے ہوئے ہیں اوران برائیوں سے پاک کر دے جن میں ڈوبا ہوا ہوں اورتوبہ کرنے پر متنبہ کر دے اور گزشتہ نعمت (تندرستی) کی یاد دہانی سے کفر (کفر ان نعمت کے) گناہ کو محو کر دے؟

اور بیماری کے اثنا میں کاتبان اعمال میرے لیے وہ پاکیزہ اعمال بھی لکھتے رہے جن کا نہ دل میں تصور ہوا تھا نہ زبان پر آئے تھے اورنہ کسی عضو نے ا سکی تکلیف گوارا کی تھی۔ یہ صرف تیرا تفضل و احسان تھا جو مجھ پر ہوا ۔

اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور جو کچھ تو نے میرے لیے پسند کیا ہے وہی میری نظروں میں پسندیدہ قرار دے اور جو مصیبت مجھ پر ڈال دی ہے اسے سہل و آسان کر دے اور مجھے گزشتہ گناہوں کی آلائش سے پاک اور سابقہ برائیوں کو نیست و نابود کر دے اور تندرستی کی لذت سے کامران اور صحت کی خواشگواری سے بہرہ اندوز کر اور مجھے اس بیماری سے چھڑا کر اپنے عفو کی جانب لے آ اور اس حالت افتادگی سے بخشش و درگزر کی طرف پھیر دے اور اس بے چینی سے نجات دے کر اپنی راحت تک اور اس شدت و سختی کو دور کرکے کشائش و وسعت کی منزل تک پہنچا دے۔

اس لیے کہ تو بے استحقاق احسان کرنے والا اور گرانبہا نعمتیں بخشے والا ہے اور تو ہی بخشش و کرم کا مالک اور عظمت و بزرگی کا سرمایہ دار ہے۔

🌞
🔄


حوالہ جات

  1. ممدوحی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص34۔
  2. ترجمہ و شرح دعای پانزدہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
  3. متن دعا
  4. متن دعا
  5. انصاریان، دیار عاشقان، 1372ش، ج5، ص295-363؛ ممدوحی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص57-74۔
  6. انصاریان، دیار عاشقان، 1371ش، ج5، ص295-363۔
  7. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص57-74۔
  8. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص109-114۔
  9. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
  10. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
  11. دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
  12. فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
  13. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.
  14. جزایری ، شرح الصحیفہ السجادیہ ، 1402، ص94-95۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372 ہجری شمسی۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی ‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388ہجری شمسی۔

بیرونی روابط