مندرجات کا رخ کریں

صحیفہ سجادیہ کی چودہویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی چودہویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:دعاوہ فی الظلامات
موضوع:خدا سے ظالمین و ستم گاروں کے مقابلہ میں مدد چاہنا اور ستمگاروں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی چودہویں دعا امام سجادؑ سے ماثوراور منقول ہے، آپؑ نے اس دعا میں ظالمین کے شر سے نجات اور ان کے ظلم سے رہائی کے لئے خدا سے مدد طلب کی ہے۔ حضرت امام سجادؑ نے اس دعا میں مظلوموں کے گذشتہ حالات کی بہ نسبت علمِ خدا کی طرف اشارہ کیا ہے اور دشمن کے بغض و عناد اور ان کے غضب پر غلبہ پانے کے لئے خدا سے مدد مانگی کی ہے۔ نیز امام سجادؑ، خدا سے مقامِ رضاء و تسلیم کے خواستگار ہیں۔

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعاؤں کی طرح چودھویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی فارسی شرحوں میں جیسے دیار عاشقان تالیف حسین انصاریان اور شہود و شناخت تالیف حسن ممدوحی کرمانشاہی اور عربی شرح ریاض السالکین تالیف سید علی ‌خان مدنی میں شرح کی گئی ہے۔

موضوع اور اہمیت

صحیفہ سجادیہ کی چودھویں دعا کا اصلی اور بنیادی موضوع، ستم دیدہ افراد کے لئے دعا اور ظالموں کے خلاف خدا سے مدد کی درخواست ہے۔ [1] امام جمعہ پالیسی کونسل ایران کے سربراہ محمد جواد حاج‌ علی‌ اکبری کے بیان مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی ایت اللہ سید علی خامنہ ای نے سن 2024ء میں لبنان پر اسرائیلی حملے کے وقت اسرائیل کے مقابل مزاحمتی محاذ کے جنگجوؤں کی پیروزی اور ان کی فتح کے لئے اس دعا کو پڑھنے کی تاکید کی تھی۔ [2] اس مشورے کے بعد ایران کی بہت ساری مساجد میں بھی یہ دعا اجتماعی طور پر پڑھی جاتی تھی۔

تعلیمات

اس دعا میں خداوند متعال سے اس بات کی درخواست ہے کہ انسان ظلم و ستم کرنے سے محفوظ رہے اور اپنے بغض و عناد پر قابو پالے اور اخلاقی برائیوں کے مقابل تھذیب نفس کو اہمیت دے۔[3] امام سجاد(ع) کے دہن کے مبارک سے جاری ہونے والی 16بند پر مشتمل اس دعا [4] کے پیغامات اور تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں۔

  • علم الہی کی وسعت، مظلوموں کے گذشتہ حالات سے خدا کا باخبر ہونا۔
  • پوری خلقت میں خدا بھترین گواہ اور شاہد ہے۔
  • خدا مظلوموں کا مددگار اور ظالموں کا دشمن ہے۔
  • ظلم سے مقابلے کی تعریف اور ظلم سہنے کی مذمّت۔
  • ظالموں کی کمزوری اور ان کی زبوں حالی۔
  • بارگاہ الہی میں ظالم کے ظلم کی شکایت۔
  • ہر حال میں آداب بندگی کا پاس و لحاظ ۔
  • دوسروں پر ظلم کرنے سے محفوظ رہنے کے لئے دعاء ۔
  • دشمن کے بغض و عناد اور ان کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے دعا۔
  • ظلم برداشت کرنے کے بدلے رحمت الہی کی درخواست۔
  • خداوند تنہا بندوں کا حلّال مشکلات۔
  • ظالم کے لئے سزا اور مظلوم کے لئے نجات کا مطالبہ۔
  • ناپسندیدہ خواہشات، نامعقول اور لالچ بھرے مطالبہ سے دور رہنے کی درخواست۔
  • الہی جزاء اور دشمنوں و ستمگروں کی سزا کو ذھن و دل کے ذریعہ سمجھ کر مقدرات الھی پر ابراز مسرّت۔
  • خدا سے جزاء کی گزارش۔
  • قبولیت دعاء کی التجا۔
  • ایمان کی حفاظت کے لئے دعاء۔
  • مظلوم کا ظلم برداشت کرنے اور ظالم کا ظلم کرنے کے وسیلہ امتحان۔
  • ظالموں سے انتقام الہی کی بہ نسبت مایوسی کے امتحان سے محفوظ رہنے کی درخواست۔
  • مقام رضاء و تسلیم کی درخواست (اگر ہمارے حق میں بہتر یہ ہے کہ ہمارے حقوق کی بحالی اور انہیں واپس لینا قیامت تک ٹل جائے تو ہم خدا سے درخواست کریں کہ ہمیں صبر و حوصلہ عنایت کرے)۔ [5]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعاؤں کی طرح، چودھویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی فارسی شرحوں میں جیسے دیار عاشقان تالیف حسین انصاریان [6] ، شہود و شناخت تالیف حسن ممدوحی کرمانشاہی [7] اور شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ تالیف سید احمد فہری [8] میں شرح کی گئی ہے۔

