مندرجات کا رخ کریں

صحیفہ سجادیہ کی گیارہویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفۂ سجادیہ کی گیارہویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:خواتم الخیر
موضوع:زندگی میں یاد خدا کے آثار، دنیا و آخرت میں نیک انجام کی دعا۔
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی گیارہویں دعا امام سجادؑ سے منقول ہے اور اس دعا میں دنیا میں حسن عاقبت کی درخواست کی گئی ہے۔ نیز امام سجادؑ نے اس دعا میں احوال ملائکہ پر اعمالِ انسان کے اثرات، بارگاہ احدیت میں قبولیت دعا، خالی اوقات سے بخوبی اور نیک کام کے استفادہ کے لئے دعا، کا ذکر کیا ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں، فارسی زبان میں اور سید علی‌ خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین میں، عربی زبان میں، نویں دعا کی شرح کی گئی ہے۔

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی گیارہویں دعا کا اصلی موضوع اور بنیادی عنوان، دنیا و آخرت میں حسن عاقبت کی درخواست اور استدعا ہے۔ 5 بند [1] پر مشتمل امام سجادؑ کے دہن مبارک سے جاری ہونے والی اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • خدا کی یاد سربلندی کا سبب، اس کا شکر کامیابی کا وسیلہ اور اس کی اطاعت نجات کا ذریعہ ہے۔
  • حضور قلب (ذکر قلبی) کی صورت، خدا کی یاد میں رہنے کی دعا۔
  • احوال ملائکہ پر اعمالِ انسان کے اثرات، انسان کے نیک اعمال کی وجہ سے اچھائیوں اور نیکیوں کو رقم کرنے والے ملائکہ کی خوشی۔
  • موت کے وقت حسن عاقبت کی دعا۔
  • توبہ کے وسیلہ خدا کی ملامت اور اس کے عتاب سے محفوظ رہنا۔
  • قیامت میں پردہ پوشی کے لئے دعا۔
  • پروردگارعالم کی بارگاہ میں دعا کی قبولیت ۔[2]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں گیارہویں دعا کی شرح کی گئی ہے۔ اس دعا کی حسین انصاریان [3] کی کتاب دیار عاشقان میں اور محمد حسن ممدوحی کرمانشاهی کی کتاب شہود و شناخت[4] میں اور سید احمد فهری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں ، فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح اس دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6] میں ، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [7] میں ، محمد بن محمد دارابی [8] کی کتاب ریاض العارفین میں اور سید محمد حسین فضل الله [9] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ [10] میں تشریح کی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

متن
متن اور ترجمہ
ترجمه

وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌السلام بِخَوَاتِمِ الْخَیرِ

یا مَنْ ذِکرُهُ شَرَفٌ لِلذَّاکرِینَ، وَ یا مَنْ شُکرُهُ فَوْزٌ لِلشَّاکرِینَ، وَ یا مَنْ طَاعَتُهُ نَجَاةٌ لِلْمُطِیعِینَ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اشْغَلْ قُلُوبَنَا بِذِکرِک عَنْ کلِّ ذِکرٍ، وَ أَلْسِنَتَنَا بِشُکرِک عَنْ کلِّ شُکرٍ، وَ جَوَارِحَنَا بِطَاعَتِک عَنْ کلِّ طَاعَةٍ.

فَإِنْ قَدَّرْتَ لَنَا فَرَاغاً مِنْ شُغْلٍ فَاجْعَلْهُ فَرَاغَ سَلَامَةٍ لَا تُدْرِکنَا فِیهِ تَبِعَةٌ، وَ لَا تَلْحَقُنَا فِیهِ سَأْمَةٌ، حَتَّی ینْصَرِفَ عَنَّا کتَّابُ السَّیئَاتِ بِصَحِیفَةٍ خَالِیةٍ مِنْ ذِکرِ سَیئَاتِنَا، وَ یتَوَلَّی کتَّابُ الْحَسَنَاتِ عَنَّا مَسْرُورِینَ بِمَا کتَبُوا مِنْ حَسَنَاتِنَا

وَ إِذَا انْقَضَتْ أَیامُ حَیاتِنَا، وَ تَصَرَّمَتْ مُدَدُ أَعْمَارِنَا، وَ اسْتَحْضَرَتْنَا دَعْوَتُک الَّتِی لَا بُدَّ مِنْهَا وَ مِنْ إِجَابَتِهَا، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ خِتَامَ مَا تُحْصِی عَلَینَا کتَبَةُ أَعْمَالِنَا تَوْبَةً مَقْبُولَةً لَا تُوقِفُنَا بَعْدَهَا عَلَی ذَنْبٍ اجْتَرَحْنَاهُ، وَ لَا مَعْصِیةٍ اقْتَرَفْنَاهَا.

