باکرہ لڑکی سے شادی

ویکی شیعہ سے

باکرہ لڑکی سے شادی ولی کی اجازت سے ممکن ہے۔ شیخ صدوق اور اکثر معاصر فقہا کے مطابق باکرہ لڑکی کے لئے ضروری ہے کہ عقد موقت یا دائمی نکاح کے لئے باپ یا ان کی غیر موجودگی میں دادا سے اجازت لے؛ جبکہ ان کے مقابلے میں شیخ مفید اور صاحب جواہر جیسے بعض فقہا کے مطابق، بالغ لڑکی کے لئے «ولی کی اجازت» شرط نہیں ہے۔

شیعہ فقہا کا کہنا ہے کہ اگر کسی لڑکی کا باپ اور دادا نہ ہوں تو شادی کے لئے کسی اور شخص کی اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح فقہا کے ایک گروہ کے مطابق اگر لڑکی کے لئے مناسب رشتہ مل جائے اور معاشرے میں اسے اس لڑکی کا برابر سمجھا جائے تو باپ اور دادا کی اجازت بھی ضروری نہیں ہے۔

نظرات

باکرہ لڑکی کی شادی ایک فقہی اصطلاح‌ ہے جس پر روایات اور فقہی کتابوں میں بحث ہوئی ہے۔[1] بعض روایات باکرہ لڑکی کی شادی کے لئے باپ کی اجازت لینے کے موافق ہیں اور بعض اس کے مخالف ہیں۔[2] شیعہ فقہی کتابوں میں باکرہ لڑکی کی شادی کے لئے ولی (باپ یا دادا) کی اجازت ضروری ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں جن میں سے اہم نظریات درج ذیل ہیں:

  1. شیخ صدوق، شیخ طوسی، علامہ بحرانی جیسے بعض فقہا اور اکثر معاصر فقہا کا کہنا ہے کہ بالغ لڑکی کی شادی کے لئے خواہ وہ دائمی ہو یا انقطاعی، ولی کی اجازت ضروری ہے۔[3]
  2. بعض نے باکرہ لڑکی کے لئے باپ یا دادا کی اجازت کو ضروری نہیں سمجھا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ بالغ باکرہ لڑکی خود مستقل ہے۔[4] ان کے مطابق وہ روایات جن میں ولی کی اجازت لازم کہا گیا ہے وہ استحباب پر دلالت کرتی ہیں۔ اس نظرئے کو شیخ مفید، صاحب جواہر، سید مرتضی اور محقق حلی نے بیان کیا ہے۔[5] بعض کا کہنا ہے کہ یہ نظریہ قدیم دور میں مشہور تھا۔[6]

اسی طرح شیخ انصاری اور امام خمینی جیسے فقہا کا کہنا ہے کہ شادی کے لئے باپ اور بیٹی دونوں کا راضی ہونا ضروری ہے۔[7] یہ نظریہ فقہی کتابوں میں «تشریک» سے مشہور ہے۔[8] بعض نے دائمی شادی اور انقطاعی شادی میں فرق رکھا ہے۔[9] حوزہ علمیہ قم کے درس خارج کے استاد ابو القاسم علیدوست نے اس مسئلے میں سات فتووں کی طرف اشارہ کیا ہے:

  1. فیصلہ کرنے کا حق باکرہ اور رشیدہ لڑکی کو ہے۔
  2. فیصلہ کرنے کا حق باکرہ اور رشیدہ لڑکی کے ولی کو ہے۔
  3. باکرہ رشیدہ لڑکی اور اس کے ولیّ دونوں کی رضایت ضروری ہے۔
  4. فیصلہ کرنے کا حق لڑکی اور ولی دونوں کو ہے۔ اس بنا پر لڑکی کی طرف سے ہونے والی شادی اگرچہ اس کا ولی راضی نہ ہو، اسی طرح ولی کی طرف سے ہونے والی شادی اگرچہ لڑکی اس کے بارے میں راضی نہ ہو، صحیح ہے۔
  5. انقطاعی عقد میں باکرہ اور رشیدہ لڑکی خود فیصلہ کرے گی لیکن دائمی شادی میں نہیں۔
  6. باکرہ اور رشیدہ لڑکی دائمی شادی میں فیصلہ کر سکتی ہے لیکن عقد انقطاعی میں نہیں۔
  7. باپ اور بیٹی دونوں فیصلہ کر سکتے ہیں لیکن باپ، (دادا نہیں) بیٹی کی طرف سے ہونے والی شادی کو فسخ کرسکتا ہے۔[10]