اس چودھویں دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [9] میں ، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [10] میں ، محمد بن محمد دارابی [11] کی کتاب ریاض العارفین میں اور سید محمد حسین فضل الله [12] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ [13] میں اورعزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ [14] میں تشریح کی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

متن
متن اور ترجمہ
ترجمه

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا اعْْتُدِيَ عَلَيْهِ أَوْ رَأَي مِنَ الظَّالِمِينَ مَا لَا يُحِبُّ

يَا مَنْ لَا يَخْفَى عَلَيْهِ أَنْبَاءُ الْمُتَظَلِّمِينَ

وَ يَا مَنْ لَا يَحْتَاجُ فِي قَصَصِهِمْ إِلَى شَهَادَاتِ الشَّاهِدِينَ .

وَ يَا مَنْ قَرُبَتْ نُصْرَتُهُ مِنَ الْمَظْلُومِينَ

وَ يَا مَنْ بَعُدَ عَوْنُهُ عَنِ الظَّالِمِينَ

قَدْ عَلِمْتَ ، يَا إِلَهِي ، مَا نَالَنِي مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ مِمَّا حَظَرْتَ وَ انْتَهَكَهُ مِنِّي مِمَّا حَجَزْتَ عَلَيْهِ ، بَطَراً فِي نِعْمَتِكَ عِنْدَهُ ، وَ اغْتِرَاراً بِنَكِيرِكَ عَلَيْهِ .

اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ خُذْ ظَالِمِي وَ عَدُوِّي عَنْ ظُلْمِي بِقُوَّتِكَ ، وَ افْلُلْ حَدَّهُ عَنِّي بِقُدْرَتِكَ ، وَ اجْعَلْ لَهُ شُغْلًا فِيما يَلِيهِ ، وَ عَجْزاً عَمَّا يُنَاوِيهِ

اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ لَا تُسَوِّغْ لَهُ ظُلْمِي ، وَ أَحْسِنْ عَلَيْهِ عَوْنِي ، وَ اعْصِمْنِي مِنْ مِثْلِ أَفْعَالِهِ ، وَ لَا تَجْعَلْنِي فِي مِثْلِ حَالِهِ

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَعْدِنِي عَلَيْهِ عَدْوَى حَاضِرَةً ، تَكُونُ مِنْ غَيْظِي بِهِ شِفَاءً ، وَ مِنْ حَنَقِي عَلَيْهِ وَفَاءً .

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ عَوِّضْنِي مِنْ ظُلْمِهِ لِي عَفْوَكَ ، وَ أَبْدِلْنِي بِسُوءِ صَنِيعِهِ بِي رَحْمَتَكَ ، فَكُلُّ مَكْرُوهٍ جَلَلٌ دُونَ سَخَطِكَ ، وَ كُلُّ مَرْزِئَةٍ سَوَاءٌ مَعَ مَوْجِدَتِكَ .

اللَّهُمَّ فَكَمَا كَرَّهْتَ إِلَيَّ أَنْ أُظْلَمَ فَقِنِي مِنْ أَنْ أَظْلِمَ .

اللَّهُمَّ لَا أَشْكُو إِلَى أَحَدٍ سِوَاكَ ، وَ لَا أَسْتَعِينُ بِحَاكِمٍ غَيْرِكَ ، حَاشَاكَ ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ صِلْ دُعَائِي بِالْإِجَابَةِ ، وَ اقْرِنْ شِكَايَتِي بِالتَّغْيِيرِ .

اللَّهُمَّ لَا تَفْتِنِّي بِالْقُنُوطِ مِنْ إِنْصَافِكَ ، وَ لَا تَفْتِنْهُ بِالْأَمْنِ مِنْ إِنْكَارِكَ ، فَيُصِرَّ عَلَى ظُلْمِي ، وَ يُحَاضِرَنِي بِحَقِّي ، وَ عَرِّفْهُ عَمَّا قَلِيلٍ مَا أَوْعَدْتَ الظَّالِمِينَ ، وَ عَرِّفْنِي مَا وَعَدْتَ مِنْ إِجَابَةِ الْمُضْطَرِّينَ .

