مندرجات کا رخ کریں

"سورہ سجدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 8: سطر 8:
'''وجہ تسمیہ'''
'''وجہ تسمیہ'''


اس سورت کی آیت نمبر 15 کے پڑھنے یا سننے پر [[سجدہ]] [[واجب]] ہو جاتا ہے اسی لئے اس کا نام سورہ سجدہ رکھا گیا ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ سجدہ»، ص۱۲۴۶.</ref> اس سورت کو بعض [[احادیث]] میں "الم سجدہ" اور "الم تنزیل" کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے اور اس کو [[سورہ حم سجده]] (سورہ فصلت) سے متمائز کرنے کے لئے اسے "سجدہ لقمان" بھی کہا جاتا ہے؛ کیونکہ یہ سورت "سورہ لقمان" کے بعد واقع ہے۔.<ref>صفوی، «سورہ سجدہ»، ص۷۴۱.</ref> [[فخر رازی]] اس سورت کی آیت نمبر 16 میں کی مناسبت سے اسے "مضاجع" کے نام سے بھی یاد کیا ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۵، ص۱۳۵؛ </ref>
اس سورت کی آیت نمبر 15 کے پڑھنے یا سننے پر [[سجدہ]] [[واجب]] ہو جاتا ہے اسی لئے اس کا نام سورہ سجدہ رکھا گیا ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ سجدہ»، ص۱۲۴۶.</ref> اس سورت کو بعض [[احادیث]] میں "الم سجدہ" اور "الم تنزیل" کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے اور اس کو [[سورہ حم سجدہ]] (سورہ فصلت) سے متمائز کرنے کے لئے اسے "سجدہ لقمان" بھی کہا جاتا ہے؛ کیونکہ یہ سورت "سورہ لقمان" کے بعد واقع ہے۔.<ref>صفوی، «سورہ سجدہ»، ص۷۴۱.</ref> [[فخر رازی]] اس سورت کی آیت نمبر 16 میں کی مناسبت سے اسے "مضاجع" کے نام سے بھی یاد کیا ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۵، ص۱۳۵؛ </ref>


'''ترتیب اور محل نزول'''
'''ترتیب اور محل نزول'''
<!--
سوره سجده جزو [[سوره‌های مکی]] و در [[فهرست ترتیبی سوره‌های قرآن|ترتیب نزول]]، هفتاد و پنجمین سوره‌ای است که بر [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیامبر(ص)]] نازل شده است. این سوره در چینش کنونی [[مصحف|مُصحَف]]، سی و دومین سوره است<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> و در [[جزء (قرآن)|جزء]] ۲۱ [[قرآن]] جای دارد.


'''تعداد آیات و دیگر ویژگی‌ها'''
سورہ سجدہ [[مکی]] سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] نزول کے اعتبار سے 75ویں جبکہ [[مصحف|مُصحَف]] کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 32ویں سوره ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> یہ سورت قرآن کے 21ویں [[پارہ|پارے]] میں واقع ہے۔


