وٹہ سٹہ
وَٹَّہ سَٹَّہ یا نکاح شِغار جاہلیت کے دَور میں ہونے والی شادی کی ایک قسم تھی۔[1] اس قسم کی شادی میں دو مرد ایک دوسرے کی بیٹیوں یا بہنوں سے شادی کرتے تھے اور ہر عورت کو دوسری عورت کا مہر شمار کیا جاتا تھا۔ اس طرح کا نکاح اسلام کی رو سے حرام اور باطل ہے۔[2] فقہی منابع میں نکاح شغار کو بغیر مہر کی شادی بھی کہا گیا ہے۔[3] 10ویں صدی ہجری کے شیعہ فقیہ شہید ثانی کے مطابق، امامیہ فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ نکاحِ شغار باطل ہے۔[4] اس نکاح کے باطل ہونے کے لیے، حدیث نبوی ’’لا شغار فی الاسلام؛ اسلام میں کوئی شغار نہیں ہے‘‘ سے استناد کیا گیا ہے۔[5] شیعہ فقیہ صاحب جواہر (1255-1329ھ) کے فتویٰ کے مطابق کوئی بھی ایسا نکاح جس میں کسی دوسری عورت سے شادی کرنا مَہر، یا مہر کا ایک حصہ یا شرط قرار پائے تو ایسا نکاح باطل ہے۔[6] "نکاح شغار در فقہ و قانون و نقش آن در منازعات فامیلی؛ (فقہ اور قانون میں نکاح شغار اور خاندانی تنازعات میں اس کا کردار)" نامی مقالے میں کہا گیا ہے کہ احناف کے علاوہ اہل سنت کے باقی مکاتب فکر نکاح شغار کو باطل سمجھتے ہیں۔[7] ابو حنیفہ کہتا ہے کہ نکاح شغار حرام ہونے کی وجہ اس کے باطل شرائط کا ہونا ہے اور باطل شرط کا اس نکاح پر کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ وہ اس بات سے متفق ہے کہ عورت سے شادی کرنے کو دوسری عورت کا مَہر یا مَہر کی شرط نہیں رکھ سکتے ہیں؛ لیکن ان کے خیال میں مَہرُ المِثل کو لازمی قرار دینے سے شغار شادیوں کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔[8]
کچھ اطلاعات کے مطابق آج بھی کچھ خطوں جیسے پاکستان[9]، ہندوستان، افغانستان، آسٹریلیا، افریقہ اور سماٹرا میں غربت اور مہر کی ادائیگی کی استطاعت نہ ہونے کی وجہ وٹہ سٹہ کا رواج ہے اور نکاح شغار پڑھا جاتا ہے۔[10]
حوالہ جات
- ↑ علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، 1391ھ، ج5، ص537-538۔
- ↑ جزیری، الفقہ علی المذاہب الاربعہ، 1419ھ، ج4، ص190۔
- ↑ ابن حجر عسقلانی، تلخیص الحبیر، 1419ھ، ج3، ص328۔
- ↑ شہید ثانی، الروضہ البہیہ، 1413ھ، ج5، ص244؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج30، ص128۔
- ↑ حر العاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج20، ص303؛ مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، 1412ھ، ج2، ص1034۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج30، ص130۔
- ↑ پوہندوی، «نکاح شغار در فقہ و قانون و نقش آن در منازعات فامیلی»، ص55-56۔
- ↑ جزیری، الفقہ علی المذاہب الاربعہ، 1419ھ، ج4، ص191۔
- ↑ بشری نواز، وٹہ سٹہ: دلہن مبادلے کی ایک قسم، ہم سب ویب سائٹ۔
- ↑ ترمانینی، الزواج عند العرب الجاہلیہ و الاسلام، 1984ء، ص28؛ پوہندوی، «نکاح شغار در فقہ و قانون و نقش آن در منازعات فامیلی»، ص55-56۔
مآخذ
- ابن حجر عسقلانی، تلخیص الحبیر فی تخريج احاديث الرافعی الكبير، بی جا، دار الکتب العلمیہ، چاپ اول، 1419ھ۔
- بشری نواز، وٹہ سٹہ: دلہن مبادلے کی ایک قسم، ہم سب ویب سائٹ، تاریخ اشاعت: 30 جون سنہ 2022ء، تاریخ مشاہدہ: 9 فروی سنہ 2025ء۔
- پوہندوی، عبد المجید صمیم، «نکاح شغار در فقہ و قانون و نقش آن در منازعات فامیلی»، فصلنامہ علمی پژوہشی موسسہ تحصیلات عالی خصوصی غالب، سال چہارم، شمارہ 1، بہار 1394ہجری شمسی۔
- ترمانینی، عبد السلام، الزواج عند العرب الجاہلیہ و الاسلام، کویت، عالم المعرفہ، 1984ء۔
- جزیری، عبد الرحمن، الفقہ علی المذاہب الاربعہ(ج4)، بیروت، دار الثقلین، 1419ھ۔
- جمعی از نویسندگان، الموسوعہ الفقیہ الکویتیہ(ج41)، کویت، وزارت اوقاف و الشئون الاسلامیہ، 1404ق- 1427ھ۔
- شہید ثانی، زین الدین بن علی، الروضہ البہیہ فی شرح اللمعہ الدمشقیہ(ج5)، قم، مکتب الداوری، 1410ھ۔
- علی، جواد، المفصل فی تاریخ العرب قبل السلام(ج5)، بیروت، دارالعلم للملایین، 1391ھ۔
- مسلم بن حجاج، مسلم، صحیح مسلم(ج2)، قاہرہ، دارالحدیث، 1412ھ۔
- نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام(ج30)، بہ تحقیق محمود قوچانی، بیروت، دارالاحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