صحیفہ سجادیہ کی چالیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی چالیسویں دعا
کوائف
موضوع:موت کے وقت کی یاد، بہترین موت کی آرزو۔
مأثور/غیرمأثور:مأثورہ
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفۂ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی چالیسویں دعا امام سجادؑ کی مأثورہ دعاوں میں سے ہے کہ جسے موت کو یاد کرنے کے وقت یا کسی کی موت کی خبر سننے کے وقت پڑھا جاتا ہے۔ اس دعا میں امامؑ، اللہ تعالی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انہیں لمبی لمبی آرزؤوں کے دھوکے میں آنے سے بچائے اور نیک اعمال کی انجام دہی نیز موت کے لئے تیاری میں مدد کرے۔ اس دعا میں موت سے الفت اور خدا تک پہنچنے کے شوق کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ چالیسویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی چالیسویں دعا وہ ہے کہ جسے یاد مرگ کے وقت یا جب امامؑ کسی کی خبر موت سنتے تھے تو اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔ اس دعا میں امامؑ کی خدا سے یہ درخواست ہے کہ لمبی آرزوئیں یاد مرگ میں غفلت کا سبب نہ بن جائیں اور اعمال صالح کی ادائگی کے ساتھ موت کی امادگی ہو نیز موت سے الفت پیدا ہو جائے اور کسی بھی صورت اس سے خوف زدہ نہ ہوں۔[1]

اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • لمبی آرزؤوں سے پرہیز۔
  • لمبی آرزؤوں کے فریب سے امان کی درخواست۔
  • لمبی آرزئیں کمال انسانی کی اہم ترین رکاوٹ۔
  • موت کی فراموشی حقیقت نظام سے جنگ ہے۔
  • ملاقات پروردگار کا شوق۔
  • موت کی آمادگی کے لئے اعمال صالح کی توفیق کی درخواست۔
  • صالحین کی موت کے جیسی موت کی درخواست۔
  • پروردگار نیک افراد کے اجر کا ضامن اور فاسدین کے عمل کی اصلاح کرنے والا ہے۔
  • بہترین موت کی طلب بہترین زندگی جینے جیسا ہے۔[2]

شرحیں

صحیفۂ سجادیہ کی چالیسویں دعا کی بھی شرح دوسری دعاؤں کی طرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان،[3] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں بطور تفصیل فارسی زبان میں شرح کی ہے۔ اسی طرح سے یہ دعا محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [4] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح یہ چالیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]،[6] جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ ، [7] محمد بن محمد دارابی[8] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [9] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں[10] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ[11] میں بھی دی گئی ہے۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا نُعِيَ إِلَيْهِ مَيِّتٌ، أَوْ ذَكَرَ الْمَوْتَ

(۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اكْفِنَا طُولَ الْأَمَلِ، وَ قَصِّرْهُ عَنَّا بِصِدْقِ الْعَمَلِ حَتَّى لَا نُؤَمِّلَ اسْتِتْمَامَ سَاعَةٍ بَعْدَ سَاعَةٍ، وَ لَا اسْتِيفَاءَ يَوْمٍ بَعْدَ يَوْمٍ، وَ لَا اتِّصَالَ نَفَسٍ بِنَفَسٍ، وَ لَا لُحُوقَ قَدَمٍ بِقَدَمٍ

(۲) وَ سَلِّمْنَا مِنْ غُرُورِهِ، وَ آمِنَّا مِنْ شُرُورِهِ، وَ انْصِبِ الْمَوْتَ بَيْنَ أَيْدِينَا نَصْباً، وَ لَا تَجْعَلْ ذِكْرَنَا لَهُ غِبّاً

(۳) وَ اجْعَلْ لَنَا مِنْ صَالِحِ الْأَعْمَالِ عَمَلًا نَسْتَبْطِئُ مَعَهُ الْمَصِيرَ إِلَيْكَ، وَ نَحْرِصُ لَهُ عَلَى وَشْكِ اللَّحَاقِ بِكَ حَتَّى يَكُونَ الْمَوْتُ مَأْنَسَنَا الَّذِي نَأْنَسُ بِهِ، وَ مَأْلَفَنَا الَّذِي نَشْتَاقُ إِلَيْهِ، وَ حَامَّتَنَا الَّتِي نُحِبُّ الدُّنُوَّ مِنْهَا

