صحیفہ سجادیہ کی نویں دعا
| کوائف | |
|---|---|
| دیگر اسامی: | گناہوں سے طلب بخشش کی دعا |
| موضوع: | پروردگار عالم سے شوق استغفار |
| مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
| صادرہ از: | امام سجاد علیہ السلام |
| راوی: | متوکل بن ہارون |
| شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
| مشہور دعائیں اور زیارات | |
| دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین | |
صحیفہ سجادیہ کی نویں دعا امام سجادؑ کی جانب سے ماثور اور منقول دعا ہے اور اس میں خدا سے گناہ سے توبہ کے سلسلے میں راہنمائی کی گئی ہے۔ حضرت زین العابدینؑ کی اس [دعا] میں خدا سے التجا ہے کہ مخمصے کے وقت ان کی مدد کرے تاکہ صحیح راستہ کا انتخاب کرسکیں کیونکہ انسان کا نفس برائی اور باطل کو منتخب کرتا ہے۔ نیز اس دعا میں انسان کے ضعف اور اس کی کمزوری کا ذکر کرتے ہوئے خدا سے گناہ کے راستے بند کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں، فارسی زبان میں اور سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین میں، عربی زبان میں، نویں دعا کی شرح کی گئی ہے۔
تعلیمات
صحیفۂ سجادیہ کی نویں دعا کا اصلی اور بنیادی موضوع، پروردگار عالم سے گناہ سے توبہ، برے اعمال سے دوری اور نیک اعمال انجام دینے کی توفیق عطا ہونے کی درخواست ہے ۔ اس دعا کی تعلیمات جو 7 بند پر[1] امام سجادؑ کے دہن مبارک سے جاری ہوئی ہے، مندرجہ ذیل ہے:
- مرضی معبود اور اس کے غضب کے مخمصے اور کشمش میں مبتلاء ہونے کی صورت میں خدا کی مرضی کے مطابق عمل انجام دینے اور اس کے مورد غضب عمل سے پرہیز کی توفیق عطا ہونے درخواست۔
- دنیا اور آخرت کے نقصانات کے کشمش میں مبتلاء ہونے کی صورت میں دنیا کے نقصانات کو انتخاب کرنے کی توفیق ملنے کی درخواست۔
- خدا سے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہونے کی درخواست۔
- گناہوں سے توبہ خدا کے مورد پسند ہے اور گناہوں پر اصرار اس کے غضب کا سبب۔
- انسان کا نفس حق و باطل کی کشمکش میں باطل کا انتخاب کرتا ہے۔
- انسانی پیدائش کی بنیاد ضعف اور کمزوری پر رکھی گئی ہے۔
- خدا سے توفیق اور تائید کی درخواست۔[2]
- خدا کو ناپسند باتوں کی بہ نسبت دل میلا رہنے کی درخواست۔ [3]
- گناہ اور معصیت کی راہیں بند رہنے کی درخواست۔
- نیک اعمال انجام دینے اور برے اعمال ترک کرنے کی توفیق عطا ہونے درخواست۔ [4]
شرحیں
صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں نویں دعا کی شرح کی گئی ہے۔ اس دعا کی حسین انصاریان [5] کی کتاب دیار عاشقان میں اور محمد حسن ممدوحی کرمانشاهی کی کتاب شہود و شناخت[6] میں اور سید احمد فهری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[7] میں ، فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔
اسی طرح اس دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [8] میں، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [9] میں، محمد بن محمد دارابی [10] کی کتاب ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل الله [11] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں تشریح کی گئی ہے۔[12]۔
متن اور ترجمہ
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي الْاِشْتِيَاقِ إِلَي طَلَبِ الْمَغْفِرَةِ مِنْ اللهِ جَلَّ جَلَالُهُ
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ صَيِّرْنَا إِلَى مَحْبُوبِكَ مِنَ التَّوْبَةِ، و أَزِلْنَا عَنْ مَكْرُوهِكَ مِنَ الْإِصْرَارِ
اللَّهُمَّ وَ مَتَى وَقَفْنَا بَيْنَ نَقْصَيْنِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا، فَأَوْقِعِ النَّقْصَ بِأَسْرَعِهِمَا فَنَاءً، وَ اجْعَلِ التَّوْبَةَ فِي أَطْوَلِهِمَا بَقَاءً
وَ إِذَا هَمَمْنَا بِهَمَّيْنِ يُرْضِيكَ أَحَدُهُمَا عَنَّا، وَ يُسْخِطُكَ الآْخَرُ عَلَيْنَا، فَمِلْ بِنَا إِلَى مَا يُرْضِيكَ عَنَّا، وَ أَوْهِنْ قُوَّتَنَا عَمَّا يُسْخِطُكَ عَلَيْنَا
