مندرجات کا رخ کریں

"سورہ ماعون" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{سورہ||نام = ماعون |ترتیب کتابت = 107 | پارہ = 30 |آیت = 7 |مکی/ مدنی = مکی | ترتیب نزول = 17 |اگلی = [[سورہ کوثر|کوثر]] |پچھلی = [[سورہ قریش|قریش]] |لفظ = 25 |حرف = 114|تصویر=سوره ماعون.JPG}}
{{سورہ||نام = ماعون |ترتیب کتابت = 107 | پارہ = 30 |آیت = 7 |مکی/ مدنی = مکی | ترتیب نزول = 17 |اگلی = [[سورہ کوثر|کوثر]] |پچھلی = [[سورہ قریش|قریش]] |لفظ = 25 |حرف = 114|تصویر=سوره ماعون.JPG}}


'''سورہ ماعون''' [سُورةُ الْمَاعُون] [[قرآن]] کی [[مکی اور مدنی|مکی]] سورتوں میں سے ہے؛ ترتیب مصحف کے لحاظ سے ایک سو ساتویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے سترہویں سورت ہے۔ اس سورت کو '''ماعون''' کہتے ہیں کیونکہ اس سورت کے آخر میں یہ لفظ مذکور ہے۔ مفسرین کا کہنا ہے کہ '''ماعون''' سے مراد [[زکوۃ]]، یا زندگی کے وہ لوازمات اور اسباب ہیں جو کبھی کوئی دوست یا جاننے والا یا ہمسایہ بطور امانت کسی کے سپرد کرتا ہے۔
'''سورہ ماعون''' یا '''أَرَأَيْتَ الَّذِي''' [[قرآن مجید]] کی 107ویں سورت جس کا شمار [[مکی اور مدنی|مکی]] سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کی 30ویں پارے میں واقع ہے۔ ماعون کا لفظ اس سورت کی آخری آیت کے آخری لفظ سے لیا گیا ہے جس کا معنی زکات یا ہر مفید چیز کے ہے۔ اس سورت میں قیامت کے منکروں کی صفات بیان ہوئی ہیں قرآن کہتا ہے یہ لوگ انفاق نہیں کرتے ہیں، نماز کو سبک سمجھتے ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ سورہ ماعون ابوسفیان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جس نے سورہ ماعون کو نماز عشاء کے بعد تلاوت کی، اللہ تعالی اسے بخش دیتا ہے صبح کی اذان تک اس کی حفاظت کرتا ہے۔


==نام==
 
* سورہ '''ماعون''' کا دوسرا نام '''ارأيت الذي''' ہے؛ کیونکہ اس کا آغاز اسی جملے سے ہوتا ہے۔
==تعارف==
* اس سورت کا تیسرا نام '''دین''' اور چوتھا نام '''تکذیب''' ہے۔ کیونکہ یہ دونوں موضوعات اس سورت کے مضمون میں شامل ہیں۔
* '''نام'''
اس سورت کو '''ماعون''' اور سورہ «‌أَرَأَيْتَ الَّذِي» کا نام دیا گیا ہے۔ ماعون سورت کے آخر سے لیا گیا ہے جبکہ «‌أَرَأَيْتَ الَّذِي» سورت کی ابتدا سے لیا گیا ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>ماعون کے معنی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جاہلیت کے دور میں ہر منافع (یا ہر مفید وسیلہ) کو ماعون کہا جاتا تھا اور اسلام آنے کے بعد زکات کو ماعون کہا گیا۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۶، ص۳۱۶.</ref>اس سورت کے دوسرے ناموں میں «‌دین‌» اور «‌تکذیب‌» کہا گیا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں اس سورت کے مضمون میں سے ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>
 
* '''ترتیب و محل نزول'''
سورہ ماعون مکی سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی سورتوں میں 17ویں سورت ہے جیکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 107ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸.</ref> اور 30ویں پارے میں واقع ہے۔
 
* '''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
سورہ ماعون میں 7 آیات، 25 کلمات اور 114 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں شمار ہوتا ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش،  ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>


