صحیفہ سجادیہ کی چوالیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی چوالیسویں دعا
کوائف
موضوع:استقبال ماہ رمضان کی دعا
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی چوالیسویں دعا امام زین العابدینؑ کی ماثور دعاؤں میں سے ایک ہے جسے آپؑ ماہ رمضان کی آمد پر پڑھا کرتے تھے۔ اس دعا میں امام زین العابدینؑ اس مہینے میں مومنین کی ذمہ داریاں اور حقیقی روزہ کی شرائط بیان کرتے ہیں اور شیطان کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے اللہ تعالی سے درخواست کرتے ہیں۔

حضرت امام زین العابدینؑ اس دعا کے آغاز میں اللہ تعالی کی طرف سے شکر کرنے کی توفیق دینے پر شکر ادا کرتے ہیں اور گناہوں سے پاکیزگی اور صالحین کا مقام عطا کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں دوسری دعائوں کی طرح اس دعا کی بھی شرح ہوئی ہے مثلا حسین انصاریان کی دیار عاشقان اور حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شہود و شناخت فارسی زبان میں لکھی گئی شروحات ہیں جبکہ عربی میں سید علی خان مدنی کی ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین قابل ذکر ہیں۔

دعا و مناجات

مضامین

صحیفہ سجادیہ کی چوالیسویں دعا جسے امام زین العابدینؑ ماہ رمضان کی آمد پر پڑھا کرتے تھے۔ آپؑ نے اس دعا میں ماہ رمضان کی فضیلتوں کے ساتھ اس مہینے میں مومنین کی ذمہ داریاں بھی بیان کی ہیں.[1]

اس دعا کے مضامین درج ذیل ہیں:

  • شکر کی توفیق دینے پر خدا کا شکر ادا کرنا؛
  • شکر اور نعمت کی فراوانی میں تکوینی رابطہ؛
  • شکر گزاروں اور نیک افراد کو خدا کی طرف سے خصوصی صلہ؛
  • دین کی نعمت سے مالا مال ہونے پر خدا کا شکر ادا کرنا؛
  • ماہ رمضان خدا کے احسان اور رضوان تک پہنچنے کا مہینہ ہے؛
  • ماہ رمضان خدا کی عبادت کا مہینہ ہے؛
  • ماہ رمضان کے اسامی: اللہ کا مہینہ، اسلام و تسلیم کا مہینہ، پاکیزگی کا مہینہ، امتحان کا مہینہ، نزول قرآن کا مہینہ
  • ماہ رمضان کو دیگر مہینوں پر فوقیت
  • شب قدر کو دیگر راتوں پر برتری
  • ماہ رمضان کے احترام کی توفیق کے لئے دعا
  • ریا اور شہرت طلبی سے بچتے ہوئے اعمال انجام دینے کی دعا
  • ماہ رمضان میں پنجگانہ نماز کے اوقات پر توجہ کی اہمیت
  • نماز کی قدر و منزلت کو درک کرنے والوں کا مقام؛
  • روزہ کے آداب اور فوائد: ظاہری اور باطنی قوت پر قابو پانا، خالص نیت اور دیگر دعائیں
  • فرشتوں سے بھی اعلیٰ مرتبے پر فائز ہونے کی دعا
  • اسلام انسان کے تمام فطری تقاضوں کو پورا کرتا ہے
  • ماہ رمضان میں اخلاقی اور معاشرتی روابط: صلہ رحم، ہمسایوں سے اچھا برتاؤ، خمس اور زکات کے ذریعے مال کی پاکیزگی، دوستوں سے تولی اور دشمنوں سے تبری، دشمنوں سے حسن سلوک اور۔۔۔
  • توحید میں انحراف سے اللہ کی پناہ مانگنا
  • ماہ رمضان میں اللہ کا بہترین بندہ بننے کی دعا
  • رمضان کے اختتام کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بھی چھٹکارہ حاصل کرنے کی دعا
  • رمضان المبارک میں بہت سارے جہنمیوں کی بخشش
  • رمضان میں شیطان غالب آنے سے اللہ کی پناہ
  • رمضان المبارک کے دنوں اور راتوں کی اہمیت
  • ماہ رمضان کے دن اور راتوں کا انسانی اعمال کی گواہی
  • انسان کامل وجہ تخلیق کائنات
  • بہشت ارث میں ملنے کی دعا
  • ہر وقت اور ہر حالت میں پیغمبر اکرمؐ پر درود و صلوات[2]

