دریائے ساوہ
دریائے ساوہ، ایران کے شہر ساوہ کے قریب واقع ایک دریا ہے، جس کے خشک ہو جانے کو پیغمبر اکرمؐ حضرت محمدؐ کی شبِ میلاد کے اِرہاصات (یعنی وہ خارق عادت واقعات جو بعثت انبیا سے پہلے وقوع پذیر ہوتے ہیں) میں شمار کیا جاتا ہے۔
تاریخی احادیث کے مطابق دریائے ساوہ رسول اکرمؐ کی شبِ میلاد کو خشک ہو گیا تھا۔[1] بعض محققین موجودہ دریائے حوضِ سلطان جو کہ شہر قم کے شمال میں واقع ہے کو اسی دریا کے باقی ماندہ آثار میں سے قرار دینے ہیں۔[2] تاہم بعض تاریخی محققین جیسے محمد حسین رجبی دوانی نے اس حدیث کی صحت پر شبہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ رسول خداؐ رحمت کے مظہر ہیں، اور یہ واقعہ آپؐ کی رحمت ہونے کے تصور سے ہم آہنگ معلوم نہیں ہوتا۔[3]
اس کے مقابلے میں ایک اور نظریہ یہ ہے کہ دریائے ساوہ کا خشک ہو جانا در اصل اس خرافاتی عقیدے کو باطل کرنے کے لئے تھا جو اس علاقے کے لوگوں میں رائج تھا کہ وہ ہر سال سیلاب سے محفوظ رہنے کے لئے اس دریا پے ایک انسان کی قربانی دیتے تھے۔[4] بعض دیگر محققین نے اس واقعے کو طاق کسریٰ کے لرزنے اور آتشکدۂ فارس کے بجھ جانے جیسے خارق عادت واقعات میں شمار کیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ سب واقعات بعثت انبیا سے پہلے لوگوں میں بیداری اور ذہنی آمادگی پیدا کرنے کے لیے ظہور پذیر ہوئے ہیں۔[5]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ مقریزی، امتاع الاسماع، 1420ھ، ج4، ص60؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، 1407ھ، ج2، ص268؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص8؛ بیہقی، دلائل النبوہ، 1405ھ، ج1، ص127؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص166۔
- ↑ ہدین، کویرہای ایران، 1355ش، ص551؛ سیرو، کاروانسراہای ایران و ساختمانہای کوچک میان راہہا، تہران، ص249۔
- ↑ «نقد خرافات مشہور دربارہ میلاد پیامبر(ص) از زبان رجبی دوانی»، سایت فرہنگ امروز۔
- ↑ تبریزی، فرہنگ فارسی برہان قاطع، 1380ش، ص484۔
- ↑ سبحانی، فروغ ابدیت، 1385ش، ص147؛ رسولی محلاتی، درسہایی از تاریخ تحلیلی اسلام، 1371ش، ج1، ص145–146۔
مآخذ
- ابنکثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، بیروت، دارالفکر، 1407ھ/1986ء۔
- بیہقی، احمد بن حسین، دلائل النبوۃ و معرفۃ أحوال صاحب الشریعۃ، تحقیق و تعلیقہ: عبدالمعطی قلعجی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1405ھ/1985ء۔
- تبریزی، محمدحسین بن خلف، فرہنگ فارسی برہان قاطع، تہران، نشر نیما، 1380ہجری شمسی۔
- رسولی محلاتی، سید ہاشم، درسہایی از تاریخ تحلیلی اسلام، قم، پاسدار اسلام، 1371ہجری شمسی۔
- سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، قم، بوستان کتاب، 1385ہجری شمسی۔
- سیرو، ماکسیم، کاروانسراہای ایران و ساختمانہای کوچک میان راہہا، ترجمہ عیسی بہنام، تہران، بیتا۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، تحقیق: محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، 1967ء/1387ھ۔
- مقریزی، احمد بن علی، امتاع الاسماع بما للنبی من الاحوال و الاموال و الحفدہ و المتاع، تحقیق: محمد عبدالحمید نمیسی، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1420ھ/1999ء۔
- ہدین، اسون اندرس، کویرہای ایران، ترجمہ: پرویز رجبی، تہران، 1355ہجری شمسی۔
- یعقوبی، احمد بن ابییعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، بیتا۔
- «نقد خرافات مشہور دربارہ میلاد پیامبرؐ از زبان رجبی دوانی»، سایت فرہنگ امروز، تاریخ درج مطلب: 30 دی 1392ش، تاریخ اخذ: 19 شہریور 1404ہجری شمسی۔