(۴) فَإِذَا أَوْرَدْتَهُ عَلَيْنَا وَ أَنْزَلْتَهُ بِنَا فَأَسْعِدْنَا بِهِ زَائِراً، وَ آنِسْنَا بِهِ قَادِماً، وَ لَا تُشْقِنَا بِضِيَافَتِهِ، وَ لَا تُخْزِنَا بِزِيَارَتِهِ، وَ اجْعَلْهُ بَاباً مِنْ أَبْوَابِ مَغْفِرَتِكَ، وَ مِفْتَاحاً مِنْ مَفَاتِيحِ رَحْمَتِكَ

(۵) أَمِتْنَا مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ، طَائِعِينَ غَيْرَ مُسْتَكْرِهِينَ، تَائِبِينَ غَيْرَ عَاصِينَ وَ لَا مُصِرِّينَ، يَا ضَامِنَ جَزَاءِ الْمُحْسِنِينَ، وَ مُسْتَصْلِحَ عَمَلِ الْمُفْسِدِينَ.

موت کو یاد کرنے کی دعا

(۱) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں طول طویل امیدوں سے بچائے رکھ اور پر خلوص اعمال کے بجا لانے سے دامن امید کو کوتاہ کر دے تا کہ ہم ایک گھڑی کے بعد دوسری سانس کے آنے اور ایک قدم کے بعد دوسرے قدم کے اٹھنے کی آس نہ رکھیں۔

(۲) ہمیں فریب آرزو اور فتنہ امید سے محفوظ و مامون رکھ اورموت کو ہمارا نصب العین قرار دے اور کسی دن بھی ہمیں اس کی یاد سے خالی نہ رہنے دے۔

(۳) اور نیک اعمال میں سے ہمیں ایسے عمل خیر کی توفیق دے جس کے ہوتے ہوئے ہم تیری جانب باز گشت میں دیری محسوس کریں اور جلد سے جلد تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کے آرزو مند ہوں۔ اس حد تک کہ موت ہمارے انس کی منزل ہوجائے جس سے ہم جی لگائیں اور الفت کی جگہ بن جاۓ جس کے ہم مشتاق ہوں اور ایسی عزیز ہو جس کے قرب کو ہم پسند کریں۔

(۴) جب تو اسے (موت) ہم پر وارد کرے اور ہم پر لا اتارے تو اس کی ملاقات کے ذریعہ ہمیں سعادت مند بنایا اور جب وہ آئے تو ہمیں اس سے مانوس کرنا اور اس کی مہمانی سے ہمیں بد بخت نہ قرار دینا اور نہ اس کی ملاقات سے ہم کو رسوا کرنا۔ اور اسے اپنی مغفرت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اور رحمت کی کنجیوں میں سے ایک کلید قرار دے

(۵) اور ہمیں اس حالت میں موت آئے کہ ہم ہدایت یافتہ ہوں گمراہ نہ ہوں فرمانبردار ہوں اور (موت سے) نفرت کرنے والے نہ ہوں۔ توبہ گزار ہوں خطا کار اور گناہ پر اصرار کرنے والے نہ ہوں۔ اے نیکو کاروں کے اجر وثواب کا ذمہ لینے والے اور بدکرداروں کے عمل و کردار کی اصلاح کرنے والے!


حوالہ جات

  1. ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۱۰۔
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷، ص۳۰۹-۳۱۶؛ ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۸۱-۲۹۴؛ شرح فرازہای دعای چہلم از سایت عرفان۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷، ص۲۶۷-۲۸۵۔
  4. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۷۹-۲۹۴۔
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۱۴۳-۱۵۳۔
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۵، ص۳۳۹-۳۶۲۔
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۴۶۱-۴۶۴۔
  8. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۴۸۹-۴۹۲۔
  9. فضل‌ اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۲۹۱-۳۰۴۔
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۷۶-۷۷۔
  11. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۲۰۰-۲۰۱۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ ہجری شمسی۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
  • فضل‌ اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌ اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔

بیرونی روابط