ترتیل

ویکی شیعہ سے

ترتیلقرآن کی تلاوت کے آداب اور طریقے سے ہے اس کے مطابق خوبصورت اور فکر کے ساتھ قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے۔ قرآن نے حضور(ص) کو اس طرح تلاوت کرنے کی سفارش کی ہے۔ ترتیل قرائت کا ایک خاص طریقہ ہے اور مسلمان عام طور پر قرائت اور ختم قرآن کے لئے اس طریقے کو استعمال کرتے ہیں۔

لغوی اور اصطلاحی معنی

ترتیل رتل سے لیا گیا ہے جس کا معنی "منظم و مرتب" ہونا ہے۔ ترتیل کا معنی یہ ہے کہ آیات ایک دوسرے کے بعد اور خاص نظم و حساب سے آئی ہیں اور قرآن میں اس کے استعمال کا اثر کلام کو خوبصورت، آرام اور آہستہ آہستہ پڑھنا ہے۔ [1] اصطلاح میں ترتیل کا معنی قرآن کی آیات کا ایک نظم کے ساتھ پڑھنا، حروف کو صحیح ادا کرنا، کلمات کی تبیین، آیات کے معنی میں پوری توجہ کرنا اور اس کے نتائج کے بارے میں فکر کرنا ہے۔

قرآنی استعمال

ترتیل قرآن کریم میں ٤ بار استعمال ہوا ہے اور دو معنی پر دلالت کرتا ہے:

  • قرآن کریم پیغمبر(ص) پر پیوستہ اور آہستہ آہستہ نازل ہوا، آیت "وَ قالَ الَّذینَ کَفَرُوا لَوْ لا نُزِّلَ عَلَیهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً واحِدَةً کَذلِکَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤادَکَ وَ رَتَّلْناهُ تَرْتیلاً"[2] و "رَتَّلْناه ترتیلاً" اس نکتہ کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ قرآن کی آیات ٢٣ سال کی مدت میں نازل ہوئی ہیں اور یہ تدریجی نزول ایک خاص برنامے اور نظم کے تحت تھا۔ بعض روایات میں بھی اس معنی کی طرف اشارہ ہوا ہے من جملہ حضور(ص) نے فرمایا "پورا قرآن آیت آیت اور حرف حرف مجھ پر نازل ہوا ہے" [3]
  • آیت کے مطابق قرآن کی تلاوت کا طریقہ، "و رَتّلِ القرآنَ ترتیلاً" [4] اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم(ص) کو حکم دیا کہ قرآن کو ترتیل کے ساتھ پڑھیں اور اسے جلدی جلدی پڑھنے سے منع کیا ہے۔ [5] اس صورت میں، ترتیل کا معنی قرآن کی تلاوت کا طریقہ ہے اور تلاوت کا یہی طریقہ حضور(ص) پر قرآن نازل ہوتے وقت بھی تھا۔ [6] اور بعض روایات میں بھی ترتیل کو قرآن کی تلاوت کا طریقہ کہا گیا ہے من جملہ پیغمبر اکرم(ص) سے روایت ہے کہ "ترتیل یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت کے وقت اس کے حروف اور کلمات کو صحیح طریقے سے ادا اور بیان کیا جائے"[7]

بعض تابعین نے ترتیل کا معنی یہ کہا ہے کہ قرآن کی آیات کو آنسوؤں سے بھری آنکھوں کے ساتھ تلاوت اور تکرار کرنا ہے اور اسے رسول خدا(ص) کی سنت سے منسوب کرتے ہیں۔ [8] آئمہ معصومین(ع) کی بعض احادیث بھی اس معنی پر دلالت کرتی ہیں۔[9]

خصوصیات

ترتیل کی کچھ خصوصیات ہیں:

  • قرآن کے معنی میں تفکر و تدبر کرنا۔ [10]
  • "تحسین" خوبصورت آواز: قرآن کو خوبصورت آواز میں قرائت کرنا۔ [11] البتہ بعض روایات میں "تحسین" کی جگہ "تحزین" کا عنوان آیا ہے۔ یعنی تلاوت کے وقت آواز کو آہستہ اور غم انگیز کرنا۔ [12] اور ترتیل کو رات کے کسی حصے، مختلف حالات و مقامات، شب بیداری اور تہجد پر ناظر کیا گیا ہے۔ [13]

قرائت کے وقت ترتیل کی رعایت

ترتیل قرآن کی تلاوت میں ایک اصلی چیز ہے اور تجوید کی طرح جس طریقے سے بھی پڑھا جائے، اس کی رعایت کرنا ضروری ہے۔[14] ابن جزری قرآن کی قرائت کے تین طریقے بیان کرتا ہے: "تحقیق" "حدر" اور "تدویر" اور تینوں میں ترتیل کی رعایت کی جائے۔ [15]

ترتیل عصر حاضر میں

ترتیل قرائت کا ایک آسان، ایک جیسا اور خوبصورت طریقہ ہے اور جہان اسلام میں ترتیل کو قرآن سکھانے اور حفظ کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات

  1. زید بن علی، ۱۴۱۲ق، ص ۳۵۲؛ طوسی، التبیان، داراحیاء التراث العربی، ج۱۰، ص۱۶۲؛ راغب، مفردات، ۱۴۱۲ق، ص۳۴۱؛ میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۶۱ش، ج۱۰، ص۲۶۱؛ رازی، روح الجنان، ۱۳۸۷ق، ج۱۱، ص۲۹۸۔
  2. سوره فرقان، آیہ ۳۲۔
  3. حلبی، السیرة الحلبیہ، ج۱، ص۲۶۰۔
  4. سوره مزمل، آیہ۴۔
  5. ابن جزری، دارالكتاب العربی، ج۱، ص۲۰۸۔
  6. ابن جزری، النشر، دارالكتاب العربی، ج۱، ص۲۰۸۔
  7. سیوطی، الدرالمنثور، محمدامین دمج، ج۶، ص۲۷۷۔
  8. سیوطی، الدرالمنثور، محمدامین دمج، ج۶، ص۲۷۷۔
  9. مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۸۵-۱۳۸۸ق، ج۷، ص۲۶۸، ج۶۷، ص۳۴۲-۳۴۳، ج۲۴، ص۷۵، ج۹۲، ص۱۹۱ ۹۲/۱۹۱۔
  10. نک: ابن کثیر، تفسیر، ۱۴۱۶ق، ج۷، ص۱۴۲؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، دارالکتب العلمیہ، ج۱۹، ص۳۷؛ زرکشی، البرہان، ۱۳۹۱ق، ج۱، ص۴۴۹-۴۵۰؛ ابن جزری، التمہید، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۰۸-۲۰۹؛ سیوطی، الدرالمنثور، محمدامین دمج، ج۱، ص۲۹۹-۳۰۰۔
  11. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۹، ص۵۶۹؛ مجلسی، بحارالانور، ۱۳۸۵-۱۳۸۸ق، ج۹۲، ص۱۹۱۔
  12. میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۶۱ش، ج ۱۰، ص ۲۶۶؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۹، ص۵۶۹؛ جرجانی، التعریفات، ۱۴۰۸ق، ص۵۵
  13. ابن جزری، النشر، دارالكتاب العربی، ج۱، ص۲۰۹۔
  14. ابن جزری، النشر، دارالكتاب العربی، ج۱،ص۲۵۰؛ ابن جزری، التمہید، ۱۴۰۹ق، ص۶۲-۶۴۔
  15. ابن جزری، النشر، دارالكتاب العربی، ج۱، ص۲۰۵-۲۰۷۔

ماخذ

  • ابن جزری، محمد، التمہید، غانم قدوری محمد کی کوشش ، بیروت، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹م۔
  • ابن جزری، محمد، النشر فی القراءات العشر، بیروت، دارالكتاب العربی۔
  • ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، بیروت، ۱۴۱۶ق/۱۹۹۶م۔
  • ابوالفتوح رازی، روح‌الجَنان،ابوالحسن شعرانی و علی‌اکبر غفاری کی کوشش، تہران، ۱۳۸۷ق۔
  • جرجانی، علی، التعریفات، بیروت، ۱۴۰۸ق/۱۹۸۸م۔
  • حلبی، علی، السیرة الحلبیۃ، بیروت، المکتبۃالاسلامیۃ۔
  • راغب اصفہانی، حسین، مفردات الفاظ القرآن، صفوان عدنان داوودی کی کوشش، دمشق/بیروت، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م۔
  • زرکشی، محمد، البرہان، محمدابوالفضل ابراہیم کی کوشش، بیروت، ۱۳۹۱ق/۱۹۷۲م۔
  • زید بن علی، تفسیر، حسن محمدتقی حکیم کی کوشش، بیروت، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م۔
  • سیوطی، الدر المنثور، بیروت، محمدامین دمج۔
  • طبرسی، فضل، مجمع‌‌البیان، ہاشم رسولی محلاتی کی کوشش، بیروت، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م۔
  • طوسی، محمد، التبیان، احمد‌حبیب قصیر عاملی کی کوشش، بیروت، داراحیاء التراث العربی۔
  • قرطبی، محمد، الجامع لاحکام القرآن، بیروت، دارالکتب العلمیہ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، تہران، ۱۳۸۵-۱۳۸۸ق۔
  • میبدی، ابوالفضل، کشف الاسرار، علی‌اصغر حکمت کی کوشش، تہران، ۱۳۶۱ش۔