سورہ نباء

ویکی شیعہ سے
مرسلات سورۂ نباء نازعات
ترتیب کتابت: 78
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 80
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 40
الفاظ: 174
حروف: 796

سورہ نباء یا عَمَّ یا تسائُل قرآن کریم کی 78ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے۔ یہ سورہ نسبتا چھٹی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے آخری پارے کی ابتداء اسی سورت سے ہوتی ہے اسی بنا پر اس پارے کا نام "عمّ" رکھا گیا ہے۔ نبأ خبر کو کہا جاتا ہے اور اس سورت کو اس کی دوسری آیت میں موجود لفظ "نبأ" کی وجہ سے "سورہ نبأ" کہا جاتا ہے۔

سورہ نبأ میں روز قیامت اور اس دن رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔ اسی طرح قیامت کے دن گناہگاروں اور نیک لوگوں کے مقام و مرتبے کی طرف بھی اس سورت میں اشارہ کیا گیا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک آیت نمبر 31 ہے جس میں قیامت کے دن "متقین" کی حالت بیان کی گئی ہے۔ احادیث کے مطابق اس آیت میں متقین سے مراد امیرالمؤمنین حضرت علیؑ ہیں۔

اس سورت کی تلاوت کے بارے میں نقل ہوئی ہے کہ جو شخص ہر روز سوره نبأ کی تلاوت کرے گا سال ختم ہونے سے پہلے اسے خانہ کعبہ کی زیارت نصیب ہوگی۔

تعارف

نویں صدی ہجری، خط ریحان میں سورہ نبأ کی ابتدائی آیات
  • نام

اس سورت کی دوسری آیت میں "نبأ عظیم" کا تذکرہ آیا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "سورہ نبأ" رکھا گیا۔ نبأ سے مراد خبر[1] یا مفید خبر کو کہا جاتا ہے۔[2] اس سورت کے دیگر اسامی میں عَمَّ‌(کس چیز کے بارے میں) اور تَسائُل‌(ایک دوسرے سے سوال کرنا) بھی ہیں؛ کیونکہ اس سورت کا آغاز "عم یتسائلون‌" سے ہوتا ہے اس لئے ان دو ناموں سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس کا چوتھا نام مُعصِرات‌ (متراکم بادل) بھی ہے؛ کیونکہ یہ لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں استعمال ہوتا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کو اس نام سے یاد کیا جاتا ہے۔[3]

  • محل نزول اور ترتیب نزول

سورہ نبأ قرآن کریم کی مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 80 جبکہ موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 78ویں سورہ ہے۔[4] یہ سورہ قرآن کریم کے آخری یعنی 30ویں پارے کی ابتداء میں واقع ہے اسی بنا پر اس پارے کا نام بھی "عم" رکھا کیا ہے۔[5]

  • آیات اور کلمات کی تعداد

سورہ نبأ 40 آیات، 174 کلمات اور 797 حروف حرف پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ قرآن کی نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور چھوٹی چھوٹی آیتوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس کا شمار مفصلات میں بھی ہوتا ہے۔[6]

مضمون

سورہ نبأ کی ابتداء میں ایک عظیم خبر اور واقعہ یعنی قیامت کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ایک حتمی الوقع امر قرار دیتے ہیں۔ ابتداء میں لوگ قیامت کے حوالے سے ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں جس کے جواب میں خداوند عالم ایک تہدید آمیز لہجے میں فرماتے ہیں کہ عنقریب تم سب اس کی حقیقت سے آگاہ ہوجاؤگے۔[7]

آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جو ثواب و عقاب کا دن ہے نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظالموں کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا جبکہ متقی اور پرہیزگاروں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔[8]

سورہ نباء کے مضامین[9]
 
 
 
 
 
 
حکیمانہ نظام خلقت سے معاد پر استدالال
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
نتیجہ: آیہ ۴۰
قیامت کے دن سے غافلوں کو انتباہ
 
دوسرا گفتار: آیہ ۱۷-۳۹
قیامت سزا اور جزا کا حکیمانہ نظام ہے
 
پہلا گفتار: ایہ ۶-۱۶
نظامِ خلقت میں موجودات کے درمیان نظم و ضبط معاد کے حتمی ہونے کی علامت ہے
 
مقدمہ: آیہ ۱-۵
منکرین قیامت کی مذمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب: ایہ ۱۷-۲۰
قیامت برپا ہونے کی کیفیت
 
پہلا مطلب: ایہ ۶-۷
زمین اور پہاڑ میں ہم آہنگی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیہ ۲۱-۳۰
کافروں کے اعمال اور عذاب میں مماثلت
 
دوسرا مطلب: آیہ ۸
مرد اور عورت کی خلقت میں ہم آہنگی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب: آیہ ۳۱-۳۶
متقین کے اعمال اور ثواب میں مماثلت
 
تیسرا مطلب: آیہ ۹-۱۱
دن اور رات میں ہم آہنگی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب: آیہ ۳۷-۳۹
قیامت میں جزا کا حکیمانہ ہونا
 
چوتھا مطلب: آیہ ۱۲-۱۶
انسانی خوراک کی فراہمی میں آسمانی واقعات کی ہم آہنگی
 
 
 
 


نبأ عظیم اور متقین کا حضرت علی پر تطبیق

تفسیر البرہان میں سورہ نبأ کی پہلی اور دوسری آیت کے ذیل میں دس احادیث نقل ہوئی ہے جن میں "نبأ عظیم" سے امیرالمؤمنین حضرت علیؑ یا آپ کی ولایت مراد لی گئی ہے۔[10] اسی طرح قاضی نور اللہ شوشتری نے کتاب احقاق الحق میں اہل سنت عالم دین حاکم حَسَکانی سے نقل کرتے ہیں کہ اس سورت کی آیت نمبر 31 "إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا" میں لفظ متقین سے مراد علی بن ابی‌طالبؑ ہیں۔[11]

مشہور آیتیں

  • "إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا ﴿٣١﴾ حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا..."

آیت نمبر 31 سے 40 تک اس سورت کی مشہور آیتوں میں سے ہیں۔ ایران سمیت دنیا کے مختلف اسلامی ممالک کے قرآنی محفلوں میں ان آیات کو مصر کے مشہور قاری عبدالباسط کے لب و لہجے میں اچھی خاصی پذیرائی ملتی ہے۔ ان آیات میں خداوند عالم قیامت کے دن پرہیزگاروں کے مقام و مرتبے کو بیان فرماتے ہیں۔[12]

قریش اور پیغمبر اکرمؐ کا استہزاء

شیخ طوسی تفسیر تبیان میں لکھتے ہیں: اس سورت کے سبب نزول کے بارے میں کہتے ہیں کہ جب رسول خداؐ قریش کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو میں گذشتہ امتوں کی داستانوں کے ذریعے انہیں نصیحت کرنا چاہتے تو یہ لوگ آپؐ کا مذاق اڑاتے تھے۔ اس کے بعد خدا نے اپنے رسول کو ان سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا۔ ایک دن رسول خداؐ اپنے اصحاب سے محو گفتگو تھے اتنے میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا تو آپؐ خاموش ہوگئے۔ اس موقع پر بعض دیگر مشرکین بھی جمع ہوگئے اور کہنے لگے اے محمدؐ آپ کی باتیں بہت عجیب و غریب ہیں ہم اسے سننا چاہتے ہیں۔ لیکن رسول خدا نے فرمایا کہ خدا نے مجھ تم لوگوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس موقع پر خدا نے یہ آیت نازل فرمائی "عَمَّ يَتَساءَلُونَ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ[13]

فضیلت اور خواص

تفسیر مجمع البیان میں اس سورت کی تلاوت سے متعلق پیغمبر اکرمؐ کی ایک حدیث نقل کی ہے جس میں آپ فرماتے ہیں کہ جو بھی سورہ "عم یتسائلون" پڑھے تو خداوندعالم قیامت کے دن بہشت کے ٹھنڈے اور میٹھے پانی سے اسے سیراب کرے گا۔ اسی طرح امام صادقؑ سے منقول ہے کہ جو شخص ہر روز سورہ "عم یتسائلون" کی تلاوت کرے تو سال ختم ہونے سے پہلے اسے خانہ کعبہ کی زیارت نصیب ہو گی۔[14]

