صحیفہ سجادیہ کی بائیسویں دعا
| کوائف | |
|---|---|
| دیگر اسامی: | سختیوں کے وقت امام سجادؑ کی دعا |
| موضوع: | مشکلات اور سختیوں سے نجات، خدا پر توکل، عمل صالح کی طرف رغبت اور گناہوں سے نفرت کیلئے دعا |
| مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
| صادرہ از: | امام سجادؑ |
| راوی: | متوکل بن ہارون |
| شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
| مشہور دعائیں اور زیارات | |
| دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین | |
صحیفہ سجادیہ کی بائیسویں دعا امام سجادؑ سے مأثور دعاؤں ہے جو مشکلات اور سختیوں کے موقع پر پڑھی جاتی ہے۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں تہذیب نفس کی سختیوں کی جانب اشارہ فرمایا ہے اور خداوند کریم سے اس کی رحمت، رزق میں وسعت کی درخواست فرمائی ہے ۔ اس دعا میں غیر خدا پر توکل و بھروسہ کرنے کے سرانجام اور حاسد کی خصوصیات کا تذکرہ ہے ۔ امامؑ نے اس دعا میں خداوند متعال سے مقام رضا اور واجبات کو انجام دینے کی توفیق کی درخواست فرمائی ہے نیز اس کی خوشنودی اور غضب اور دوستی و دشمنی میں میانہ روی و اعتدال پر گام زن رہنے التجا کی ہے ۔
صحیفہ سجادیہ کی بائیسویں دعا کی بھی دیگر دعاؤں کی طرح صحیفہ سجادیہ کی شروحات میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں اور حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے جبکہ سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین میں عربی زبان میں شرح کی گئی ہے ۔
تعلیمات
صحیفہ سجادیہ کی بائیسویں دعا ، سختیوں، مصیبتوں اور مشکلات کے وقت پڑھے جانے کی دعا ہے ۔ کتاب شہود و شناخت میں ممدوحی کرمانشاہی کے بیان کرنے کے مطابق اس دعا کے بند اس بات کے بیانگر ہیں کہ امام سجادؑ تمام حالات میں (سختیوں، مصیبتوں، مشکلات وغیرہ) میں پروردگار عالم کے مطیع اور اس کے آگے تسلیم رہے ہیں اور حالات کی تبدیلیاں ان پر اثر انداز نہیں ہوئی ہے ۔ [1] اس دعا کے اہم مضامین مندرجہ ذیل ہیں:
- تہذیب نفس کی سختی اور دشواری ۔
- توفیق الہى انسانی نشو و نما اور کمال کا لازمہ ہے۔
- خدا کو خوشنود کرنے والے اعمال انجام دینے کی توفیق ملنے کی درخواست۔
- اختیارانتخاب اور وظائف کو تسلیم کرنا انسانیت خاصہ ہے۔
- خدا کی خشنودى ہدایت کا سبب ہے ۔
- مصیبتوں کے مقابل بے بسی ، کمزوری اور بے صبری کا اعتراف۔
- مصیبتوں اور تنگدستی کا دشوار ہونا اور وسعت رزق کی التجا۔
- رحمت الہی کی درخواست۔
- مخلوقات کے حوالہ نہ ہونے کی درخواست۔
- غیر خدا کے حوالے کئے جانے کا سرانجام ۔ توکل کا انجام (مہجوریت، محرومیت و منت)
- بے نیازی کے بقدر عفو و درگزر کی درخواست۔
- خود کے حوالے کردیئے جانے کی صورت میں وظائف کی انجام دہی پر ناتوانی کا اعتراف۔
- زندگی کے تمام مراحل میں خداوند متعال سے خاص عنایت کی درخواست۔
- خدا کے فضل و کرم اور اس کی عظمت کی امید کے زیر سایہ بے نیازی۔
- حسد سے نجات اور گناہوں سے دوری کی درخواست۔
