عقد محرمیت

ویکی شیعہ سے

عقدِ مَحرمیت وہی شادی کا عقد ہے لیکن اس میں جنسی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اس کا مقصد شادی کرنا نہیں؛ بلکہ مرد اور لڑکی کی ماں کے درمیان یا عورت اور لڑکے کے باپ کے درمیان محرمیت قائم کرنا ہے۔

صیغہ محرمیت یا عقد محرمیت کا صحیح ہونے کے بارے میں فقہا کے مابین اختلاف ہے۔

مفہوم

محرمیت کا صیغہ یا عقد، شادی کا وہ عقد ہے جس کا مقصد شادی نہیں بلکہ جنسی تعلقات کے بغیر صرف محرمیت قائم کرنا ہے۔[1]

اس قسم کے عقد کا مقصد ایک نابالغ لڑکی یا لڑکے کے ساتھ ان کے سرپرست کی اجازت سے شادی کرنا ہے تاکہ مرد اور لڑکی کی ماں یا عورت اور لڑکے کے باپ کے درمیان محرمیت قائم ہوسکے۔[2]

مثال کے طور پر؛ کسی عورت کے ساتھ محرم بننے کے لیے مرد اس عورت کی بیٹی کو لڑکی کے سرپرست کی اجازت سے مختصر مدت (یعنی ایک گھنٹے) کے لیے اپنے عقد موقت میں لے آتا ہے تاکہ لڑکی کی ماں اس کی ساس بن جائے اور وہ اس کے لیے ہمیشہ کے لیے مَحرم بن جائے۔[3] وہ عارضی نکاح جو لڑکی اور لڑکے کے درمیان ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننے کے لیے ہوتا ہے، اسے بھی صیغہ محرمیت کہتے ہیں، جو کہ عارضی نکاح یا متعہ کے مترادف ہے۔[4]

صیغہ کی عبارت

محرمیت کے لئے جو عقد پڑھا جاتا ہے وہی عقد ہے جسے نکاح موقت میں پڑھا جاتا ہے۔ اگر کوئی مرد اور عورت عقد نکاح پڑھنے کے لیے وکیل کا انتخاب کریں تو سب سے پہلے خاتون کا وکیل مرد کے وکیل سے یہ کہے: "زَوَّجْتُ مُوَكِّلَتِي مُوَكِّلَكَ فِي المُدَّۃِ المَعْلُومَۃِ عَلَى المَہْرِ المَعْلُومِ" یعنی میں نے اپنے موکل کو ایک خاص مدت اور ایک خاص مہر کے ساتھ آپ کے موکل کے عقد لایا ہے۔ پھر، بغیر توقف کے، مرد کا وکیل کہے: "قَبِلْتُ التَّزْوِيجَ لِمُوَكِّلِي ہكَذا" یعنی میں نے یہ نکاح جس طرح کہا گیا ہے اسی طرح قبول کیا۔[5]

باہمی اختلاف

ایسے عقد کے صحیح ہونے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے:[6]

  • بعض نے اسے بالکل درست سمجھا ہے۔[7]
  • بعض نے اس عقد کے صحیح ہونے کے لئے جنسی تعلق کا ارادہ شرط کیا ہے۔[8] اسی لیے ایسا عقد جو صرف محرمیت قائم کرنے کے لئے ہو اسے درست نہیں سمجھا گیا ہے۔[9]
  • بعض دوسرے فقہاء نے جنسی دلچسپی کی نیت کو شرط نہیں سمجھا ہے۔ لیکن انہوں نے اس کے امکان کو شرط سمجھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نابالغ لڑکا یا لڑکی اس عمر میں ہونا چاہیے جہاں اس سے جنسی دلچسپی لینا ممکن ہو۔
  • بعض دوسرے فقہا نے جنسی تعلق کے قصد کو شرط نہیں کیا ہے؛ بلکہ اس کے امکان کو شرط کیا ہے۔[10] یعنی نابالغ لڑکا یا لڑکی کی اتنی عمر ہو کہ اس سے جنسی رابطہ قائم کرنا ممکن ہو۔[11] (یعنی اتنی مدت کے لئے یہ عقد پڑھا جائے جس میں لڑکا یا لڑکی بالغ ہوجاتے ہیں)
  • بعض نے اس عقد میں نابالغ بچہ یا بچی کی مصلحت اور فائدے میں ہونے کو شرط کیا ہے۔[12] لہذا، اگر اس طرح کے عقد سے اس طفل کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہے، تو عقد باطل ہے۔[13]

شادی والے نکاح کے ساتھ فرق

صغیہ محرمیت کا شادی کے عقد نکاح کے ساتھ کچھ فرق ہے؛ مثال کے طور پر عقد محرمیت کے صحیح ہونے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے،[14] جبکہ عقد نکاح میں ایسا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ نیز، ازدواجی نکاح کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا ہے لیکن محرمیت کے عقد میں ہدف صرف محرمیت کو ایجاد اور قائم کرنا ہے۔[15]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص124۔
  2. ملاحظہ کریں: ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص125۔
  3. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص124۔
  4. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص125۔
  5. امام خمینی، توضیح المسائل(مُحَشّی)، 1392شمسی، ج2، ص583۔
  6. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص125۔
  7. بحرانی، الدرر النجفیۃ، 1423ھ، ج3، ص205-220۔
  8. میرزای قمی، جامع الشتات، 1371شمسی، ج4، ص463۔
  9. میرازی قمی، جامع الشتات، 1371شمسی، ج4، ص463۔
  10. انصاری، صراط النجاۃ، 1373شمسی، ص244۔
  11. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص125۔
  12. نراقی، رسائل و مسائل، 1380شمسی، ص98۔
  13. نراقی، رسائل و مسائل، 1380شمسی، ج1، ص98۔
  14. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص125۔
  15. ملاحظہ کریں: ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ،‌ 1392شمسی، ج5، ص124۔

نوٹ

مآخذ

  • امام خمینی، سيد روح اللہ، توضیح المسائل(مُحَشّی)، تحقیق سيد محمد حسين بنى ہاشمى خمينى‌، قم، ‌دفتر انتشارات اسلامى، چاپ اول، 1392ہجری شمسی۔
  • انصاری، شیخ مرتضی، صراط النجاۃ، تحقیق محمد حسین فلاح زادہ، قم، کنگرہ بزرگداشت دویستمین سالگرد تولد شیخ اعظم انصاری، 1373ہجری شمسی۔
  • بحرانی، یوسف بن احمد، الدرر النجفیّۃ من المُلتَقطات الیوسفیّۃ، بیروت، دار المصطفی لإحیاء التراث، 1423ھ۔
  • میرزای قمی، ابو القاسم بن محمدحسن، جامع الشتات، تہران، موسسہ کیہان، 1371ہجری شمسی۔
  • نراقی، ملا احمد، رسائل و مسائل، قم، کنگرہ بزرگداشت ملا مہدی و ملا احمد نراقی، 1380ہجری شمسی۔
  • ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، چاپ اول، 1392ہجری شمسی۔