مرزا سلامت علی دبیر (1875ء۔1803ء) ہندوستان کے مشہور و معروف شیعہ شاعر، مرثیہ نگار اور مرثیہ خواں تھے جنہوں نے اہل بیتؑ بالخصوص امام حسینؑ کے بارے میں اردو اور فارسی زبان میں مرثیہ پڑھا ہے۔ مرثیہ کی ترویج میں آپ کا اہم کردار تھا۔ آپ نے 11 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیا ہے۔ دبیر نے 3000 سے زائد مرثیے لکھے۔ دبیر اشعار میں خوبصورت تخیلات کے مالک تھے۔ آپ استعارہ، تشبیہ و تمثیل میں بہت ماہر تھے اور بلیغ الفاظ میں شعر کہتے تھے۔ دبیر احساسات کو بیان کرنے میں مہارت رکھتے تھے اور واقعہ کو سخت اور دلخراش الفاظ میں بیان کرتے تھے۔ اشعار میں حدیثوں کا استعمال کرنا ان کی خصوصیت تھی۔ اکثر اوقات وضو کر کے جائے نماز پر بیٹھ کر مرثیہ لکھتے تھے۔ آپ کے شعری کلام پر مشتمل متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔

مرزا سلامت علی دبیر
کوائف
ناممرزا سلامت علی
لقب/کنیتدبیر
مذہبشیعہ
شہرتمرثیہ نگار
تاریخ پیدائشسنہ 1803ء
جائے پیدائشدہلی ہندوستان
سکونتلکھنؤ
آرامگاہلکھنؤ
علمی معلومات
اساتذہمیر مظفر ضمیر
آثارابواب المصائب اور مجموعہ مرثیہ
دیگر معلومات
تخصصشعر و ادب
مہارتمرثیہ نگاری
پیشہمرثیہ گوئی

دبیر سنہ 1875ء کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور وہیں پر دفن ہوئے۔

سوانح حیات

مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں 11 جمادی الاول سنہ 1218ھ بمطابق 29 اگست سنہ 1803ء کو پیدا ہوئے۔[1] دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔[2] کہا جاتا ہے کہ «دبیر» کا لقب ان کے استاد میر ضمیر نے ان کو دیا ہے۔[3]دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز کیا۔[4]

دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔[5] آپ نے عربی ادب، منطق، فقہ، تفسیر، حکمت اور حدیث سیکھا۔[6] مولانا غلام ضامن، مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد)، ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد) اور مولوی فدا علی اخباری آپ کے استاد تھے۔[7] شاعری میں آپ کے استاد میرمظفر ضمیر تھے۔[8]

بعض محققین کا کہنا ہے کہ دبیر نے 12 سال کی عمر میں مرثیہ کہنا شروع کیا۔[9] دبیر کو خوش اخلاق اور مہمان نواز سمجھا جاتا ہے۔[10] ان کو عربی اور فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا اور فارسی میں اشعار بھی پڑھے ہیں۔[حوالہ درکار]

دبیر مشہور مرثیہ نگار میرانیس کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔[11] مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں 29 محرم 1292 ہجری بمطابق 10 مارچ 1875ء کو لکھنؤ میں وفات پاگئے اور اپنے گھر میں سپرد خاک ہوئے۔[12]

شاعری اور مرثیہ نگاری

دبیر کو برصغیر کے شعرا میں بڑا مقام حاصل تھا۔[13] بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا۔[14] شاعری لکھنؤ ایک مشہور شاعر «میر مظفر ضمیر» سے سیکھی۔[15] کہا جاتا ہے کہ دبیر کے والد نے ان کو جب میرضمیر کے پاس شاگردی کے لے گئے تو ضمیر نے دبیر سے سنانے کا کہا تو دبیر نے قطعہ یوں پڑھا:


دبیر کا قطعہ:

کسی کا کَندہ، نگینے پہ نام ہوتا ہے-کسی کی عُمر کا لبریز جام ہوتا ہے
عجب سَرا ہے یہ دنیا کہ جس میں شام و سحر- کسی کا کُوچ ،کسی کا مقام ہوتا ہے

ضمیر، دبیر کی شاگردی پر فخر کرتے ہوئے کہتے ہیں::

پہلے تو یہ شہرہ تھا ضمیر آیا ہے-اب کہتے ہیں استاد دبیر آیا ہے
کردی مری پیری نے مگر قدر سوا-اب قول یہی ہے کہ سب کا پیر آیا ہے[16]

