مندرجات کا رخ کریں

مسجد حمزہ (مدینہ)

ویکی شیعہ سے
مسجد حمزہ
مسجد شہداء • مسجد احد
معلومات
تأسیسچھٹی صدی ہجری
معماری
مساحت54 ہزار مربع میٹر
تعمیر نومختلف سالوں میں


مسجد حمزہ، مدینہ میں جنگ احد کے شہداء کے قبرستان کے ساتھ واقع ایک مسجد کو کہا جاتا ہے[1] جو رسول اللہؐ کے حکم سے حمزۃ بن عبدالمطلب کی شہادت کے مقام پر ان کی قبر اور جنگ احد کے دیگر شہداء کی قبر پر تعمیر کی گئی[2] جو بعد میں سیلاب کی زد میں آکر منہدم ہوگئی اور پھر اسے عباسی خلیفہ ناصر لدین اللہ کی والدہ نے دوبارہ بنوایا اور برسوں کے عرصے میں اس کی توسیع اور تزئین و آرائش کی گئی اور حجاج کے لیے زیارت گاہ بن گئی۔[3]

مدینہ کے شافعی فقیہ اور مورخ سَمہودی (متوفی 911ھ) نے اپنی کتاب وفاء الوفاء میں لکھا ہے کہ حمزہ کی قبر قدیم زمانے سے مسجد کے اندر تھی۔[4] اندلس کے سیاح ابن جُبَیر (متوفی 614ھ)، جو سنہ 579 ہجری میں حرمین شریفین کی زیارت کو گئے اور انہوں نے بھی اپنے سفر نامے میں لکھا ہے کہ حمزہ کی قبر کے اوپر ایک مسجد بنائی گئی تھی اور یہ قبر مسجد کے اندر واقع تھی۔[5] مصری مصنف اور سفر نامہ نگار ابراہیم رفعت پاشا (متوفی 1353ھ)، نے سنہ 1325 ہجری میں اس مسجد کو حمزہ کی قبر کے اوپر ایک گنبد کے ساتھ ایک مضبوط، سادہ اور غیر آراستہ عمارت قرار دیا ہے۔[6]

یہ مسجد جو زائرین کی توجہ، نذورات اور متبرک ہونے کی جگہ تھی اسی لئے سنہ 1344 ہجری میں وہابیوں نے اسے مسمار کر دیا اور قبرستان کو حجاج کے آنے سے روکنے کے لیے باڑ لگا دی۔ کتاب "روز شمار تاریخ ایران" میں 13 صفر سنہ 1344 ہجری کو مدینہ میں مسجد حمزہ کی تباہی کا ذکر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ایران میں سوگ اور عام تعطیل کا اعلان ہوا۔[7]

مسمار ہونے کے بعد مسجد احد قبرستان کے مشرقی حصے میں 50 میٹر کے فاصلے پر منتقل کر دی گئی اور ایک مینار کے ساتھ ایک بڑی عمارت حمزہ مسجد کے نام سے تعمیر کی گئی جسے مسجد شہداء یا احد مسجد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔[8]

نئی مسجد سنہ 2017ء میں مکمل ہوئی جس کی طرز تعمیر منفرد ہے اور دیگر سہولیات بھی میسر ہیں۔ یہ 54,000 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے اور اس میں 15,000 نمازیوں کی گنجائش ہے یہ مسجد نبوی سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔[9]

گیلری

حوالہ جات

  1. جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1379ش، ص439.
  2. عمید زنجانی، در راہ برپایی حج ابراہیمی، مشعر، ص222.
  3. جمعی از نویسندگان، رہ‌توشہ حج، 1380ش، ج1، ص378.
  4. سمہودی، وفاء الوفاء، 2006م، ج3، ص922.
  5. ابن‌جبیر، رحلۃ ابن‌جبیر، دار و مکتبۃ الہلال، ص44.
  6. نجمی، حرم حضرت حمزہ(ع) در بستر تاریخ، 1379ہجری شمسی۔
  7. بہبودی، روزشمار تاریخ معاصر ایران، 1385ش، ج5، ص291.
  8. بصیری، گلواژہ‌ہای حج و عمرہ، 1387ش، ص523؛ جمعی از نویسندگان، رہ‌توشہ حج، 1380ش، ج1، ص378.
  9. «مسجد سیدالشہدا، یادگار جنگ احد در مدینہ»، خبرگزاری ایکنا.

مآخذ

  • ابن‌ جبیر، محمد بن احمد، رحلۃ ابن‌جبیر، بیروت،‌ دار و مکتبۃ الہلال.
  • بصیری، علی رضا، گلواژہ‌ہای حج و عمرہ، قم، مشعر، 1387ہجری شمسی۔
  • بہبودی، ہدایت‌ اللہ، روزشمار تاریخ معاصر ایران، تہران، مؤسسہ مطالعات و پژوہش‌ہای سیاسی، 1385ہجری شمسی۔
  • جعفریان، رسول، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، قم، مشعر، 1379ہجری شمسی۔
  • جمعی از نویسندگان، رہ‌توشہ حج، قم، مشعر، 1380ہجری شمسی۔
  • سمہودی، علی بن احمد، وفاء الوفاء باخبار‌ دار المصطفی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 2006م.
  • عمید زنجانی، عباس علی، در راہ برپایی حج ابراہیمی، قم، مشعر.
  • «مسجد سید الشہدا، یادگار جنگ احد در مدینہ»، خبرگزاری ایکنا، تاریخ انتشار : 3 مرداد 1401ہجری شمسی۔
  • نجمی، محمدصادق، حرم حضرت حمزہ در بستر تاریخ، میقات حج، 1379ش، شمارہ33.