شرحیں

کتاب صہبای حضور، تالیف محمد تقی مصباح یزدی صحیفہ سجادیہ کی 44ویں دعا کی شرح

صحیفۂ سجادیہ کی دوسری دعاوں کی طرح اس دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔ حسین انصاریان،[3] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں بطور مفصل اس کی شرح کی ہے۔ اسی طرح سے محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [4] اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں بھی فارسی زبان میں اس دعا کی شرح کی گئی ہے۔

محمدتقی مصباح یزدی نے اپنی کتاب «صہبای حضور» میں اس عرفانی، عبادی اور اخلاقی دعا کی تشریح کی ہے۔ اسی طرح اس کتاب میں ماہ رمضان کی خصوصیات جیسے ہدایت، عبادت، رحمت، برکت، مغفرت، توبہ، سعادت، معرفت، طہارت، اخلاص، نزول قرآن، شب قدر کا اس میں وجود، نماز اور روزہ کو امام زین العابدینؑ کی نگاہ میں بیان کی گئی ہے۔[6]

اس دعا اور دعائے وداع ماہ رمضان کو علی کریمی جہرمی نے اپنی کتاب سیمای رمضان میں،[7] و سید رضا باقریان‌ موحد و علی باقری‌ فر نے سروش رمضان نامی کتاب میں شرح کی ہے۔ ان دونوں کتابوں میں ماہ رمضان کے مختلف زاویے بیان ہونے کے علاوہ عید فطر کی فضیلت اور ماہ مبارک سے نکلنے کے آداب بھی ذکر ہوئے ہیں۔[8]

اسی طرح اس دعا کی بعض دوسری کتابوں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]،[9] جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ ،[10] محمد بن محمد دارابی[11] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [12] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب "تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ"[13] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ[14] میں بھی دی گئی ہے۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ

(1) الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِحَمْدِهِ، وَ جَعَلَنَا مِنْ أَهْلِهِ لِنَكُونَ لِإِحْسَانِهِ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَ لِيَجْزِيَنَا عَلَى ذَلِكَ جَزَاءَ الْمُحْسِنِينَ

(2) وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي حَبَانَا بِدِينِهِ، وَ اخْتَصَّنَا بِمِلَّتِهِ، وَ سَبَّلَنَا فِي سُبُلِ إِحْسَانِهِ لِنَسْلُكَهَا بِمَنِّهِ إِلَى رِضْوَانِهِ، حَمْداً يَتَقَبَّلُهُ مِنَّا، وَ يَرْضَى بِهِ عَنَّا

(3) وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنْ تِلْكَ السُّبُلِ شَهْرَهُ شَهْرَ رَمَضَانَ، شَهْرَ الصِّيَامِ، وَ شَهْرَ الْإِسْلَامِ، وَ شَهْرَ الطَّهُورِ، وَ شَهْرَ التَّمْحِيصِ، وَ شَهْرَ الْقِيَامِ «الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ، هُدىً لِلنَّاسِ، وَ بَيِّناتٍ مِنَ الْهُدى‏ وَ الْفُرْقانِ»

(4) فَأَبَانَ فَضِيلَتَهُ عَلَى سَائِرِ الشُّهُورِ بِمَا جَعَلَ لَهُ مِنَ الْحُرُمَاتِ الْمَوْفُورَةِ، وَ الْفَضَائِلِ الْمَشْهُورَةِ، فَحَرَّمَ فِيهِ مَا أَحَلَّ فِي غَيْرِهِ إِعْظَاماً، وَ حَجَرَ فِيهِ الْمَطَاعِمَ وَ الْمَشَارِبَ إِكْرَاماً، وَ جَعَلَ لَهُ وَقْتاً بَيِّناً لَا يُجِيزُ- جَلَّ وَ عَزَّ- أَنْ يُقَدَّمَ قَبْلَهُ، وَ لَا يَقْبَلُ أَنْ يُؤَخَّرَ عَنْهُ.

(5) ثُمَّ فَضَّلَ لَيْلَةً وَاحِدَةً مِنْ لَيَالِيهِ عَلَى لَيَالِي أَلْفِ شَهْرٍ، وَ سَمَّاهَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ، «تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَ الرُّوحُ فِيها بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ» سَلامٌ دَائِمُ الْبَرَكَةِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ بِمَا أَحْكَمَ مِنْ قَضَائِهِ.

