سورہ ہمزہ
عصر | سورۂ ہمزہ | فیل | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ ہُمَزَہ یا لُمَزہ قرآن کریم کی 104ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے۔ اس کا نام "ہمزہ" اور لمزہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ یہ دو لفظ اس کی پہلی آیت میں آئے ہیں جن کے معنی عیب جوئی اور بدگوئی کرنے والے کے ہیں۔ اس سورت میں خداوند متعال مالاندوزی کرنے والے افراد کو جہنم کی چکناچور کر دینے والی آگ سے ڈراتے ہیں جو عیب جوئی کے ذریعے لوگوں پر برتری کے خواہاں ہیں۔
بعض مفسرین معتقد ہیں کہ یہ سورت وَلید بن مُغِیرَہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو پیغمبر اکرمؐ کے پیٹھ پیچھے آپ پر تہمتیں لگایا کرتا تھا اور آپ کی شان میں بدگوئی کیا کرتا تھا۔ جبکہ مفسرین کی ایک اور جماعت اسے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہونے کے قائل ہیں جو پیغمبر اکرمؐ کو بدنام کرنے کے درپے تھے۔
اس سورت کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص اسے اپنی واجب نمازوں میں قرائت کرے تو فقر و تنگدستی اس سے دور اور رزق و روزی اس کی طرف سرازیر ہو گا نیز یہ شخص بری موت سے محفوظ رہے گا۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ اسے دنیا کے برابر ثواب دیا جائے گا۔
تعارف
- نام
اس کا نام "ہمزہ" اور لمزہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ یہ دو لفظ اس کی پہلی آیت میں آئے ہیں۔[1] ان دو الفاظ کے معنی عیب جوئی اور بدگوئی کرنے والے کے ہیں لیکن ان دو الفاظ کے دقیق معنانی کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا کہتے ہیں ہمزہ آمنے سامنے عیب جوئی کرنے اور لمزہ پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے کو یا دونوں میں اس کے برعکس کو کہا جاتا ہے۔[2]
- محل اور ترتیب نزول
سورہ ہمزہ مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 32ویں جیکہ ترتیب مُصحَف کے اعتبار سے 104ویں سورہ ہے[3] اور قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے۔
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ ہُمَزہ 9 آیات، 33 کلمات اور 134 حروف پر مشتمل ہے۔ اس کا شمار مفصلات (چھوٹی آیات والی سورہ) میں ہوتا ہے اور حجم کے اعتبار سے قرآن کی چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔[4]
مضامین
اس سورت میں زخیرہ اندوزی کرنے والے افراد کو جہنم کی آگ کی بشارت دیتے ہیں جو مال و دولت کی کثرت کے بل بھوتے پر لوگوں کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں اور غرور اور تکبر کا اظہار کرتے ہیں اسی بناء پر وہ لوگوں کی عیب جوئی کرتے ہیں۔[5] یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ ان کا مال و دولت انہیں ہمیشہ کیلئے زندہ رکھیں گے حالانکہ ایسا نہیں ہے اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔[6]
مومنوں کی تحقیر اور عیب جوئی کرنے والوں کو تنبیہ | |||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیہ ۴-۹ عیب جوئی کرنے والوں کی آخرت میں حقارت اور ذلت | پہلا مطلب: آیہ ۱-۳ مومنوں کے مقابلے میں عیب جو افراد کا کردار | ||||||||||||||||||
پہلا نکتہ: آیہ ۴-۵ دوزخ میں عیب جو افراد کا تحقیر ہونا | رفتار اول: آیہ ۱ مومنوں کا مذاق اڑانا اور عیب نکالنا | ||||||||||||||||||
دوسرا نکتہ: آیہ ۶-۹ دوزخ کے آگ کی خصوصیات | رفتار دوم: آیہ ۲-۳ مال اور ثروت پر فخر کرنا | ||||||||||||||||||
شأن نزول: پیغمبر اکرم پر تہمت لگانے اور آپ کا مزاق اڑانے والے
بعض مفسرین معتقد ہیں کہ یہ سورت وَلید بن مُغِیرَہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو پیغمبر اکرمؐ کے پیٹھ پیچھے آپ پر تہمتیں لگایا کرتا تھا اور آپ کی شان میں بدگوئی کیا کرتا تھا۔ جبکہ مفسرین کی ایک اور جماعت اسے ایک ایسے گروہ(اُبیّ بن خَلَف، اَخنَس بن شَریق، جمیل بن عامر اور عاص بن وائل ) کے بارے میں نازل ہونے کے قائل ہیں جو پیغمبر اکرمؐ کو بدنام کرنے کے درپے تھے۔ یہاں پر خدا نے سورہ ہمزہ کو نازل فرمایا۔[8]
فضیلت اور خواص
