"سورہ کافرون" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 95: | سطر 95: | ||
[[id:Surah Al-Kafirun]] | [[id:Surah Al-Kafirun]] | ||
[[زمرہ:مخاطبات]] | [[زمرہ:مخاطبات]] | ||
[[زمرہ:مقولات]] | [[زمرہ:مقولات]] | ||
[[زمرہ:چار قل]] | [[زمرہ:چار قل]] | ||
[[زمرہ:مفصلات]] | [[زمرہ:مفصلات سورتیں]] | ||
[[زمرہ:قصار]] | [[زمرہ:قصار]] | ||
[[زمرہ:تیسویں پارے کی سورتیں]] | |||
[[زمرہ:مکی سورتیں]] |
نسخہ بمطابق 16:21، 5 مئی 2018ء
کوثر | سورۂ کافرون | نصر | |||||||||||||||||||||||
![]() | |||||||||||||||||||||||||
|
سورہ کافرون [سُورةُ الْكَافِرُونَ] قرآن کریم کی مکی سورتوں میں سے ہے جس میں خداوند متعال نے پیغمبر اسلام(ص) سے ارشاد فرمایا ہے کہ فیصلہ کن اور دوٹوک انداز سے کافروں سے کہہ دیں کہ "میں اپنے دین میں ثابت قدم اور استوار ہوں اور اس سلسمیں کسی کے ساتھ ساز باز کے لئے تیار نہيں ہوں"۔
سورہ کافرون
سورہ کافرون حجم و کمیت کے لحاظ سے قصار السور کے زمرے میں آتی ہے اور پارہ 30 کی سورتوں میں شمار ہوتی ہے جو اس پارے کے چوتھے حزب میں مندرج ہے۔ سور نداء و مخاطبات میں گیارہوں اور آخری نمبر پر ہے۔ نیز یہ سور قل (کہہ دو) سے شروع ہونے والی پانچ سورتوں میں دوسری سورت ہے۔ اس سورت اور تین دیگر سورتوں (اخلاص، فلق، ناس) کو ملا کر چار قل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سورت کافروں پر اتمام حجت کرنے کے علاوہ واضح کرتی کہ ہے کہ دین توحید اور شرک و بت پرستی کے درمیان کوئی جوڑ اور آمیزش ممکن نہیں ہے۔[1]
شان نزول
مفسرین (منجملہ: طبری، طوسی، میبدی، زمخشری، طبرسی اور ابوالفتوح رازی) نے اس سورت کے شان نزول میں لکھا ہے کہ قریش کے بعض اکابرین ـ جو کفر اور گمراہی و ضلالت کے پیشوا تھے ـ منجملہ ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل، امیہ بن خلف، اسود بن عبدالمطلب اور حارث بن قیس پیغمبر اکرم(ص) کے پاس آئے تھے اور دوطرفہ ساز باز اور بظاہر مصالحت کی تجویز دے رہے تھے؛ وہ تجویز دے رہے تھے کہ "کچھ مدت (ایک سال) آپ ہمارے دین کی پابندی کیا کریں اور ہمارے بتوں اور معبودوں کی پرستش کریں اور کچھ مدت (ایک سال) ہم آپ کے دین کی پابندی کریں اور آپ کے خدا کی پرستش کریں۔ رسول اللہ(ص) نے ان کی تجویز دو ٹوک انداز میں مسترد کردی اور یہ سورت نازل ہوئی۔[2]
ایک تفسیری نکتہ
علامہ طباطبائی، اس سورت کی چھٹی آیت [لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينٌِ (ترجمہ: تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین)[؟–6]] کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
"یہ آیت معنی کے لحاظ سے سابقہ موضوع یعنی پیغمبر(ص) اور مشرکین کے درمیان عدم اشتراک، پر تاکید ہے اور "لکم" اور "لی" میں "لام" لامِ اختصاص ہے؛ یعنی تمہارا دین ـ جو بتوں کی پرستش سے عبارت ہے ـ تمہارے لئے مختص ہے اور مجھ تک نہیں سرایت نہیں کرتا اور میرا دین بھی میرے لئے مختص ہے اور تمہارے شامل حال نہیں ہوتا"۔[3]
یہاں ذہن اس بات کی طرف متبادر ہوسکتا ہے کہ یہ آیت لوگوں کو دین کے انتخاب کی آزادی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ انسان کا جی چاہے تو شرک کے راستے پر چلے اور جو چاہے توحید کی راہ پر گامزن ہو۔ یا یہ بات ذہن میں ابھر سکتی ہے کہ یہ آیت حکم دینا چاہتی ہے کہ "رسول اللہ(ص) مشرکین کے کام سے کام نہ رکھیں لیکن اس آیت کے لئے ہمارے [=علامہ طباطبائی کے] پیش کردہ معنی اس توہم کا خاتمہ کردیتے ہیں کیونکہ ہم نے کہا کہ آیت یہ کہنا چاہتی ہے کہ "تم میرے دین کی طرف مائل نہ ہوگے اور میں بھی تمہاری طرف مائل نہ ہونگا" اور حقیقت یہ ہے کہ قرآن کی دعوت حق اس توہم کا ازالہ کرتی ہے۔[4]