(6) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَلْهِمْنَا مَعْرِفَةَ فَضْلِهِ وَ إِجْلَالَ حُرْمَتِهِ، وَ التَّحَفُّظَ مِمَّا حَظَرْتَ فِيهِ، وَ أَعِنَّا عَلَى صِيَامِهِ بِكَفِّ الْجَوَارِحِ عَنْ مَعَاصِيكَ، وَ اسْتِعْمَالِهَا فِيهِ بِمَا يُرْضِيكَ حَتَّى لَا نُصْغِيَ بِأَسْمَاعِنَا إِلَى لَغْوٍ، وَ لَا نُسْرِعَ بِأَبْصَارِنَا إِلَى لَهْوٍ

(7) وَ حَتَّى لَا نَبْسُطَ أَيْدِيَنَا إِلَى مَحْظُورٍ، وَ لَا نَخْطُوَ بِأَقْدَامِنَا إِلَى مَحْجُورٍ، وَ حَتَّى لَا تَعِيَ بُطُونُنَا إِلَّا مَا أَحْلَلْتَ، وَ لَا تَنْطِقَ أَلْسِنَتُنَا إِلَّا بِمَا مَثَّلْتَ، وَ لَا نَتَكَلَّفَ إِلَّا مَا يُدْنِي مِنْ ثَوَابِكَ، وَ لَا نَتَعَاطَى إِلَّا الَّذِي يَقِي مِنْ عِقَابِكَ، ثُمَّ خَلِّصْ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنْ رِئَاءِ الْمُرَاءِينَ، وَ سُمْعَةِ الْمُسْمِعِينَ، لَا نُشْرِكُ فِيهِ أَحَداً دُونَكَ، وَ لَا نَبْتَغِي فِيهِ مُرَاداً سِوَاكَ.

(8) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ قِفْنَا فِيهِ عَلَى مَوَاقِيتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ بِحُدُودِهَا الَّتِي حَدَّدْتَ، وَ فُرُوضِهَا الَّتِي فَرَضْتَ، وَ وَظَائِفِهَا الَّتِي وَظَّفْتَ، وَ أَوْقَاتِهَا الَّتِي وَقَّتَّ

(9) وَ أَنْزِلْنَا فِيهَا مَنْزِلَةَ الْمُصِيبِينَ لِمَنَازِلِهَا، الْحَافِظِينَ لِأَرْكَانِهَا، الْمُؤَدِّينَ لَهَا فِي أَوْقَاتِهَا عَلَى مَا سَنَّهُ عَبْدُكَ وَ رَسُولُكَ- صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ آلِهِ- فِي رُكُوعِهَا وَ سُجُودِهَا وَ جَمِيعِ فَوَاضِلِهَا عَلَى أَتَمِّ الطَّهُورِ وَ أَسْبَغِهِ، وَ أَبْيَنِ الْخُشُوعِ وَ أَبْلَغِهِ.

(10) وَ وَفِّقْنَا فِيهِ لِأَنْ نَصِلَ أَرْحَامَنَا بِالْبِرِّ وَ الصِّلَةِ، وَ أَنْ نَتَعَاهَدَ جِيرَانَنَا بِالْإِفْضَالِ وَ الْعَطِيَّةِ، وَ أَنْ نُخَلِّصَ أَمْوَالَنَا مِنَ التَّبِعَاتِ، وَ أَنْ نُطَهِّرَهَا بِإِخْرَاجِ الزَّكَوَاتِ، وَ أَنْ نُرَاجِعَ مَنْ هَاجَرَنَا، وَ أَنْ نُنْصِفَ مَنْ ظَلَمَنَا، وَ أَنْ نُسَالِمَ مَنْ عَادَانَا حَاشَى مَنْ عُودِيَ فِيكَ وَ لَكَ، فَإِنَّهُ الْعَدُوُّ الَّذِي لَا نُوَالِيهِ، وَ الْحِزْبُ الَّذِي لَا نُصَافِيهِ.