اجازت ضروری نہ ہونا

شیعہ فقہا کا کہنا ہے کہ جس عورت کی بکارت جماع کے ذریعے زائل ہوئی ہو یا جس لڑکی کا باپ یا دادا نہ ہو تو ولی کی اجازت ضروری نہیں ہے۔[11] اسی طرح تمام شیعہ فقہا کے مطابق، جس لڑکی نے کسی ایسے شخص سے شادی کا قصد کیا ہے جو شرع اور عرف میں اس کے برابر ہو اور باپ کی مخالفت بلاوجہ ہو تو باپ کی اجازت ضروری نہیں ہے۔[12] اسی طرح بعض باکرہ اور «رشیدہ» لڑکی کی باپ کی اجازت کے بغیر شادی کو جائز سمجھتے ہیں۔[13] علامہ طباطبایی جیسے بعض علما کا ایک گروہ رشیدہ سے مراد اس عورت کو لیا ہے جو بالغ ہونے کے بعد اپنے نفع اور نقصان کو پہچان سکتی ہے اور معاشرتی عقل اور پختگی کے مرحلے کو پہنچی ہے۔[14]

باپ کی اجازت کا فلسفہ

مرتضی مطہری کا کہنا ہے کہ خواتین میں احساسات اور محبت کا پہلو زیادہ ہوتا ہے اور ان کے وجود پر محبت کا غلبہ رہتا ہے، جبکہ مردوں پر شہوت کا غلبہ رہتا ہے۔ عورتیں مردوں کی طرف سے محبت کے اظہار کے بعد ممکن ہے ان سے مانوس ہوجائے اور شادی کے بارے میں عاقلانہ طور پر نہ سوچے۔ دوسری طرف مردوں کی نسبت لڑکیاں معاشرتی امور میں کم حاضر رہتی ہیں اور اسی وجہ سے معاشرے کی شناخت بھی مردوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ اسی لئے بعض کا کہنا ہے کہ باکرہ لڑکی کی شادی کے لئے باپ کا مشورہ اور ان کی اجازت ضروری ہے۔[15]

کتاب‌شناسی

باکرہ لڑکی کی شادی میں باپ کی اجازت کے موضوع پر متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں اور ذیل میں فارسی زبان میں لکھی گئی کچھ کتابوں کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:

