شادی کی خواستگاری
شادی کی خَواستگاری، کسی ایسی لڑکی یا عورت سے شادی کے لئے رشتہ مانگنا ہے جس کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔ شادی شدہ، طلاق رجعی کی عدت کے ایام والی عورت اور محارم سے خواستگاری کرنا (رشتہ مانگنا) جائز نہیں ہے۔ جس عورت کو شوہر نے تین مرتبہ طلاق دیا ہے اسے جائز نہیں کہ اس خاتون سے رشتہ مانگے لیکن اس کے شوہر کے علاوہ دوسرے لوگ اسے رشتے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اسی طرح احرام کی حالت میں رشتہ مانگنا بھی مکروہ ہے۔
شیعہ روایات کے مطابق، خواستگاری میں اچھے اخلاق اور دینداری، شریک حیات کے انتخاب کا معیار سمجھا جاتا ہے۔
مفہوم شناسی
خواستگاری کا مطلب کسی مرد کی طرف سے کسی ایسی عورت یا لڑکی سے شادی کی درخواست کرنا ہے جس میں شادی کے لئے کوئی شرعی مانع اور رکاوٹ نہ ہو۔[1] خواست گاری عام طور پر مخصوص رسوم و رواج کے ساتھ ہوتی ہے تاکہ مرد اور عورت ایک دوسرے کو جان سکیں۔[2]
فقہ میں، خواست گاری یا رشتہ مانگنے کو خِطْبہ کہا جاتا ہے، جو شادی کی تقریب اور عقد نکاح کے پڑھنے سے پہلے منعقد ہوتی ہے۔ خواست گاری اور شرعی طور پر عقد نکاح پڑھنے کے درمیان کی مدت کو خواست گاری کہتے ہیں۔[3]
اہمیت اور پس منظر
خواست گاری شادی کے لئے پیش خیمہ بنتی ہے۔[4] رشتہ مانگنے کا تذکرہ قرآن مجید میں صرف سورہ بقرہ کی آیت نمبر 235 میں ہوا ہے وہ بھی طلاق یافتہ (طلاق رجعی کے علاوہ) عورتوں سے رشتہ مانگنا، یا اس عورت سے رشتہ مانگنا جس کا شوہر وفات پاگیا ہو اور وہ عدہ وفات میں ہو «وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِہِ مِنْ خِطْبَۃِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّہُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَہُنَّ وَلَٰكِنْ لَا تُوَاعِدُوہُنَّ سِرًّا إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا...»؛ترجمہ: اگر تم (عدت کے دوران) عورتوں کی اشارہ و کنایہ میں خواستگاری کرو (پیغام نکاح دو) یا اسے اپنے دلوں میں چھپائے رکھو تو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں ہے۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم جلد ان کو یاد کروگے (تو بے شک کرو) مگر ان سے کوئی خفیہ قول و قرار نہ کرو۔ سوا اس کے کہ مناسب طریقہ سے کوئی بات کرو۔ (اشارہ و کنایہ سے)۔۔۔ کتاب کافی میں منقول روایت میں اخلاق اور دین کو شریک حیات کے انتخاب میں معیار قرار دیا گیا ہے۔[5] خواست گاری کے بارے میں فقہ کے نکاح، طلاق[6] اور حج[7] کے ابواب میں بحث کی گئی ہے۔
ایسی عورت سے رشتہ مانگنا مستحب سمجھا گیا ہے جس کی شادی میں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔[8] امام صادقؑ نے ایک حدیث میں روئے زمین کی پہلی خواست گاری جو حضرت آدم نے جناب حوا سے کی ہے کو یوں بیان کیا ہے کہ جب آدم کی نظر حوا پر پڑی تو آپ نے خدا سے فرمایا: "یہ خوبصورت اور نیک مخلوق کون ہے جس کی طرف نگاہ کرنا انس کا باعث ہے؟ خدا نے کہا کہ وہ میری کنیز حوا ہے، کیا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ رہے تاکہ تمہاری انیس و ساتھی بنے اور تمہارے حکم پر عمل کرے؟ آدم نے جواب دیا ہاں، اور میں جب تک زندہ رہوں گا آپ کا شکر گزار رہوں گا۔ خدا نے اس سے کہا: "اسے میری طرف سے خواست گاری کرو، کیونکہ وہ میری کنیز ہے اور تمہاری جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شائستہ اور لائق بیوی ہے...[9] [یادداشت 1] اگرچہ عورت کا مرد سے خواستگاری کرنا غلط ہونے کے بارے میں کوئی دلیل نہیں ہے لیکن قرآن کی آیت (سورہ بقرہ 235) کا ظاہر اور احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ اقدام مرد کی طرف سے ہو۔ البتہ مرتضی مطہری جیسے بعض محققین کا کہنا ہے کہ (مرد اور عورت حقوق میں مساوی ہونے کے بہانے) عورت کا مرد سے خواست گاری کرنا احمقانہ اور جاہلانہ ہے۔[10]
احکام
خواست گاری کے کچھ احکام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:
- محارم سے خواست گاری کرنا، شوہر دار عورت یا طلاق کی عدت والی عورت سے رشتہ مانگنا جائز نہیں ہے۔[11] اسی طرح اس عورت سے رشتہ مانگنا بھی حرام ہے جو رشتہ مانگنے والے پر حرام ابدی ہوچکی ہے،[12] جیسے وہ عورت جسے اس کے شوہر نے تین طلاق دیا ہو۔[13] ایسی عورت سے اس کی عدت میں یا اس کے بعد اس کا شوہر رشتہ نہیں مانگ سکتا ہے مگر یہ کہ شادی کے بعد مُحَلِّل نے حلالہ کر کے طلاق دیا ہو۔ البتہ جس عورت کو شوہر نے تین مرتبہ طلاق دیا ہو اس کی عدت ختم ہونے کے بعد دوسرے مرد خواست گاری کرسکتے ہیں۔[14]
