سید محمد باقر لکھنوی کشمیری
کوائف | |
---|---|
نام: | سید محمد باقر لکھنوی کشمیری |
نسب: | از نسل امام محمد تقی |
مشہور اقارب: | والد: سید محمد ابو الحسن، دادا: سید علی شاہ |
وجہ شہرت: | فقیہ |
پیدائش: | 7 صفر ۱۲۸۵ ھ |
مقام پیدائش | لکھنو |
محل زندگی: | لکھنو |
مدفن: | کربلا |
مذہب: | اسلام (شیعہ) |
اساتذہ: | اخوند خراسانی، سید محمد کاظم طباطبائی یزدی .... |
شاگرد: | سید راحت حسین گوپال پوری .... |
سید محمد باقر لکھنوی کشمیری (1285۔1346 ھ) برصغیر کے نامور شیعہ علما میں سے گزرے ہیں۔ وہ ایک صاحب علم اور نہایت عبادت گزار شخص تھے۔ انہوں نے عربی و اردو میں کتابیں تصنیف کیں۔ وفات کے بعد اپنے بھتیجے اور والد کے ساتھ عراق کے شہر کربلا میں مدفون ہوئے۔
زندگی نامہ
- نسب
- نسب کے اعتبار سے رضوی اور آپ کا نسب پچیس واسطوں سے حضرت امام محمد تقی سے ملتا ہے اور والدہ کی جانب سے نقوی خاندان سے تعلق ہے۔ آپ کے خاندان کی بزرگ شخصیات میں والد سید محمد ابو الحسن مشہور بنام ابو صاحب اور دادا سید علی شاہ گزرے ہیں۔
- ولادت
- اولاد
- آپ کی اولاد میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ بیٹوں کے اسما درج ذیل ہیں:
- سید محمد (لکھنو میں پڑھے اور 4 سال نجف میں رہے)۔
- سید علی
- سید محمد رضی
- وفات
- زیارات کی غرض سے 1346 ھ میں عراق گئے۔ جہاں ماہ شعبان کی نویں یا دسویں تاریخ کو کاظمین میں بیمار ہوئے۔ 13 شعبان کو کربلا آئے اور 16 شعبان 1346 ھ جمعرات[1] کے روز کربلا میں انتقال ہوا۔ نماز جنازہ آیت اللہ سید ابو الحسن اصفہانی نے پڑھائی۔ در زینبیہ کے پاس مقبرہ کابلیین میں اپنے والد کے پاس دفن ہوئے۔[2] وفات کے وقت آپ کا سن 61 سال تھا۔ بیدیک اسداء الرغاب تاریخ وفات کا مادہ نکلتا ہے۔[3] لیکن تعداد اعداد کے لحاظ سے درست معلوم نہیں ہوتا ہے۔
تعلیمی سفر
- اساتذہ
ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والد کے زیر سایہ ہوئی۔ مقدمات، فقہ اور علم اصول فقہ مفتی سید محمد عباس کے شاگردوں شیخ تفضل حسین فتح پوری اور سید حیدر علی کے پاس پڑھے۔ مذکورہ علوم کے بعد مزید تعلیم اپنے والد کے پاس حاصل کی۔ درجہ اجتہاد پر فائز ہونے کے باوجود اعلی تعلیم کیلئے عراق کے شہر نجف گئے جہاں 11 برس تک رہے۔ واپسی پر 6 ماہ تک درس خارج بھی دیا۔ نجف میں جن اساتذہ سے علم حاصل کیا نیز اسناد و اجتہاد کے اجازے حاصل کئے:
- آخوند خراسانی۔
- مرزا حسین خلیل تہرانی۔
- سید محمد کاظم طباطبائی یزدی۔
- شیخ فتح اللہ اصفہانی (معروف بنام آقائے شریعت)
- تلامذہ
تیس برس کے لگ بھگ سلطان المدارس میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ اس دوران کے قابل ذکر تلامذہ کے نام:
- سید شبیر حسن۔
- سید راحت حسین گوپالپوری
- سید سبط حسن
- سید محمد رضا
- سید عالم حسین
- سید حیدر حسین نگہت
- تالیفات
- قول مصون فی نکاح المجنون
- روضۃ الغناٗ فی مسئلۃ الغناٗ
- صوب الدیم النوافث فی ان الوصیۃ قبل القبول ہل ہی للموصی لہ ام الوارث
- رد المقدمۃ فی الکلام
- اسداء الرغائب فی وجوب التستر و الحجاب[4] (یہ کتاب عراق و ایران میں اسداء الرغائب فی مسئلۃ الحجاب کے نام سے طبع ہوئی ہے۔) الذریعہ میں اسداء الغاب بکشف الحجاب عن وجہ السنۃ و الکتاب نام آیا ہے۔
حوالہ جات
بیرونی روابط
- مآخذ مقالہ: احوال باقر العلوم، مولف: سید حیدر حسین نگہت (مرحوم) ناشر: سید عابد مرتضی، ۱۵ مغل پورہ لاہور ۱۵۔
مآخذ
- سید حیدر حسین نگہت، احوال باقر العلوم، ناشر: سید عابد مرتضی، ۱۵ مغل پورہ لاہور ۱۵۔
- بزرگ تہرانی، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، دار الأضواء - بيروت - لبنان۔