ریحان اعظمی

ویکی شیعہ سے
ریحان اعظمی
کوائف
نامسید ریحان عباس رضوی
لقب/کنیتریحان
مذہبشیعہ
شہرتمرثیہ نگار
نسبرضوی سادات
تاریخ پیدائشسنہ 1958ء
سکونتکراچی
آرامگاہکراچی وادی حسین قبرستان
علمی معلومات
تعلیمپی ایچ ڈی
آثار25 کتابیں
دیگر معلومات
تخصصشعر و ادب
مہارتمرثیہ نگاری، نوحہ نگاری


ریحان اعظمی پاکستان کے معاصر شیعہ شاعر، صحافی اور مرثیہ نگار تھے۔ آپ نے نغمے، مرثیے نوحے اور منقبتیں لکھیں۔ ریحان اعظمی نے جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ آپ کی شاعری کی مختلف کتابیں چھپ کر منظر عام پر آگئی ہیں۔ گنیز کے ریکارڈ کے مطابق ساتویں تیز ترین شاعری کرنے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہے۔ اردو نوحہ خوانوں میں بہت ساروں کو کلام لکھ کر دیتے رہے ہیں۔ آپ مرثیہ، نوحہ کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے نغمہ نگاری بھی کرتے رہے۔ ریحان اعظمی 63 برس کی عمر میں وفات پاگئے اور کراچی کے وادی حسین قبرستان میں دفن ہوئے۔

سوانح حیات

سیّد ریحان عباس رضوی 7 جولائی 1958ء[1] کو کراچی کے علاقہ لیاقت آباد میں سیّد اقبال حسن رضوی کے گھر پیدا ہوئے۔[2] ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول، لیاقت آباد سے حاصل کی، جب کہ ثانوی تعلیم کے لیے سراج الدّولہ کالج کا رُخ کیا۔[3] اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ کراچی میں داخلہ لیا اور سنہ1993ء میں اُردو ادب میں پی ایچ ڈی کی اعزازی سند حاصل کی۔[4] اپنے کیرئیر کا آغاز حریّت اخبار سے کیا۔[5] ریحان ایک سکول میں ملازمت بھی کرتے تھے۔[6] سنہ 1982 سے 1987ء تک کا عرصہ بحیثیت نغمہ نگار پاکستان ٹیلی ویژن سے وابستہ رہے۔[7] ریحان اعظمی پاکستان ہاکی ٹیم کے بہت اچھے کھلاڑی بھی رہے۔[8]

ریحان اعظمی کی شخصیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ملنسار، خوش گفتار اور مہمان نواز شخص تھے۔ ہر کسی سے خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔ منکسر المزاجی کی یہ حد تھی کہ معروف نوحہ خوانوں سے لے کر گلی کوچوں کے بچے بھی ان سے نوحے کی درخواست کرتے تو وہ لکھ دیتے تھے۔[9]

شاعری کا آغاز

سنہ 1974ء میں 13 سال کی عمر سے باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔[10] ریحان نے 4 ہزار سے زاید نغمات سپردِ قلم کیے۔[11] ریحان نے محبت اہل بیتؑ، کربلا سے تمسک اور امام حسینؑ اور ان کے باوفا ساتھوں سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار اپنے کلام کے ذریعے سے کیا ہے۔[12] اسی محبت کی وجہ سے شہرت نغمہ نگاری میں بلندی پر فائز ہونے کے باوجود سنہ 1988ء میں اسے خیر باد کہا اور حمد و سلام، نعت، نوحہ، منقبت اور مرثیے سے تعلق قائم کر لیا اور پھر باقی زندگی مدحت اہل بیتؑ کے لیے وقف کر دی۔[13] ریحان نے پہلا نوحہ مخمس شکل میں لکھا تھا جس کا پہلا مصرعہ تھا: «کہاں ہو گلشن زہراؑ کے باغباں عباسؑ»[14] آپ نے شاعری میں اُس وقت کے معروف شاعر، امید فاضلی کی شاگردی اختیار کی۔[15] ریحان اعظمی کے نوحوں کی تعداد پچاس ہزار جب کہ منقبتوں کی تعداد دس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔[16]

وجہ شہرت

ریحان اعظمی رضوی کی وجہِ شہرت ان کے لکھے گئے نوحوں کو قرار دیا گیا ہے جو اردو زبان کے اکثر نوحہ خواں پڑھا کرتے ہیں۔[17]کہا جاتا ہے کہ سنہ 1986ء میں ندیم سرور نے ریحان اعظمی کے نوحوں کو پڑھا اور یوں ریحان اور ندیم سرور ایک دوسرے کی شہرت کا باعث بنے۔[18] آپ کے کلام کو نوحوں کی شکل میں پاکستان کے معروف نوحہ خوانوں نے پڑھا ہے۔[19]

مرثیے کا ایک بند
نوحہ، سلام، مرثیہ، مجلس، عَلم، قلم
مختص ہیں یہ حروف برائے شہہِ اممؑ
یہ وہ دیے ہیں جن کی تجلّی نہ ہوگی کم
ہَل مِن کے بعد آج تلک ہیں یہ محتشم
ہاتھوں سے شہہؑ کے رنج و الم کا عَلم لیا
اردو کو کربلائی زباں کر کے دم لیا
امام حسینؑ کے باوفا ساتھیوں کے بارے میں
پیری میں ضوفشاں ہوئے افکارِ دوستی
ملبوسِ کربلا میں تھے انصارِ دوستی
نکلی غلاف چیر کے تلوارِ دوستی
پھر دشمنوں پہ ہو گئی یلغارِ دوستی
راضی نہ کوئی دوست تھا تاخیر کے لئے
مختص ہر ایک سانس تھی شبیر ؑ کے لئے


حضرت عباس کے بارے میں
رویا ریحان قلم ، کرکے یہ بات رقم
خون میں ڈوب گیا میرے غازیؑ کا علم
زخمی زینبؑ کا جگر ، خوں فشا شاہؑ کا سر
آئے خیموں میں شقی " تُو نہ آیا غازیؑ"

ریحان کے بعض مشہور نوحے

یوں تو ریحان نے سینکڑوں شعری کلام کہے ہیں ان میں بعض کلام زیادہ مشہور ہوئے؛ ان کے چند مشہور نوحے ذیل میں ذکر کئے جاتے ہیں:

  • کیا رہا خیموں میں شہ کے اک اداسی رہ گئی
  • گرم ریتی پہ میں گرتا ہوں سنبھالو اماں
  • جیسے پنجرے میں ہو کوئی پنچھی ایسے زندان میں ہے سکینہ
  • تاریخ کے کردارو کس بات میں تم کم ہو
  • آمیرے پیارے حسین
  • سلام نانا کے روضے سلام ماں کے مزار
  • جاگ سکینہ جاگ بابا کا سر آیا
  • سر پہ اگر سہرا سجانا بھیا مجھے بھول نہ جانا
  • اماں بار بار گلہ میرا دکھتا ہے
  • اے علمدارِ وفا بازو کٹانے والے
  • شبیر سے سیکھے کوئی اسلام بچھانا
  • بھائی میں زینب ہوں
  • نہ رکھ اب چادر بازؤں پہ تُو نیلے داغ چھپا نہیں زھرہ کی جاں شرما نہیں
  • جھولا ویران ہے اور گود بھی خالی اصغر
  • تیرے شہر سے جاتے ہیں دے ہم کو دعا نانا
  • جب ردا سر سے چھنی میں صدا دیتی رہی تُوں نہ آیا غازی
  • نہ رو زینب نہ رو میرے جگر کے ٹکڑے نہ رو
  • بیمار کی آنکھیں ہیں اکبر تیری راہوں پر
  • ماں اور علی اکبر کی ماں
  • نہ بھولے نہ بھولے شبیر نہیں بھولے
  • اماں فضہ بتا دے مجھ کو پتھر کیوں آ رہے ہیں
  • لوگوں یہ تماشہ نہیں اس رونے پہ ہسنا نہیں مظلوم کا ماتم ہے[حوالہ درکار]
ریحان اعظمی سبط جعفر کی نظر میں

«میں نے اتنا تیز اور اتنا زیادہ کلام کہنے والا شاعر نہ دیکھا نہ سنا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں شعر گوئی کے لئے کسی خلوت، تخلیہ، تنہائی، سکون، خاموشی حتی کہ سنجیدگی اور روشنی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔»

ریحان اعظمی، ایک آنسو میں کربلا، مقدمہ ص8

ریحان اعظمی کو سنہ 1997ء میں گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں ساتویں تیز ترین شاعری کرنے والے شاعر کا اعزاز ملا۔ اُنہوں نے بحثیت شاعر بھارت، برطانیہ، کوریا، چین، ایران، عراق، شام اور دیگر ممالک کا دَورہ بھی کیا۔[20]