سوره سجده ۳۰ آیه، ۳۷۵ کلمه و ۱۵۶۴ حرف دارد. این سوره از [[سوره‌های مثانی]] و نسبتاً کوچک قرآن و مقداری کمتر از یک [[حزب (قرآن)|حزب]] است. سوره سجده یکی از چهار سوره‌ای است که سجده واجب دارند و سوره‌های [[عزائم|عَزائِم]] نام گرفته‌اند. سوره سجده هفدهمین سوره‌ای است که با [[حروف مقطعه|حروف مُقَطَّعه]] شروع شده و آخرین سوره‌ای است که با حروف مقطعه «الف، لام، میم» آغاز می‌شود.<ref>خرمشاهی، «سوره سجده»، ص۱۲۴۶.</ref>
'''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
این سوره را در شمار [[سوره‌های ممتحنات]] نیز آورده‌اند<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶.</ref> که گفته شده این سوره‌ها با [[سوره ممتحنه]] تناسب محتوایی دارند.<ref>[http://lib.eshia.ir/26683/1/2612 فرهنگ‌نامه علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲.]</ref> {{یادداشت|ممتحنات ۱۶ سوره قرآن است که گفته شده سیوطی آنها را به نام ممتحنات ذکر کرده است.رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ این سوره‌ها عبارتند از: فتح، حشر، سجده، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعه، صف، جن، نوح، مجادله، ممتحنه و تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰.)}}
<!--
سورہ سجدہ ۳۰ آیہ، ۳۷۵ کلمہ و ۱۵۶۴ حرف دارد. این سورہ از [[سورہ‌ہای مثانی]] و نسبتاً کوچک قرآن و مقداری کمتر از یک [[حزب (قرآن)|حزب]] است. سورہ سجدہ یکی از چہار سورہ‌ای است کہ سجدہ واجب دارند و سورہ‌ہای [[عزائم|عَزائِم]] نام گرفتہ‌اند. سورہ سجدہ ہفدہمین سورہ‌ای است کہ با [[حروف مقطعہ|حروف مُقَطَّعہ]] شروع شدہ و آخرین سورہ‌ای است کہ با حروف مقطعہ «الف، لام، میم» آغاز می‌شود.<ref>خرمشاہی، «سورہ سجدہ»، ص۱۲۴۶.</ref>
این سورہ را در شمار [[سورہ‌ہای ممتحنات]] نیز آوردہ‌اند<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶.</ref> کہ گفتہ شدہ این سورہ‌ہا با [[سورہ ممتحنہ]] تناسب محتوایی دارند.<ref>[http://lib.eshia.ir/26683/1/2612 فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲.]</ref> {{یادداشت|ممتحنات ۱۶ سورہ قرآن است کہ گفتہ شدہ سیوطی آنہا را بہ نام ممتحنات ذکر کردہ است.رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ این سورہ‌ہا عبارتند از: فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ و تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰.)}}
==سورہ سجدہ==
==سورہ سجدہ==
سورہ سجدہ کو اس نام سے موسوم کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایسی آیت (آیت 15) پر مشتمل ہے جس کی قرائت یا سماعت سے سجدہ واجب ہوجاتا ہے۔ یہ [[سور عزائم]] میں سے ہے؛ بالفاظ دیگر [[قرآن]] کی چودہ سورتوں میں ایسی آیات ہیں جن کی قرائت یا سماعت سجدے کا موجب بنتی ہے لیکن اس سورتوں میں سے چار کی چار آیتوں کو پڑھنے یا سننے کی وجہ سے سجدہ واجب ہوتا ہے۔ واجب سجدوں کی حامل سورتوں کو [[سور عزائم]] عزائم کہا جاتا ہے اور سورہ سجدہ ان سورتوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ باقی سورتوں کی متعلقہ آیات سننے یا پڑھنے پر سجدہ کرنا [[مستحب]] ہے۔ اس سورت کا دوسرا نام '''مضاجع''' ہے اور یہ لفظ اس کی سولہویں [[آیت]] میں بروئے کار لایا گیا ہے۔ سورہ سجدہ [[حروف مقطعہ]] [=الم: الف لام میم] سے شروع ہونے والی اٹھارہویں سورت اور [[سور لامات|الم]] سے شروع ہونے والی آخری آیت ہے۔ اس سورت کی آیات کی تعداد 30 اور [[بصرہ|بصری]] قراء کے قول کے مطابق 29 ہے لیکن اول الذکر نظریہ مشہور اور معمول ہے۔ 375 الفاظ اور حروف کی تعداد 1564 ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی]] کے زمرے میں آتی ہے اور تقریبا [[قرآن]] کی چھوٹی سورتوں میں سے ایک ہے جو ایک حزب (ایک چوتھائی پارے) سے کم ہے۔
سورہ سجدہ کو اس نام سے موسوم کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایسی آیت (آیت 15) پر مشتمل ہے جس کی قرائت یا سماعت سے سجدہ واجب ہوجاتا ہے۔ یہ [[سور عزائم]] میں سے ہے؛ بالفاظ دیگر [[قرآن]] کی چودہ سورتوں میں ایسی آیات ہیں جن کی قرائت یا سماعت سجدے کا موجب بنتی ہے لیکن اس سورتوں میں سے چار کی چار آیتوں کو پڑھنے یا سننے کی وجہ سے سجدہ واجب ہوتا ہے۔ واجب سجدوں کی حامل سورتوں کو [[سور عزائم]] عزائم کہا جاتا ہے اور سورہ سجدہ ان سورتوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ باقی سورتوں کی متعلقہ آیات سننے یا پڑھنے پر سجدہ کرنا [[مستحب]] ہے۔ اس سورت کا دوسرا نام '''مضاجع''' ہے اور یہ لفظ اس کی سولہویں [[آیت]] میں بروئے کار لایا گیا ہے۔ سورہ سجدہ [[حروف مقطعہ]] [=الم: الف لام میم] سے شروع ہونے والی اٹھارہویں سورت اور [[سور لامات|الم]] سے شروع ہونے والی آخری آیت ہے۔ اس سورت کی آیات کی تعداد 30 اور [[بصرہ|بصری]] قراء کے قول کے مطابق 29 ہے لیکن اول الذکر نظریہ مشہور اور معمول ہے۔ 375 الفاظ اور حروف کی تعداد 1564 ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[سور مثانی]] کے زمرے میں آتی ہے اور تقریبا [[قرآن]] کی چھوٹی سورتوں میں سے ایک ہے جو ایک حزب (ایک چوتھائی پارے) سے کم ہے۔

