ایک ساتھ دو بہنوں سے نکاح

ویکی شیعہ سے

ایک ساتھ دو بہنوں سے نکاح دین اسلام میں حرام ہے۔[1] اس نکاح کی حرمت پر فقہاء کی دلیل سورہ نساء آیت 23 اور بعض احادیث[2] ہیں جن میں دو بہنوں کے ساتھ ایک ساتھ شادی کرنا چاہے دائمی ہو یا انقطاعی حرام ہونے پر تصریح کی گئی ہے۔[3]اس بنا پر اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق یا متعہ میں باقی مدت بخش دے اور عدت پوری ہونے کے بعد اس کی بہن سے شادی کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔[4]

فقہاء کے مطابق اس حکم میں سگی بہنوں اور غیر سگی بہنوں نیز رضاعی بہنوں میں کوئی فرق نہیں ہے سب شامل ہیں۔[5] بعض شیعہ فقہاء اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر دو بہنوں سے ایک ساتھ صیغہ نکاح پڑھا جائے تو دونوں نکاح باطل ہیں۔[6] البتہ اگر صیغہ نکاح ایک کے بعد دوسرا پڑھا گیا ہو تو بعد والا عقد ہو گا۔[7] شیعہ فقیہ آیت اللہ جوادی آملی (ولادت 1312ہجری شمسی) کے مطابق اگر شخص اس عمل کے حرام ہونے کو جانتے ہوئے اس کا مرتکب ہوا ہے تو عقد باطل ہونے کے ساتھ ساتھ یہ شخص گناہگار بھی ہو گا۔[8]

شیعہ احادیث کے مطابق شیعہ ائمہ نے بھی اس نکاح سے منع کی ہیں؛ کتاب وسائل الشیعہ میں زوجہ کی بہن سے شادی کرنے سے متعلق 23 احادیث نقل ہوئی ہیں۔[9] صاحب جواہر ان احادیث میں سے دو احادیث کو نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بعض اوقات ائمہ معصومینؑ نے تقیہ کی وجہ سےحرام‌ ہونے کی تصریح نہیں کی ہے۔[10]

شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی یہ احتمال دیتے ہیں کہ دو بہنوں سے ایک ساتھ شادی کرنا حرام ہونے کی علت متعلقہ بہنوں کے درمیان اختلاف اور حسادت پیدا ہونے سے روکنا اور ان کے درمیان عاطفی احساسات اور محبت کو فروغ دینا ہے۔[11] سورہ نساء آیت 23 میں زوجہ کی بہن سے شادی حرام ہونے کا حکم بیان کرنے کے بعد اس آیت کے نزول سے پہلے واقع ہونے والی ایسی نکاحوں کو مستثنا قرار دیا ہے۔[12] تفسیر تبیان میں شیخ طوسی اور مجمع البیان میں طبرسی کے مطابق مستثنی شدہ گذشتہ نکاحوں سے مراد حضرت یعقوب کی بہنوں راحیل اور لیا کے ساتھ ہونے والی شادی ہے۔[13]

کہا جاتا ہے کہ مذکورہ آیت کے نزول سے قبل دو بہنوں سے ایک ساتھ شادی رائج تھی، اور اس آیت کے نازل ہونے کے بعد ایسی نکاح سے منسلک جوڑے فوراً ایک دوسرے سے جدا ہوتے تھے؛ اس صورت میں ان پر کوئی سزا یا عذاب نہیں ہوتا اور ان کی اولاد بھی حلال‌ زادہ‌ شمار ہوتی تھی۔[14]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. شہید ثانی، مسالک الأفہام، 1413ھ، ج‌7، ص289‌؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج‌29، ص356‌؛ طباطبایی، ریاض المسائل، 1418ھ، ج‌11، ص180‌۔
  2. عاملی، وسائل الشیعہ، 1412ہجری شمسی، ج20، ص476-486۔
  3. شہید ثانی، مسالک الأفہام، 1413ھ، ج‌7، ص289‌۔
  4. طباطبایی، ریاض المسائل، 1418ھ، ج‌11، ص181؛ حکیم، منہاج الصالحین، 1415ھ، ج‌3، ص27‌۔
  5. حلی، قواعد الأحکام، 1413ھ، ج‌3، ص34‌؛ روحانی، فقہ الصادق علیہ‌السلام، 1412ھ، ج‌21، ص244‌۔
  6. شہید ثانی، الروضۃ البہیہ، 1410ھ، ج‌5، ص187‌۔
  7. سیستانی، منہاج الصالحین، 1417ھ، ج‌3، ص60‌؛ روحانی، فقہ الصادق علیہ‌السلام، 1412ھ، ج‌21، ص249‌۔
  8. «درس خارج فقہ آیت‌اللہ جوادی آملی مبحث جمع بین اختین»، سایت مدرسہ فقاہت۔
  9. عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ہجری شمسی، ج20، ص476-486۔
  10. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج29، ص356۔
  11. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج3، ص331۔
  12. سورہ نساء، آیہ 23۔
  13. طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج3، ص49؛ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار إحیاء التراث العربی، ج3، ص160۔
  14. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج3، ص331۔

مآخذ

  • قرآن کریم۔
  • روحانی، سید صادھ، فقہ الصادق(ع)، قم،‌ دار الکتاب- مدرسہ امام صادق(ع)، چاپ اول، 1412ھ۔
  • حکیم، سید محمدسعید، منہاج الصالحین، بیروت،‌ دار الصفوۃ‌، چاپ اول، 1415ھ۔
  • حلی، حسن بن یوسف، قواعد الأحکام فی معرفۃ الحلال و الحرام، قم، جامعہ مدرسین، چاپ اول، 1413ھ۔
  • «درس خارج فقہ آیت اللہ جوادی آملی مبحث جمع بین اختین»، سایت مدرسہ فقاہت، تارخ بازدید: 9خرداد1403ہجری شمسی۔
  • سیستانی، سید علی، منہاج الصالحین، قم، نشر دفتر حضرت آیۃ اللہ سیستانی‌، چاپ پنجم، 1417ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ (محشی کلانتر)، داوری، قم، چاپ اول، 1410ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفہام إلی تنقیح شرایع الاسلام‌، مؤسسۃ المعارف الإسلامیۃ‌، قم، چاپ اول، 1413ق‌۔
  • طباطبایی، سید علی، ریاض المسائل، قم، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، چاپ اول، 1418ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ایران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، چاپ اول، بی‌تا۔
  • عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام‌، قم، چاپ اول، 1409ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ دہم، 1371ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، دار الاحیاء لتراث العربی، بیروت، چاپ ہفتم، 1404ھ۔