(11) وَ أَنْ نَتَقَرَّبَ إِلَيْكَ فِيهِ مِنَ الْأَعْمَالِ الزَّاكِيَةِ بِمَا تُطَهِّرُنَا بِهِ مِنَ الذُّنُوبِ، وَ تَعْصِمُنَا فِيهِ مِمَّا نَسْتَأْنِفُ‏ مِنَ الْعُيُوبِ، حَتَّى لَا يُورِدَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ مَلَائِكَتِكَ إِلَّا دُونَ مَا نُورِدُ مِنْ أَبْوَابِ الطَّاعَةِ لَكَ، وَ أَنْوَاعِ الْقُرْبَةِ إِلَيْكَ.

(12) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ هَذَا الشَّهْرِ، وَ بِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَكَ فِيهِ مِنِ ابْتِدَائِهِ إِلَى وَقْتِ فَنَائِهِ: مِنْ مَلَكٍ قَرَّبْتَهُ، أَوْ نَبِيٍّ أَرْسَلْتَهُ، أَوْ عَبْدٍ صَالِحٍ اخْتَصَصْتَهُ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَهِّلْنَا فِيهِ لِمَا وَعَدْتَ أَوْلِيَاءَكَ مِنْ كَرَامَتِكَ، وَ أَوْجِبْ لَنَا فِيهِ مَا أَوْجَبْتَ لِأَهْلِ الْمُبَالَغَةِ فِي طَاعَتِكَ، وَ اجْعَلْنَا فِي نَظْمِ مَنِ اسْتَحَقَّ الرَّفِيعَ الْأَعْلَى بِرَحْمَتِكَ.

(13) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ جَنِّبْنَا الْإِلْحَادَ فِي تَوْحِيدِكَ، وَ الْتَّقْصِيرَ فِي تَمْجِيدِكَ، وَ الشَّكَّ فِي دِينِكَ، وَ الْعَمَى عَنْ سَبِيلِكَ، وَ الْإِغْفَالَ لِحُرْمَتِكَ، وَ الِانْخِدَاعَ لِعَدُوِّكَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

(14) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ إِذَا كَانَ لَكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ لَيَالِي شَهْرِنَا هَذَا رِقَابٌ يُعْتِقُهَا عَفْوُكَ، أَوْ يَهَبُهَا صَفْحُكَ فَاجْعَلْ رِقَابَنَا مِنْ تِلْكَ الرِّقَابِ، وَ اجْعَلْنَا لِشَهْرِنَا مِنْ خَيْرِ أَهْلٍ وَ أَصْحَابٍ.

(15) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ امْحَقْ ذُنُوبَنَا مَعَ امِّحَاقِ هِلَالِهِ، وَ اسْلَخْ عَنَّا تَبِعَاتِنَا مَعَ انْسِلَاخِ أَيَّامِهِ حَتَّى يَنْقَضِيَ عَنَّا وَ قَدْ صَفَّيْتَنَا فِيهِ مِنَ الْخَطِيئَاتِ، وَ أَخْلَصْتَنَا فِيهِ مِنَ السَّيِّئَاتِ.

(16) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ إِنْ مِلْنَا فِيهِ فَعَدِّلْنَا، وَ إِنْ زُغْنَا فِيهِ فَقَوِّمْنَا، وَ إِنِ اشْتَمَلَ عَلَيْنَا عَدُوُّكَ الشَّيْطَانُ فَاسْتَنْقِذْنَا مِنْهُ.

(17) اللَّهُمَّ اشْحَنْهُ بِعِبَادَتِنَا إِيَّاكَ، وَ زَيِّنْ أَوْقَاتَهُ بِطَاعَتِنَا لَكَ، وَ أَعِنَّا فِي نَهَارِهِ عَلَى صِيَامِهِ، وَ فِي لَيْلِهِ عَلَى الصَّلَاةِ وَ التَّضَرُّعِ إِلَيْكَ، وَ الْخُشُوعِ لَكَ، وَ الذِّلَّةِ بَيْنَ يَدَيْكَ حَتَّى لَا يَشْهَدَ نَهَارُهُ عَلَيْنَا بِغَفْلَةٍ، وَ لَا لَيْلُهُ بِتَفْرِيطٍ.

(18) اللَّهُمَّ وَ اجْعَلْنَا فِي سَائِرِ الشُّهُورِ وَ الْأَيَّامِ كَذَلِكَ مَا عَمَّرْتَنَا، وَ اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيها خالِدُونَ، وَ الَّذِينَ يُؤْتُونَ ما آتَوْا وَ قُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ، أَنَّهُمْ إِلى‏ رَبِّهِمْ راجِعُونَ، وَ مِنَ الَّذِينَ يُسارِعُونَ فِي الْخَيْراتِ وَ هُمْ لَها سابِقُونَ.

