طریق العلماء

طَریقُ العُلَماء یا طَریقُ الفُرات[1] ایک قدیم راستہ ہے جسے امام حسینؑ کے زائرین کربلا پیدل جانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔[2] اس راستے پر بہت سے علما اور روحانی شخصیات کے گزرنے کی وجہ سے اسے طریق العلماء کہا جانے لگا۔[3] یہ راستہ کوفہ میں مسجد سہلہ سے شروع ہوتا ہے۔[4] طریق العلماء اربعین حسینی کے موقع پر نجف سے کربلا تک پیدل زیارت پر جانے کے دو راستوں میں سے ایک ہے۔[5] اس راستے کا بیشتر حصہ دریائے فرات کے کنارے سے گزرتا ہے۔[6] اسی طرح اس راستے کے کچھ حصے میں زائرین کھجور کے باغات سے بھی گزرتے ہیں۔[7]
نجف سے کربلا جانے والی مرکزی شاہراہ طریق العلماء کے برعکس بیشتر صحرائی راستہ ہے۔ ماضی میں اس راستے پر پیدل سفر کرنے والے زائرین کے لیے کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔ لیکن طریق العلماء کے راستے میں شیعہ قبائل بستے تھے جو امام حسینؑ کے زائرین سے بے پناہ محبت رکھتے اور ان کے قیام و طعام کا اہتمام کرتے تھے۔ اسی وجہ سے زائرین دریائے فرات کے کنارے والے راستے سے گزرتے تھے جو بعد میں طریق العلماء کے نام سے مشہور ہوا۔[8] عراق میں بعث پارٹی اور صدام حسین کے دورِ حکومت میں جب اربعین پیدل زیارت پر پابندی تھی تو علما، روحانی شخصیات اور عام لوگ حکومتی ظلم سے بچنے کے لیے اسی راستے کو اختیار کرتے تھے۔[9]
اربعین حسینی کے موقع پر نجف سے کربلا جانے والے مرکزی شاہراہ کے علاوہ زائرین تین اور راستوں سے بھی اپنے آپ کو کربلا پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں جن میں کاظمین سے کربلا، حلّہ سے کربلا اور طریق العلماء شامل ہیں۔ ط[10]ریق العلماء کی لمبائی تقریباً 89 کلومیٹر ہے۔[11] اس علاقے کے زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی اور مال مویشی پالتے ہیں۔[12] اس راستے کو کربلا کی طرف پیدل چلنے والے سب سے سرسبز راستوں میں شمار کیا جاتا ہے[13] جو اپنی خوبصورتی کے علاوہ دوسرے راستوں کے مقابلے میں خشگوار موسمی حالات سے بھی بہرہ مند ہوتا ہے۔[14]
طریق العلماء میں نجف سے کربلا کے مرکزی راستے کی طرح عمود (نشان زدہ کھمبے) موجود نہیں بلکہ اس راستے میں مختلف فاصلوں پر مخصوص نشان لگائے گئے ہیں۔[15] خلوت[16] اور نسبتا شور و غل میں کمی اس راستے کی خصوصیات میں سے ہیں۔[17] طریق العلماء میں موکب زیادہ تر اس علاقے کے دیہاتیوں کے گھروں میں ہوتے ہیں اور زائرین کی میزبانی بھی ان گھروں میں کی جاتی ہے۔[18]
-
اربعین پیدل مارچ میں زائرین کھجور کے باغات سے گزرتے ہوئے
-
زائرین دریائے فرات کے کنارے سے گزرتے ہوئے
-
طریق العلماء میں زائرین کچے راستے سے گزرتے ہوئے
-
کتاب طریق العلماء میں اس راستے سے علماء کے گزرنے کی داستان بیان کی گئی ہے۔
-
طریق العلماء کی ہوائی تصویر
حوالہ جات
- ↑ «طریق العلماء، مسیر پیادهروی اربعین از کوفه به کربلا»، باشگاه خبرنگاران جوان۔
- ↑ «پیادهروی اربعین در طریق العلما» خبرگزاری مهر۔
- ↑ «پیادهروی اربعین در طریق العلما» خبرگزاری مهر۔
- ↑ «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس
- ↑ «چگونه از نجف به کربلا برویم»، هفت صبح۔
- ↑ «پیادهروی اربعین در طریق العلما» خبرگزاری مهر۔
- ↑ «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس
- ↑ «خاطرات آیت الله مکارم شیرازی از پیادهروی اربعین»، بلاغ۔
- ↑ «طریق العلماء، مسیر پیادهروی اربعین از کوفه به کربلا»، باشگاه خبرنگاران جوان۔
- ↑ «علما از این راه به کربلا میروند»، جهاننیوز۔
- ↑ «پیادهروی اربعین از مسیر «طریق العلما» به کربلا»، ایسنا۔
- ↑ «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس۔
- ↑ «پیادهروی اربعین از مسیر «طریق العلما» به کربلا»، ایسنا۔
- ↑ «علما از این راه به کربلا میروند»، جهاننیوز۔
- ↑ «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس۔
- ↑ «علما از این راه به کربلا میروند»، جهاننیوز۔
- ↑ «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس۔
- ↑ «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس۔
مآخذ
- «پیادهروی اربعین از مسیر «طریق العلما» به کربلا»، ایسنا، تاریخ درج مطلب: 23 شهریور 1401ش، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔
- «پیادهروی اربعین در طریق العلما» خبرگزاری مهر، تاریخ درج مطلب: 31 مرداد 1403ش، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔
- «چگونه از نجف به کربلا برویم»، هفت صبح، تاریخ درج مطلب: 15 مرداد 1403ش، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔
- «خاطرات آیت الله مکارم شیرازی از پیادهروی اربعین»، بلاغ، تاریخ درج مطلب: 30 مهر 1398ش، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔
- «داستان طریقالعلماء نجف به کربلا»، خبرگزاری فارس، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔
- «طریق العلماء، مسیر پیادهروی اربعین از کوفه به کربلا»، باشگاه خبرنگاران جوان، تاریخ درج مطلب: 29 مرداد 1403ش، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔
- «علما از این راه به کربلا میروند»، جهاننیوز، تاریخ درج مطلب: 20 شهریور 1401ش، تاریخ اخذ: 14 مهر 1403ہجری شمسی۔