دبیر نے مختلف موضوعات پر اشعار کہے ہیں لیکن آپ کی شہرت مرثیہ نگاری میں ہے کیونکہ بیشتر اشعار واقعہ کربلا کے مرثیوں پر مشتمل ہیں۔[17] آپ نے سینکڑوں مرثیوں کے علاوہ غزل رباعی، قطعہ، مثنوی، حمد، نعت، شعر، نوحہ، منقبت، سلام اور خمسے بھی کہے ہیں لیکن شہرت مرثیہ نگاری میں ہے کیونکہ بیشتر اشعار واقعہ کربلا کے مرثیوں پر مشتمل ہیں۔[18] آپ کی مختلف موضوعات پر 1333 سے زیادہ رباعیاں جمع ہوئی ہیں۔[19]

چہاردہ معصومینؑ کی مدح و ثنا میں آپ کی 3316 مثنوی اشعار ثبت ہوئے ہیں۔[20] آپ کے کلام میں بغیر نقطہ کے ایک قطعہ بھی ملتا ہے جس کا آغاز «ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا» سے ہوتا ہے۔[21]

دبیر کی «ابواب المصائب» کے نام سے ایک نثری تصنیف بھی ہے جس میں حضرت یوسف کا قصہ قرآن کے مطابق بیان کرتے ہوئے حضرت یوسف کے مصائب اور تکالیف کو امام حسینؑ کے مصائب وتکالیف سے موازنہ ہوا ہے۔[22] کہا جاتا ہے کہ دبیر کے اشعار کے تین دیوان چھاپ ہونے سے پہلے کسی آتشزدگی میں جل گئے ہیں۔[23] دبیر کے مرثیوں کی تعداد 670 بتائی گئی ہے۔[24]

خیال آفرینی میں دبیر کی قوت مخیلہ نہایت عمدہ تھی اور وہ جدت استعارات اور تشبیہات کے اختراع میں کمال کے ماہر تھے۔[25] دبیر کے کلام میں صنائع و بدائع[26] کے ساتھ ساتھ بیان کی سادگی بھی واضح نظر آتی ہے۔[27] احساسات کو بیان کرنے میں بھی دبیر بہت ماہر تھے[28] اور واقعہ کو سخت اور دلخراش الفاظ میں بیان کرتے تھے۔[29] اشعار میں احادیث کا استعمال کرنا آپ کے اشعار کی ایک اور خصوصیت شمار کی جاتی ہے۔[30] دبیر اکثر اوقات جائے نماز پر باوضو بیٹھ کر مرثیہ لکھا کرتے تھے۔[31]آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔[حوالہ درکار]

آپ کے چند مشہور مرثیے درج ذیل ہیں:[حوالہ درکار]

  • کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
  • دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
  • جب چلے یثرب سے ثبت مصطفٰےؑ سوئے عراق۔
  • بلقیس پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
  • پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔

آثار

 
دفتر ماتم 20ویں جلد
  • نادرات مرزا دبیر
  • دفتر ماتم 20جلدیں [32]
  • دیوان دبیر
  • مرزا دبیر کا مرثیہ
  • مصحف فارسی۔ مجموعہ کلام فارسی
  • مرثیہ مرزا دبیر دو جلد
  • رباعیات دبیر۔ سید سرفراز حسین
  • ابوب المصائب؛ دبیر کی نثری تالیف ہے۔
  • سبع مثانی
  • سلک سلام دبیر۔ مجموعہ اشعار ہے جسے سید تقی عابدی نے مرتب کیا ہے۔
 
مرزا سلامت دبیر کا مقبرہ

دبیر اور انیس

مزید معلومات کے لئے دیکھئے: میر انیس
 
مرزا دبیر کی آرامگاہ

دبیر اور میر انیس ہم عصر تھے اور دونوں مرثیہ نگاری میں شہرت رکھتے تھے اسی لئےاردو ادب کی تاریخ میں دونوں کاباہم موازنہ کیا گیا ہے۔[33] ان دونوں مرثیہ نگاروں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔[34] کہا جاتا ہے کہ دبیر نے انیس سے پہلے مرثیہ نگاری شروع کی ہے چونکہ سنہ 1240ھ میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آتا ہے جبکہ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے۔ میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے لکھنؤ میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت اس فن میں لکھنؤ کے دو صاحب نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔[35] انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔[36] میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔[37] دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔[38] دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔[39] دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔[40] البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔[41]