نسخہ بمطابق 17:00، 26 مئی 2019ء

لقمان سورۂ سجدہ احزاب
ترتیب کتابت: 32
پارہ : 21
نزول
ترتیب نزول: 75
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 30
الفاظ: 375
حروف: 1564

سورہ سجدہ یا الم سجدہ یا الم تنزیل قرآن 32ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور 21ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کی 15ویں آیت جس کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ کرنا واجب ہو جاتا ہے، کی وجہ سے اس سورت کا نام "سورہ سجدہ" رکھا گیا ہے۔ سورہ سجدہ میں معاد، چھ مرحلوں میں کائنات کی خلقت اور مٹی سے انسان کی خلقت کے بارے میں گفتگو کے ساتھ ساتھ قیامت کے منکرین کو عذاب اور مؤمنین کو انسان کی تصور سے ماوراء ثواب کی بشارت دیتے ہیں۔

اس سورت کی آیت نمبر 16 اور 18 کو امیر المؤمنین حضرت علیؑ کی شان میں قرار دیتے ہیں۔ اس کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص ہر شب جمعہ سورہ سجدہ کی تلاوت کرے، خدا قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال کو اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا اور اس کے گذشتہ گناہوں کو بخش دے گا اور یہ شخص محمدؐ اور آل محمد کے دوستوں میں سے ہو گا۔

اجمالی تعارف

وجہ تسمیہ

اس سورت کی آیت نمبر 15 کے پڑھنے یا سننے پر سجدہ واجب ہو جاتا ہے اسی لئے اس کا نام سورہ سجدہ رکھا گیا ہے۔[1] اس سورت کو بعض احادیث میں "الم سجدہ" اور "الم تنزیل" کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے اور اس کو سورہ حم سجدہ (سورہ فصلت) سے متمائز کرنے کے لئے اسے "سجدہ لقمان" بھی کہا جاتا ہے؛ کیونکہ یہ سورت "سورہ لقمان" کے بعد واقع ہے۔.[2] فخر رازی اس سورت کی آیت نمبر 16 میں کی مناسبت سے اسے "مضاجع" کے نام سے بھی یاد کیا ہے۔[3]

ترتیب اور محل نزول

سورہ سجدہ مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول نزول کے اعتبار سے 75ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 32ویں سوره ہے۔[4] یہ سورت قرآن کے 21ویں پارے میں واقع ہے۔

آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

مفاہیم

اس سورت کے موضوعات درج ذیل ہیں:

  • چھ دنوں میں زمین و آسمان اور پوری کائنات کی خلقت
  • مٹی اور گارے سے انسان کی خلقت اور انسان کی نسل کی خلقت
  • توحید، معاد اور احوال قیامت قیامت کا مسئلہ اور ایمان رہ رکھنے والوں کو انتباہ
  • یہ کہ برے اعمال کے مرتکب افراد دنیا میں واپسی کی درخواست کرتے ہیں
  • نماز اور راتوں کو خالص بندگان الہی کا اپنے پروردگار کے ساتھ راز و نیاز کا مسئلہ۔[5]
سورہ سجدہ کے مضامین[6]
 
 
 
 
 