- مورد غفلت واقع ہوئے وظائف کے سلسلہ میں خدا سے بخشش کی درخواست۔
- مقام رضا، لذت بخش نعمتیں، عزت و آبرو اور صحت و سلامتى کی حفاظت کی درخواست۔
- واجبات کی انجام دہی کیلئے توفیق ملنے کی درخواست۔
- خالص اعمال انجام کی رغبت ملنے کی درخواست۔
- عمل صالح کا شوق اور برے اعمال سے نفرت۔
- دنیا میں زہد و تقوا کی درخواست۔
- سماج میں زندگی بسر کرنے اور تاریکیوں و شک و شبہ سے رہائی کیلئے نور کی درخواست۔
- بندگی کی لذت کا احساس، عذاب کے خوف اور جزاء کے شوق میں دعا کا پڑھنا ۔
- عذاب کا خوف اور ثواب کی امید ۔ (لذت کی لطف اندوزی اور تلخیوں سے دوری کا انسانی حیات پر اثر)
- دنیا و آخرت کے امور میں اصلاح کی دعا ۔
- خدا کی نعمتوں پر شکر بجا لانا ۔
- حسد کے خطرات اور حاسد کی خصوصیات: (نظام الہی پر اعتراضات اور دوسروں کی ترقی پر ناراض ہونا)
- خوشی اورغصہ نیز دوستی اور دشمنی میں اعتدال اور میانہ روی۔
- چین و سکون اور کبھی سختی و پریشانی کے وقت خالصانہ دعا کی درخواست۔
- بے عیب اور خالص دعا۔[2]
شرحیں
دوسری دعاؤں کی طرح صحیفۂ سجادیہ کی بائیسویں دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان[3] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں مفصل فارسی زبان میں شرح کی ہے۔ اسی طرح محمدحسن ممدوحی کرمانشاہی نے اپنی کتاب شہود و شناخت [4] میں اور سید احمد فہری نے اپنی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی ہے۔
اسی طرح اس بائیسویں دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6] میں ، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [7] میں ، محمد بن محمد دارابی [8] کی کتاب ریاض العارفین میں اور سید محمد حسین فضل الله [9] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ [10] میں اورعزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ [11] میں تشریح کی گئی ہے۔
دعا کا متن اور ترجمہ
| متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
|---|---|
(1) اللَّهُمَّ إِنَّک کلَّفْتَنِی مِنْ نَفْسِی مَا أَنْتَ أَمْلَک بِهِ مِنِّی، وَ قُدْرَتُک عَلَیهِ وَ عَلَی أَغْلَبُ مِنْ قُدْرَتِی، فَأَعْطِنِی مِنْ نَفْسِی مَا یرْضِیک عَنِّی، وَ خُذْ لِنَفْسِک رِضَاهَا مِنْ نَفْسِی فِی عَافِیةٍ. (2) اللَّهُمَّ لَا طَاقَةَ لِی بِالْجَهْدِ، وَ لَا صَبْرَ لِی عَلَی الْبَلَاءِ، وَ لَا قُوَّةَ لِی عَلَی الْفَقْرِ، فَلَا تَحْظُرْ عَلَی رِزْقِی، وَ لَا تَکلْنِی إِلَی خَلْقِک، بَلْ تَفَرَّدْ بِحَاجَتِی، وَ تَوَلَّ کفَایتِی. (3) وَ انْظُرْ إِلَی وَ انْظُرْ لِی فِی جَمِیعِ أُمُورِی، فَإِنَّک إِنْ وَکلْتَنِی إِلَی نَفْسِی عَجَزْتُ عَنْهَا وَ لَمْ أُقِمْ مَا فِیهِ مَصْلَحَتُهَا، وَ إِنْ وَکلْتَنِی إِلَی خَلْقِک تَجَهَّمُونِی، وَ إِنْ أَلْجَأْتَنِی إِلَی قَرَابَتِی حَرَمُونِی، وَ إِنْ أَعْطَوْا أَعْطَوْا قَلِیلًا نَکداً، وَ مَنُّوا عَلَی طَوِیلًا، وَ ذَمُّوا کثِیراً.
