عبد اللہ بن رسول خدا
نام | عبدالله بن محمد بن عبدالله |
---|---|
وجہ شہرت | فرزند پیغمبر اسلام |
مدفن | مکہ |
سکونت | مکہ |
والد | حضرت محمدؐ |
والدہ | خدیجہ بنت خویلد |
مشہور اقارب | حضرت فاطمہؑ |
مشہور امام زادے | |
حضرت عباس، حضرت زینب، حضرت معصومہ، علی اکبر، علی اصغر، عبد العظیم حسنی، احمد بن موسی، سید محمد، سیدہ نفیسہ |
اولاد رسول اللہؐ |
---|
قاسم (وفات: بعثت سے قبل) |
عبدالله بن رسول خدا، رسول اکرمؐ اور جناب خدیجہ کے بیٹے تھے جو بچپن میں وفات پاگئے۔ تاریخی کتب کے مطابق عبداللہ کی وفات کے بعد ہی عاص بن وائل نے پیغمبر اکرمؐ کو "ابتر" یعنی مقطوع النسل کا طعنہ دیا تھا جس کے جواب میں سورہ کوثر نازل ہوئی۔
اکثر تاریخی کتب میں ان کی ولادت کو بعثت کے بعد لکھا ہے۔[1] لیکن دوسرے قول میں ان کی ولادت کو بعثت سے پہلے ذکر کیا گیا ہے۔[2] کہا گیا ہے کہ ان کو طیب اور طاہر کا لقب دیا گیا تھا؛[3] کیونکہ یہ نزول وحی کے بعد اور اسلام کے زمانے میں پیدا ہوئے تھے۔[4][یادداشت 1]
عبداللہ بچپنے ہی میں مکہ میں وفات پا گئے۔[5] احمد بن یحیی بلاذری کے مطابق ان کی وفات کے بعد عاص بن وائل نے پیغمبر اکرمؐ کو مقطوع النسل (لا ولد، بے وارث) کا طعنہ دیا۔ اسی وجہ سے سورہ کوثر اور اس کی یہ آیت «إِنَّ شانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَر[؟–؟]؛ یقینا آپ کا دشمن بے اولاد ہے»۔[6] اس کی بات کے رد عمل کے طور پر نازل ہوئی۔[7]
الکافی میں نقل ہونے والی کلینی کی روایت کے مطابق عبداللہ کی وفات کے بعد جناب خدیجہ رویا کرتی تھیں جس پر پیغمبر اکرمؐ نے ان سے فرمایا:
«کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ اس (عبدالله) کو جنت کے دروازے پر کھڑا پاو اور جب وہ تمہیں دیکھے تو تمہارا ہاتھ پکڑ کر جنت کی بہترین جگہ لے جائے ... خداوند اس سے بہت بلند و بالا ہے کہ جب وہ اپنے بندے کے دل کے پھل کو لے لے اور وہ خدا کی خاطر صبر کرے اور اس کا شکر بجا لائے لیکن خدا اس کو عذاب دے۔»[8]
متعلقہ صفحات
نوٹ
- ↑ طبری کے قول کے مطابق، کچھ لوگ اشتباہ کرکے طیب اور طاہر کو پیغمبر اکرمؐ کے دو بیٹے سمجھ بیٹھے ہیں۔(طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۷۵)
حوالہ جات
- ↑ ملاحظہ کریں: ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۴۴۵؛ مقریزی، امتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۳۳
- ↑ سیرہ ابن اسحاق، ۱۴۱۰ق، ص۸۲.
- ↑ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۴۴۵؛ مقریزی، امتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۳۳
- ↑ امین، أعیان الشیعۃ، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۲۲۳
- ↑ مقریزی، امتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۳۳
- ↑ سورہ کوثر، آیہ 3.
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۱۳۸-۱۳۹
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۳۶۲ شمسی ہجری، ج۳، ص۲۱۹
مآخذ
- ابن اسحاق، محمد بن اسحاق، سیرۃ ابن إسحاق، قم، دفتر مطالعات تاریخ و معارف اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۰ھ۔
- ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ۱۴۱۵ھ۔
- امین، محسن، اعیان الشیعۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۶ھ۔
- بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الأشراف، بیروت، دار الفکر، چاپ اول، ۱۴۱۷ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، إعلام الوری بأعلام الهدی، قم، آل البیت، چاپ اول، ۱۴۱۷ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، اسلامیة، چاپ دوم، ۱۳۶۲شمسی ہجری۔
- مقریزی، احمد بن علی، إمتاع الأسماع بما للنبي من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۲۰ھ۔