(19) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، فِي كُلِّ وَقْتٍ وَ كُلِّ أَوَانٍ وَ عَلَى كُلِّ حَالٍ عَدَدَ مَا صَلَّيْتَ عَلَى مَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ، وَ أَضْعَافَ ذَلِكَ كُلِّهِ بِالْأَضْعَافِ الَّتِي لَا يُحْصِيهَا غَيْرُكَ، إِنَّكَ فَعَّالٌ لِمَا تُرِيدُ.

استقبال ماہ رمضان کے لئے حضرت کی دعا

(1) تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنی حمد و سپاس کی طرف ہماری رہنمائی کی اور ہمیں حمد گزاروں میں سے قرار دیا تا کہ ہم اس کے احسانات پر شکر کرنے والوں میں محسوب ہوں اور ہمیں اس شکر کے بدلہ میں نیکو کاروں کا اجر دے ۔

(2) اس اللہ کے لیے حمد ستائش ہے جس نے ہمیں اپنا دین عطا کیا اور اپنی ملت میں سے قرار دے کر امتیاز بخشا اور اپنے لطف و احسان کی راہوں پر چلایا۔ تاکہ ہم اس کے فضل و کرم سے ان راستوں پر چل کر اس کی خوشنودی تک پہنچیں۔ ایسی حمد جسے وہ قبول فرمائے۔

(3) اور جس کی وجہ سے ہم سے وہ راضی ہو جائے۔ تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے لطف و احسان کے راستوں میں سے ایک راستہ اپنے مہینہ کو قرار دیا یعنی رمضان کا مہینہ، صیام کا مہینہ، اسلام کا مہینہ، پاکیزگی کا مہینہ، تصفیہ کا مہینہ، عبادت و قیام کا مہینہ۔ وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا۔ جو لوگوں کے لیے رہنما ہے۔ ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی روشن صداقیتں رکھتا ہے؛

(4) چنانچہ تمام مہینوں پر اس کی فضلیت و برتری کو آشکارا کیا۔ ان فراواں عزتوں اور نمایاں فضیلتوں کی وجہ سے جو اس کے لیے قرار دیں اوراس کی عظمت کے اظہار کے لۓ جو چیزیں دوسرے مہینوں میں جائز کی تھیں اس میں حرام کر دیں۔ اور اس کے احترام کے پیش نظر کھانے پینے کی چیزوں سے منع کر دیا اور ایک واضح وقت اس کے لیے معین کر دیا خدائے بزرگ و برتر یہ اجازت نہیں دیتا کہ اسے اس کے معینہ وقت سے آگے بڑھا دیا جائے اور نہ یہ قبول کرتا ہے کہ اس سے مؤخر کر دیا جائے

(5) پھر یہ کہ اس کی راتوں میں سے ایک رات کو ہزار مہینوں کی راتوں پر فضلیت دی اور اس کا نام شب قدر رکھا۔ اس رات میں فرشتے اور روح القدس ہر اس امر کے ساتھ جو اس کا قطعی فیصلہ ہوتا ہے اس کے بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے نازل ہوتے ہیں۔ وہ رات سراسر سلامتی کی رات ہے جس کی برکت طلوع فجر تک دائم و برقرار ہے۔

(6) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ہدایت فرما کہ ہم اس مہینہ کے فضل و شرف کو پہچانیں۔ اس کی عزت و حرمت کو بلند جانیں اور اس میں ان چیزوں سے جن سے تو نے منع کیا ہے اجتناب کریں۔ اس کے روزے رکھنے میں ہمارے اعضاء کو نافرمانیوں سے روکنے اور ان کاموں میں مصروف رکھنے سے جو تیری خوشنودی کا باعث ہوں ہماری اعانت فرما، تاکہ ہم نہ بیہودہ باتوں کی طرف کان لگائیں؛