وَ لَا تُخَلِّ فِي ذَلِكَ بَيْنَ نُفُوسِنَا وَ اخْتِيَارِهَا، فَإِنَّهَا مُخْتَارَةٌ لِلْبَاطِلِ إِلَّا مَا وَفَّقْتَ، أَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمْتَ
اللَّهُمَّ وَ إِنَّكَ مِنَ الضُّعْفِ خَلَقْتَنَا، وَ عَلَى الْوَهْنِ بَنَيْتَنَا، وَ مِنْ مَاءٍ مَهِينٍ ابْتَدَأْتَنَا، فَلَا حَوْلَ لَنَا إِلَّا بِقُوَّتِكَ، وَ لَا قُوَّةَ لَنَا إِلَّا بِعَوْنِكَ
فَأَيِّدْنَا بِتَوْفِيقِكَ، وَ سَدِّدْنَا بِتَسْدِيدِكَ، وَ أَعْمِ أَبْصَارَ قُلُوبِنَا عَمَّا خَالَفَ مَحَبَّتَكَ، وَ لَا تَجْعَلْ لِشَيْءٍ مِنْ جَوَارِحِنَا نُفُوذاً فِي مَعْصِيَتِكَ
اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ هَمَسَاتِ قُلُوبِنَا، وَ حَرَكَاتِ أَعْضَائِنَا وَ لَمحَاتِ أَعْيُنِنَا، وَ لَهَجَاتِ أَلْسِنَتِنَا فِي مُوجِبَاتِ ثَوَابِكَ حَتَّى لَا تَفُوتَنَا حَسَنَةٌ نَسْتَحِقُّ بِهَا جَزَاءَكَ، وَ لَا تَبْقَى لَنَا سَيِّئةٌ نَسْتَوْجِبُ بِهَا عِقَابَكَ.
شوق طلب مغفرت کے سلسلے میں آنحضرتؑ کی دعا
اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہماری توجہ اس کی توبہ کی طرف مبذول کر دے جو تجھے پسند ہے اور گناہ کے اصرار سے ہمیں دور رکھ جو تجھے ناپسند ہے ۔
بار الہا! جب ہمارا موقف کچھ ایسا ہو کہ (ہماری کسی کوتاہی کے باعث) دین کا زیاں ہوتا ہو یا دنیا کا تو نقصان (دنیا میں) قرار دے کہ جو جلد فنا پذیر ہے اور عفو و درگذر کو (دین کے معاملہ میں) قرار دے جو باقی و برقرار رہنے والا ہے ۔
اور جب ہم ایسے دو کاموں کا ارادہ کریں کہ ان میں سے ایک تیری خوشنودی کا اور دوسرا تیری ناراضی کا باعث ہو تو ہمیں اس کام کی طرف مائل کرنا جو تجھے خوش کرنے والا ہو۔ اور اس کام سے ہمیں بے دست و پا کر دینا جو تجھے ناراض کرنے والا ہو ۔
اور اس مرحلہ پر ہمیں اختیار دے کر آزاد نہ چھوڑ دے، کیونکہ نفس تو باطل ہی کو اختیار کرنے والا ہے۔ مگر جہاں تیری توفیق شامل حال ہو اور برائی کا حکم دینے والا ہے مگر جہاں تیرا رحم کار فرما ہو۔
بار الہا! تو نے ہمیں کمزور اور سست بنیاد پیدا کیا ہے اور پانی کے ایک حقیر قطرہ (نطفہ) سے خلق فرمایا ہے اگر ہمیں کچھ قوت و تصرف حاصل ہے تو تیری قوت کی بدولت اور اختیار ہے تو تیری مدد کے سہارے سے۔
لہذا اپنی توفیق سے ہماری دستگیری فرما اور اپنی رہنمائی سے استحکام و قوت بخش اور ہمارے دیدہ دل کو ان باتوں سے جو تیری محبت کے خلاف ہیں نابینا کردے اور ہمارے اعضاء کے کسی حصہ میں معصیت کے سرایت کرنے کی گنجائش پیدا نہ کر۔
بار الہا! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہمارے دل کے خیالوں، اعضاء کی جنبشوں، آنکھ کے اشاروں اور زبان کے کلموں کو ان چیزوں میں صرف کرنے کی توفیق دے جو تیرے ثواب کا باعث ہوں یہاں تک کہ ہم سے کوئی ایسی نیکی چھوٹنے نہ پائے جس سے ہم تیرے اجر و ثواب کے مستحق قرار پائیں۔ اور نہ ہم میں کوئی برائی رہ جائے جس سے تیرے عذاب کے سزاوار ٹھہریں۔
حوالہ جات
- ↑ ترجمہ و شرح دعای نہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان.
- ↑ متن دعا
- ↑ متن دعا
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1372ش، ج5، ص21-74.
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1371ش، ج4، ص225-419.
- ↑ ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، 1388ش، ج1، ص435-450
- ↑ فهری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج1، ص415-495.
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
- ↑ فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1373 ہجری شمسی۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔
بیرونی روابط
- صحیفہ سجادیہ کی نویں دعا کا متن اور آڈیو سائٹ عرفان
- صحیفہ سجادیہ کا اردو ترجمہ سائٹ مرکز افکار اسلامی