صحیفہ سجادیہ کی آٹھویں دعا
کوائف | |
---|---|
موضوع: | غیر اخلاقی اور برے کاموں سے خدا کی پناہ مانگنا |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سجاد علیہ السلام |
راوی: | متوکل بن هارون |
شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
امام سجادؑ کی مأثور دعاؤں میں سے ایک صحیفۂ سجادیہ کی آٹھویں دعا ہے جس میں غیر اخلاقی اعمال اور اخلاقی بدبختی جیسے لالچ، غصہ، تعصب، گناہ پر اصرار اور لوگوں کو دھوکہ دینا جو انسان کی تباہی کا باعث بنتا ہے، خدا سے پناہ مانگی ہے۔
یہ آٹھویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔
دعا و مناجات |
تعلیمات
امام سجادؑ صحیفۂ سجادیہ کی آٹھویں دعا میں، خدا سے تکلیف دہ امور، خراب اخلاق اور برے کاموں سے پناہ مانگتے ہیں۔ اس دعا میں امامؑ نے 44 مسئلے بیان کئے ہیں جو انسانی ہلاکت اور نابودی کا سبب بنتے ہیں۔[1] اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل 10 مقام[2] پر بیان کی جا رہی ہے:
- سرکشی، لالچ۔
- غصّہ۔
- غلبہ، حسد۔
- کاہلی اور صبر۔
- قناعت و کفایت پسندی۔
- بد اخلاقی۔
- شهوت میں تجاوز۔
- بے موقع پریشان ہونا۔
- خواہشات نفسانی کی پیروی۔
- هدایت سے مخالفت۔
- خواب غفلت۔
- خود کو مصیبت میں ڈالنا۔
- حق کے بجائے باطل کو اختیار کرنا۔
- گناه پر اصرار۔
- معصیت و نافرمانی کو چھوٹا سمجھنا اور اطاعت کی خلاف ورزی کرنا۔
- فخر، تکبر اور غریبوں کی تذلیل۔
- ماتحت کے حق میں کوتاہی۔
- دوسروں کی بھلائی کا شکریہ ادا نہ کرنا۔
- ظالم کی مدد اور مظلوموں سے چشم پوشی کرنا۔
- جو حقِ انسان نہ ہو اسے طلب کرنا۔
- جہالت کی بنیاد پہ گفتگو کرنا۔
- لوگوں کو دھوکہ دینا۔
- رفتار و کردار میں خود پسندی۔
- آرزوئے طولانی۔
- باطن کا بُرا ہونا۔
- گناه صغيره کو کمتر سمجھنا۔
- شيطان کا غلبہ۔
- وقت کی ناقدری کرنا۔
- حاکم کا ظلم۔
- اسراف اور غربت میں مبتلا ہونا اور مشقت میں زندگی گزارنا۔
- دشمنوں کی تنبیہ۔
- اپنے جیسوں کی ضرورت۔
- بغیر زادِ آخرت کے اچانک والی موت۔
- بڑی مصیبتیں اور بڑی حسرتیں۔
- بدبختی اور برا انجام۔
- ثواب سے محرومی اور ابتلائے عذاب[3]۔
شروحات
صحیفہ سجادیہ کی جو شرحیں لکھی گئی ہیں ان میں اس آٹھویں دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان [4] کی کتاب دیار عاشقان میں، محمد حسن ممدوحی کرمانشاهی کی کتاب شہود و شناخت[5] میں، سید احمد فهری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[6] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔
اسی طرح یہ دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [7]، جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [8]، محمد بن محمد دارابی [9] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل الله [10] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں بھی دی گئی ہے۔[11]۔
متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(1) اللَّهُمَّ إِنی أَعُوذُ بِک مِنْ هَیجَانِ الْحِرْصِ، وَ سَوْرَةِ الْغَضَبِ، وَ غَلَبَةِ الْحَسَدِ، وَ ضَعْفِ الصَّبْرِ، وَ قِلَّةِ الْقَنَاعَةِ، وَ شَکاسَةِ الْخُلُقِ، وَ إِلْحَاحِ الشَّهْوَةِ، وَ مَلَکةِ الْحَمِیةِ (2) وَ مُتَابَعَةِ الْهَوَی، وَ مُخَالَفَةِ الْهُدَی، وَ سِنَةِ الْغَفْلَةِ، وَ تَعَاطِی الْکلْفَةِ، وَ إِیثَارِ الْبَاطِلِ عَلَی الْحَقِّ، وَ الْإِصْرَارِ عَلَی الْمَأْثَمِ، وَ اسْتِصْغَارِ الْمَعْصِیةِ، وَ اسْتِکبَارِ الطَّاعَةِ. (3) وَ مُبَاهَاةِ الْمُکثِرِینَ، وَ الْإِزْرَاءِ بِالْمُقِلِّینَ، وَ سُوءِ الْوِلَایةِ لِمَنْ تَحْتَ أَیدِینَا، وَ تَرْک الشُّکرِ لِمَنِ اصْطَنَعَ الْعَارِفَةَ عِنْدَنَا (4) أَوْ أَنْ نَعْضُدَ ظَالِماً، أَوْ نَخْذُلَ مَلْهُوفاً، أَوْ نَرُومَ مَا لَیسَ لَنَا بِحَقٍّ، أَوْ نَقُولَ فِی الْعِلْمِ بِغَیرِ عِلْمٍ (5) وَ نَعُوذُ بِک أَنْ نَنْطَوِی عَلَی غِشِّ أَحَدٍ، وَ أَنْ نُعْجِبَ بِأَعْمَالِنَا، وَ نَمُدَّ فِی آمَالِنَا (6) وَ نَعُوذُ بِک مِنْ سُوءِ السَّرِیرَةِ، وَ احْتِقَارِ الصَّغِیرَةِ، وَ أَنْ یسْتَحْوِذَ عَلَینَا الشَّیطَانُ، أَوْ ینْکبَنَا الزَّمَانُ، أَوْ یتَهَضَّمَنَا السُّلْطَانُ (7) وَ نَعُوذُ بِک مِنْ تَنَاوُلِ الْإِسرَافِ، وَ مِنْ فِقْدَانِ الْکفَافِ (8) وَ نَعُوذُ بِک مِنْ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَ مِنَ الْفَقْرِ إِلَی الْأَکفَاءِ، وَ مِنْ مَعِیشَةٍ فِی شِدَّةٍ، وَ مِیتَةٍ عَلَی غَیرِ عُدَّةٍ. (9) وَ نَعُوذُ بِک مِنَ الْحَسْرَةِ الْعُظْمَی، وَ الْمُصِیبَةِ الْکبْرَی، وَ أَشْقَی الشَّقَاءِ، وَ سُوءِ الْمَآبِ، وَ حِرْمَانِ الثَّوَابِ، وَ حُلُولِ الْعِقَابِ (10) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَعِذْنِی مِنْ کلِّ ذَلِک بِرَحْمَتِک وَ جَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ، یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ |
(1) اے اللہ ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں حرص کی طغیانی، غضب کی شدت، حسد کی چیرہ دستی، بے صبری، قناعت کی کمی، کج اخلاقی، خواہش نفس کی فراوانی، عصبیت کے غلبہ، (2) ہوا و ہوس کی پیروی، ہدایت کی خلاف ورزی، خواب غفلت (کی مدہوشی) اور تکلف پسندی سے نیز باطل کو حق پر ترجیح دینے، گناہوں پر اصرار کرنے، معصیت کو حقیر اور اطاعت کو عظیم سمجھنے، (3) دولت مندوں کے سے تفاخر، محتاجوں کی تحقیر اور اپنے زیر دستوں کی بری نگہداشت اور جو ہم سے بھلائی کرے اس کی ناشکری سے (4) اور اس سے کہ ہم کسی ظالم کی مدد کریں اور مصیبت زدہ کو نظر انداز کریں یا اس چیز کا قصد کریں جس کا ہمیں حق نہیں یا دین میں نے جانے بوجھے دخل دیں۔ (5) اور ہم تجھ سے پناہ مانگتے ہیں اس بات سے کہ کسی کو فریب دینے کا قصد کریں یا اپنے اعمال پر نازاں ہوں اور اپنی امیدوں کا دامن پھیلائیں (6) اور ہم تجھ سے پناہ مانگتے ہیں بد باطنی اور چھوٹے گناہوں کو حقیر تصور کرنے اور اس بات سے کہ شیطان ہم پر غلبہ حاصل کر لے جائے یا زمانہ ہم کو مصیبت میں ڈالے یا فرمانروا اپنے مظالم کا نشانہ بنائے (7) اور ہم تجھ سے پناہ مانگتے ہیں فضول خرچی میں پڑنے، اور حسب ضرورت رزق کے نہ ملنے سے۔ (8) اور ہم تجھ سے پناہ مانگتے ہیں دشمنوں کی شماتت، ہم چشموں کی احتیاج، سختی میں زندگی بسر کرنے اور توشئہ آخرت کے بغیر مر جانے سے۔ (9) اور تجھ سے پناہ مانگتے ہیں بڑے تاسف، بڑی مصیبت، بد ترین بدبختی، برے انجام، ثواب سے محرومی اور عذاب کے وارد ہونے سے۔ (10) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی رحمت کے صدقے میں مجھے اور تمام مومنین و مومنات کو ان سب برائیوں سے پناہ دے ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے! |
حوالہ جات
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۲۲۵.
- ↑ ترجمه و شرح دعای هشتم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان.
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۲۲۵-۴۱۹؛ ممدوحی، شهود و شناخت، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۴۳۵-۴۵۰.
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۲۲۵-۴۱۹.
- ↑ ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۴۳۵-۴۵۰
- ↑ فهری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۹۵.
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۲، ص۳۲۵-۴۰۰.
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۱۴۱-۱۵۳.
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۱۲۷-۱۳۲.
- ↑ فضل الله، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۹۹-۲۵۹.
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۳۳-۳۴.
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۳ ہجری شمسی۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