"سورہ زلزال" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م ←مضامین |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
مقاتل بن سلیمان سے منقل ہے کہ سورہ زلزال کی 7ویں اور 8ویں آیت (جسمیں کہا گیا ہے کہ جو بھی ذرہ برابر نیکی یا بدی کرے گا اس کا نتیجہ وہ دیکھے گا) دو افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک شاید وہ شخص ہے جو کہتا تھا آیہ شریفہ <font color = green>{{قرآن کا متن|'''«وَ يُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّه'''|ترجمہ=اور وہ طعام کو اگرچہ خود چاہتے ہیں پھر بھی فقیر،یتیم اور اسیر کو دیتے ہیں|سورت=[[سورہ انسان]]|آیت=8}}</font> مجھے مال انفاق کرنے سے روکتی ہے؛ کیونکہ میرے پاس جو کچھ ہے بہت کم ہے اور میری پسند کی بھی نہیں۔ اور دوسرا وہ شخص ہے جو کہتا تھا کہ چھوٹے گناہ ہمیں کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے ہیں۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۶۸.</ref> | مقاتل بن سلیمان سے منقل ہے کہ سورہ زلزال کی 7ویں اور 8ویں آیت (جسمیں کہا گیا ہے کہ جو بھی ذرہ برابر نیکی یا بدی کرے گا اس کا نتیجہ وہ دیکھے گا) دو افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک شاید وہ شخص ہے جو کہتا تھا آیہ شریفہ <font color = green>{{قرآن کا متن|'''«وَ يُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّه'''|ترجمہ=اور وہ طعام کو اگرچہ خود چاہتے ہیں پھر بھی فقیر،یتیم اور اسیر کو دیتے ہیں|سورت=[[سورہ انسان]]|آیت=8}}</font> مجھے مال انفاق کرنے سے روکتی ہے؛ کیونکہ میرے پاس جو کچھ ہے بہت کم ہے اور میری پسند کی بھی نہیں۔ اور دوسرا وہ شخص ہے جو کہتا تھا کہ چھوٹے گناہ ہمیں کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے ہیں۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۶۸.</ref> | ||
== | ==فضیلت== | ||
تفسیر [[مجمع البیان]] میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ؛ جو بھی اس سورے کی تلاوت کرے گا گویا اس نے سورہ بقرہ کی تلاوت کی اور اسے ایک چوتھائی قرآن کی تلاوت کا ثواب دیا جائے گا۔ اسی طرح ایک اور روایت آپؐ سے منقول ہے کہ سورہ زلزال ایک چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۹۶.</ref> | |||
[[امام صادقؑ]] سے بھی روایت نقل ہوئی ہے کہ «اذا زلزلت» کی تلاوت سے تھکاوٹ اور ملالت کا احساس نہ کرو۔ جو بھی مستحب نمازوں میں اس کی تلاوت کرے تو اللہ اسے زلزلے سے دوچار نہیں کرے گا اور زلزلہ یا آسمانی بجلی، یا دنیوی کسی آفت کے ذریعے اس کی موت نہیں آئے گی، اور اللہ اسے بہشت کا حکم کرے گا۔ پھر اللہ تعالی فرماتا ہے: اے میرے بندے! تم پر میں نے اپنی جنت مباح کردی؛ جہاں چاہو جاکر رہو تمہارے لیے کوئی مانع نہیں اور کوئی تمہیں وہاں سے نہیں نکالے گا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۹۶.</ref> | |||
[[نماز جعفر طیار]] کے طریقے میں آیا ہے کہ پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد سوره زلزال پڑھی جائے<ref>قمی، مفاتیح الجنان، ص۶۶، ذیل «نماز جعفر طیار».</ref> | |||
==مفاہیم== | ==مفاہیم== |
نسخہ بمطابق 22:00، 25 اگست 2018ء
یہ تحریر توسیع یا بہتری کے مراحل سے گزر رہی ہے۔تکمیل کے بعد آپ بھی اس میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اگر اس صفحے میں پچھلے کئی دنوں سے ترمیم نہیں کی گئی تو یہ سانچہ ہٹا دیں۔اس میں آخری ترمیم Hakimi (حصہ · شراکت) نے 6 سال قبل کی۔ |
بینہ | سورۂ زلزال | عادیات | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ زلزال یا زلزلہ قرآن کی 99ویں سورت اور چھوٹی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔ اکثر مفسروں کے مطابق یہ سورہ مدنی سورتوں میں سے ہے اور اس کی پہلی آیت سے اس کا نام انتخاب ہوا ہے۔ سورہ زلزال قیامت کی نشانیوں کے بارے میں ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر نیک اور بد اعمال انجام دینے والے کو اس کے اعمال کا نتیجہ ملے گا۔ روایات میں سورہ زلزال قرآن کے ایک چوتھائی حصے کے برابر قرار دیا گیا ہے اور جس نے اس کی تلاوت کی گویا اس نے سورہ بقرہ کی تلاوت کی
تعارف
- نام
اس سورت کو زلزلہ کہا گیا ہے کیونکہ اس میں زمین کا آخری زلزلہ اور زمین کا نظم ختم ہونے اور قیامت کے آغاز کی بات کی گئی ہے۔ اس کا دوسرا نام زلزال ہے جو پہلی آیت سے اخذ کیا ہے[1]
- محل اور ترتیبِ نزول
سورہ زلزال کا مکی یا مدنی ہونے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے؛ لیکن محمد ہادی معرفت کے کہنے کے مطابق اس کا مدنی ہونا زیادہ مشہور ہے اور یہ احتمال زیادہ صحیح نظر آتا ہے۔[2] اور نزول کی ترتیب کے مطابق یہ سورہ 93ویں سورہ ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی۔ اور ترتیب مصحف کے اعتبار سے قرآن کی 99ویں سورت ہے[3]اور قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔
- آیات اور کلمات کی تعداد
سورہ زلزال میں 8 آیات، 36 کلمے اور 158 حروف ہیں۔ یہ سورہ مفصلات سورتوں (جن کی آیات چھوٹی ہیں) اور قرآن کی چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔[4]
مضامین
سورہ زلزال تین مضامین پر مشتمل ہے: 1۔ قیامت واقع ہونے کی نشانیاں (اَشراطُ الساعة)؛ 2۔ قیامت کے دن انسانی اعمال پر زمین کی گواہی؛ 3۔ لوگوں کو اچھے اور بروں میں تقسیم کرنا اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا جزا ملنا[5]اللہ تعالی اس سورت میں قیامت کے دن محاکمہ سخت اور صحیح ہنے کی تاکید کرتا ہے۔[6]
آخرت میں انسانی اعمال کے حساب کتاب کے دو طریقے | |||||||||||||
دوسرا طریقہ: آیہ ۶-۸ اعمال کی حقیقت کا مشاہدہ کرنا | پہلا طریقہ: آیہ ۱-۵ انسانی اعمال پر زمین کی گواہی | ||||||||||||
پہلا نکتہ: آیہ ۶ اعمال دیکھنے کے لیے اہل بہشت اور اہل دوزخ کا الگ ہونا | پہلا نکتہ: آیہ ۱ زمین کی عظیم لرزش اور موجودہ نظم کا ختم ہونا | ||||||||||||
دوسرا نکتہ: آیہ ۷ بہشت میں نیک اعمال کی حقیقت دیکھنا | دوسرا نکتہ: آیہ ۲-۳ دنیا کی زمین کا آخرت کی زمین میں تبدیل ہونا | ||||||||||||
تیسرا نکتہ: آیہ ۸ برے اعمال کی حقیقت کو دوزخ میں دیکھنا | تیسرا نکتہ: آیہ ۴-۵ قیامت کے دن انسانی اعمال کے بارے میں زمین کی گزارش | ||||||||||||
دوسری آیت میں کہا گیا ہے کہ قیامت کے دن زمین اپنے بوجہ (اَثقال) کو ظاہر کرے گی۔ علامه طباطبایی لکھتے ہیں کہ صحیح نظرئے کے مطابق «اثقال» سے مراد مردے ہیں۔[8]کہا گیا ہے کہ آخری تین آیتوں سے قیامت میں اعمال کا مجسم ہونا اخذ کیا گیا ہے۔ یعنی انسان کے اعمال مناسب شکل میں اس کے سامنے ظاہر ہونگے اور ان کی ہمراہی رنجش یا خوشی کا باعث بنے گا۔[9]
مشہور آیات
- فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ (ترجمہ: تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ بھی اس (کی سزا) کو دیکھ لے گا۔)[؟–8-7]
ان دو آیتوں میں ارشاد ہوتا ہے کہ کوئی بھی ذرہ برابر اچھائی کرے یا برائی کرے اسے وہ نظر آئے گی۔ تفسیر میں آیا ہے کہ «یَرَہ: یعنی اسے دیکھ لے گا»، سے مراد «عمل کا نتیجہ» یا «نامہ عمل» یا «خود عمل» ہے۔[10]تیسرے نظرئے کے مطابق، یعنی شخص قیامت میں اپنے اعمال دیکھے گا، یہ دو آیتیں تجسم اعمال پر دلالت کرتی ہیں۔[11]
شأن نزول
مقاتل بن سلیمان سے منقل ہے کہ سورہ زلزال کی 7ویں اور 8ویں آیت (جسمیں کہا گیا ہے کہ جو بھی ذرہ برابر نیکی یا بدی کرے گا اس کا نتیجہ وہ دیکھے گا) دو افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک شاید وہ شخص ہے جو کہتا تھا آیہ شریفہ «وَ يُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّه (ترجمہ: اور وہ طعام کو اگرچہ خود چاہتے ہیں پھر بھی فقیر،یتیم اور اسیر کو دیتے ہیں)[؟–8] مجھے مال انفاق کرنے سے روکتی ہے؛ کیونکہ میرے پاس جو کچھ ہے بہت کم ہے اور میری پسند کی بھی نہیں۔ اور دوسرا وہ شخص ہے جو کہتا تھا کہ چھوٹے گناہ ہمیں کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے ہیں۔[12]
فضیلت
تفسیر مجمع البیان میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ؛ جو بھی اس سورے کی تلاوت کرے گا گویا اس نے سورہ بقرہ کی تلاوت کی اور اسے ایک چوتھائی قرآن کی تلاوت کا ثواب دیا جائے گا۔ اسی طرح ایک اور روایت آپؐ سے منقول ہے کہ سورہ زلزال ایک چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔[13]
امام صادقؑ سے بھی روایت نقل ہوئی ہے کہ «اذا زلزلت» کی تلاوت سے تھکاوٹ اور ملالت کا احساس نہ کرو۔ جو بھی مستحب نمازوں میں اس کی تلاوت کرے تو اللہ اسے زلزلے سے دوچار نہیں کرے گا اور زلزلہ یا آسمانی بجلی، یا دنیوی کسی آفت کے ذریعے اس کی موت نہیں آئے گی، اور اللہ اسے بہشت کا حکم کرے گا۔ پھر اللہ تعالی فرماتا ہے: اے میرے بندے! تم پر میں نے اپنی جنت مباح کردی؛ جہاں چاہو جاکر رہو تمہارے لیے کوئی مانع نہیں اور کوئی تمہیں وہاں سے نہیں نکالے گا۔[14]
نماز جعفر طیار کے طریقے میں آیا ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سوره زلزال پڑھی جائے[15]
مفاہیم
سورہ زلزال روز قیامت کی توصیف کرتی ہے تاکہ یہ واضح کردے کہ خدا کی عدالت اور مقدمات کا وہ دن باریک بینانہ، عادلانہ اور بہت سخت ہے اور اس پیغام کی حامل ہے کہ تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا (7) اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا (8)۔[16]
آخرت میں انسانی اعمال کے حساب کتاب کے دو طریقے | |||||||||||||
دوسرا طریقہ: آیہ ۶-۸ اعمال کی حقیقت کا مشاہدہ کرنا | پہلا طریقہ: آیہ ۱-۵ انسانی اعمال پر زمین کی گواہی | ||||||||||||
پہلا نکتہ: آیہ ۶ اعمال دیکھنے کے لیے اہل بہشت اور اہل دوزخ کا الگ ہونا | پہلا نکتہ: آیہ ۱ زمین کی عظیم لرزش اور موجودہ نظم کا ختم ہونا | ||||||||||||
دوسرا نکتہ: آیہ ۷ بہشت میں نیک اعمال کی حقیقت دیکھنا | دوسرا نکتہ: آیہ ۲-۳ دنیا کی زمین کا آخرت کی زمین میں تبدیل ہونا | ||||||||||||
تیسرا نکتہ: آیہ ۸ برے اعمال کی حقیقت کو دوزخ میں دیکھنا | تیسرا نکتہ: آیہ ۴-۵ قیامت کے دن انسانی اعمال کے بارے میں زمین کی گزارش | ||||||||||||
متن سورہ
سوره زلزال
|
ترجمہ
|
---|---|
إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا ﴿1﴾ وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا ﴿2﴾ وَقَالَ الْإِنسَانُ مَا لَهَا ﴿3﴾ يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا ﴿4﴾ بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَى لَهَا ﴿5﴾ يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ ﴿6﴾ فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ﴿7﴾ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿8﴾ |
جب زمین پوری شدت سے ہلا ڈالی جائے گی۔ (1) اور زمین اپنے بوجھوں کو باہر نکال دے گی۔ (2) اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہوگیا ہے؟ (3) اس دن وہ اپنی تمام خبریں بیان کرے گی۔ (4) کیونکہ تمہارے پروردگار کا اسے یہی حکم ہوگا۔ (5) اس دن لوگ متفرق طور پر (اپنی قبروں سے) نکلیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال (کے نتائج) دکھائے جائیں۔ (6) تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا۔ (7) اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ بھی اس (کی سزا) کو دیکھ لے گا۔ (8) |
پچھلی سورت: سورہ بینہ | سورہ زلزال | اگلی سورت:سورہ عادیات |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
متعلقہ مآخذ
حوالہ جات
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷؛ نیز مراجعہ کریں: معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۸۹.
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۸.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۱۸.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۲۷؛ مراجعہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.
- ↑ طیب، اطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج۱۴، ص۱۹۹-۲۰۰.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۲۷؛ مراجعہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.
- ↑ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۶۸.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۹۶.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۹۶.
- ↑ قمی، مفاتیح الجنان، ص۶۶، ذیل «نماز جعفر طیار».
- ↑ دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1267۔1266۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