رسول خداؐ سے منقول ایک اور حديث میں آیا ہے کہ جو شخص اس سورت کو پڑھے اور اسے زبانی یاد کرے تو قیامت کے دن اس کا حساب و کتاب ایک نماز پڑھنے کی طرح آسان ہو جائے گا۔[15] اسی طرح احادیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے اس سورت کو ان سورتوں میں سے قرار دیا ہے جنہوں نے آپ کے بالوں کو سفید کر دیا ہے۔[یادداشت 1]

متن اور ترجمہ

سورہ نبا
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

عَمَّ يَتَسَاءلُونَ ﴿1﴾ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ ﴿2﴾ الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ ﴿3﴾ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ﴿4﴾ ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ﴿5﴾ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهَادًا ﴿6﴾ وَالْجِبَالَ أَوْتَادًا ﴿7﴾ وَخَلَقْنَاكُمْ أَزْوَاجًا ﴿8﴾ وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا ﴿9﴾ وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا ﴿10﴾ وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا ﴿11﴾ وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا ﴿12﴾ وَجَعَلْنَا سِرَاجًا وَهَّاجًا ﴿13﴾ وَأَنزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاء ثَجَّاجًا ﴿14﴾ لِنُخْرِجَ بِهِ حَبًّا وَنَبَاتًا ﴿15﴾ وَجَنَّاتٍ أَلْفَافًا ﴿16﴾ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقَاتًا ﴿17﴾ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا ﴿18﴾ وَفُتِحَتِ السَّمَاء فَكَانَتْ أَبْوَابًا ﴿19﴾ وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا ﴿20﴾ إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا ﴿21﴾ لِلْطَّاغِينَ مَآبًا ﴿22﴾ لَابِثِينَ فِيهَا أَحْقَابًا ﴿23﴾ لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا ﴿24﴾ إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا ﴿25﴾ جَزَاء وِفَاقًا ﴿26﴾ إِنَّهُمْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ حِسَابًا ﴿27﴾ وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كِذَّابًا ﴿28﴾ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا ﴿29﴾ فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا ﴿30﴾ إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا ﴿31﴾ حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا ﴿32﴾ وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا ﴿33﴾ وَكَأْسًا دِهَاقًا ﴿34﴾ لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا ﴿35﴾ جَزَاء مِّن رَّبِّكَ عَطَاء حِسَابًا ﴿36﴾ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرحْمَنِ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا ﴿37﴾ يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرحْمَنُ وَقَالَ صَوَابًا ﴿38﴾ ذَلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ فَمَن شَاء اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآبًا ﴿39﴾ إِنَّا أَنذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا ﴿40﴾