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ وَفِّقْنِي لِقَبُولِ مَا قَضَيْتَ لِي وَ عَلَيَّ وَ رَضِّنِي بِمَا أَخَذْتَ لِي وَ مِنِّي ، وَ اهْدِنِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ ، وَ اسْتَعْمِلْنِي بِمَا هُوَ أَسْلَمُ

اللَّهُمَّ وَ إِنْ كَانَتِ الْخِيَرَةُ لِي عِنْدَكَ فِي تَأْخِيرِ الْأَخْذِ لِي وَ تَرْكِ الِانْتِقَامِ مِمَّنْ ظَلَمَنِي إِلَى يَوْمِ الْفَصْلِ وَ مَجْمَعِ الْخَصْمِ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ أَيِّدْنِي مِنْكَ بِنِيَّةٍ صَادِقَةٍ وَ صَبْرٍ دَائِمٍ

وَ أَعِذْنِي مِنْ سُوءِ الرَّغْبَةِ وَ هَلَعِ أَهْلِ الْحِرْصِ ، وَ صَوِّرْ فِي قَلْبِي مِثَالَ مَا ادَّخَرْتَ لِي مِنْ ثَوَابِكَ ، وَ أَعْدَدْتَ لِخَصْمِي مِنْ جَزَائِكَ وَ عِقَابِكَ ، وَ اجْعَلْ ذَلِكَ سَبَباً لِقَنَاعَتِي بِمَا قَضَيْتَ ، وَ ثِقَتِي بِمَا تَخَيَّرْتَ

آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ، إِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ، وَ أَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا اعْْتُدِيَ عَلَيْهِ أَوْ رَأَي مِنَ الظَّالِمِينَ مَا لَا يُحِبُّ
کسی ظلم یا ظالم سے ناخوشایند کام کی دادخواہی کے سلسلے میں حضرت کی دعا۔
يَا مَنْ لَا يَخْفَى عَلَيْهِ أَنْبَاءُ الْمُتَظَلِّمِينَ
اے وہ جس سے فریاد کرنے والوں کی فریادیں پوشیدہ نہیں ہیں!
وَ يَا مَنْ لَا يَحْتَاجُ فِي قَصَصِهِمْ إِلَى شَهَادَاتِ الشَّاهِدِينَ .
اے وہ جو ان کی سرگزشتوں کے سلسلہ میں گواہوں کی گواہی کا محتاج نہیں ہے!
وَ يَا مَنْ قَرُبَتْ نُصْرَتُهُ مِنَ الْمَظْلُومِينَ
اے وہ جس کی نصرت مظلوموں کے ہم رکاب؛
وَ يَا مَنْ بَعُدَ عَوْنُهُ عَنِ الظَّالِمِينَ
اور جس کی مدد ظالموں سے کوسوں دور ہے!
قَدْ عَلِمْتَ ، يَا إِلَهِي ، مَا نَالَنِي مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ مِمَّا حَظَرْتَ وَ انْتَهَكَهُ مِنِّي مِمَّا حَجَزْتَ عَلَيْهِ ، بَطَراً فِي نِعْمَتِكَ عِنْدَهُ ، وَ اغْتِرَاراً بِنَكِيرِكَ عَلَيْهِ .
اے میرے معبود! تیرے علم میں ہیں وہ ایذائیں جو مجھے فلاں بن فلاں سے اس کے تیری نعمتوں پر اترانے اور تیری گرفت سے غافل ہونے کے باعث پہنچی ہیں۔ جنہیں تو نے اس پر حرام کیا تھا اور میری ہتک عزت کا مرتکب ہوا جس سے تو نے اسے روکا تھا۔
اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ خُذْ ظَالِمِي وَ عَدُوِّي عَنْ ظُلْمِي بِقُوَّتِكَ ، وَ افْلُلْ حَدَّهُ عَنِّي بِقُدْرَتِكَ ، وَ اجْعَلْ لَهُ شُغْلًا فِيما يَلِيهِ ، وَ عَجْزاً عَمَّا يُنَاوِيهِ
اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنی قوت و توانائی سے مجھ پر ظلم کرنے والے اور مجھ سے دشمنی کرنے والے کو ظلم وستم سے روک دے اور اپنے اقتدار کے ذریعہ اس کے حربے کند کر دے اور اسے اپنے ہی کاموں میں الجھائے رکھ اور جس سے آمادہ دشمنی ہے اس کے مقابلہ میں اسے بے دست و پا کر دے۔
اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ لَا تُسَوِّغْ لَهُ ظُلْمِي ، وَ أَحْسِنْ عَلَيْهِ عَوْنِي ، وَ اعْصِمْنِي مِنْ مِثْلِ أَفْعَالِهِ ، وَ لَا تَجْعَلْنِي فِي مِثْلِ حَالِهِ
اے معبود! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اسے مجھ پر ظلم کرنے کی کھلی چھٹی نہ دے اور اس کے مقابلہ میں اچھے اسلوب سے میری مدد فرما اور اس کے برے کاموں جیسے کاموں سے مجھے محفوظ رکھ اور اس کی حالت ایسی حالت نہ ہونے دے۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَعْدِنِي عَلَيْهِ عَدْوَى حَاضِرَةً ، تَكُونُ مِنْ غَيْظِي بِهِ شِفَاءً ، وَ مِنْ حَنَقِي عَلَيْهِ وَفَاءً .
اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس کے مقابلہ میں ایسی بروقت مدد فرما جو میرے غصہ کو ٹھنڈا کر دے اور میرے غیظ و غضب کا بدلہ چکائے۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ عَوِّضْنِي مِنْ ظُلْمِهِ لِي عَفْوَكَ ، وَ أَبْدِلْنِي بِسُوءِ صَنِيعِهِ بِي رَحْمَتَكَ ، فَكُلُّ مَكْرُوهٍ جَلَلٌ دُونَ سَخَطِكَ ، وَ كُلُّ مَرْزِئَةٍ سَوَاءٌ مَعَ مَوْجِدَتِكَ .
اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اس کے ظلم وستم کے عوض اپنی معافی اور اس کی بدسلوکی کے بدلے میں اپنی رحمت نازل فرما کیونکہ ہر ناگوار چیز تیری ناراضی کے مقابلہ میں ہیچ ہے اور تیری ناراضی نہ ہو تو ہر (چھوٹی بڑی) مصیبت آسان ہے۔
اللَّهُمَّ فَكَمَا كَرَّهْتَ إِلَيَّ أَنْ أُظْلَمَ فَقِنِي مِنْ أَنْ أَظْلِمَ .
بار الہا! جس طرح ظلم سہنا تو نے میری نظروں میں نا پسند کیا ہے یونہی ظلم کرنے سے بھی مجھے بچائے رکھ ۔
اللَّهُمَّ لَا أَشْكُو إِلَى أَحَدٍ سِوَاكَ ، وَ لَا أَسْتَعِينُ بِحَاكِمٍ غَيْرِكَ ، حَاشَاكَ ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ صِلْ دُعَائِي بِالْإِجَابَةِ ، وَ اقْرِنْ شِكَايَتِي بِالتَّغْيِيرِ .
اے اللہ ! میں تیرے سوا کسی سے شکوہ نہیں کرتا اور تیرے علاوہ کسی حاکم سے مدد نہیں چاہتا۔ حاشا کہ میں ایسا چاہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری دعا کو قبولیت سے اور میرے شکوہ کو صورت حال کی تبدیلی سے جلد ہمکنار کر۔
اللَّهُمَّ لَا تَفْتِنِّي بِالْقُنُوطِ مِنْ إِنْصَافِكَ ، وَ لَا تَفْتِنْهُ بِالْأَمْنِ مِنْ إِنْكَارِكَ ، فَيُصِرَّ عَلَى ظُلْمِي ، وَ يُحَاضِرَنِي بِحَقِّي ، وَ عَرِّفْهُ عَمَّا قَلِيلٍ مَا أَوْعَدْتَ الظَّالِمِينَ ، وَ عَرِّفْنِي مَا وَعَدْتَ مِنْ إِجَابَةِ الْمُضْطَرِّينَ .
اور میرا اس طرح امتحان نہ کرنا کہ تیرے عدل و انصاف سے مایوس ہو جاؤں اور میرے دشمن کو اس طرح نہ آزمانا کہ وہ تیری سزا سے بے خوف ہو کر مجھ پر برابر ظلم کرتا رہے اور میرے حق پر چھایا رہے اور اسے جلد از جلد اس عذاب سے روشناس کر جس سے تو نے ستمگروں کو ڈرایا دھمکایا ہے اور مجھے قبولیت دعا کا وہ اثر دکھا جس کا تو نے بے بسوں سے وعدہ کیا ہے۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ وَفِّقْنِي لِقَبُولِ مَا قَضَيْتَ لِي وَ عَلَيَّ وَ رَضِّنِي بِمَا أَخَذْتَ لِي وَ مِنِّي ، وَ اهْدِنِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ ، وَ اسْتَعْمِلْنِي بِمَا هُوَ أَسْلَمُ
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے توفیق دے کہ جو سود و زیاں تو نے میرے لیے مقدر کر دیا ہے اسے (بطیب خاطر) قبول کروں اور جو کچھ تو نے دیا ہے اور جو کچھ لیا ہے اس پر مجھے راضی و خوشنود رکھ اور مجھے سیدھے راستے پر لگا اور ایسے کام میں مصروف رکھ جو آفت و زیاں سے بری ہو۔
اللَّهُمَّ وَ إِنْ كَانَتِ الْخِيَرَةُ لِي عِنْدَكَ فِي تَأْخِيرِ الْأَخْذِ لِي وَ تَرْكِ الِانْتِقَامِ مِمَّنْ ظَلَمَنِي إِلَى يَوْمِ الْفَصْلِ وَ مَجْمَعِ الْخَصْمِ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ أَيِّدْنِي مِنْكَ بِنِيَّةٍ صَادِقَةٍ وَ صَبْرٍ دَائِمٍ
اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میرے لیے یہی بہتر ہو کہ میری داد رسی کو تاخیر میں ڈال دے اور مجھ پر ظلم ڈھانے والے سے انتقام لینے کو فیصلہ کے دن اور دعویداروں کے محل اجتماع کے لیے اٹھا رکھے تو پھر محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر اور اپنی جانب سے نیت کی سچائی اور صبر کی پائیداری سے میری مدد فرما۔
وَ أَعِذْنِي مِنْ سُوءِ الرَّغْبَةِ وَ هَلَعِ أَهْلِ الْحِرْصِ ، وَ صَوِّرْ فِي قَلْبِي مِثَالَ مَا ادَّخَرْتَ لِي مِنْ ثَوَابِكَ ، وَ أَعْدَدْتَ لِخَصْمِي مِنْ جَزَائِكَ وَ عِقَابِكَ ، وَ اجْعَلْ ذَلِكَ سَبَباً لِقَنَاعَتِي بِمَا قَضَيْتَ ، وَ ثِقَتِي بِمَا تَخَيَّرْتَ
اور بری خواہش اور حریصوں کی بے صبری سے بچائے رکھ اور جو ثواب تو نے میرے لیے ذخیرہ کیا ہے اور جو سزا و عقوبت میرے دشمن کے لیے مہیا کی ہے اس کا نقشہ میرے دل میں جما دے اور اسے اپنے فیصلہ قضا و قدر پر راضی رہنے کا ذریعہ اور اپنی پسندیدہ چیزوں پر اطمینان و وثوق کا سبب قرار دے۔
آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ، إِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ، وَ أَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ
میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہان کے پالنے والے۔ بیشک تو فضل عظیم کا مالک ہے اور تیری قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے۔

