علی تبتی

ویکی شیعہ سے
شیخ علی تبتی
کوائف
لقب/کنیتتبتی
آبائی شہربلتستان
مدفنسکردو بلتستان
علمی معلومات
مادر علمیمشہد، سبزوار
اساتذہملا ہادی سبزواری
خدمات


علی تبتی کا شمار پاکستان کے فلسفی علما میں ہوتا ہے جو ملا ہادی سبزوای کے شاگرد اور تیرہویں صدی ہجری کے اصحاب حکمت میں سے تھے۔ سبزواری نے آپ کو اپنا معنوی بیٹا قرار دیا تھا۔ تبتی کی تاریخ ولادت اور وفات معلوم نہیں لیکن بلتستان سے ان کا تعلق تھا اور اسکردو شہر میں مدفون ہیں۔

سوانح حیات

سبزواری کے مطابق علی تبتی بلتستان میں پیدا ہوئے ہیں۔[1] آپ کی سوانح حیات کے بارے میں کہیں تذکرہ نہیں ہوا ہے اسی وجہ سے تاریخ ولادت اور وفات معلوم نہیں ہیں۔ آپ بلتستان کے مرکزی شہر سکردو میں گنگوپی نہر کے ساتھ مدفون ہیں۔[حوالہ درکار]

مادر علمی

تبتی کئی سال مشہد میں ملا ہادی سبزواری کے پاس کسب فیض کرتے رہے اور سبزوار میں بھی حکیم سبزواری کے دروس میں شرکت کرتے رہے ہیں۔[2] ان کے علاوہ علوم عقلیہ میں دوسرے اساتذہ کے دروس میں بھی شرکت کی ہے۔

علمی مقام

آپ اپنے عصر کے افاضل علما میں شمار ہوتے تھے جنہیں علوم عقلیہ اور نقلیہ پر عبور حاصل تھا۔[3] آپ کے اسی علمی مقام کی وجہ سے ملا ہادی سبزواری نے آپ کو اپنا معنوی بیٹا قرار دیا[4] آپ نے جب علوم عقلیہ پر علوم نقلیہ کو ترجیح دی تو حکیم سبزواری کو آپ کا یہ رویہ پسند نہیں آیا یہاں تک کہ آپ کے بعض مکاتبات کا جواب بھی نہیں دیا۔ تبتی نے عالم مثال کے بارے میں سوالات کئے اور اصرار کرنے پر آخر سبزواری نے آپ کے سوالات کے جواب میں ایک رسالہ تحریر کیا جس میں تبتی کی بہت تعریف کرنے کے علاوہ صور عقلیہ کلّیہ اور مُثُل افلاطونی کے بارے میں اس رسالے میں مفصل بحث کی ہے۔[5] شیخ علی تبتی کے سوالات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض معاصرین سے مباحثہ کرنے کے بعد مطمئن نہیں ہونے پر اپنے استاد سے سوال کیا ہے۔ آپ کے سوالات سے معلوم ہوتا ہے کہ حکمت صدرائی پر آپ کو عبور حاصل تھا۔[6]

حوالہ جات

  1. دانشنامہ جہان اسلام، بنیاد دائرة المعارف اسلامی، برگرفتہ از مقالہ «شیخ‌ علی تبتی»، شمارہ۳۲۱۲.
  2. گوبینو، مذاہب و فلسفہ در آسیای وسطی، ص۸۵
  3. جلال الدین آشتیانی، «شرح حال و آثار فیلسوف متألِّہ و عارف محقق حاج ملا ہادی سبزواری»، ج۱، ص۱۲۴، در سبزواری، رسائل حکیم سبزواری، چاپ جلال الدین آشتیانی، تہران ۱۳۷۰ ش.
  4. آشتیانی، «شرح حال و آثار فیلسوف و متالہ و عارف محقق حاح ملا ہادی سبزواری»، ص۱۲۲-۱۲۴؛ سبزواری، رسائل حکیم سبزواری، ۱۳۷۰ش، ص۵۲۱.
  5. جلال الدین آشتیانی، «شرح حال و آثار فیلسوف متألِّہ و عارف محقق حاج ملاہادی سبزواری»، ج۱، ص۱۲۲ـ۱۲۴، در سبزواری، رسائل حکیم سبزواری، چاپ جلال الدین آشتیانی، تہران ۱۳۷۰ ش.
  6. ہادی بن مہدی سبزواری، رسائل حکیم سبزواری، ج۱، ص۵۱۹ ـ۵۳۴، چاپ جلال الدین آشتیانی، تہران ۱۳۷۰ ش.

مآخذ

  • دانشنامہ جہان اسلام، بنیاد دائرۃ المعارف اسلامی، مقالہ: «شیخ‌ علی تبتی»، شمارہ۳۲۱۲.
  • جلال الدین آشتیانی، «شرح حال و آثار فیلسوف متألِّہ و عارف محقق حاج ملا ہادی سبزواری» چاپ جلال الدین آشتیانی، تہران ۱۳۷۰ ہجری شمسی۔
  • گوبینو، مذاہب و فلسفہ در آسیای وسطی،
  • ہادی بن مہدی سبزواری، رسائل حکیم سبزواری، چاپ جلال الدین آشتیانی، تہران ۱۳۷۰ ہجری شمسی۔