مسجد زید بن صوحان

ویکی شیعہ سے
مسجد زید بن صوحان
ابتدائی معلومات
استعمالمسجد
محل وقوعکوفہ عراق
مشخصات
رقبہ165 مربع میٹر
موجودہ حالتفعال
معماری
تعمیر نو1395ھ


مسجد زَیْد بْن صَوْحان (جامع زید بن صوحان)، شہر کوفہ کی قدیمی مسجد ہے جو مسجد سہلہ کے جنوب اور مسجد صعصعہ کے نزدیک واقع ہے۔ متعدد بار اس مسجد کی مرمت اور تعمیر نو ہوئی ہے۔ مفاتیح الجنان میں اس مسجد کے بعض اعمال ذکر ہوئے ہیں۔

زید بن صوحان

تفصیلی مضمون: زید بن صوحان

زید بن صوحان امام علیؑ کے خاص اصحاب اور شیعوں میں سے تھے۔ ایرانیوں کے ساتھ جنگ میں آپ کا ہاتھ زخمی ہوا۔ زید نے جنگ جمل سے پہلے کوفہ والوں کو امام علیؑ کی حمایت کرنے کی دعوت دی اور خود اپنے قبیلے کے ساتھ اس جنگ میں شریک ہوئے اور اسی جنگ میں شہید ہوئے۔ زید اکثر، دنوں کو روزہ اور راتوں کو عبادت کی حالت میں بسر کرتے تھے۔

تاریخچہ

مسجد زید مسجد سہلہ کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ مسجد حضرت علیؑ کے خاص صحابی زید بن صوحان سے منسوب ہے۔[1] اس مسجد کی اصلی عمارت تخریب ہوئی ہے اور آخری بار سنہ 2016ء میں اس کی مرمت اور جدید عمارت تعمیر ہوئی۔ یہ مسجد 165 مربع میٹر کی مساحت پر پھیلی ہوئی ہے۔[2]

اعمال

شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں مسجد زید کے اعمال اور دعائیں ذکر کی ہیں جسے زید بن صوحان نماز شب میں پڑھا کرتے تھے۔ اس مسجد کے اعمال میں دو رکعت نماز ہے جس کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے درج ذیل دعا پڑھی جائے:[3]

متن ترجمه
إِلَهِی قَدْ مَدَّ إِلَیک الْخَاطِئُ الْمُذْنِبُ یدَیهِ بِحُسْنِ ظَنِّهِ بِک إِلَهِی قَدْ جَلَسَ الْمُسِیءُ بَینَ یدَیک مُقِرّاً لَک بِسُوءِ عَمَلِهِ وَ رَاجِیاً مِنْک الصَّفْحَ عَنْ زَلَلِهِ إِلَهِی قَدْ رَفَعَ إِلَیک الظَّالِمُ کفَّیهِ رَاجِیاً لِمَا لَدَیک فَلَا تُخَیبْهُ بِرَحْمَتِک مِنْ فَضْلِک إِلَهِی قَدْ جَثَا الْعَائِدُ إِلَی الْمَعَاصِی بَینَ یدَیک خَائِفاً مِنْ یوْمٍ تَجْثُو فِیهِ الْخَلَائِقُ بَینَ یدَیک إِلَهِی جَاءَک الْعَبْدُ الْخَاطِئُ فَزِعاً مُشْفِقاً وَ رَفَعَ إِلَیک طَرْفَهُ حَذِراً رَاجِیاً وَ فَاضَتْ عَبْرَتُهُ مُسْتَغْفِراً نَادِماً وَ عِزَّتِک وَ جَلَالِک مَا أَرَدْتُ بِمَعْصِیتِی مُخَالَفَتَک وَ مَا عَصَیتُک إِذْ عَصَیتُک وَ أَنَا بِک جَاهِلٌ وَ لَا لِعُقُوبَتِک مُتَعَرِّضٌ وَ لَا لِنَظَرِک مُسْتَخِفٌّ وَ لَکنْ سَوَّلَتْ لِی نَفْسِی وَ أَعَانَتْنِی عَلَی ذَلِک شِقْوَتِی وَ غَرَّنِی سِتْرُک الْمُرخَی عَلَی فَمِنَ الْآنَ مِنْ عَذَابِک مَنْ یسْتَنْقِذُنِی وَ بِحَبْلِ مَنْ أَعْتَصِمُ إِنْ قَطَعْتَ حَبْلَک عَنِّی فَیا سَوْأَتَاهْ غَداً مِنَ الْوُقُوفِ [الْمَوْقِفِ بَینَ یدَیک إِذَا قِیلَ لِلْمُخِفِّینَ جُوزُوا وَ لِلْمُثْقِلِینَ حُطُّوا أَ فَمَعَ الْمُخِفِّینَ أَجُوزُ أَمْ مَعَ الْمُثْقِلِینَ أَحُطُّ وَیلِی کلَّمَا کبُرَ سِنِّی کثُرَتْ ذُنُوبِی وَیلِی کلَّمَا طَالَ عُمْرِی کثُرَتْ مَعَاصِی فَکمْ أَتُوبُ وَ کمْ أَعُودُ أَ مَا آنَ لِی أَنْ أَسْتَحْیی مِنْ رَبِّی اللَّهُمَّ فَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ اغْفِرْ لِی وَ ارْحَمْنِی یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَ خَیرَ الْغافِرِینَ.