 
معاد کے بارے میں قرآنی معارف کے منکروں کو انتباہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا گفتار؛ آیہ ۲۳-۳۰
قیامت میں کافروں کو سزا کے بارے میں قرآنی تعلیمات کی حقانیت
 
دوسرا گفتار؛ آیہ ۱۵-۲۲
مؤمنوں اور فاسقوں کا انجام قرآنی آیات کی روشنی میں
 
پہلا گفتار؛ آیہ ۴-۱۴
قیامت کا ثبوت اور کافروں پر عذاب حتمی ہونا
 
مقدمہ؛ آیہ ۱-۳
کفر کے انجام کے بارے میں قرآنی انتباہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۲۳-۲۵
معاد کے بارے میں قرآنی معارف کی تورات میں تأیید
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱۵-۱۷
اہلِ ایمان کی خصوصیات
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۴
دنیا کی خلقت اور تدبیر اللہ کے ہاتھ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۲۶-۲۷
قیامت برپا کرنے اور کافروں کو سزا دینے میں اللہ کی قدرت کی نشانیاں
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۸-۱۹
بہشت میں مؤمنوں کا اجر
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵-۶
دنیا کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۲۸-۳۰
قیامت کے دن کافروں پر عذاب کا حتمی‌ ہونا
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۲۰-۲۲
جہنم میں کافروں کی سزا
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۷-۹
اللہ کی نعمتوں پر شکر کرنا انسان کی ذمہ داری ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۱۰-۱۱
معاد کے بارے میں کافروں کے شبہے کا جواب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچواں مطلب؛ آیہ ۱۲-۱۴
اللہ دوزخ کو مجرموں سے بھر دے گا


متن اور ترجمہ

سورہ سجدہ
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

الم ﴿1﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿2﴾ أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿3﴾ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿4﴾ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاء إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿5﴾ ذَلِكَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ ﴿6﴾ الَّذِي أَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ وَبَدَأَ خَلْقَ الْإِنسَانِ مِن طِينٍ ﴿7﴾ ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِن سُلَالَةٍ مِّن مَّاء مَّهِينٍ ﴿8﴾ ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ ﴿9﴾ وَقَالُوا أَئِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَئِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ بَلْ هُم بِلِقَاء رَبِّهِمْ كَافِرُونَ ﴿10﴾ قُلْ يَتَوَفَّاكُم مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ ﴿11﴾ وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُؤُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ ﴿12﴾ وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿13﴾ فَذُوقُوا بِمَا نَسِيتُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا إِنَّا نَسِينَاكُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿14﴾ إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴿15﴾ سجدة واجبة تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿16﴾ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿17﴾ أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا لَّا يَسْتَوُونَ ﴿18﴾ أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَى نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿19﴾ وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿20﴾ وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿21﴾ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ ﴿22﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُن فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَائِهِ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ ﴿23﴾ وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ ﴿24﴾ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿25﴾ أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ أَفَلَا يَسْمَعُونَ ﴿26﴾ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاء إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ أَفَلَا يُبْصِرُونَ ﴿27﴾ وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْفَتْحُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿28﴾ قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا يَنفَعُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِيمَانُهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿29﴾ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَانتَظِرْ إِنَّهُم مُّنتَظِرُونَ ﴿30﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الف، لام، میم۔ (1) بلا شک و شبہ یہ کتاب (قرآن) کی تنزیل تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے۔ (2) کیا وہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول(ص)) نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں۔ (3) اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر متمکن ہوا اس کے سوا نہ تمہارا کوئی سرپرست ہے اور نہ کوئی سفارشی کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ (4) وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر معاملہ کی تدبیر کرتا ہے اور پھر ہر معاملہ اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ایک ہزار سال ہوگی۔ (5) یہ ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا جو بڑا غالب ہے (اور) بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (6) جس نے جو چیز بنائی بہترین بنائی اور انسان (آدم (ع)) کی خلقت کی ابتدائ گیلی مٹی سے کی۔ (7) پھر اس کی نسل کو ایک حقیر پانی (نطفہ) کے نچوڑ سے قرار دیا۔ (8) پھر اس کو درست کیا (اس کی نوک پلک سنواری) اور پھر اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دی اور تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل (دماغ) بنائے مگر تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے رہو۔ (9) اور وہ (کفار) کہتے ہیں کہ جب ہم زمین میں گم (ناپید) ہو جائیں گے تو کیا ہم از سرِ نو پیدا کئے جائیں گے بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) یہ لوگ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری کے منکر ہیں۔ (10) آپ کہہ دیجئے! کہ موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے وہ تمہیں پورا پورا اپنے قبضے میں لیتا ہے پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤگے۔ (11) اور کاش! تم دیکھتے جب مجرم اپنے سر جھکائے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں (کھڑے) ہوں گے اور (عرض کریں گے) اے ہمارے پروردگار! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو (ایک بار دنیا میں) ہمیں واپس بھیج دے۔ (اب) ہم نیک کام کریں گے اب ہمیں یقین آگیا ہے۔ (12) اور اگر ہم (مشیتِ قاہرہ سے) چاہتے تو ہر متنفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن میری طرف سے یہ بات طے ہو چکی ہے کہ میں جہنم کو سب (نافرمان) جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔ (13) سو اس دن کی حاضری کو بھلا دینے کا (آج) مزا چکھو۔ (اب) ہم نے بھی تمہیں نظر انداز کر دیا ہے اور اپنے برے اعمال کی پاداش میں دائمی عذاب کا مزہ چکھو۔ (14) ہماری آیتوں پر بس وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جن کو جب بھی ان (آیتوں) کے ساتھ نصیحت کی جائے تو وہ سجدے میں گر جاتے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔ (15) (رات کے وقت) ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ بیم و امید سے اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں۔ (16) پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے (اچھے) اعمال کے صلہ میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کیا نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔ (17) تو کیا جو مؤمن ہے وہ فاسق کی مانند ہو سکتا ہے؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے۔ (18) پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل (بھی) کئے تو ان کے (اچھے) اعمال کے صلہ میں مہمانی کے طور پر ان کے (آرام) کے لئے جنتوں کی قیام گاہیں ہیں۔ (19) اور جنہوں نے نافرمانی کی ان کا ٹھکانا آتش دوزخ ہے وہ جب بھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اسی آگ کے عذاب کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلاتے تھے۔ (20) اور ہم انہیں (قیامت والے) بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب کا مزہ چکھائیں گے تاکہ یہ باز آجائیں۔ (21) اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جسے اس کے پروردگار کی آیتوں کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے (اور) پھر وہ ان سے روگردانی کرے۔ بے شک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں۔ (22) اور بیشک ہم نے موسیٰ (ع)کو کتاب (توراۃ) عطا کی تھی۔ تو آپ کو ایسی کتاب کے ملنے پر شک میں نہیں پڑنا چاہیے اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لئے ذریعۂ ہدایت بنایا تھا۔ (23) اور ہم نے ان میں سے بعض کو ایسا امام و پیشوا قرار دیا تھا جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے جب کہ انہوں نے صبر کیا تھا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔ (24) بے شک آپ کا پروردگار قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ ان باتوں میں جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔ (25) کیا اس بات سے بھی اللہ نے انہیں ہدایت نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا ہے جن کے مکانات میں یہ (آج) چل پھر رہے ہیں۔ بے شک اس میں (عبرت کیلئے) بڑی نشانیاں ہیں کیا یہ لوگ سنتے نہیں ہیں۔ (26) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی کو بہا لے جاتے ہیں پھر اس سے ایسی کھیتی اگاتے ہیں جس میں ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور خود بھی تو کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں۔ (27) اور وہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (بتاؤ) یہ فتح (فیصلہ) کب ہوگا؟ (28) آپ کہئے کہ فتح (فیصلہ) والے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔ (29) سو آپ ان سے بے اعتنائی کریں اور انتظار کریں۔ وہ بھی انتظار کر رہے ہیں۔ (30)

پچھلی سورت: سورہ لقمان سورہ سجدہ اگلی سورت:سورہ احزاب

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. خرمشاہی، «سورہ سجدہ»، ص۱۲۴۶.
  2. صفوی، «سورہ سجدہ»، ص۷۴۱.
  3. فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۲۵، ص۱۳۵؛
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.
  5. دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1246۔
  6. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