(5) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ خَلِّصْنِی مِنَ الْحَسَدِ، وَ احْصُرْنِی عَنِ الذُّنُوبِ، وَ وَرِّعْنِی عَنِ الْمَحَارِمِ، وَ لَا تُجَرِّئْنِی عَلَی الْمَعَاصِی، وَ اجْعَلْ هَوَای عِنْدَک، وَ رِضَای فِیمَا یرِدُ عَلَی مِنْک، وَ بَارِک لِی فِیمَا رَزَقْتَنِی وَ فِیمَا خَوَّلْتَنِی وَ فِیمَا أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَی، وَ اجْعَلْنِی فِی کلِّ حَالاتِی مَحْفُوظاً مَکلُوءاً مَسْتُوراً مَمْنُوعاً مُعَاذاً مُجَاراً. (6) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اقْضِ عَنِّی کلَّ مَا أَلْزَمْتَنِیهِ وَ فَرَضْتَهُ عَلَی لَک فِی وَجْهٍ مِنْ وُجُوهِ طَاعَتِک أَوْ لِخَلْقٍ مِنْ خَلْقِک وَ إِنْ ضَعُفَ عَنْ ذَلِک بَدَنِی، وَ وَهَنَتْ عَنْهُ قُوَّتِی، وَ لَمْ تَنَلْهُ مَقْدُرَتِی، وَ لَمْ یسَعْهُ مَالِی وَ لَا ذَاتُ یدِی، ذَکرْتُهُ أَوْ نَسِیتُهُ. (7) هُوَ، یا رَبِّ، مِمَّا قَدْ أَحْصَیتَهُ عَلَی وَ أَغْفَلْتُهُ أَنَا مِنْ نَفْسِی، فَأَدِّهِ عَنِّی مِنْ جَزِیلِ عَطِیتِک وَ کثِیرِ مَا عِنْدَک، فَإِنَّک وَاسِعٌ کرِیمٌ، حَتَّی لَا یبْقَی عَلَی شَیءٌ مِنْهُ تُرِیدُ أَنْ تُقَاصَّنِی بِهِ مِنْ حَسَنَاتِی، أَوْ تُضَاعِفَ بِهِ مِنْ سَیئَاتِی یوْمَ أَلْقَاک یا رَبِّ. (8) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْزُقْنِی الرَّغْبَةَ فِی الْعَمَلِ لَک لِآخِرَتِی حَتَّی أَعْرِفَ صِدْقَ ذَلِک مِنْ قَلْبِی، وَ حَتَّی یکونَ الْغَالِبُ عَلَی الزُّهْدَ فِی دُنْیای، وَ حَتَّی أَعْمَلَ الْحَسَنَاتِ شَوْقاً، وَ آمَنَ مِنَ السَّیئَاتِ فَرَقاً وَ خَوْفاً، وَ هَبْ لِی نُوراً أَمْشِی بِهِ فِی النَّاسِ، وَ أَهْتَدِی بِهِ فِی الظُّلُمَاتِ، وَ أَسْتَضِیءُ بِهِ مِنَ الشَّک وَ الشُّبُهَاتِ (9) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْزُقْنِی خَوْفَ غَمِّ الْوَعِیدِ، وَ شَوْقَ ثَوَابِ الْمَوْعُودِ حَتَّی أَجِدَ لَذَّةَ مَا أَدْعُوک لَهُ، وَ کأْبَةَ مَا أَسْتَجِیرُ بِک مِنْهُ (10) اللَّهُمَّ قَدْ تَعْلَمُ مَا یصْلِحُنِی مِنْ أَمْرِ دُنْیای وَ آخِرَتِی فَکنْ بِحَوَائِجِی حَفِیاً. (11) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ ارْزُقْنِی الْحَقَّ عِنْدَ تَقْصِیرِی فِی الشُّکرِ لَک بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَی فِی الْیسْرِ وَ الْعُسْرِ وَ الصِّحَّةِ وَ السَّقَمِ، حَتَّی أَتَعَرَّفَ مِنْ نَفْسِی رَوْحَ الرِّضَا وَ طُمَأْنِینَةَ النَّفْسِ مِنِّی بِمَا یجِبُ لَک فِیمَا یحْدُثُ فِی حَالِ الْخَوْفِ وَ الْأَمْنِ وَ الرِّضَا وَ السُّخْطِ وَ الضَّرِّ وَ النَّفْعِ. (12) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْزُقْنِی سَلَامَةَ الصَّدْرِ مِنَ الْحَسَدِ حَتَّی لَا أَحْسُدَ أَحَداً مِنْ خَلْقِک عَلَی شَیءٍ مِنْ فَضْلِک، وَ حَتَّی لَا أَرَی نِعْمَةً مِنْ نِعَمِک عَلَی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِک فِی دِینٍ أَوْ دُنْیا أَوْ عَافِیةٍ أَوْ تَقْوَی أَوْ سَعَةٍ أَوْ رَخَاءٍ إِلَّا رَجَوْتُ لِنَفْسِی أَفْضَلَ ذَلِک بِک وَ مِنْک وَحْدَک لَا شَرِیک لَک. (13) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْزُقْنِی التَّحَفُّظَ مِنَ الْخَطَایا، وَ الِاحْتِرَاسَ مِنَ الزَّلَلِ فِی الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ فِی حَالِ الرِّضَا وَ الْغَضَبِ، حَتَّی أَکونَ بِمَا یرِدُ عَلَی مِنْهُمَا بِمَنْزِلَةٍ سَوَاءٍ، عَامِلًا بِطَاعَتِک، مُؤْثِراً لِرِضَاک عَلَی مَا سِوَاهُمَا فِی الْأَوْلِیاءِ وَ الْأَعْدَاءِ، حَتَّی یأْمَنَ عَدُوِّی مِنْ ظُلْمِی وَ جَوْرِی، وَ ییأَسَ وَلِیی مِنْ مَیلِی وَ انْحِطَاطِ هَوَای (14) وَ اجْعَلْنِی مِمَّنْ یدْعُوک مُخْلِصاً فِی الرَّخَاءِ دُعَاءَ الْمُخْلِصِینَ الْمُضْطَرِّینَ لَک فِی الدُّعَاءِ، إِنَّک حَمِیدٌ مَجِیدٌ. |