(7) نہ فضول چیزوں کی طرف بے محابا نگاہیں اٹھائیں، نہ حرام کی طرف ہاتھ بڑھائیں نہ امر ممنوع کی طرف پیش قدمی کریں نہ تیری حلال کی ہوئی چیزوں کے علاوہ کسی چیز کو ہمارے شکم قبول کریں اور نہ تیری بیان کی ہوئی باتوں کے سوا ہماری زبانیں گویا ہوں۔ صرف ان چیزوں کے بجا لانے کا بار اٹھائیں جو تیرے ثواب سے قریب کریں اور صرف ان کاموں کو انجام دیں جو تیرے عذاب سے بچا لے جائیں۔ پھر ان تمام اعمال کو ریاکاروں کی ریاکاری اور شہرت پسندوں کی شہرت پسندی سے پاک کر دے اس طرح کے تیرے علاوہ کسی کو ان میں شریک نہ کریں اور تیرے سوا کسی سے کوئی مطلب نہ رکھیں۔

(8) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس میں نماز ہائے پنچگانہ کے اوقات سے ان حدود کے ساتھ جو تو نے معین کیے ہیں، ان واجبات کے ساتھ جو تو نے عائد کیے ہیں اور ان آداب کے ساتھ جو تو نے قرار دیئے ہیں اور ان لمحات کے ساتھ جو تو نے مقرر کئے ہیں آگاہ فرما۔

(9) اور ہمیں ان نمازوں میں ان لوگوں کے مرتبہ پر فائز کر جو ان نمازوں کے درجات عالیہ حاصل کرنے والے، ان کے واجبات کی نگہداشت کرنے والے اور انہیں ان کے اوقات میں اسی طریقہ پر جو تیرے عبد خاص اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع وسجود اور ان کے تمام فضلیت و برتری کے پہلوؤں میں جاری کیا تھا، کامل اور پوری پاکیزگی اور نمایاں و مکمل خشوع و فروتنی کے ساتھ ادا کرنے والے ہیں۔

(10) اور ہمیں اس مہینہ میں توفیق دے کہ نیکی و احسان کے ذریعہ عزیزوں کے ساتھ صلہ رحمی اور انعام و بخشش سے ہمسایوں کی خبر گیری کریں اور اپنے اموال کو مظلوموں سے پاک و صاف کریں اور زکوة دے کر انہیں پاکیزہ و طیب بنا لیں۔ اور یہ کہ جو ہم سے علیحدگی اختیار کرے اس کی طرف دست مصالحت بڑھا ئیں، جو ہم پر ظلم کرے اس سے انصاف برتیں۔ جو ہم سے دشمنی کرے اس سے صلح و صفائی کریں، سوائے اس کے جس سے تیرے لیے اور تیری خاطر دشمنی کی گئی ہو۔ کیونکہ وہ ایسا دشمن ہے جسے ہم دوست نہیں رکھ سکتے اور ایسے گروہ کا (فرد) ہے جس سے ہم صاف نہیں ہو سکتے۔

(11) اور ہمیں اس مہینہ میں ایسے پاک و پاکیزہ اعمال کے وسیلہ سے تقرب حاصل کرنے کی توفیق دے جن کے ذریعہ تو ہمیں گناہوں سے پاک کر دے اور از سر نو برائیوں کے ارتکاب سے بچا لے جائے، یہاں تک کہ فرشتے تیری بارگاہ میں جو اعمال نامے پیش کریں وہ ہماری ہر قسم کی اطاعتوں اور ہر نوع کی عبادت کے مقابلہ میں سبک ہوں۔

(12) اے اللہ! میں تجھ سے اس مہینہ کے حق و حرمت نیز ان لوگوں کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جنہوں نے اس مہینہ میں شروع سے لے کر اس کے ختم ہونے تک تیری عبادت کی ہو وہ مقرب بارگاہ فرشتہ ہو یا نبی مرسل یا کوئی مرد صالح و برگزیدہ کہ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائے اور جس عزت و کرامت کا تو نے اپنے دوستوں سے وعدہ کیا ہے اس کا ہمیں اہل بنا اور جو انتہائی اطاعت کرنے والوں کے لیے تو نے اجر مقرر کیا ہے وہ ہمارے لیے بھی مقرر فرما اور ہمیں اپنی رحمت سے ان لوگوں میں شامل کر جنہوں نے بلند ترین مرتبہ کا استحقاق پیدا کیا۔

(13) اے اللہ ! محمد اور ان کی آ ل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس چیز سے بچائے رکھ کہ ہم توحید میں کج اندیشی، تیری تمجید و بزرگی میں کوتاہی، تیرے دین میں شک، تیرے راستہ میں بے راہروی اور تیری حرمت سے لا پرواہی کریں اور تیرے دشمن شیطان مردود سے فریب خوردگی کا شکار ہوں۔