وَ لَا تَکشِفْ عَنَّا سِتْراً سَتَرْتَهُ عَلَی رُءُوسِ الْأَشْهَادِ، یوْمَ تَبْلُو أَخْبَارَ عِبَادِک.

إِنَّک رَحِیمٌ بِمَنْ دَعَاک، وَ مُسْتَجِیبٌ لِمَنْ نَادَاک.

وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌السلام بِخَوَاتِمِ الْخَیرِ
انجام بخیر ہونے کی دعا
یا مَنْ ذِکرُهُ شَرَفٌ لِلذَّاکرِینَ، وَ یا مَنْ شُکرُهُ فَوْزٌ لِلشَّاکرِینَ، وَ یا مَنْ طَاعَتُهُ نَجَاةٌ لِلْمُطِیعِینَ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اشْغَلْ قُلُوبَنَا بِذِکرِک عَنْ کلِّ ذِکرٍ، وَ أَلْسِنَتَنَا بِشُکرِک عَنْ کلِّ شُکرٍ، وَ جَوَارِحَنَا بِطَاعَتِک عَنْ کلِّ طَاعَةٍ.
اے وہ ذات! جس کی یاد، یاد کرنے والوں کے لیے سرمایہ عزت۔ اے وہ جس کا شکر، شکر گزاروں کے لیے وجہ کامرانی۔ اے وہ جس کی فرمانبرداری، فرمانبرداروں کے لیے ذریعہ نجات ہے۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمارے دلوں کو اپنی یاد میں اور ہماری زبانوں کو اپنے شکریہ میں اور ہمارے اعضا کو اپنی فرمانبرداری میں مصروف رکھ کر ہر یاد، ہر شکریہ اور فرمانبرداری سے بے نیاز کردے۔
فَإِنْ قَدَّرْتَ لَنَا فَرَاغاً مِنْ شُغْلٍ فَاجْعَلْهُ فَرَاغَ سَلَامَةٍ لَا تُدْرِکنَا فِیهِ تَبِعَةٌ، وَ لَا تَلْحَقُنَا فِیهِ سَأْمَةٌ، حَتَّی ینْصَرِفَ عَنَّا کتَّابُ السَّیئَاتِ بِصَحِیفَةٍ خَالِیةٍ مِنْ ذِکرِ سَیئَاتِنَا، وَ یتَوَلَّی کتَّابُ الْحَسَنَاتِ عَنَّا مَسْرُورِینَ بِمَا کتَبُوا مِنْ حَسَنَاتِنَا
اور اگر تو نے ہماری مصروفتیوں میں کوئی فراغت کا لمحہ رکھا ہے تو اسے سلامتی سے ہمکنار کر۔ اس طرح کہ نتیجہ میں کوئی گناہ دامن گیر نہ ہو اور نہ خستگی رونما ہو تا کہ برائیوں کو لکھنے والے فرشتے اس طرح پلٹیں کہ نامۂ اعمال ہماری برائیوں کے ذکر سے خالی ہو اور نیکیوں کو لکھنے والے فرشتے ہماری نیکیوں کو لکھ کر مسرور و شاداں واپس ہوں۔
وَ إِذَا انْقَضَتْ أَیامُ حَیاتِنَا، وَ تَصَرَّمَتْ مُدَدُ أَعْمَارِنَا، وَ اسْتَحْضَرَتْنَا دَعْوَتُک الَّتِی لَا بُدَّ مِنْهَا وَ مِنْ إِجَابَتِهَا، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ خِتَامَ مَا تُحْصِی عَلَینَا کتَبَةُ أَعْمَالِنَا تَوْبَةً مَقْبُولَةً لَا تُوقِفُنَا بَعْدَهَا عَلَی ذَنْبٍ اجْتَرَحْنَاهُ، وَ لَا مَعْصِیةٍ اقْتَرَفْنَاهَا.
اور جب ہماری زندگی کے دن بیت جائیں اور سلسلہ حیات قطع ہو جائے اور تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا بلاوا آئے جسے بہرحال آنا اور جس پر بہر صورت لبیک کہنا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کاتبان اعمال ہمارے جن اعمال کا شمار کریں اوران میں آخری عمل مقبول توبہ کو قرار دے کہ اس کے بعد ہمارے ان گناہوں اور ہماری ان معصیتوں پر جن کے ہم مرتکب ہوئے ہیں سرزنش نہ کرے۔
وَ لَا تَکشِفْ عَنَّا سِتْراً سَتَرْتَهُ عَلَی رُءُوسِ الْأَشْهَادِ، یوْمَ تَبْلُو أَخْبَارَ عِبَادِک.
اور جب اپنے بندوں کے حالات جانچے تو اس پردہ کو جو تو نے ہمارے گناہوں پر ڈالا ہے سب کے رو برو چاک نہ کرے بے شک جو تجھے بلاۓ تو اس پر مہربانی کرتا ہے اور جو تجھے پکارے تو اس کی سنتا ہے ۔
إِنَّک رَحِیمٌ بِمَنْ دَعَاک، وَ مُسْتَجِیبٌ لِمَنْ نَادَاک.
یقینا تو اپنے فریادی کے حق میں مہربان ہے اور تجھکو آواز دینے والے کا جواب دیتا ہے۔

انجام بخیر ہونے کی دعا

اے وہ ذات! جس کی یاد، یاد کرنے والوں کے لیے سرمایہ عزت۔ اے وہ جس کا شکر، شکر گزاروں کے لیے وجہ کامرانی۔ اے وہ جس کی فرمانبرداری، فرمانبرداروں کے لیے ذریعہ نجات ہے۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمارے دلوں کو اپنی یاد میں اور ہماری زبانوں کو اپنے شکریہ میں اور ہمارے اعضا کو اپنی فرمانبرداری میں مصروف رکھ کر ہر یاد، ہر شکریہ اور فرمانبرداری سے بے نیاز کر دے۔

اور اگر تو نے ہماری مصروفتیوں میں کوئی فراغت کا لمحہ رکھا ہے تو اسے سلامتی سے ہمکنار کر۔ اس طرح کہ نتیجہ میں کوئی گناہ دامن گیر نہ ہو اور نہ خستگی رونما ہو تا کہ برائیوں کو لکھنے والے فرشتے اس طرح پلٹیں کہ نامۂ اعمال ہماری برائیوں کے ذکر سے خالی ہو اور نیکیوں کو لکھنے والے فرشتے ہماری نیکیوں کو لکھ کر مسرور و شاداں واپس ہوں۔

اور جب ہماری زندگی کے دن بیت جائیں اور سلسلہ حیات قطع ہو جائے اور تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا بلاوا آئے جسے بہرحال آنا اور جس پر بہر صورت لبیک کہنا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کاتبان اعمال ہمارے جن اعمال کا شمار کریں اوران میں آخری عمل مقبول توبہ کو قرار دے کہ اس کے بعد ہمارے ان گناہوں اور ہماری ان معصیتوں پر جن کے ہم مرتکب ہوئے ہیں سرزنش نہ کرے۔

اور جب اپنے بندوں کے حالات جانچے تو اس پردہ کو جو تو نے ہمارے گناہوں پر ڈالا ہے سب کے رو برو چاک نہ کرے بے شک جو تجھے بلاۓ تو اس پر مہربانی کرتا ہے اور جو تجھے پکارے تو اس کی سنتا ہے ۔

یقینا تو اپنے فریادی کے حق میں مہربان ہے اور تجھکو آواز دینے والے کا جواب دیتا ہے۔

🌞
🔄


حوالہ جات

  1. ترجمہ و شرح دعای یازدہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
  2. انصاریان، دیارعاشقان، 1372ش، ج5، ص101-122؛ ممدوحی،‌ شہود و شناخت، 1388ش، ج1، ص485-500۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، 1371ش، ج4، ص225-419.
  4. ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، 1388ش، ج1، ص435-450
  5. فهری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج1، ص415-495.
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
  8. دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
  9. فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372 ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
  • فضل‌ اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌ اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔

بیرونی روابط