(1) اے میرے معبود! تو نے (اصلاح و تہذیب نفس کے بارے میں) جو تکلیف مجھ پر عائد کی ہے اس پر تو مجھ سے زیادہ قدرت رکھتا ہے اور تیری قوّت و توانائی اس امر پر اور خود مجھ پر میری قوّت و طاقت سے فزوں تر ہے۔ لہذا مجھے ان اعمال کی توفیق دے جو تیری خوشنودی کا باعث ہوں۔ اور صحت و سلامتی کی حالت میں اپنی رضا مندی کے تفاضے مجھ سے پورے کر لے۔ (2) بار الہا! مجھ میں مشقت کے مقابلہ میں ہمّت، مصیبت کے مقابلہ میں صبر اور فقر و احتیاج کے مقابلہ میں قوّت نہیں ہے۔ لہذا میری روزی کو روک نہ لے اور مجھے اپنی مخلوق کے حوالے نہ کر۔ بلکہ بلاواسطہ میری حاجت برلا اور خود ہی میرا کارساز بن (3) اور مجھ پر نظر شفقت فرما اور تمام کاموں کے سلسلہ میں مجھ پر نظر کرم رکھ۔ اس لۓ کہ اگر تونے مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا تو میں اپنے امور کی انجام دہی سے عاجز رہوں گا۔ اور جن کاموں میں میری بہبودی ہے انہیں انجام نہ دے سکوں گا۔ اور اگر تو نے مجھے لوگوں کے حوالے کر دیا تو وہ تیوریوں پر بل ڈال کر مجھے دیکھیں گے۔ اور اگر عزیزوں کی طرف دھکیل دیا تو وہ مجھے ناامید رکھیں گے۔ اور اگر کچھ دیں گے تو قلیل و ناخوشگوار اور اس کے مقابلہ میں احسان زیادہ رکھیں گے اور برائی بھی حد سے بڑھ کر کریں گے۔ (4) لہذا اے میرے معبود! تو اپنے فضل و کرم کے ذریعے مجھے بے نیاز کر، اور اپنی بزرگی و عظمت کے وسیلے سے میری احتیاج کو برطرف فرما اور اپنی تونگری و وسعت سے میرا ہاتھ کشادہ کر دے اور اپنے ہاں کی نعمتوں کے ذریعہ مجھے (دوسروں سے) بے نیاز بنا دے۔ (5) اے اللہ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے حسد سے نجات دے، اور گناہوں کے ارتکاب سے روک دے۔ اور حرام کاموں سے بچنے کی توفیق دے، اور گناہوں پر جرات پیدا نہ ہونے دے اور میری خواہش و رغبت اپنے سے وابستہ رکھ اور میری رضا مندی انہی چیزوں میں قرار دے جو تیری طرف سے مجھ پر وارد ہوں، اور رزق و بخشش و انعام میں میرے لۓ افزائش فرما اور مجھے ہر حال میں اپنے حفظ و نگہداشت، حجاب و نگرانی اور پناہ و امان میں رکھ۔ (6) اے اللہ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے ہر قسم کی اطاعت کے بجا لانے کی توفیق عطا فرما جو تو نے اپنے لۓ یا مخلوقات میں سے کسی کے لۓ مجھ پر لازم و واجب کی ہو۔ اگرچہ اسے انجام دینے کی سکت میرے جسم میں نہ ہو، اور میری قوّت اس کے مقابلہ میں کمزور ثابت ہو اور میری مقدرت سے باہر ہو اور میرا مال و اثاثہ اس کی گنجائش نہ رکھتا ہو۔ وہ مجھے یاد ہو یا بھول گیا ہوں۔ (7) وہ تو اے میرے پروردگار! ان چیزوں میں سے ہے جنہیں تو نے میرے ذمہ شمار کیا ہے اور میں اپنی سہل انگاری کی وجہ سے اسے بجا نہ لایا۔ لہذا اپنی وسیع بخشش اور کثیر رحمت کے پیش نظر اس کمی (کمی) کو پورا کر دے۔ اس لۓ کہ تو تونگر و کریم ہے۔ تاکہ اے میرے پروردگار! جس دن میں تیری ملاقات کروں اس میں سے کوئی ایسی بات میرے ذمّہ باقی نہ رہے کہ تو اس کے مقابلہ میں یہ چاہے کہ میری نیکیوں میں کمی یا میری بدیوں میں اضافہ کر دے۔ (8) اے اللہ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور آخرت کے پیش نظر صرف اپنے لۓ عمل کی رغبت عطا کر یہاں تک کہ میں اپنے دل میں اس کی صحت کا احساس کر لوں اور دنیا میں زہد و بے رغبتی کا جذبہ مجھ پر غالب آ جاۓ اور نیک کام شوق سے کروں اور خوف و ہراس کی وجہ سے برے کاموں سے محفوظ رہوں۔ اور مجھے ایسا نور (علم و دانش) عطا کر جس کے پر تو میں لوگوں کے درمیان (بے کھٹکے) چلوں پھروں اور اس کے ذریعے تاریکیوں میں ہدایت پاؤں اور شکوک و شبہات کے دھندلکوں میں روشنی حاصل کروں۔ (9) اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اندوہ عذاب کا خوف اور ثواب آخرت کا شوق میرے اندر پیدا کر دے تاکہ جس چیز کا تجھ سے طالب ہوں اس کی لذت اور جس سے پناہ مانگتا ہوں اس کی تلخی محسوس کر سکوں۔ (10) بار الہا! جن چیزوں سے میرے دینی اور دینوی امور کی بہبودی وابستہ ہے تو انہیں خوب جانتا ہے۔ لہذا میری حاجتوں کی طرف خاص توجہ فرما۔ (11) اے اللہ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور خوشحالی و تنگدستی اور صحت و بیماری میں جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر اداۓ شکر میں کوتاہی کے وقت مجھے اعتراف حق کی توفیق عطا کر تاکہ میں خوف و امن، رضا و غضب اور نفع و نقصان کے موقع پر تیرے حقوق و وظائف کے انجام دینے میں مسرّت قلبی و اطمینان نفس محسوس کروں ۔ (12) اے اللہ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے سینہ کو حسد سے پاک کر دے تاکہ میں مخلوقات میں سے کسی ایک پر اس چیز کی وجہ سے جو تو نے اسے اپنے فضل و کرم سے عطا کی ہے حسد نہ کروں یہاں تک کہ میں تیری نعمتوں میں سے کوئی نعمت، وہ دین سے متعلق ہو یا دنیا سے، عافیّت سے متعلق ہو یا تقوی سے، وسعت رزق سے متعلق ہو یا آسائش سے، مخلوقات میں سے کسی ایک کے پاس نہ دیکھوں مگر یہ کہ تیرے وسیلہ سے۔ اور تجھ سے۔ اور تجھ سے اے خداۓ یگانہ ولا شریک اس سے بہتر کی اپنے لۓ آرزو کروں۔ (13) اے اللہ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور دنیا اور آخرت کے امور میں خواہ خوشنودی کی حالت ہو یا غضب کی، مجھے خطاؤں سے تحفظ اور لغزشوں سے اجتناب کی توفیق عطا فرما یہاں تک کہ غضب و رضا کی جو حالت پیش آۓ میری حالت یکساں رہے اور تیری اطاعت پر عمل پیرا رہوں۔ اور دوست و دشمن کے بارے میں تیری رضا اور اطاعت کو دوسری چیزوں پر مقدم کروں یہاں تک کہ دشمن کو میرے ظلم و جور کا کوئی اندیشہ نہ رہے اور میرے دوست کو بھی جنبہ داری اور دوستی کی رو میں بہہ جانے سے مایوسی ہوجاے۔ (14) اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو راحت و آسائش کے زمانہ میں پورے اخلاص کے ساتھ ان مخلصین کی طرح دعا مانگتے ہیں جو اضطرار و بیچارگی کے عالم میں دست بد دعا رہتے ہیں۔ بے شک تو قابل ستائش اور بزرگ و برتر ہے۔ |
حوالہ جات
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص329۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج6 ص391-447؛ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص329-368۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج6 ص359-383
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص289-323۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص335-353
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
- ↑ فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.
- ↑ جزایری، شرح الصحیفه السجادیه، ۱۴۰۲ق، ص۹۰-۹۳.
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372 ہجری شمسی۔
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379ہجری شمسی۔
- فضلاللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔
بیرونی روابط
- صحیفہ سجادیہ کی بائیسویں دعا کا متن اور آڈیو، سائٹ عرفان
- دعائے صحیفہ سجادیہ کا اردو ترجمہ سائٹ مرکز افکار اسلامی