پاکستان میں شیعوں کے خلاف ہونے والی دہشتگری کے بارے میں لکھتا ہے:

خونِ ناحق نہ چھپا تھا نہ چھپا پاؤ گےخون تو عرشِ معلی کو ہلا دیتا ہے
حکمِ رب ہے کسی ظالم کی حمایت نہ کرووقت مظلوم کے قاتل کو سزا دیتا ہے[21]

تالیفات

ایک آنسو میں کربلا، نوحوں پر مشتمل کتاب

ریحان اعظمی کی تالیفات نوحوں، نغمے اور غزلیات پر مشتمل ہیں۔ ریحان اعظمی کا رثائی ادب میں 25 سے زائد کتب کا تذکرہ ملتا ہے۔[22] جن میں "سامان شفاعت"[23] "ایک آنسو میں کربلا"، "نوائے منبر"، غم، "آیاتِ منقبت"،[24]،’’ایک آنسو میں کربلا‘‘، ‘‘کربلا سے غدیر تک ’’ [25] ’’ منظر بہ منظر کربلا‘‘، ‘‘ریحان کربلا‘‘ اور بعض دیگر کتابیں شامل ہیں۔[26]

ریحان اعظمی کے دو غزلیات کے مجموعے ’خواب سے تعبیر تک‘ اور ’قلم توڑ دیا‘ کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔[27]

وفات

ریحان اعظمی 26 جنوری 2021ء کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں داخل رہنے کے بعد[28] 63 برس کی عمر میں وفات پاگئے۔[29] آپ کے جسد خاکی کو کراچی کے وادی حسین قبرستان میں سپردِ خاک کردیا گیا۔[30]

ریحان اپنی موت کے بعد کے منظر کے بارے میں لکھتے ہیں:

دفن کر دیں گے مجھے جب لوگ پاکستان میںدو فرشتے آئیں گے کرب و بلا لے جائیں گے[31]

ایک اور شعر میں لکھتے ہیں:

ریحان تیرا نامہ ِ اعمال ہے نوحہپروانہ ِ جنت تیرے اشعار رہیں گے

حوالہ جات

  1. ریحان اعظمی کا یومِ پیدائش اردوئے معلی
  2. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ۔
  3. بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر ریحان اعظمی انتقال کرگئے اردو سحر ٹی وی۔
  4. ریحان اعظمی کا یومِ پیدائش اردوئے معلی
  5. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ۔
  6. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ۔
  7. معروف شاعر ڈاکٹر ریحان اعظمی کی نماز جنازہ ادا بول نیوز۔
  8. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ۔
  9. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ
  10. ریحان اعظمی کا یومِ پیدائش اردوئے معلی
  11. ریحان اعظمی کا یومِ پیدائش اردوئے معلی
  12. ارشاد حسین ناصر، آہ سرمایہ ملت ڈاکٹر ریحان اعظمی اسلام ٹائمز
  13. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ
  14. ریحان اعظمی، ایک آنسو میں کربلا، مقدمہ ص5
  15. ریحان اعظمی، ایک آنسو میں کربلا، مقدمہ ص5
  16. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ
  17. معروف شاعر ڈاکٹر ریحان اعظمی کی نماز جنازہ ادا بول نیوز۔
  18. ریحان اعظمی، ایک آنسو میں کربلا، مقدمہ ص5
  19. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ
  20. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ
  21. ریحان اعظمی کا یومِ پیدائش اردوئے معلی
  22. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ
  23. salam rehan azmi saman shafaat.pdf
  24. سویرا بتولعہد ریحان تمام ہوا اسلام ٹائمز۔
  25. ریحان اعظمی کی تالیفات زیارت ڈاٹ کام،
  26. عرفان پاشا، ایک اک کر کے ستاروں کی طرح ڈوب گئے
  27. معروف شاعر و ثناء خواں ڈاکٹر ریحان اعظمی سپردِ خاک روزنامہ وفاق
  28. سید ثقلین علی نقوی، ڈاکٹر ریحان اعظمی‘‘ رثائی ادب کا ایک معتبر نام روزنامہ جنگ۔
  29. معروف شاعر ڈاکٹر ریحان اعظمی کی نماز جنازہ ادا بول نیوز۔
  30. معروف شاعر و ثناء خواں ڈاکٹر ریحان اعظمی سپردِ خاک روزنامہ وفاق
  31. ریحان اعظمی کا یومِ پیدائش اردوئے معلی

مآخذ