صحیفہ سجادیہ کی انیسویں دعا
کوائف | |
---|---|
دیگر اسامی: | دعاوہ فی الاستسقاء |
موضوع: | خشکسالی میں طلب بارش کی دعا اور انسانوں کے لئے فائدے |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سجادعلیہ السلام |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفۂ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفۂ سجادیہ کی انیسویں دعا کہ جسے خشک سالی کے وقت طلب باران کی خاطر پڑھا جاتا ہے۔ اس دعا میں امام سجادؑ نے انسانوں کے لئے بارش کے فوائد، فائدہ مند بارش کی خصوصیات اور ہَوا اور بارش کی علامت کو انسانوں کے لئے قیامت کی علامت کے طور پر پیش کیا ہے۔ بارش کو اللہ کی نعمتوں میں شمار کرتے ہوئے اس نعمت کا شکریہ ادا کیا ہے۔
یہ انیسویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔
دعا و مناجات |
تعلیمات
صحیفۂ سجادیہ کی انیسویں دعا کہ جسے امام سجادؑ خشک سالی کے وقت طلب باران کی خاطر پڑھا کرتے تھے۔ آپؑ اس دعا میں فائدہ مند بارش اور انسانی زندگی میں اس کے فوائد کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں۔ انیسویں دعا کی تعلیمات 7 فراز [1] میں مندرجہ ذیل بیان کی جا رہی ہیں:
- موسلادھار بارش کی دعا۔
- فائدہ مند بارش کی خصوصیات۔
- بارش، مردہ زمینوں کے زندہ ہونے کا سبب۔
- بارش، بہترین مددگار اور قحط کو دور کرنے والی ہے۔
- بارش، اشیاء کے سستا ہونے کا ذریعہ ہے۔
- بارش، عذاب الہی کا وسیلہ ہے۔
- آسمان و زمین کی برکتوں سے طلب رزق۔
- بارش رحمتِ الہی ہے۔
- ہوا اور بارش قیامت کے دن کی علامت ہے[2]۔
شرحیں
صحیفۂ سجادیہ کی انیسویں دعا کی بھی شرح دوسری دعاؤں کی طرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان[3] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں بطور تفصیل فارسی زبان میں شرح کی ہے۔ اسی طرح سے یہ دعا محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [4] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔
اسی طرح یہ انیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6]، جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [7]، محمد بن محمد دارابی [8] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [9] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں [10] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ [11] میں بھی دی گئی ہے۔
دعا کا متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(1) اللَّهُمَّ اسْقِنَا الْغَیثَ، وَ انْشُرْ عَلَینَا رَحْمَتَک بِغَیثِک الْمُغْدِقِ مِنَ السَّحَابِ الْمُنْسَاقِ لِنَبَاتِ أَرْضِک الْمُونِقِ فِی جَمِیعِ الْآفَاقِ.
|
(1) بار الہا! ابر باراں سے ہمیں سیراب فرما اور ان ابروں کے ذریعہ ہم پر دامن رحمت پھیلا جو مو سلادھار بارشوں کے ساتھ زمین کے سبزہ خوش رنگ کی روئیدگی کا سر و سامان لیے ہوئے اطراف عالم میں روانہ کئے جاتے ہیں (2) اور پھلوں کے پختہ ہونے سے اپنے بندوں پر احسان فرما اور شگوفوں کے کھلنے سے اپنے شہروں کو زندگی نو بخش اور اپنے معزز و با وقار فرشتوں اور سفیروں کو ایسی نفع رساں بارش پر آمادہ کر جس کی فروانی دائم اور روانی ہمہ گیر ہو۔ اور بڑی بوندوں والی تیزی سے آنے والی اور جلد برسنے والی ہو۔ (3) جس سے تو مردہ چیزوں میں زندگی دوڑا دے۔ گزری ہوئی بہاریں پلٹا دے اور جو چیزیں آنے والی ہیں انہیں نمودار کر دے اور سامان معیشت میں وسعت پیدا کر دے۔ ایسا ابر چھائے جو تہہ بہ تہہ، خوش آئند و خوش گوار زمین پر محیط اور گھن گرج والا ہو اور اس کی بارش لگاتار نہ برسے (کہ کھیتوں اور مکانوں کو نقصان پہنچے) اور نہ اس کی بجلی دھوکا دینے والی ہو (کہ چمکے گرجے اور برسے نہیں)۔ (4) بار الہا! ہمیں اس بارش سے سیراب کر جو خشک سالی کو دور کرنے والی (زمین سے) سبزہ اگانے والی دشت و صحرا کو سر سبز کرنے والی بڑے پھیلاو اور بڑھاؤ اور ان تھاہ گہراؤ والی ہو جس سے تو مرجھائی ہوئی گھاس کی رونق پلٹا دے اور سوکھے سڑے سبزے میں جان پیدا کر دے۔ (5) خدایا! ہمیں ایسی بارش سے سیراب کر جس سے ٹیلوں پر سے پانی کے دھارے بہا دے، کنویں چھلکا دے، نہریں جاری کر دے، درختوں کو تر و تازہ و شاداب کر دے، جو پاؤں اور انسانوں میں نئی روح پھونک دے، پاکیزہ روزی کا سر و سامان ہمارے لیے مکمل کر دے، کھیتوں کو سر سبز و شاداب کر دے اور چوپایوں کے تھنوں کو دودھ سے بھر دے اور اس کے ذریعہ ہماری قوت و طاقت میں مزید قوت کا اضافہ کر دے۔ (6) بار الہا! اس ابر کی سایہ افگنی کو ہمارے لئے جھلسا دینے والا لو کا جھونکا اس کی خنکی کو نحوست کا سرچشمہ اور اس کے برسنے کو عذاب کا پیش خیمہ اور اس کے پانی کو (ہمارے کام و دہن کے لیے) شور نہ قرار دینا۔ (7) بار الہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمیں آسمان و زمین کی برکتوں سے بہرہ مند کر اس لیے کہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ |
حوالہ جات
- ↑ ترجمہ و شرح دعای نوزدہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج6، ص109-171؛ ممدوحی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص178-198۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج6 ص109-171۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، 1388ش، ج2، ص176-198۔
- ↑ فهری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص195-214۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج3، ص229-254۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص241-245۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص227-234۔
- ↑ فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص417-430۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص45-47۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، 1402، ص108-110۔
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372ہجری شمسی۔
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