بعض مفسرین نے اس توہم کے ازالے کے لئے کہا ہے: "اس آیت میں لفظ "دین" کے معنی مذہب اور روش کے نہیں ہیں بلکہ اس کے معنی "جزا" کے ہیں یعنی تمہاری جزا تمہارے لئے اور میری جزا میرے لئے"،[5] بعض دیگر کا کہنا ہے کہ "اس آیت میں ایک "مضاف" حذف ہوا ہے اور تقدیر میں یہ آیت کچھ یوں ہے: "لكُم جزاءُ دينِكم ولى جزاءُ دينى" تمہارے دین کی جزا تمہارے لئے اور میرے دین کی جزا میرے لئے" لیکن یہ دونوں صورتیں دور از ذہن ہیں۔[6]
نام
- اس کو سورہ کافرون کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کافروں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے اور اس کے آغاز میں ان سے خطاب کرنے کا حکم دیا گیا ہے:
["قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ (ترجمہ: کہئے اے کافر لوگو)[؟–1]"]
- اس کو سورہ جحد (=انکار) کہتے ہیں کیونکہ اس سورت کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو دین خدا کا انکار کرتے ہیں۔
- اس سورت کو سورہ عبادت کہتے ہیں کیونکہ یہ لفظ (مختلف مشتقات کی صورت میں) اس سورت میں آٹھ بار دہرایا گیا ہے۔
- اس سورت کو سورہ مُشَقشَقہ کہتے ہیں کیونکہ یہ سورت نفاق، شرک اور آلودگی سے بچاتی اور پاک کر دیتی ہے اور دو ٹوک انداز سے بتوں اور غیر اللہ کی عبادت کو ردّ کردیتی ہے اور انسان کو شرک و نفاق سے دور اور پاک و بری کردیتی ہے۔[7]
متن سورہ
سوره کافرون مکیہ ۔ نمبر 109 ۔ آیات 6 ترتیب نزول 18
|
ترجمہ
|
---|---|
قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿1﴾ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿2﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿3﴾ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿4﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿5﴾ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿6﴾ |
کہئے اے کافر لوگو! (1) میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو (2) اور نہ تم اس کی عبادت کرتے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں (3) اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے (4) اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں (5) تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین (6) |
پچھلی سورت: سورہ کوثر | سورہ کافرون | اگلی سورت:سورہ نصر |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
متعلقہ مآخذ
پاورقی حاشیے
- ↑ دیکھیں: دانشنامه قرآن و قرآنپژوهی، ج2، ص1270-1269۔
- ↑ قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژهنامه: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سوره کافرون.
- ↑ طباطبائی، تفسیر المیزان، ج20، ذیل سوره کافرون۔
- ↑ طباطبائی، المیزان، ج20، ذیل تفسیر سوره کافرون.
- ↑ طباطبائی، وہی ماخذ۔
- ↑ طباطبائی، المیزان، ج۲۰، ذیل تفسیر سوره کافرون.
- ↑ دیکھیں: دانشنامه قرآن و قرآنپژوهی، ج2، ص1270-1269۔
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ سید علی نقی نقوی (لکھنوی)۔
- دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، به کوشش بهاء الدین خرمشاهی، تهران: دوستان-ناهید، 1377هجری شمسی۔