مندرجات کا رخ کریں

مدرسہ بخارائی(نجف)

ویکی شیعہ سے
مدرسہ علمیہ بُخارائی
ابتدائی معلومات
بانیمحمد یوسف بُخاری
تاسیسسنہ 1329ھ
استعمالبطور دینی درسگاہ
دیگر اسامیمدرسہ بخاری
مشخصات
رقبہ300 مربع میٹر
موجودہ حالتفعال
سہولیاتکتب خانہ • کمرے
معماری
تعمیر نوسنہ 1380ھ


مدرسہ بُخارائی یا مدرسہ بُخاری[1] حوزہ علمیہ نجف کے مدارس میں سے ایک دینی درسگاہ ہے جس کی تعمیر سنہ 1329ھ میں ہوئی اور سنہ 1380ھ میں اس کو از سر نو تعمیر کیا گیا۔[2] اس دینی درسگاہ کو محمد یوسف بخاری نامی ایک شخص نے مدرسہ بزرگ آخوند کے جوار میں تعمیر کیا۔[3] کہا جاتا ہے کہ اس درسگاہ کو آخوند خراسانی کے حکم سے تعمیر کیا گیا ہے۔[4]

کتاب "موسوعۃ العتبات المقدسۃ"(عتبات مقدسہ انسائیکلوپیڈیا) کے نقل کے مطابق شیخ کاظم بخارائی کو اس درسگاہ کے بانی کے طور بھی تعارف کیا گیا ہے اور تاریخ تعمیر سنہ1319ھ بتائی گئی ہے۔ اس کتاب میں محمد یوسف بخاری کا نام بھی اس درسگاہ کے بانی کے طور پر ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے بعد میں اس کے تعمیراتی کام انجام دیے۔[5]

مدرسہ بخارائی، نجف کے حُوَیش نامی محلے کے بازار کے آخر میں واقع ہے۔ سنہ 1380ھ میں عمارت کے خراب ہونے اور مکمل طور پر منہدم ہونے کے بعد کویت میں مقیم غلام کویتی شیرازی نامی ایک ایرانی شخص نے اسے دوبارہ تعمیر کیا۔[6] نجف میں مقیم مرجع تقلید سید محمود حسینی شاہرودی نے بھی اس درسگاہ کی تعمیر نو میں کردار ادا کیا ہے۔[7]

مدرسہ علمیہ بخارائی ایک صحن، دو منزل اور 19 کمروں پر مشتمل ہے جس کا مجموعی رقبہ 300 مربع میٹر ہے۔[8] اس مدرسے میں کئی ہزار کتابیں تھیں اور اس کا کتب خانہ نجف کے مشہور کتب خانوں میں شامل تھا۔[9]

حوالہ جات

  1. آل‌ محبوبہ، ماضی النجف و حاضرہا، 1406ھ، ج1، ص139۔
  2. حائری، ہفت شہر دیار ولایت، 1392شمسی، ص50۔
  3. جمعی از نویسندگان، موسوعۃ النجف الاشرف، 1417ھ، ج6، ص303۔
  4. «مدارس نجف و زندگی طلبگی در آن»، خبرآنلاین۔
  5. خلیلی، موسوعۃ العتبات المقدسۃ، 1407ھ، ج7، ص145۔
  6. خلیلی، موسوعۃ العتبات المقدسۃ، 1407ھ، ج7،ص145؛ «مدارس علمیہ نجف و کربلا»، روزنامہ جمہوری اسلامی۔
  7. حسینی، الامام الشاہرودی السید محمود الحسینی، مطبعۃ البیان، ص94-97۔
  8. خلیلی، موسوعۃ العتبات المقدسۃ، 1407ھ، ج7،ص83؛ «مدارس علمیہ نجف و کربلا»، روزنامہ جمہوری اسلامی۔
  9. جعفریان، مقالات تاریخی، 1387شمسی، ج20، 546؛ روپر، المخطوطات الاسلامیۃ فی العالم، 1417ھ، ج3، ص232۔

مآخذ

  • آل‌محبوبہ، جعفر بن باقر، ماضی النجف و حاضرہا، بیروت، دارالاضواء، 1406ھ۔
  • جعفریان، رسول، مقالات تاریخی، قم، دلیل ما، 1387ہجری شمسی۔
  • جمعی از نویسندگان، موسوعۃ النجف الاشرف، بیروت، دارالاضواء، 1417ھ۔
  • حائری، ایوب، ہفت شہر دیار ولایت، قم، زائر، 1392ہجری شمسی۔
  • حسینی، سید احمد، الامام الشاہرودی السید محمود الحسینی، بغداد، مطبعۃ البیان، بی‌تا۔
  • خلیلی، جعفر، موسوعۃ العتبات المقدسۃ، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1407ھ۔
  • روپر، جفری، المخطوطات الاسلامیۃ فی العالم، لندن، مؤسسۃ الفرقان للتراث الاسلامی، 1417ھ۔
  • «مدارس علمیہ نجف و کربلا»، روزنامہ جمہوری اسلامی، تاریخ انتشار: 10 اسفند 1394ہجری شمسی۔
  • «مدارس نجف و زندگی طلبگی در آن»، خبرآنلاین، تاریخ انتشار: 11 دی 1389ہجری شمسی۔