  1. موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
  2. انیس و دبیر (ڈاکٹر گوپی چند نارنگ)
  3. مجتہد نظم مرزا دبیر (ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)
  4. مرزا سلامت علی دبیر (ایلڈر ۔اے۔مینیو)(انگریزی میں)

مرزا سلامت علی دبیر نے انیس کی وفات پر یوں مرثیہ پڑھا:

داد خواهم یا غیاث المستغیثین الغیاث - از که دل مانوس گردد بی سخن ور بی انیس
عبرة للناضرین گردید افلاک و زمین - دیدنی نبود مه و خورشید و اختر بی انیس
وادریغا عینی و دینی دو بازویم شکست - بی نظیر اول شد و امسال و آخر بی انیس
یادگار رفتگان هستیم و مهمان جهان - چند روزه چند هفته بی برادر بی انیس
الوداع ای ذوق تصنیف الفراق ای شوق نظم - شد حواس خمسه دوده و عقل ششدر بی انیس

عالمی سمینار

’’اردو ادب میں انیس اور دبیر کا مقام‘‘ کے عنوان سے انیس اور دبیر اکیڈمی لندن نے ان دونوں عظیم شعراء کی سالگرہ پر کے عنوان سے ایک عالمی سیمینار کا انعقاد کیاجس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ممالک کے ادیب اور دانشوروں نے شرکت کی۔ 27 اکتوبر 2009ء کو کراچی میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ اردو شاعری میں میر انیس اور مرزا دبیر نے دنیا کے کسی بھی اردو شاعر سے ذیادہ الفاظ استعمال کیےہیں۔ انہوں نے بتایا نذیر اکبر آبادی نے 8500 الفاظ استعمال کیے مرزا دبیر نے 120,000 جبکہ میر انیس نے 86000 الفاظ استعمال کیے۔[حوالہ درکار]


مونوگراف

  • موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
  • انیس و دبیر (ڈاکٹر گوپی چند نارنگ)
  • مجتہد نظم مرزا دبیر (ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)
  • مرزا سلامت علی دبیر (ایلڈر ۔اے۔مینیو)(انگریزی میں)
  • شمس الضحی مولوی صفدر حسین
  • ماه کامل حضرت مہذب کالم
  • شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اکبر حیدری کشمیری
  • مرزا سلامت علی، حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ
  • انیس و دبیر حیات و خدمات۔ صدیق الرحمن قدوائی
  • حیات دبیر دو جلدیں۔ سید افضل حسین ثابت
  • مجتہد نظم مرزا دبیر۔ سید تقی عابدی

حوالہ جات

  1. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  2. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15
  3. ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ
  4. مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص
  5. مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص
  6. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  7. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16-17
  8. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16
  9. مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص
  10. سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58
  11. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22
  12. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22
  13. بیات، «بررسی و تحلیل ابتکارات مرثیه‌سرایان اردو»، ص۸.
  14. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص۱۶.
  15. ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ
  16. مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211
  17. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  18. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  19. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  20. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  21. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  22. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  23. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص19
  24. پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ
  25. مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء، ص301-302
  26. بیات، «بررسی و تحلیل ابتکارات مرثیه‌سرایان اردو»، ص8.
  27. مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص 360
  28. مرزا محمد زماں آزرده، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص246.
  29. مولوی چودھری سید نظیر الحسن فوق مہابنی، المیزان، مطبع فیض عام علی گڑہ 1914ء ص 271۔
  30. مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص360.
  31. بیات، «بررسی و تحلیل ابتکارات مرثیہ سرایان اردو»، ص8.
  32. اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص10
  33. اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، 1976ء
  34. اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء
  35. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنه، ماخوذ از کتاب موازنه انیس و دبیر.
  36. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر
  37. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر
  38. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر
  39. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر
  40. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر
  41. شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر

مآخذ

  • مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، مرزا پبلیکیشنز، کشمیر، 1985
  • سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، جارج سٹیم پریس لاہور، 1915ء
  • اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء
  • مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء
  • مولوی چودہری سید نظیر الحسن فوق مہابنی،المیزان، مطبع فیض عام علی گڑھ 1914ء
  • ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر روزنامہ جنگ، تاریخ درج ستمبر 2018 تاریخ اخذ: 18 جنوری 2023ء
  • شبلی نعمانی، موازنہ انیس و دبیر انوار المطابع لکھنو
  • پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام، نعت کائنات ویب سائٹ