(14) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب کہ اس مہینے کی راتوں میں ہر رات میں تیرے کچھ ایسے بندے ہوتے ہیں جنہیں تیرا عفو و کرم آزاد کرتا ہے یا تیری بخشش و درگزر انہیں بخش دیتی ہے تو ہمیں بھی انہی بندوں میں داخل کر اور اس مہینہ کے بہترین اہل و اصحاب میں قرار دے۔

(15) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس کے چاند کے گھٹنے کے ساتھ ہمارے گناہوں کو بھی محو کر دے اور جب اس کے دن ختم ہونے پر آئیں تو ہمارے گناہوں کا وبال ہم سے دور کر دے تا کہ یہ مہینہ اس طرح تمام ہو کہ تو ہمیں خطاؤں سے پاک اور گناہوں سے بری کر چکا ہو۔

(16) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس مہینہ میں اگر ہم حق سے منہ موڑیں تو ہمیں سیدھے راستہ پر لگا دے اور کجروی اختیار کریں تو ہماری اصلاح و درستگی فرما اور اگر تیرا دشمن شیطان ہمارے گرد احاطہ کرے تو اس کے پنجے سے چھڑا لے۔

(17) بار الہا! اس مہینہ کا دامن ہماری عبادتوں سے جو تیرے لئے بجا لائی گئی ہو ں بھر دے اور اس کے لمحات کو ہماری اطاعتوں سے سجا دے اور اس کے دنوں میں روزے رکھنے اور اس کی راتوں میں نمازیں پڑھنے، تیرے حضور گڑگڑانے، تیرے سامنے و عجز والحاح کرنے اور تیرے رو برو ذلت و خواری کا مظاہرہ کرنے ان سب میں ہماری مدد فرما۔ تاکہ اس کے دن ہمارے خلاف غفلت کی اور اس کی راتیں کوتاہی و تقصیر کی گواہی نہ دیں۔

(18) اے اللہ ! تمام مہینوں اور دنوں میں جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ایسا ہی قرار دے اور ہمیں ان بندوں میں شامل فرما جو فردوس بریں کی زندگی کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وارث ہوں گے۔ اور وہ کہ جو کچھ وہ خدا کی راہ میں دے سکتے ہیں دیتے ہیں پھر بھی ان کے دلوں کو یہ کھٹکا لگا رہتا ہے کہ انہیں اپنے پروردگار کی طرف پلٹ کر جانا ہے اوران لوگوں میں سے جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں اور وہی تو لوگ ہیں جو بھلائیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں۔

(19) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر ہر وقت اور ہر گھڑی اور ہر حال میں اس قدر رحمت نازل فرما جتنی تو نے کسی پر نازل کی ہو اور ان سب رحمتوں سے دوگنی چوگنی کہ جسے تیرے علاوہ کوئی شمار نہ کر سکے۔ بیشک تو جو چاہتا ہے وہی کرنے والا ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، 1388شمسی، ج3، ص388.
  2. انصاریان، دیار عاشقان، 1373شمسی، ج7، ص407-470؛ ممدوحی، شہود و شناخت، 1388شمسی، ج3، ص388-424؛ شرح فرازہای دعای چہل و چہارم از سایت عرفان.
  3. انصاریان، دیار عاشقان، 1373شمسی، ج7، ص399-470.
  4. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388شمسی، ج3، ص383-424۔
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388شمسی، ج3، ص221-279۔
  6. مصباح یزدی، صہبای حضور، 1391شمسی، فہرست مطالب.
  7. معرفی کتاب سیمای رمضان
  8. معرفی کتاب سروش رمضان
  9. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج6، ص5-94۔
  10. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص499-513۔
  11. دارابی، ریاض العارفین، 1379شمسی، ص543-553۔
  12. فضل‌ اللہ، آفاق الروح، 1420ھ، ج2، ص359-388۔
  13. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص87-89۔
  14. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، 1402، ص216-222۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372شمسی ہجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379شمسی ہجری۔
  • فضل‌اللہ، سید محمدحسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فہری، سیداحمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388شمسی ہجری۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
  • مصباح یزدی، محمدتقی، صہبای حضور (شرح دعای چہل و چہارم صحیفہ سجادیہ)، قم، موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی(رہ)، 1391شمسی ہجری۔
  • مغنیہ، محمدجواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388شمسی ہجری۔

بیرونی روابط