کسی ظلم یا ظالم سے ناخوشایند کام کی دادخواہی کے سلسلے میں حضرت کی دعا

اے وہ جس سے فریاد کرنے والوں کی فریادیں پوشیدہ نہیں ہیں!

اے وہ جو ان کی سرگزشتوں کے سلسلہ میں گواہوں کی گواہی کا محتاج نہیں ہے!

اے وہ جس کی نصرت مظلوموں کے ہم رکاب؛

اور جس کی مدد ظالموں سے کوسوں دور ہے!

اے میرے معبود! تیرے علم میں ہیں وہ ایذائیں جو مجھے فلاں بن فلاں سے اس کے تیری نعمتوں پر اترانے اور تیری گرفت سے غافل ہونے کے باعث پہنچی ہیں۔ جنہیں تو نے اس پر حرام کیا تھا اور میری ہتک عزت کا مرتکب ہوا جس سے تو نے اسے روکا تھا ۔

اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنی قوت و توانائی سے مجھ پر ظلم کرنے والے اور مجھ سے دشمنی کرنے والے کو ظلم وستم سے روک دے اور اپنے اقتدار کے ذریعہ اس کے حربے کند کر دے اور اسے اپنے ہی کاموں میں الجھائے رکھ اور جس سے آمادہ دشمنی ہے اس کے مقابلہ میں اسے بے دست و پا کر دے۔