(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یہ لوگ کس چیز کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال و جواب کر رہے ہیں؟ (1) کیا اس بڑی خبر کے بارے میں۔ (2) جس کے متعلق وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں۔ (3) ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (4) پھر ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (5) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؟ (6) اور پہاڑوں کو میخیں۔ (7) اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ (8) اور تمہاری نیند کو راحت و آرام کا ذریعہ۔ (9) اور رات کو پردہ پوش۔ (10) اور دن کو تحصیلِ معاش کا وقت بنایا۔ (11) اور ہم نے تم پر سات مضبوط (آسمان) بنائے۔ (12) اور ہم ہی نے (دن میں) ایک نہایت روشن چراغ (سورج) بنایا۔ (13) اور ہم نے پانی سے لبریز بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا۔ (14) تاکہ ہم اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اگائیں۔ (15) اور گھنے باغات۔ (16) بےشک فیصلے کے دن (قیامت) کا ایک معیّن وقت ہے۔ (17) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ فوج در فوج آؤ گے۔ (18) اور آسمان کھول دیا جائے گا اور وہ دروازے ہی دروازے ہو جائے گا۔ (19) اور پہاڑ چلائے جائیں گے اور وہ بالکل سراب ہو جائیں گے۔ (20) بےشک جہنم گھات میں ہے۔ (21) جو سرکشوں کا ٹھکانہ ہے۔ (22) وہ اس میں مدتہائے دراز تک پڑے رہیں گے۔ (23) وہ اس میں نہ ٹھنڈک کامزہ چکھیں گے اور نہ کوئی پینے کی چیز۔ (24) سوائے گرم پانی اور پیپ کے۔ (25) یہ (ان کے اعمال) کے مطابق بدلہ ہے۔ (26) یہ لوگ (روزِ) حساب (قیامت) کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔ (27) اور یہ ہماری آیتوں کو بےدریغ جھٹلاتے تھے۔ (28) اور ہم نے ہر چیز کو ایک نوشتہ میں شمار کر رکھا ہے۔ (29) چکھو اس کامزہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کریں گے۔ (30) بےشک پرہیزگاروں کیلئے کامیابی و کامرانی ہے۔ (31) یعنی باغ اور انگور ہیں۔ (32) اور اٹھتی جوانیوں والی ہم عمر لڑکیاں (حوریں)۔ (33) اور چھلکتے ہوئے (شرابِ طہور کے) جام۔ (34) وہ لوگ وہاں نہ کوئی بےہودہ بات سنیں گے اور نہ کوئی جھوٹ۔ (35) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بطور عطیہ صلہ ہے جو کافی و وافی ہے۔ (36) یعنی وہ ربِ رحمان کی طرف سے جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کا پروردگار (اور مالک) ہے (جس کی ہیبت سے) لوگوں کو اس سے بات کرنے کایارا نہیں ہے۔ (37) جس دن روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے کوئی بات نہیں کرے گا مگر جسے خدائے رحمان اجازت دے گا اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔ (38) یہ دن برحق ہے پس جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف اپنا ٹھکانہ بنائے۔ (39) بےشک ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے جس دن آدمی وہ (کمائی) دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجی ہوگی اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا۔ (40)


پچھلی سورت: سورہ مرسلات سورہ نباء اگلی سورت:سورہ نازعات

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس



حوالہ جات

  1. دہخدا، لغتنامہ، لفظ نبأ کے ذیل میں۔
  2. راغب اصفہانی، المفردات، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۷۸۸۔
  3. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰-۱۲۶۱
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۷.
  5. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰-۱۲۶۱
  6. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰-۱۲۶۱
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔
  8. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔
  9. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  10. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۶۶.
  11. شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۳.
  12. سورہ نباء کی دس آیتوں کی تلاوت
  13. شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث، ج۱۰، ص۲۳۸.
  14. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۶۳۷.
  15. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۶،ص۴.

نوٹ

  1. ابن عباس سے نقل ہوئی ہے کہ انہوں نے کہا: [ایک دفعہ] ابوبکر نے رسول خداؐ سے عرض کی یا رسول اللہ آپ کے بال کس قدر جلدی سفید ہو گئے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: میرے بالوں کو سورہ ہود، سورہ واقعہ، سورہ مرسلات اور سورہ عم یتسائلون نے سفید کیا ہے۔ (طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۰).

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی۔
  • بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تحقیق: قسم الدراسات الاسلامیۃ مؤسسۃ البعثۃ قم، تہران، بنیاد بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۶ق۔
  • راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، دمشق، دارالعلم الشامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • شوشتری، قاضی نوراللہ، احقاق الحق و ازحاق الباطل، با مقدمہ و تعلیقات آیت اللہ مرعشی نجفی، ۲۳ج، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، چاپ اول، ۱۴۰۹ق۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، با مقدمہ آقابزرگ تہرانی و تحقیق احمد قصیر عاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، [بی‌تا]۔
  • طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، با مقدمہ محمدجواد بلاغی، تہران، انتشارات ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر و جمعی از نویسندگان، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش۔

بیرونی روابط