پھر گریہ کرے چہرہ خاک پر رکھے اور کہے: ارْحَمْ مَنْ أَسَاءَ وَ اقْتَرَفَ وَ اسْتَکانَ وَ اعْتَرَفَ.

اس کے بعد دائیں رخسار زمین پر رکھے اور کہے: إِنْ کنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَأَنْتَ نِعْمَ الرَّبُ.

پھر بائیں رخسار زمین پر رکھے اور کہے: عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِک فَلْیحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِک یا کرِیمُ.

دوبارہ سجدہ کرے اور سو مرتبہ کہے: الْعَفْوَ الْعَفْوَ

میرے معبود یہ خطا کار گنہگار تیرے سامنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہے کہ وہ تجھ سے حسن ظن رکھتا ہے میرے معبود! یہ بد کردار تیرے حضور آبیٹھا ہے جو اپنی بد عملی کا اقرار کرتے ہوئے تجھ سے اپنی لغزشوں پر چشم پوشی کی امید رکھتا ہے میرے معبود! یہ ناروا کام کرنے والا تیرے آگے ہاتھ پھیلائے ہوئے اس رحمت کا امید وار ہے جو تیرے پاس ہے اسے اپنے فضل سے ناامیدنہ کر بواسطہ اپنی رحمت کے میرے معبود باربار گناہ کرنے والا تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے ڈر رہا ہے اس دن سے جب لوگ تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہوں گے میرے معبود خطاکار بندہ تیرے پاس آیا ہے گھبرایا سہما ہوا تیری طرف نیچی نظروں سے دیکھتا ہے امید کیساتھ بخشش کی طلب میں شرمندگی سے اسکے آنسو نکل رہے ہیں قسم ہے تیری بڑائی اور مرتبے کی کہ نافرمانی کرتے وقت میں تیری مخالفت کا ارادہ نہ رکھتا تھا جب میں نے نافرمانی کی تو وہ نافرمانی اس لیے نہ تھی کہ میں تجھے جانتا نہیں تھا اور نہ ہی اس لیے تھی کہ میں تیری سزا کو روک لوں گا اور نہ اس لیے تھی کہ میں تیری نظر کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ میرے نفس نے مجھے دھوکہ دیا میری بدبختی نے مجھے اکسایا اور تیری پردہ پوشی نے مجھے دلیر کر دیا پس اب مجھے تیرے عذاب سے کون چھڑائے گا جس رسی کو میں پکڑ ے ہوئے ہوں اگر تو اس رسی کو کاٹ دے تو ہائے افسوس کل تیرے سامنے پیش ہونے کے وقت میرا کیا حال ہوگا جب نیک لوگوں سے کہا جائے گا گزر جاؤ اور گنہگاروں سے کہا جائے گاجہنم میں جاؤ کیا میں نیک افرادکے ہمراہ گزروں گا یا گنہگاروں کیساتھ جہنم میں جاؤنگا، ہائے میری ہلاکت کہ جوں جوں میری عمر بڑھتی جارہی ہے میرے گناہ بڑھ رہے ہیں ہائے میری مصیبت کہ میری عمر جتنی لمبی ہورہی ہے میرے گناہ بڑھتے جاتے ہیں کہاں تک توبہ کروں اور کتنی بار لوٹ آؤں کیا وہ وقت نہیں آیا کہ اپنے رب سے حیا کروں اے معبود! پس بواسطہ محمد(ص)وآل محمد(ع) کے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور سب سے زیادہ معاف کرنے والے۔

پھر گریہ کرے چہرہ خاک پر رکھے اور کہے: اِرْحَمْ مَنْ اَسٰآئَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَکٰانَ وَاعْتَرَفَ رحم کر اس گنہگار پر جس نے گناہ کئے جو بے چارہ ہے اور اپنے گناہوں کااعتراف کرتا ہوں۔

اس کے بعد دائیں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:اِنْ کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَاَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ اگر میں برا بندہ ہوں توبہترین پروردگار ہے۔

پھر بائیں رخسار زمین پر رکھے اور کہے: عَظُمَ الذَّنْبَ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَا کَریٰم اب تیرے بندے کے گناہ عظیم ہیں تو تیری بخشش بھی حسین، اے کرم کرنے والے خدا اے بخشنے والے

دوبارہ سجدہ کرے اور سو مرتبہ کہے : اَلْعَفْوَ اَلْعَفْوَ۔


متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. علوی، راہنمای مصور سفر زیارتی عراق، ۱۳۸۹ش، ص۲۲۸۔
  2. کوفہ کے مشہور مساجد، پایگاہ اطلاع‌رسانی شمسا۔
  3. قمی، مفاتیح‌الجنان، ص۴۰۷.

مآخذ

  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان، اسوه، قم. بی‌تا.
  • علوی، سید احمد (گرد آوری)، راہنمایے مصور سفر زیارتی عراق، قم، معروف، ۱۳۸۹شمسی ہجری۔
  • مسجدهای مشهور کوفہ، پایگاه اطلاع ‌رسانی شمسا، تاریخ بازدید: ۲۱ آبان ۱۳۹۹شمسی ہجری۔