اے معبود! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اسے مجھ پر ظلم کرنے کی کھلی چھٹی نہ دے اور اس کے مقابلہ میں اچھے اسلوب سے میری مدد فرما اور اس کے برے کاموں جیسے کاموں سے مجھے محفوظ رکھ اور اس کی حالت ایسی حالت نہ ہونے دے۔

اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس کے مقابلہ میں ایسی بروقت مدد فرما جو میرے غصہ کو ٹھنڈا کر دے اور میرے غیظ و غضب کا بدلہ چکائے۔

اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اس کے ظلم وستم کے عوض اپنی معافی اور اس کی بدسلوکی کے بدلے میں اپنی رحمت نازل فرما کیونکہ ہر ناگوار چیز تیری ناراضی کے مقابلہ میں ہیچ ہے اور تیری ناراضی نہ ہو تو ہر (چھوٹی بڑی) مصیبت آسان ہے۔

بار الہا! جس طرح ظلم سہنا تو نے میری نظروں میں نا پسند کیا ہے یونہی ظلم کرنے سے بھی مجھے بچائے رکھ ۔

اے اللہ ! میں تیرے سوا کسی سے شکوہ نہیں کرتا اور تیرے علاوہ کسی حاکم سے مدد نہیں چاہتا۔ حاشا کہ میں ایسا چاہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری دعا کو قبولیت سے اور میرے شکوہ کو صورت حال کی تبدیلی سے جلد ہمکنار کر۔

اور میرا اس طرح امتحان نہ کرنا کہ تیرے عدل و انصاف سے مایوس ہو جاؤں اور میرے دشمن کو اس طرح نہ آزمانا کہ وہ تیری سزا سے بے خوف ہو کر مجھ پر برابر ظلم کرتا رہے اور میرے حق پر چھایا رہے اور اسے جلد از جلد اس عذاب سے روشناس کر جس سے تو نے ستمگروں کو ڈرایا دھمکایا ہے اور مجھے قبولیت دعا کا وہ اثر دکھا جس کا تو نے بے بسوں سے وعدہ کیا ہے۔

اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے توفیق دے کہ جو سود و زیاں تو نے میرے لیے مقدر کر دیا ہے اسے (بطیب خاطر) قبول کروں اور جو کچھ تو نے دیا ہے اور جو کچھ لیا ہے اس پر مجھے راضی و خوشنود رکھ اور مجھے سیدھے راستے پر لگا اور ایسے کام میں مصروف رکھ جو آفت و زیاں سے بری ہو۔

اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میرے لیے یہی بہتر ہو کہ میری داد رسی کو تاخیر میں ڈال دے اور مجھ پر ظلم ڈھانے والے سے انتقام لینے کو فیصلہ کے دن اور دعویداروں کے محل اجتماع کے لیے اٹھا رکھے تو پھر محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر اور اپنی جانب سے نیت کی سچائی اور صبر کی پائیداری سے میری مدد فرما۔

اور بری خواہش اور حریصوں کی بے صبری سے بچائے رکھ اور جو ثواب تو نے میرے لیے ذخیرہ کیا ہے اور جو سزا و عقوبت میرے دشمن کے لیے مہیا کی ہے اس کا نقشہ میرے دل میں جما دے اور اسے اپنے فیصلہ قضا و قدر پر راضی رہنے کا ذریعہ اور اپنی پسندیدہ چیزوں پر اطمینان و وثوق کا سبب قرار دے۔

میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہان کے پالنے والے۔ بیشک تو فضل عظیم کا مالک ہے اور تیری قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے۔

🌞
🔄


حوالہ جات

  1. ممدوحی، شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۴.
  2. «آیات فتح و دعای نصر؛ توصیه رهبر انقلاب برای پیروزی جبهه مقاومت»، وبگاه دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌الله العظمی خامنه‌ای.
  3. ممدوحی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص34۔
  4. ترجمہ و شرح دعای چہاردہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
  5. انصاریان، دیار عاشقان، 1372ش، ج5، ص223-290؛ ممدوحی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص34-53۔
  6. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۲۲۳-۲۹۰۔
  7. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۱-۵۳۔
  8. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص15-62۔
  9. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
  10. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
  11. دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
  12. فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
  13. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.
  14. جزایری، شرح الصحیفه السجادیه، ۱۴۰۲ق، ص۹۰-۹۳.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372 شمسی ہجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379شمسی ہجری۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 شمسی ہجری۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 شمسی ہجری۔

بیرونی روابط