"سورہ زلزال" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م ←مفاہیم |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{سورہ||نام = زلزال |ترتیب کتابت = 94 | پارہ = 30 |آیت = 8 |مکی/ مدنی = مکی | ترتیب نزول = 93 |اگلی = [[سورہ عادیات|عادیات]] |پچھلی = [[سورہ بینہ|بینہ]] |لفظ = 36 |حرف = 185|تصویر=سوره زلزال.jpg}} | {{سورہ||نام = زلزال |ترتیب کتابت = 94 | پارہ = 30 |آیت = 8 |مکی/ مدنی = مکی | ترتیب نزول = 93 |اگلی = [[سورہ عادیات|عادیات]] |پچھلی = [[سورہ بینہ|بینہ]] |لفظ = 36 |حرف = 185|تصویر=سوره زلزال.jpg}} | ||
'''سورہ زلزال''' '''''[سُوْرَةُ الّزِلْزَال]''''' ترتیب مصحف کے لحاظ سے [[قرآن کریم]] کی 99ویں سورت ہے؛ [[مکی اور مدنی | '''سورہ زلزال''' '''''[سُوْرَةُ الّزِلْزَال]''''' ترتیب مصحف کے لحاظ سے [[قرآن کریم]] کی 99ویں سورت ہے؛ [[مکی اور مدنی|مدنی]] ہے اور آٹھ آیتوں پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ روز قیامت کے احوال بیان کرتی ہے۔ | ||
==نام== | ==نام== |
نسخہ بمطابق 10:07، 22 اگست 2018ء
بینہ | سورۂ زلزال | عادیات | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ زلزال [سُوْرَةُ الّزِلْزَال] ترتیب مصحف کے لحاظ سے قرآن کریم کی 99ویں سورت ہے؛ مدنی ہے اور آٹھ آیتوں پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ روز قیامت کے احوال بیان کرتی ہے۔
نام
اس سورت کو اس لئے سورہ زلزال کہتے ہیں کہ یہ زمین کے آخری زلزلے اور آغاز قیامت پر کائنات کا نظام درہم برہم ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے:
إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا (ترجمہ: جب زمین پورے طور پر ہلا ڈالی جائے)[؟–1]
اس سورت کا دوسرا نام سورہ زلزلہ ہے کیونکہ پہلی آیت میں لفظ زلزال آیا ہے۔
کوائف
- قراءِ کوفہ کی رائے کے مطابق اس سورت کی آیات کی تعداد آٹھ اور دیگر قراء کے مطابق نو ہے اور اول الذکر قول مشہور ہے۔
- اس سورت کے الفاظ اور حروف کی تعداد بالترتیب 36 اور 158 ہے۔
- ترتیب مصحف کے لحاظ سے نوےویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے ترانوےویں سورت ہے۔
- سورہ زلزال مدنی اور مکی سورتوں میں سے ہے لیکن اس کا مدنی ہونا مقرون بہ صحت ہے۔
- یہ سورت حجم و کمیت کے لحاظ سے مفصلات کے زمرے میں آتی ہے اور سورہ حمد کے بعد، سترہ چھوٹی سورتوں یا قصار سُوَرِ قصار میں پہلی سورت ہے۔
- سُوَرِ قصار قرآن کی سب سے چھوٹی سورتیں ہیں اور یہ زمرہ قرآن کے آخر تک جاری رہتا ہے جبکہ سورہ حمد بھی قصار میں سے ہے۔
- سورہ زلزال تیسویں پارے کے چوتھے حزب کے آغاز میں مندرج ہے۔
مفاہیم
سورہ زلزال روز قیامت کی توصیف کرتی ہے تاکہ یہ واضح کردے کہ خدا کی عدالت اور مقدمات کا وہ دن باریک بینانہ، عادلانہ اور بہت سخت ہے اور اس پیغام کی حامل ہے کہ تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا (7) اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا (8)۔[1]
آخرت میں انسانی اعمال کے حساب کتاب کے دو طریقے | |||||||||||||
دوسرا طریقہ: آیہ ۶-۸ اعمال کی حقیقت کا مشاہدہ کرنا | پہلا طریقہ: آیہ ۱-۵ انسانی اعمال پر زمین کی گواہی | ||||||||||||
پہلا نکتہ: آیہ ۶ اعمال دیکھنے کے لیے اہل بہشت اور اہل دوزخ کا الگ ہونا | پہلا نکتہ: آیہ ۱ زمین کی عظیم لرزش اور موجودہ نظم کا ختم ہونا | ||||||||||||
دوسرا نکتہ: آیہ ۷ بہشت میں نیک اعمال کی حقیقت دیکھنا | دوسرا نکتہ: آیہ ۲-۳ دنیا کی زمین کا آخرت کی زمین میں تبدیل ہونا | ||||||||||||
تیسرا نکتہ: آیہ ۸ برے اعمال کی حقیقت کو دوزخ میں دیکھنا | تیسرا نکتہ: آیہ ۴-۵ قیامت کے دن انسانی اعمال کے بارے میں زمین کی گزارش | ||||||||||||
متن سورہ
سوره زلزال مکیہ ۔ نمبر 99۔ آیات 8 ترتیب نزول 93
|
ترجمہ
|
---|---|
إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا ﴿1﴾ وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا ﴿2﴾ وَقَالَ الْإِنسَانُ مَا لَهَا ﴿3﴾ يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا ﴿4﴾ بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَى لَهَا ﴿5﴾ يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ ﴿6﴾ فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ﴿7﴾ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿8﴾ |
جب زمین پورے طور پر ہلا ڈالی جائے گی (1) اور زمین اپنے اندر کے تمام بوجھوں کو نکال کر باہر کر دے گی (2) اور آدمی کہے گا کہ یہ اسے کیا ہو گیا ہے (3) اس دن وہ اپنے اوپر کی تمام خبروں کو بیان کرے گی (4) اس لیے کہ تمہارے پروردگار کا اسے ایسا حکم ہو گا (5) اس دن لوگ جداجدا اپنی منزل تک پہنچیں گے تا کہ اعمال اپنی آنکھوں سے انہیں دکھائے جائیں (6) تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا (7) اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی اسے بھی دیکھ لے گا (8) |
پچھلی سورت: سورہ بینہ | سورہ زلزال | اگلی سورت:سورہ عادیات |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
متعلقہ مآخذ
پاورقی حاشیے
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ سید علی نقی نقوی (لکھنوی)۔
- دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، به کوشش بهاء الدین خرمشاهی، تهران: دوستان-ناهید، 1377هجری شمسی۔