  • جایگاہ اذن ولی در نکاح دختران(بررسی دیدگاہ فریقین)، تالیف: علی اکبر محمد زادہ[16]
  • اذن ولی در خصوص ازدواج دختر باکرہ؛ تالیف مہدی رضایی زادہ[17]
  • اذن ولی در ازدواج باکرہ، تالیف: مہدی سجادی امین[18]
  • نقش پدر در ازدواج: اذن ولی در نکاح، بقلم مہناز قراگوزلو[19]
  • دعاوی مرتبط با عقد نکاح، بقلم محمد موسوی مقدم[20]
  • نگاہی تطبیقی بہ اذن ولی در نکاح تالیف: فاطمہ سفید ابیان[21]
  • بررسی فقہی - حقوقی اذن ولی در ازدواج باکرہ رشیدہ تالیف نسیم قدرت عباسی[22]
  • ولايت پدر و جد در نكاح (گیارہویں صدی ہجری کا خطی نسخہ) تصنیف: علی نقی طغائی کمرہ‌ای[23]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. نجفی، جواہرالکلام، 1395ق، ج29، ص175؛ شیخ صدوق، الہدایۃ، 1418ق، ص260؛ شہید ثانی، مسالک الأفہام، 1413ق، ج7، ص120؛ کلینی، الکافی، 1363ش، ج5، ص111۔
  2. کلینی، الکافی، 1363ش، ج5، ص111؛ شیخ صدوق، من لایحضر الفقیہ، 1367ش، ج5، ص119۔
  3. شیخ صدوق، الہدایۃ، 1418ق، ص260؛ شیخ طوسی، الخلاف، 1417ق، ج4، ص253؛ بحرانی، الحدائق الناظرۃ، 1406ق، ج23، ص212-214؛ رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1392ش، ج2، ص590۔
  4. نجفی، جواہرالکلام، 1395ق، ج29، ص175؛ شیخ مفید، احکام النساء، قم، ص36؛ سید مرتضی، رسالہ الشریف مرتضی، 1405ق، ج1، ص235؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1409ق، ج2، ص509۔
  5. نجفی، جواہرالکلام، 1395ق، ج29، ص175؛ شیخ مفید، احکام النساء، قم، ص36؛ سید مرتضی، رسالہ الشریف مرتضی، 1405ق، ج1، ص235؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1409ق، ج2، ص509۔
  6. نجفی، جواہرالکلام، 1395ق، ج29، ص175۔
  7. شیخ انصاری، کتاب النکاح، 1415ق، ص125و126؛ موسوی خمینی، تحریر الوسیلۃ، قم، ج2، ص254۔
  8. شیخ انصاری، کتاب النکاح، 1415ق، ص125و126؛ موسوی خمینی، تحریر الوسیلۃ، قم، ج2، ص254۔
  9. طوسی، تہذیب الاحکام، 1417ق، ص440۔
  10. علیدوست، «لزوم یا عدم لزوم اذن یا اجازہ ولی در صحت ازدواج دوشیزہ بالغ رشید»، ص6-4۔
  11. رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1392ش، ج2، ص590۔
  12. رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1392ش، ج2، ص590۔
  13. روحانی، استفتائات، 1382ش، ص56۔
  14. طباطبایی، المیزان، 1362ش، ج47، ص274؛ روحانی، استفتائات، 1382ش، ص56؛ امامی‌فر، «بررسی فقہی اجتماعی اذن پدر در ازدواج دختر»، ص94۔
  15. مطہری، مجموعہ آثار مطہری، 1381ش، ج19، ص92۔
  16. جایگاہ اذن ولی در نکاح دختران(بررسی دیدگاہ فریقین)،سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  17. اذن ولی در خصوص ازدواج دختر باکرہ، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  18. اذن ولی در ازدواج باکرہ، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  19. نقش پدر در ازدواج: اذن ولی در نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  20. دعاوی مرتبط با عقد نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  21. نگاہی تطبیقی بہ اذن ولی در نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  22. بررسی فقہی - حقوقی اذن ولی در ازدواج باکرہ رشیدہ، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔
  23. ولایت پدر و جد در نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران۔

مآخذ

  • امامی‌فر، علی، «بررسی فقہی اجتماعی اذن پدر در ازدواج دختر»، در فصلنامہ علوم اسلامی، دانشگاہ آزاد ساوہ، بہار 1386ہجری شمسی۔
  • بحرانی، یوسف، الحدائق الناظرہ، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1406ھ۔
  • رسالہ توضیح المسائل مراجع، گردآورندہ: بنی‌ہاشمی خمینی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1392ہجری شمسی۔
  • سید مرتضی، علی بن حسین، رسالہ الشریف المرتضی، قم، دار القرآن الکریم، 1405ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفہام، قم، مؤسسۃ المعارف الإسلامی، 1413ھ۔
  • شیخ انصاری، مرتضی، کتاب النکاح، قم، المؤتمر العالمیۃ، 1415ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، من لایحضر الفقیہ، ترجمہ غفاری، تہران، نشر صدوق، 1367ہجری شمسی۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، مؤسسۃ نشر الاسلامی، 1417ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تصحیح غفاری، تہران، صدوق، 1417ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، احکام النساء، قم، مؤتمر العالمیۃ الالفیۃ شیخ المفید، بی‌تا.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، مرکز انتشارات علمی فرہنگی، 1363ہجری شمسی۔
  • محقق حلی، ابوالقاسم نجم‌الدین، شرایع الاسلام، تہران، استقلال، 1409ھ۔
  • مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار مطہری، تہران، انتشارات صدرا، 1381ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام فی شرح شرایع الإسلام، تہران، مکتبۃ الاسلامیۃ، 1395ھ۔
  • جایگاہ اذن ولی در نکاح دختران(بررسی دیدگاہ فریقین)، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • اذن ولی در ازدواج باکرہ، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • نقش پدر در ازدواج: اذن ولی در نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • دعاوی مرتبط با عقد نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • اذن ولی در خصوص ازدواج دختر باکرہ، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • نگاہی تطبیقی بہ اذن ولی در نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • ولایت پدر و جد در نکاح، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔
  • بررسی فقہی - حقوقی اذن ولی در ازدواج باکرہ رشیدہ، سایت سازمان اسناد و کتابخانہ ملّی جمہوری اسلامی ایران، تاریخ مشاہدہ: 06 شہریور، 1402ہجری شمسی۔

بیرونی روابط