- ایسی عورت سے رشتہ مانگنا جس سے پہلے ہی کسی دوسرے نے خواست گاری کی ہو؛ بعض اقوال کے مطابق حرام ہے اور بعض دوسرے اقوال کے مطابق مکروہ ہے۔[15]
- رشتہ قطعی اور یقینی ہونے کے بعد مرد عورت کے سر، چہرہ، بال اور ہاتھ پاؤں کے کچھ حصوں کو بغیر لذت کے دیکھ سکتا ہے۔[16]
- محرم اور صفر جیسے ایام شہادت اور سوگ کے دنوں میں خواست گاری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ لیکن خوشی کی تقریبات کے انعقاد سے گریز کرنا بہتر ہے۔[17]
- احرام کی حالت میں رشتہ مانگنا مکروہ ہے۔[18] بعض مراجع تقلید جیسے خویی، فاضل لنکرانی، تبریزی، مکارم شیرازی اور صافی گلپایگانی کے فتوے کے مطابق، احتیاط واجب کی بنا پر، مُحْرِم کو کسی سے خواست گاری نہیں کرنا چاہیے۔[19]
- بعض کے نزدیک اگر کوئی مومن جو عورت کو اخراجات دینے پر قادر ہو اور وہ کسی عورت کا رشتہ مانگے تو اس کی درخواست کو قبول کرنا واجب ہے اور اگر لڑکی کا سرپرست اور ولیّ انکار کر دے تو اس نے گناہ کیا ہے۔[20]
حوالہ جات
- ↑ عاملی، حقوق خانوادہ، 1350ش، ص17.
- ↑ عاملی، حقوق خانوادہ، 1350ش، ص26.
- ↑ طاہری، حقوق مدنی، 1418ق، ج3، ص42.
- ↑ قاسم زادہ، «اثر حقوقی خواستگاری»، ص2.
- ↑ کلینی، الکافی، 1430ق، ج5، ص347.
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج30، ص119-120.
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص515.
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص515.
- ↑ عاملی، وسائل الشيعۃ، چاپ اسلامیہ، ج14، ص2.
- ↑ https://lms.motahari.ir/book-page/21/آشنایی%20با%20قرآن،%20ج%204?page=94؛ مطہری، آشنایی با قرآن، ج4، ص94.
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج30، ص119-120
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص515.
- ↑ علامہ حلی، قواعد الأحکام، مؤسسۃ النشر الإسلامی، ج3، ص7.
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص516.
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص516.
- ↑ مکارم شیرازی، «خواستگاری»، پایگاہ اطلاع رسانی آیت اللہ مکارم شیرازی.
- ↑ «خواستگاری رفتن در ایام عزا»، جامع البیان، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی.
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص516.
- ↑ محمودی، مناسک حج(محشی)، 1429ق، ص24.
- ↑ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1426ق، ج3، ص516.
نوٹ
- ↑ فقال آدم: يا رب ما ہذا الخلق الحسن فقدآنَسني قُربہ و النظر إليہ، فقال اللہ: يا آدم ہذہ أمتي حوّاء أفتُحبّ أن تكون معك تؤنسك وتحدّثك، تكون تبعاً لأمرك؟ فقال: نعم يا رب ولك بذلك عليَّ الحمد والشكر ما بقيتُ، فقال اللہ عز وجل: فاخطبہا إليَّ، فإنہا أمتي، وقد تصلح لك أيضا زوجۃ للشہوۃ
مآخذ
- دہخدا، لغت نامہ، زیر نظر محمد معین و سید جعفر شہیدی، مؤسسہ لغت نامہ دہخدا، 1377ہجری شمسی۔
- طاہری، حبیب اللہ، حقوق مدنی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1418ھ۔
- عاملی، باقر، حقوق خانوادہ، تہران، مدرسہ عالی دختران ایران، 1350ہجری شمسی۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، قواعد الاحکام، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، بی تا.
- قاسم زادہ، سیدمرتضی، «اثر حقوقی خواستگاری و ضمانت اجرای آن»، فصلنامہ دیدگاہ ہای حقوق قضایی، شمارہ 19-20، پاییز و زمستان 1379ہجری شمسی۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، قم، مؤسسہ علمی فرہنگی دارالحدیث، 1430ھ۔
- محمودی، محمدرضا، مناسک حج (محشی)، تہران، نشر مشعر، ویرایش جدید، 1429ھ۔
- مکارم شیرازی، ناصر، پایگاہ اطلاع رسانی آیت اللہ مکارم شیرازی، بازدید: 1 آذر 1399ہجری شمسی۔
- منصور، جہانگیر، قانون مدنی با آخرین اصلاحیہ ہا و الحاقات ہمراہ با قانون مسؤلیت مدنی، تہران، نشر دیدار، 1389ہجری شمسی۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1362ہجری شمسی۔
- https://lms.motahari.ir/book-page/21/آشنایی%20با%20قرآن،%20ج%204?page=94