صحیفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعا
| کوائف | |
|---|---|
| دیگر اسامی: | دعائه لاهل الثغور |
| موضوع: | اسلام کی سرحدوں پہ مامور سپاہیوں کے لئےدعا،سرحدی سپاہیوں سے متعلق شرائط، اسلام سے دفاع تمام لوگوں کی ذمہداری۔ |
| مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
| صادرہ از: | امام سید سجادؑ |
| راوی: | متوکل بن ہارون |
| شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
| مشہور دعائیں اور زیارات | |
| دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین | |
صحیفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعا، جسے "دعائے اہلِ ثغور" بھی کہا جاتا ہے، امام سجادؑ کی مأثور دعاؤں میں سے ایک ہے، جو اسلام کے سرحدی محافظوں (مرزدارانِ اسلام) کے بارے میں ہے۔ حضرت زین العابدینؑ اس دعا میں مسلمانوں کی سرحدوں کے استحکام کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں اور مرزدارانِ اسلام کے لیے علم و آگاہی، صبر، اخلاص، ایمان، تقویٰ اور افراد کی کثرت جیسی نعمتوں کا سوال کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، امام سجادؑ تمام مسلمانوں سے اسلام کے دفاع میں شریک ہونے کی درخواست کرتے ہیں، تاکہ وہ مجاہدین اور سرحدی محافظین کی مدد کریں اور ان کے اہلِ خانہ کی کفالت کا انتظام بھی ہو۔
امام سجادؑ اس دعا میں اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ غیبی امداد مسلمانوں کی مشرکین کے خلاف جنگ میں فتح و نصرت کا اہم ذریعہ ہے، اور آپؑ کافروں کی نابودی کو ایک خالص توحیدی معاشرے کے قیام کا پیش خیمہ قرار دیتے ہیں۔
سید جعفر مرتضی عاملی نے اپنی کتاب "سیاسةُ الحرب فی دعاءِ اہلِ الثغور" میں، صحفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعا کی روشنی میں اسلامی سرحدوں کے دفاعی حکمتِ عملی اور جنگی تدابیر کی تفصیل بیان کی ہے۔ صحیفہ سجادیہ کی مختلف شروح جیسے حسین انصاریان کی فارسی شرح؛ دیار عاشقان، حسن ممدوحی کرمانشاهی کی فارسی شرح؛ شہود و شناخت اور سید علی خان مدنی کی عربی شرح؛ ریاض السالکین میں اس دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔
| دعا و مناجات |

مضامین
صحیفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعا کا موضوع ہر زمانے میں اسلام کے سرحدی محافظوں (مرزدارانِ اسلام) کے حق میں دعا ہے۔ اس دعا میں اُن کے لیے اللہ تعالیٰ سے علم و معرفت، صبر، ثابت قدمی، اخلاص، مالی وسائل کی فراہمی، اُلفت، ہم دلی اور افراد کی کثرت جیسی نعمتوں کی درخواست کی گئی ہے۔ حسن ممدوحی کرمانشاهی کے مطابق یہ دعا ہمہ جہت، جامع، توحیدی، اخلاقی اور عرفانی نکات پر مشتمل ہے جو میدانِ جہاد کے حالات کو مدّنظر رکھ کر کی گئی ہے اور جنگ کے احکام و آداب کو دعا کے پیرایے میں بیان کی گئی ہے۔[1]
شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ جعفر سبحانی کا کہنا ہے کہ اس دعا میں موجود جملہ: «اللَّهُمَّ وَ امْزُجْ مِیاهَهُمْ بِالْوَبَاءِ» یعنی "اے اللہ! ان کے پانیوں کو وبا کے ساتھ ملا دے" — درحقیقت اس دعا کا ایک سائنسی معجزہ ہے، کیونکہ اُس زمانے میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ وبا کا مرض پانی کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔[2] اس دعاء کے مضامین اور اس میں بیان کی گئی تعلیمات کچھ اس طرح ہیں:
- مسلمان سرحدوں کی مضبوطی اور استحکام کی دعا۔
- اسلام سرحد کے حفاظت کی اہمیت ، (سرحد کی حفاظت بڑی سخت ذمہ داری ہے)
- سرحد کے محفظین کے لئے علم و آگہی میں اضافہ کی دعاء
- سرحد کے محافظوں میںآخرت کی یاد کو تازہ کرنا کہ وہ دشمن کو پشت نہ دکھائیں۔
- سرحد کے محاظوں کے ایمان اور تقوا و پرہیزگاری میں اضافہ کی دعا۔
- آخرت کی نعمتیں تصور سے بھی بالاتر ہیں۔
- اسلامی سرحدوں پہ دشمن کی شکست کے لئے دعاء۔
- دشمن پہ غلبہ پانے میں امداد غیبى کا مقام۔
- کافروں، کی نابودی موحد معاشرے کا مقدمہ۔
- مسلمانوں کی تدبیری صلاحیت کی پختگی کی دعاء
- ملائکہ کے ذریعہ لشکر اسلام کی تقویت کی دعاء۔
- جنگ بدر میں فرشتوں کے ذریعہ لشکر اسلام کی مدد کرنے کی طرف اشارہ
- مشرکوں کا مشرکوں سے ایک دوسرے سے الجھے رہنے کی دعاء
- دشمنوں کے غافل رہنے کے لئے دعاء
- اسلامی سپاہیوں کے حق میں دعائے خیر
- اسلامی سپاہیوں کے شرائط و ضوابط (ہوس اور نام و ریا سے دوری)
- کامیابی کے بعد توفیق شہادت کی دعاء۔
- سرحد سے واپس آنے والے سپاہیوں کے لئے انعام اور ان کے منتظمین کے لئے دعاء۔
- اسلام کی محافظت کے لئے فکرمند ہونے کی اہمیت اور دشمنوں سے جہاد کی دل میں نیّت کی قدر و قیمت۔
- محمدؐ اور ان کی آلؑ پر درود صلوات کی دعا۔
• سرحد پہ کھڑے سپاہیوں کی سرحد کے اندر رہنے والوں کی مدد کا فائدہ اور اس کی اہمیت: اسلام سے دفاع میں تمام لوگوں کی مشارکت، سپاہیوں کا حوصلہ بڑھنا اور آئندہ کی امید کا بہتر ہونا، لوگوں کا اندر سے اسلام سے دفاع کے لئے تیار ہونا، مسلمان معاشرہ میں وحدت اور انسجام کا پیدا ہونا۔[3]
شرحیں
صحیفہ سجادیہ، کی اس ستائیسویں دعاء کی شرح میں مختلف کتابیں لکھیں گئیں ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:
- کتاب سیاسة الحرب فی دعاء اہل الثغور مصنّف جعفر مرتضی عاملی نے چار فصلوں میں دفاعی جنگ کے حربوں کو بیان کیا۔ [4] یہ کتاب المرکز الاسلامی للدراسات کے ذریعہ سال 1428 ھجری میں چھپ کے شایع ہوئی۔ اسی طرح سے اس کا فارسی ترجمہ بھی نشر معارف کے ذریعہ سال 1394 شمسی عیسوی میں شائع ہوا۔
- مرزداران در دعای امام سجاد(ع) مصنّف بیت اللہ بیات زنجانی نے 42 فصل میں انتشارات مہر امیرالمؤمنین کے ذریعہ سال 1389 شمسی عیسوی میں شائع کیا۔[5] اسی طرح سے صحیفہ سجادیہ کی یہ ستائیسویں دعاء اور دعاوں کی طرح صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں بھی شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان مصنّف حسین انصاریان،[6] شہود و شناخت مصنّف محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی[7] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ مصنّف سید احمد فہری[8] یہ کتابیں فارسی زبان میں موجود ہیں۔ اسی طرح سے صحیفہ سجادیہ کی اس ستائیسویں دعا کی شرح ریاض السالکین سید علی خان مدنی،[9] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ مصنّف محمد جواد مغنیہ،[10] ریاض العارفین تألیف محمد بن محمد دارابی[11] اور آفاق الروح مصنّف سید محمد حسین فضل اللہ[12] کی کتابیں عربی زبان میں شرحیں ہیں۔ اسی طرح سے اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی علیہ الرحمہ[13] اور شرح الصحیفہ السجادیہ تالیف عزالدین جزائری[14] صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں ۔
متن اور ترجمہ
| متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
|---|---|
(1) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ حَصِّنْ ثُغُورَ الْمُسْلِمِینَ بِعِزَّتِک، وَ أَیدْ حُمَاتَهَا بِقُوَّتِک، وَ أَسْبِغْ عَطَایاهُمْ مِنْ جِدَتِک. (2) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ کثِّرْ عِدَّتَهُمْ، وَ اشْحَذْ أَسْلِحَتَهُمْ، وَ احْرُسْ حَوْزَتَهُمْ، وَ امْنَعْ حَوْمَتَهُمْ، وَ أَلِّفْ جَمْعَهُمْ، وَ دَبِّرْ أَمْرَهُمْ، وَ وَاتِرْ بَینَ مِیرِهِمْ، وَ تَوَحَّدْ بِکفَایةِ مُؤَنِهِمْ، وَ اعْضُدْهُمْ بِالنَّصْرِ، وَ أَعِنْهُمْ بِالصَّبْرِ، وَ الْطُفْ لَهُمْ فِی الْمَکرِ. (3) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ عَرِّفْهُمْ مَا یجْهَلُونَ، وَ عَلِّمْهُمْ مَا لَا یعْلَمُونَ، وَ بَصِّرْهُمْ مَا لَا یبْصِرُونَ. (4) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَنْسِهِمْ عِنْدَ لِقَائِهِمُ الْعَدُوَّ ذِکرَ دُنْیاهُمُ الْخَدَّاعَةِ الْغَرُورِ، وَ امْحُ عَنْ قُلُوبِهِمْ خَطَرَاتِ الْمَالِ الْفَتُونِ، وَ اجْعَلِ الْجَنَّةَ نُصْبَ أَعْینِهِمْ، وَ لَوِّحْ مِنْهَا لِأَبْصَارِهِمْ مَا أَعْدَدْتَ فِیهَا مِنْ مَسَاکنِ الْخُلْدِ وَ مَنَازِلِ الْکرَامَةِ وَ الْحُورِ الْحِسَانِ وَ الْأَنْهَارِ الْمُطَّرِدَةِ بِأَنْوَاعِ الْأَشْرِبَةِ وَ الْأَشْجَارِ الْمُتَدَلِّیةِ بِصُنُوفِ الثَّمَرِ حَتَّی لَا یهُمَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ بِالْإِدْبَارِ، وَ لَا یحَدِّثَ نَفْسَهُ عَنْ قِرْنِهِ بِفِرَارٍ. (5) اللَّهُمَّ افْلُلْ بِذَلِک عَدُوَّهُمْ، وَ اقْلِمْ عَنْهُمْ أَظْفَارَهُمْ، وَ فَرِّقْ بَینَهُمْ وَ بَینَ أَسْلِحَتِهِمْ، وَ اخْلَعْ وَثَائِقَ أَفْئِدَتِهِمْ، وَ بَاعِدْ بَینَهُمْ وَ بَینَ أَزْوِدَتِهِمْ، وَ حَیرْهُمْ فِی سُبُلِهِمْ، وَ ضَلِّلْهُمْ عَنْ وَجْهِهِمْ، وَ اقْطَعْ عَنْهُمُ الْمَدَدَ، وَ انْقُصْ مِنْهُمُ الْعَدَدَ، وَ امْلَأْ أَفْئِدَتَهُمُ الرُّعْبَ، وَ اقْبِضْ أَیدِیهُمْ عَنِ الْبَسْطِ، وَ اخْزِمْ أَلْسِنَتَهُمْ عَنِ النُّطْقِ، وَ شَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ وَ نَکلْ بِهِمْ مَنْ وَرَاءَهُمْ، وَ اقْطَعْ بِخِزْیهِمْ أَطْمَاعَ مَنْ بَعْدَهُمْ. (6) اللَّهُمَّ عَقِّمْ أَرْحَامَ نِسَائِهِمْ، وَ یبِّسْ أَصْلَابَ رِجَالِهِمْ، وَ اقْطَعْ نَسْلَ دَوَابِّهِمْ وَ أَنْعَامِهِمْ، لَا تَأْذَنْ لِسَمَائِهِمْ فِی قَطْرٍ، وَ لَا لِأَرْضِهِمْ فِی نَبَاتٍ. (7) اللَّهُمَّ وَ قَوِّ بِذَلِک مِحَالَ أَهْلِ الْإِسْلَامِ، وَ حَصِّنْ بِهِ دِیارَهُمْ، وَ ثَمِّرْ بِهِ أَمْوَالَهُمْ، وَ فَرِّغْهُمْ عَنْ مُحَارَبَتِهِمْ لِعِبَادَتِک، وَ عَنْ مُنَابَذَتِهِمْ لِلْخَلْوَةِ بِک حَتَّی لَا یعْبَدَ فِی بِقَاعِ الْأَرْضِ غَیرُک، وَ لَا تُعَفَّرَ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ جَبْهَةٌ دُونَک. (8) اللَّهُمَّ اغْزُ بِکلِّ نَاحِیةٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی مَنْ بِإِزَائِهِمْ مِنَ الْمُشْرِکینَ، وَ أَمْدِدْهُمْ بِمَلَائِکةٍ مِنْ عِنْدِک مُرْدِفِینَ حَتَّی یکشِفُوهُمْ إِلَی مُنْقَطَعِ التُّرَابِ قَتْلًا فِی أَرْضِک وَ أَسْراً، أَوْ یقِرُّوا بِأَنَّک أَنْتَ اللَّهُ الَّذِی لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَک لَا شَرِیک لَک. (9) اللَّهُمَّ وَ اعْمُمْ بِذَلِک أَعْدَاءَک فِی أَقْطَارِ الْبِلَادِ مِنَ الْهِنْدِ وَ الرُّومِ وَ التُّرْک وَ الْخَزَرِ وَ الْحَبَشِ وَ النُّوبَةِ وَ الزَّنْجِ وَ السَّقَالِبَةِ وَ الدَّیالِمَةِ وَ سَائِرِ أُمَمِ الشِّرْک، الَّذِینَ تَخْفَی أَسْمَاؤُهُمْ وَ صِفَاتُهُمْ، وَ قَدْ أَحْصَیتَهُمْ بِمَعْرِفَتِک، وَ أَشْرَفْتَ عَلَیهِمْ بِقُدْرَتِک. (10) اللَّهُمَّ اشْغَلِ الْمُشْرِکینَ بِالْمُشْرِکینَ عَنْ تَنَاوُلِ أَطْرَافِ الْمُسْلِمِینَ، وَ خُذْهُمْ بِالنَّقْصِ عَنْ تَنَقُّصِهِمْ، وَ ثَبِّطْهُمْ بِالْفُرْقَةِ عَنِ الاحْتِشَادِ عَلَیهِمْ. (11) اللَّهُمَّ أَخْلِ قُلُوبَهُمْ مِنَ الْأَمَنَةِ، وَ أَبْدَانَهُمْ مِنَ الْقُوَّةِ، وَ أَذْهِلْ قُلُوبَهُمْ عَنِ الِاحْتِیالِ، وَ أَوْهِنْ أَرْکانَهُمْ عَنْ مُنَازَلَةِ الرِّجَالِ، وَ جَبِّنْهُمْ عَنْ مُقَارَعَةِ الْأَبْطَالِ، وَ ابْعَثْ عَلَیهِمْ جُنْداً مِنْ مَلَائِکتِک بِبَأْسٍ مِنْ بَأْسِک کفِعْلِک یوْمَ بَدْرٍ، تَقْطَعُ بِهِ دَابِرَهُمْ وَ تَحْصُدُ بِهِ شَوْکتَهُمْ، وَ تُفَرِّقُ بِهِ عَدَدَهُمْ. (12) اللَّهُمَّ وَ امْزُجْ مِیاهَهُمْ بِالْوَبَاءِ، وَ أَطْعِمَتَهُمْ بِالْأَدْوَاءِ، وَ ارْمِ بِلَادَهُمْ بِالْخُسُوفِ، وَ أَلِحَّ عَلَیهَا بِالْقُذُوفِ، وَ افْرَعْهَا بِالْمُحُولِ، وَ اجْعَلْ مِیرَهُمْ فِی أَحَصِّ أَرْضِک وَ أَبْعَدِهَا عَنْهُمْ، وَ امْنَعْ حُصُونَهَا مِنْهُمْ، أَصِبْهُمْ بِالْجُوعِ الْمُقِیمِ وَ السُّقْمِ الْأَلِیمِ. (13) اللَّهُمَّ وَ أَیمَا غَازٍ غَزَاهُمْ مِنْ أَهْلِ مِلَّتِک، أَوْ مُجَاهِدٍ جَاهَدَهُمْ مِنْ أَتْبَاعِ سُنَّتِک لِیکونَ دِینُک الْأَعْلَی وَ حِزْبُک الْأَقْوَی وَ حَظُّک الْأَوْفَی فَلَقِّهِ الْیسْرَ، وَ هَیئْ لَهُ الْأَمْرَ، وَ تَوَلَّهُ بِالنُّجْحِ، وَ تَخَیرْ لَهُ الْأَصْحَابَ، وَ اسْتَقْوِ لَهُ، الظَّهْرَ، وَ أَسْبِغْ عَلَیهِ فِی النَّفَقَةِ، وَ مَتِّعْهُ بِالنَّشَاطِ، وَ أَطْفِ عَنْهُ حَرَارَةَ الشَّوْقِ، وَ أَجِرْهُ مِنْ غَمِّ الْوَحْشَةِ، وَ أَنْسِهِ ذِکرَ الْأَهْلِ وَ الْوَلَدِ. (14) وَ أْثُرْ لَهُ حُسْنَ النِّیةِ، وَ تَوَلَّهُ بِالْعَافِیةِ، وَ أَصْحِبْهُ السَّلَامَةَ، وَ أَعْفِهِ مِنَ الْجُبْنِ، وَ أَلْهِمْهُ الْجُرْأَةَ، وَ ارْزُقْهُ الشِّدَّةَ، وَ أَیدْهُ بِالنُّصْرَةِ، وَ عَلِّمْهُ السِّیرَ وَ السُّنَنَ، وَ سَدِّدْهُ فِی الْحُکمِ، وَ اعْزِلْ عَنْهُ الرِّیاءَ، وَ خَلِّصْهُ مِنَ السُّمْعَةِ، وَ اجْعَلْ فِکرَهُ وَ ذِکرَهُ وَ ظَعْنَهُ وَ إِقَامَتَهُ، فِیک وَ لَک. (15) فَإِذَا صَافَّ عَدُوَّک وَ عَدُوَّهُ فَقَلِّلْهُمْ فِی عَینِهِ، وَ صَغِّرْ شَأْنَهُمْ فِی قَلْبِهِ، وَ أَدِلْ لَهُ مِنْهُمْ، وَ لَا تُدِلْهُمْ مِنْهُ، فَإِنْ خَتَمْتَ لَهُ بِالسَّعَادَةِ، وَ قَضَیتَ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَبَعْدَ أَنْ یجْتَاحَ عَدُوَّک بِالْقَتْلِ، وَ بَعْدَ أَنْ یجْهَدَ بِهِمُ الْأَسْرُ، وَ بَعْدَ أَنْ تَأْمَنَ أَطْرَافُ الْمُسْلِمِینَ، وَ بَعْدَ أَنْ یوَلِّی عَدُوُّک مُدْبِرِینَ. (16) اللَّهُمَّ وَ أَیمَا مُسْلِمٍ خَلَفَ غَازِیاً أَوْ مُرَابِطاً فِی دَارِهِ، أَوْ تَعَهَّدَ خَالِفِیهِ فِی غَیبَتِهِ، أَوْ أَعَانَهُ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِهِ، أَوْ أَمَدَّهُ بِعِتَادٍ، أَوْ شَحَذَهُ عَلَی جِهَادٍ، أَوْ أَتْبَعَهُ فِی وَجْهِهِ دَعْوَةً، أَوْ رَعَی لَهُ مِنْ وَرَائِهِ حُرْمَةً، فَآجِرْ لَهُ مِثْلَ أَجْرِهِ وَزْناً بِوَزْنٍ وَ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَ عَوِّضْهُ مِنْ فِعْلِهِ عِوَضاً حَاضِراً یتَعَجَّلُ بِهِ نَفْعَ مَا قَدَّمَ وَ سُرُورَ مَا أَتَی بِهِ، إِلَی أَنْ ینْتَهِی بِهِ الْوَقْتُ إِلَی مَا أَجْرَیتَ لَهُ مِنْ فَضْلِک، وَ أَعْدَدْتَ لَهُ مِنْ کرَامَتِک. (17) اللَّهُمَّ وَ أَیمَا مُسْلِمٍ أَهَمَّهُ أَمْرُ الْإِسْلَامِ، وَ أَحْزَنَهُ تَحَزُّبُ أَهْلِ الشِّرْک عَلَیهِمْ فَنَوَی غَزْواً، أَوْ هَمَّ بِجِهَادٍ فَقَعَدَ بِهِ ضَعْفٌ، أَوْ أَبْطَأَتْ بِهِ فَاقَةٌ، أَوْ أَخَّرَهُ عَنْهُ حَادِثٌ، أَوْ عَرَضَ لَهُ دُونَ إِرَادَتِهِ مَانِعٌ فَاکتُبِ اسْمَهُ فِی الْعَابِدِینَ، وَ أَوْجِبْ لَهُ ثَوَابَ الْمُجَاهِدِینَ، وَ اجْعَلْهُ فِی نِظَامِ الشُّهَدَاءِ وَ الصَّالِحِینَ. (18) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِک وَ رَسُولِک وَ آلِ مُحَمَّدٍ، صَلَاةً عَالِیةً عَلَی الصَّلَوَاتِ، مُشْرِفَةً فَوْقَ التَّحِیاتِ، صَلَاةً لَا ینْتَهِی أَمَدُهَا، وَ لَا ینْقَطِعُ عَدَدُهَا کأَتَمِّ مَا مَضَی مِنْ صَلَوَاتِک عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِک، إِنَّک الْمَنَّانُ الْحَمِیدُ الْمُبْدِئُ الْمُعِیدُ الْفَعَّالُ لِمَا تُرِیدُ. |
(1) بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے غلبہ و اقتدار سے مسلمانوں کی سرحدوں کو محفوظ رکھ، اور اپنی قوّت و توانائی سے ان کی حفاظت کرنے والوں کو تقویت دے اور اپنے خزانہ بے پایاں سے انہیں مالا مال کر دے۔ (2) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان کی تعداد بڑھا دے۔ ان کے ہتھیاروں کو تیز کر دے۔ ان کے حدود و اطراف اور مرکزی مقامات کی حفاظت و نگہداشت کر۔ ان کی جمعیت میں انس و یکجہتی پیدا کر، ان کے امور کی درستی فرما، رسد رسانی کے ذرائع مسلسل قائم رکھ ۔ ان کی مشکلات کے حل کرنے کا ذمہ خود لے۔ ان کے بازو قوی کر۔ صبر کے ذریعہ ان کی اعانت فرما۔ اور دشمن سے چھپی تدبیروں میں انہیں باریک نگاہی عطا کر۔ (3) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جس شے کو وه نہیں پہچانتے وہ انہیں پہنچوا دے اور جس بات کا علم نہیں رکھتے وہ انہیں بتا دے۔ اور جس چیز کی بصیرت انہیں نہیں ہے وہ انہیں سجھا دے۔ (4) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور دشمن سے مد مقابل ہوتے وقت غدّار و فریب کار دنیا کی یاد ان کے ذہنوں سے مٹا دے ۔ اور گمراہ کرنے والے مال کے اندیشے ان کے دلوں سے نکال دے اور جنّت کو ان کی نگاہوں کے سامنے کر دے اور جو دائمی قیام گاہیں عزّت و شرف کی منزلیں اور پانی، دودھ، شراب اور صاف و شفاف شہر کی بہتی ہوئی نہریں اور طرح طرح کے پھلوں (کے بار) سے جھکے ہوۓ اشجار وہاں فراہم کۓ ہیں، انہیں دکھا دے تاکہ ان میں سے کوئی پیٹھ پھرانے کا ارادہ اور اپنے حریف کے سامنے سے بھاگنے کا خیال نہ کرے۔ (5) اے اللہ ! اس ذریعہ سے ان کے دشمنوں کے حربے کند اور انہیں بے دست و پا کر دے اور ان میں اور ان کے ہتھیاروں میں تفرقہ ڈال دے، (یعنی ہتھیار چھوڑ کر بھاگ جائیں) اور ان کے رگ دل کی طنابیں توڑ دے اور ان میں اور ان کے آذوقہ میں دوری پیدا کر دے اور ان کی راہوں میں انہیں بھٹکنے کے لۓ چھوڑ دے۔ اور ان کے مقصد سے انہیں بے راہ کر دے۔ ان کی کمک کا سلسلہ قطع کر دے ان کی گنتی کم کر دے۔ ان کے دلوں میں دہشت بھر دے۔ ان کی دراز دستیوں کو کوتاہ کر دے ان کی زبانوں میں گرہ لگا دے کہ بول نہ سکیں، اور انہیں سزا دے کر ان کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی تتر بتر کر دے جو ان کے پس پشت ہیں اور پس پشت والوں کو ایسی شکست دے کہ جو ان کے پشت پر ہیں انہیں عبرت حاصل ہو اور ان کی حزیمت و رسوائی سے ان کے پیچھے والوں کے حوصلے توڑ دے۔ (6) اے اللہ! ان کی عورتوں کے شکم بانجھ، ان کے مردوں کے صلب خشک اور ان کے گھوڑوں، اونٹوں، گایوں، بکریوں کی نسل قطع کر دے اور ان کے آسمان کو برسنے کی اور زمین کو روئیدگی کی اجازت نہ دے۔ (7) بار الہا ! اس ذریعہ سے اہل اسلام کی تدبیروں کو مضبوط، ان کے شہروں کو محفوظ اوران کی دولت و ثروت کو زیادہ کر دے اور انہیں عبادت و خلوت گزینی کے لۓ جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑے سے فارغ کر دے۔ تاکہ روۓ زمین پر تیرے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہو اور تیرے سوا کسی کے آگے خاک پر پیشانی نہ رکھی جاۓ۔ (8) اے اللہ ! تو مسلمانوں کو ان کے ہر ہر علاقہ میں برسر پیکار ہونے والے مشرکوں پر غلبہ دے اور صف در صف فرشتوں کے ذریعے ان کی امداد فرما۔ تاکہ اس خطہ زمین میں انہیں قتل و اسیر کرتے ہوۓ اس کے آخری حدود تک پسپا کر دیں یا یہ کہ وہ اقرار کریں کہ تو وہ خدا ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یکتا و لا شریک ہے۔ (9) خدایا مختلف اطراف و جوانب کے دشمنان دین کو بھی اس قتل و غارت کی لپیٹ میں لے لے۔ وہ ہندی ہوں یا رومی، ترکی ہوں یا خزری، حبشی ہوں یا نوبی، زنگی ہوں یا صقلبی و دیلمی، نیز ان مشرک جماعتوں کو جن کے نام اور صفات ہمیں معلوم نہیں اور تو اپنے علم سے ان پر محیط اور اپنی قدرت سے ان پر مطلع ہے۔ (10) اے اللہ ! مشرکوں کو مشرکوں سے الجھا کر مسلمانوں کے حدود مملکت پر دست درازی سے باز رکھ اور ان میں کمی واقع کرکے مسلمانوں میں کمی کرنے سے روک دے اور ان میں پھوٹ ڈلوا کر اہل اسلام کے مقابلہ میں صف آرائی سے بٹھا دے۔ (11) اے اللہ ! ان کے دلوں کو تسکین و بے خوفی سے ان کے جسموں کو قوت و توانائی سے خالی کر دے ۔ ان کی فکروں کو تدبر و چارہ جوئی سے غافل اور مردان کارزار کے مقابلہ میں ان کے دست وبازو کو کمزور کر دے اور دلیران اسلام سے ٹکر لینے میں انہیں بزدل بنا دے اور اپنے عذابوں میں سے ایک عذاب کے ساتھ ان پر فرشتوں کی سپاہ بھیج ۔ جیسا کہ تو نے بدر کے دن کیا تھا ۔ اسی طرح تو ان کی جڑ بنیادیں کاٹ دے ۔ ان کی شان و شوکت مٹا دے اوران کی جمعیت کو پراگندہ کر دے۔ (12) اے اللہ ! ان کے پانی میں وبا اور ان کے کھانوں میں امراض ( کے جراثیم) کی آمیزش کر دے۔ ان کے شہروں کو زمین میں دھنسا دے، انہیں ہمیشہ پتھروں کا نشانہ بنا اور قحط سالی ان پر مسلط کر دے۔ ان کی روزی ایسی سر زمین میں قرار دے جو بنجر اور ان سے کوسوں دور ہو۔ زمین کے محفوظ قلعے ان کے لۓ بند کر دے۔ اور انہیں ہمیشہ کی بھوک اور تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا رکھ۔ (13) بار الہا ! تیرے دین و ملت والوں میں سے جو غازی ان سے آمادہ جنگ ہو یا تیرے طریقہ کی پیروی کرنے والوں میں سے جو مجاھد قصد جہاد کرے اس غرض سے کہ تیرا دین بلند، تیرا گروہ قوی اور تیرا حصہ و نصیب کامل تر ہو تو اس کے لۓ آسانیاں پیدا کر۔ تکمیل کار کے سامان فراہم کر۔ اس کی کامیابی کا ذمہ لے۔ اس کے لۓ بہترین ہمراہی انتخاب فرما۔ قوی و مضبوط سواری کا بندوبست کر۔ضروریات پورا کرنے کے لۓ وسعت اور فراخی دے۔ دلجمعی و نشاط خاطر سے بہرہ مند فرما۔ اس کے اشتیاق (وطن) کا ولولہ ٹھنڈا کر دے، تنہائی کے غم کا اسے احساس نہ ہونے دے۔ زن و فرزند کی یاد اسے بھلا دے۔ (14) قصد خیر کی طرف رہنمائی فرما۔ اس کی عافیت کا ذمہ لے۔ سلامتی کو اس کا ساتھی قرار دے۔ بزدلی کو اس کے پاس نہ پھٹکنے دے۔ اس کے دل میں جرات پیدا کر۔ زور و قوت اسے عطا فرما۔ اپنی مددگاری سے اسے توانائی بخش۔ راہ و روش (جہاد) کی تعلیم دے اور حکم میں صحیح طریق کار کی ہدایت فرما۔ ریا و نمود کو اس سے دور رکھ ۔ ہوس، شہرت کا کوئی شائبہ اس میں نہ رہنے دے۔ اس کے ذکر و فکر اور سفر و قیام کو اپنی راہ میں اور اپنے لۓ قرار دے۔ (15) اور جب وہ تیرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں سے مدّمقابل ہو تو اس کی نظروں میں ان کی تعداد تھوڑی کرکے دکھا اس کے دل میں ان کے مقام و منزلت کو پست کر دے اسے ان پر غلبہ دے اور ان کو اس پر غالب نہ ہونے دے۔ اگر تو نے اس مرد مجاہد کے خاتمہ با لخیر اور شہادت کا فیصلہ کر دیا ہے تو یہ شہادت اس وقت واقع ہو جب وہ تیرے دشمنوں کو قتل کرکے کیفر کردار تک پہنچا دے۔ یا اسیری انہیں بے حال کر دے اور مسلمانوں کے اطراف مملکت میں امن برقرار ہو جاۓ اور دشمن پیٹھ پھرا کر چل دے۔ (16) بار الہا ! وہ مسلمان جو کسی مجاہد یانگہبان سرحد کے گھر کا نگران ہو یا اس کے اہل و عیال کی خبر گیری کرے یا تھوڑی بہت مالی اعانت کرے یا آلات جنگ سے مدد دے۔ یا جہاد پر ابھارے یا اس کے مقصد کے سلسلہ میں دعاۓ خیر کرے یا اس کے پس پشت اس کی عزت و ناموس کا خیال رکھے تو اسے بھی اس کے اجر کے برابر بے کم و کاست اجر اور اس کے عمل کا ہاتھوں ہاتھ بدلہ دے جس سے وہ اپنے پیش کۓ ہوۓ عمل کا نفع اور اپنے بجا لاۓ ہوۓ کام کی مسرت دنیا میں فوری طور سے حاصل کر لے ۔ یہاں تک کہ زندگی کی ساعتیں اسے تیرے فضل و احسان کی اس نعمت تک جو تو نے اس کے لۓ جاری کی ہے اوراس عزت و کرامت تک جو تو نے اس کے لئے مہیّا کی ہے پہنچا دیں۔ (17) پروردگار ! جس مسلمان کو اسلام کی فکر پریشان اور مسلمانوں کے خلاف مشرکوں کی جتھ بندی غمگین کرے اس حد تک کہ وہ جنگ کی نیت اور جہاد کا ارادہ کرے مگر کمزوری اسے بٹھا دے یا بے سر و سامانی اسے قدم نہ اٹھانے دے یا کوئی حادثہ اس مقصد سے تاخیر میں ڈال دے یا کوئی مانع اس کے ارادہ میں حائل ہو جاۓ تو اس کا نام عبادت گزاروں میں لکھ اور اسے مجاہدوں کا ثواب عطا کر اور اسے شہیدوں اور نیکو کاروں کے زمرہ میں شمار فرما۔ (18) اے اللہ ! محمد پر جو تیرے عبد خاص اور رسول ہیں اور ان کی اولاد پر ایسی رحمت نازل فرما جو شرف و رتبہ میں تمام رحمتوں سے بلند تر اور تمام درودوں سے بالا تر ہو۔ ایسی رحمت جس کی مدّت اختتام پذیر نہ ہو، جس کی گنتی کا سلسلہ کہیں قطع نہ ہو۔ ایسی کامل و اکمل رحمت جو تیرے دوستوں میں سے کسی ایک پر نازل ہوئی ہو اس لۓ کہ تو عطا و بخشش کرنے والا، ہر حال میں قابل ستائش، پہلی دفعہ پیدا کرنے والا، اور دوبارہ زندہ کرنے والا اور جو چاہے وہ کرنے والا ہے۔ |
حوالہ جات
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، 1388 ھجری شمسی۔ ج2، ص449۔
- ↑ سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، 1395ش، ج6، ص407۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ھجری شمسی۔ ج7، ص25-76؛ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ھجری شمسی۔ ج2، ص469-509۔
- ↑ سیاسہ الحرب فی دعاء اہل الثغور سایت کتاب پدیا۔
- ↑ شرحی بر دعای بیست و ہفتم سایت گیسوم
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373 ھجری شمسی۔ ج7، ص25-76۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ھجری شمسی۔ ج2، ص469-509۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388 شمسی عیسوی، ج2، ص453-473۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج4، ص177-280۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص347-368۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، 1379 ھجری شمسی، ص343-372۔
- ↑ فضل اللہ، آفاق الروح، 1420ھ، ج2، ص39-78۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص61-65۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، 1402، ص147-155۔
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372 ہجری شمسی۔
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیتاللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