اس سورت کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص اسے اپنی واجب نمازوں میں قرائت کرے تو فقر و تنگدستی اس سے دور اور رزق و روزی اس کی طرف سرازیر ہو گا نیز یہ شخص بری موت سے محفوظ رہے گا۔[9] اسی طرح ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ اسے دنیا کے برابر ثواب دیا جائے گا۔[10] پیغمبر اکرمؐ سے بھی اس حوالے سے آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ اور آپ کے ساتھیوں کا مزاق اڑانے والے افراد میں سے ہر ایک کی بدلے اسے دس نیکیاں عطا فرمائے گا۔ [11]
بعض احادیث میں اس سورت کی تلاوت کے کچھ خواص ذکر ہوئی ہیں: 1- نظر بد کا خاتمہ۔[12] 2- آنکھوں کی درد سے شفا۔[13]
مونوگراف
سورہ ہمزہ کی تفسیر میں مستقل طور لکھی گئی کتابیں درج ذیل ہیں:
- محسن کتابچی، تصویری از جنون ثروت و خیالپردازی انسان(ذخیرہ اندوزی اور خیال پردازی کے جنون کی ایک جہلک): تفسیر سورہ ہمزہ، ویراستار محمدرضا فتحی، اصفہان، چہار باغ نوین، ۱۳۹۰ش۔[14]
- ابوالفضل بہرامپور، حیات طیبہ: اخلاق و رفتار اجتماعی از منظر قرآن کریم (سورہہای حجرات و ہمزہ)، تہران، مدرسہ، ۱۳۹۴ش۔[15]
متن اور ترجمہ
سوره ہمزہ
|
ترجمہ
|
---|---|
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ﴿1﴾ الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ ﴿2﴾ يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ ﴿3﴾ كَلَّا لَيُنبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ ﴿4﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ ﴿5﴾ نَارُ اللَّهِ الْمُوقَدَةُ ﴿6﴾ الَّتِي تَطَّلِعُ عَلَى الْأَفْئِدَةِ ﴿7﴾ إِنَّهَا عَلَيْهِم مُّؤْصَدَةٌ ﴿8﴾ فِي عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ ﴿9﴾ |
تباہی ہے ہر اس شخص کیلئے جو (رُوبرُو) طعن و تشنیع کرنے والا (اور پسِ پشت) عیب جوئی کرنے والا ہے۔ (1) جو مال جمع کرتا ہے اور اسے گن گن کر رکھتا ہے۔ (2) کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ (3) ہرگز نہیں وہ تو چکناچور کر دینے والی جگہ میں پھینک دیا جائے گا۔ (4) اور تمہیں کیا معلوم ہے کہ وہ چکناچور کردینے والی جگہ کیا ہے؟ (5) وہ اللہ کی خوب بھڑکائی ہوئی آگ ہے۔ (6) جو دلوں تک جا پہنچے گی۔ (7) جو چَو طرفہ طور پر ان پر بند کر دی جائے گی۔ (8) وہ لمبے لمبے ستونوں (جیسے شعلوں) میں (گِھرے ہوئے ہوں گے)۔ (9) |
پچھلی سورت: سورہ عصر | سورہ ہمزہ | اگلی سورت:سورہ فیل |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ج۲، ص۱۲۶۸۔
- ↑ ر۔ک: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۷، ص۳۰۹۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ج۱، ص۱۶۶۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ج۲، ص۱۲۶۸۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۵۸۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ج۲، ص۱۲۶۸۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش، ج۵، ۵۸۸
- ↑ فقہ الرضا، منسوب بہ امام رضا(ع)، موسسہ آل البیت علیہم السلام لاحیاء التراث، ص۳۴۴
- ↑ طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۴۸۲
- ↑ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۵۵؛ محسن آشتیانی و سید محسن موسوی، درمان با قرآن، ص ۱۶۳
- ↑ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۵۵
- ↑ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۵۵؛ محسن آشتیانی و سید محسن موسوی، درمان با قرآن، ص ۱۶۳
- ↑ کتابخانہ ملی جمہوری اسلامی ایران۔
- ↑ کتابخانہ ملی جمہوری اسلامی ایران۔
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تہران، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق.
- دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷.
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م.
- طبرسی، احمد بن علی، الاحتجاج علی اہل اللجاج، تحقیق محمد باقر خرسان، مشہد، نشر مرتضی، چاپ اول، ۱۴۰۳ق.
- محسن آشتیانی و سید محسن موسوی، درمان با قرآن.
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش.