مندرجات کا رخ کریں

"سورہ عادیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 19: سطر 19:


==مفاہیم==
==مفاہیم==
یہ سورت مجاہدین اور حملہ آوروں کی توصیف اور میدان جنگ خاکہ کشی کرتی ہے اور اللہ کی نسبت انسان کی ناشکری اور زرپرستی کی بنا پر اس کے بخل و کنجوسی کی طرف اشارہ کرتی ہے اور روز [[قیامت]] کی صورت حال اور [[روز جزا]] کی کیفیت کی یادآوری کراتی ہے۔<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2 ص1267۔</ref>
اس سورت میں میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی توصیف، اللہ کی نسبت انسان کی ناشکری، زرپرستی کی بنا پر انسان کی کنجوسی اور بخل نیز [[قیامت]] کی صورت حال اور [[روز جزا]] کی کیفیت سے متعلق بحث کی گئی ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2 ص1267۔</ref>
{{سورہ عادیات}}
{{سورہ عادیات}}



نسخہ بمطابق 08:46، 19 اگست 2018ء

زلزال سورۂ عادیات قارعہ
ترتیب کتابت: 100
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 14
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 11
الفاظ: 40
حروف: 169

سوره عادیات یا والعادیات قرآن کی سویں سورت ہے جو گیارہ آیات پر مشتمل ہے۔ اس سورت کی ابتداء قسم سے ہوتا ہے۔ اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے اور اس کے معنی دوڑنے والے کے ہیں۔ اس کے مکی یا مدنی ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ سورہ قرآن کے آخری یعنی تیسویں پارے میں واقع ہے۔

سورہ عادیات میں مجاہدین اور قیامت کے دن مردوں کے زندہ ہونے نیز انسان کی ناشکری کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔ اس کی فضیلت اور تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ عادیات کی تلاوت پر مداومت کرے خداوند عالم قیامت کے دن اسے حضرت علیؑ کے ساتھ محشور کرے گا اور وہ شخص آپؑ اور آپؑ کے دوستوں کے ساتھ ہو گا۔ سورہ عادیات کو نماز جعفر طیار کی دوسری رکعت میں بھی پڑھی جاتی ہے۔

تعارف

  • نام

اس سورت کو عادیات (تیزرفتار گھوڑے) کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس کی پہلی آیت میں خداوند متعال نے ان کی قسم کھائی ہے اور ان کی طرف اشارہ کیا ہے:

"وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا (ترجمہ: قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں)[؟–1]

اس سورت کو والعادیات بھی کہا جاتا کیونکہ یہ لفظ سورت کا حرف آغاز ہے۔[1] عادیات "عادیۃ" کا جمع ہے جس کے معنی گذرنے اور جدا ہونے کے ہیں اور اس آیت میں اس لفظ کا معنا تیز دوڑنے کے ہیں۔[2]

  • ترتیب نزول اور محل نزول

سورہ عادیات کے مکی یا مدنی ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تفسیر نمونہ میں اس کے مدنی ہونے کو ترجیح دی گئی ہے[3] جبکہ آیت اللہ معرفت اس کے مکی ہونے کے قائل تھے۔[4] آیت الله معرفت کے مطابق ترتیب نزول کے اعتبار سے یہ سورہ چودھواں سورہ ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی۔[5] لیکن قرآن کریم کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے اس کا شمار سویں نمبر پر آتا ہے اور قرآن کے آخری یعنی تیسویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات اور کلمات کی تعداد

سورہ عادیات 11 آیات، 40 کلمات اور 169 حروف پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ قرآن کریم کی نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور حجم کے اعتبار سے اس کا شمار مفصلات میں ہوتا ہے۔ سورہ عادیات من جملہ ان سورتوں میں سے ہے جن کا آغاز قسم کے ساتھ ہوتا ہے۔[6]

مفاہیم

اس سورت میں میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی توصیف، اللہ کی نسبت انسان کی ناشکری، زرپرستی کی بنا پر انسان کی کنجوسی اور بخل نیز قیامت کی صورت حال اور روز جزا کی کیفیت سے متعلق بحث کی گئی ہے۔[7]

سورہ عادیات کے مضامین[8]
 
 
اللہ کی بندگی میں انسان کی سستی کا علاج
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا راہ حل: آیہ۹-۱۱
آخرت میں انسان کی حقیقت کے آشکار ہونے پر توجہ دینا
 
پہلا راہ حل: آیہ ۱-۸
اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کی جد و جہد پر توجہ دینا
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا نکتہ: آیہ ۹-۱۰
قیامت میں انسان کا باطن آشکار ہونا
 
پہلا نکتہ: آیہ ۱-۵
اللہ کے راستے کے مجاہدوں اور ان کی کوششوں کی قسم
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا نکتہ: آیہ ۱۱
انسان کے باطن سے اللہ کو علم ہونا
 
دوسرا نکتہ: آیہ ۶-۸
جان بوجھ کر عبادت میں سستی


متن سورہ

سوره عادیات مکیہ ۔ نمبر 100۔ آیات 11 ترتیب نزول 14
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا ﴿1﴾ فَالْمُورِيَاتِ قَدْحًا ﴿2﴾ فَالْمُغِيرَاتِ صُبْحًا ﴿3﴾ فَأَثَرْنَ بِهِ نَقْعًا ﴿4﴾ فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعًا ﴿5﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ ﴿6﴾ وَإِنَّهُ عَلَى ذَلِكَ لَشَهِيدٌ ﴿7﴾ وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ ﴿8﴾ أَفَلَا يَعْلَمُ إِذَا بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِ ﴿9﴾ وَحُصِّلَ مَا فِي الصُّدُورِ ﴿10﴾ إِنَّ رَبَّهُم بِهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّخَبِيرٌ ﴿11﴾

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

قسم پھنکارے مارتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی (1) جو اپنی ٹاپوں کی زد سے پتھروں سے آگ کی چنگاریاں نکالتے ہیں (2) پھر صبح کو چھاپا مارتے ہیں (3) تو اس سے غبار اڑاتے ہیں (4) اور کسی جماعت کے درمیان پہنچ جاتے ہیں (5) یقینا انسان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے (6) اور وہ خود اس پر گواہ ہے (7) اور وہ مال ودولت کی محبت میں بری طرح گرفتار ہے (8) تو وہ یہ کیوں نہیں جانتا کہ جب قبروں میں جو کچھ دفن ہے وہ نکال لیا جائے گا (9) اور سینہ میں جو کچھ چھپا ہوا ہے (10) یقینا ان کا پروردگار ان کے حالات سے باخبر ہے (11)

پچھلی سورت: سورہ زلزال سورہ عادیات اگلی سورت:سورہ قارعہ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


پاورقی حاشیے

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.
  2. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۴۱.
  3. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۳۶.
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۹۰.
  5. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.
  6. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.
  7. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2 ص1267۔
  8. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.

مآخذ