==کوائف==
==کوائف==

نسخہ بمطابق 16:38، 26 ستمبر 2018ء



قریش سورۂ ماعون کوثر
ترتیب کتابت: 107
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 17
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 7
الفاظ: 25
حروف: 114

سورہ ماعون یا أَرَأَيْتَ الَّذِي قرآن مجید کی 107ویں سورت جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کی 30ویں پارے میں واقع ہے۔ ماعون کا لفظ اس سورت کی آخری آیت کے آخری لفظ سے لیا گیا ہے جس کا معنی زکات یا ہر مفید چیز کے ہے۔ اس سورت میں قیامت کے منکروں کی صفات بیان ہوئی ہیں قرآن کہتا ہے یہ لوگ انفاق نہیں کرتے ہیں، نماز کو سبک سمجھتے ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ سورہ ماعون ابوسفیان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جس نے سورہ ماعون کو نماز عشاء کے بعد تلاوت کی، اللہ تعالی اسے بخش دیتا ہے صبح کی اذان تک اس کی حفاظت کرتا ہے۔


تعارف

  • نام

اس سورت کو ماعون اور سورہ «‌أَرَأَيْتَ الَّذِي» کا نام دیا گیا ہے۔ ماعون سورت کے آخر سے لیا گیا ہے جبکہ «‌أَرَأَيْتَ الَّذِي» سورت کی ابتدا سے لیا گیا ہے۔[1]ماعون کے معنی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جاہلیت کے دور میں ہر منافع (یا ہر مفید وسیلہ) کو ماعون کہا جاتا تھا اور اسلام آنے کے بعد زکات کو ماعون کہا گیا۔[2]اس سورت کے دوسرے ناموں میں «‌دین‌» اور «‌تکذیب‌» کہا گیا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں اس سورت کے مضمون میں سے ہیں۔[3]

  • ترتیب و محل نزول

سورہ ماعون مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی سورتوں میں 17ویں سورت ہے جیکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 107ویں سورت ہے[4] اور 30ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات

سورہ ماعون میں 7 آیات، 25 کلمات اور 114 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں شمار ہوتا ہے۔[5]

کوائف

  • اس سورت کی آیات کی تعداد 7 اور ایک قول کے مطابق 6 ہے لیکن اول الذکر عدد مشہور اور معمول ہے۔
  • ترتیب مصحف کے لحاظ سے قرآن کی ایک سو ساتویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے سترہویں سورت ہے۔
  • یہ سورت مکی سورتوں میں سے ہے۔ (البتہ بعض مفسرین کے بقول یہ مدنی سورتوں میں سے ہے؛ تاہم اس کا مکی ہونا مشہور ہے)۔
  • یہ سورت قصار السور میں سے ہے اور قرآن کی بہت چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔

مفاہیم

  • اس سورت نے اس شخص کے حالات بیان کئے ہیں جو روز جزا کا انکار کرتا یعنی وہی شخص کو یتیم کو دھتکارتا ہے اور بے نواؤں کو کھلانے کی ترغیب نہیں دلاتا؛ اور ان نماز گزاروں کے حالات ـ یعنی وہ جھوٹے نماز گزار جو منافق اور نماز میں سستی برتتے ہیں اور اپنی نماز سے غافل ہیں اور نماز میں ریا اور دکھاوے کے مرتکب ہوتے ہیں ـ اور زکوۃ دینے سے باز رہتے/رکھتے ہیں۔
  • مفسرین کا کہنا ہے کہ ماعون سے مراد زکوۃ، یا زندگی کے وہ لوازمات اور اسباب ہیں جو کبھی کوئی دوست یا جاننے والا یا ہمسایہ بطور امانت کسی کے سپرد کرتا ہے۔[6]
سورہ ماعون کے مضامین[7]
 
 
 
 
 
 
 
جعلی ایمان کے دعویداروں کی علامتیں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسری نشانی: آیہ ۷
دوسروں کی ضروریات سے بے خبری
 
دوسری نشانی: آیہ ۴-۶
اللہ کے عبادت کا حق ادا نہ کرنا
 
پہلی نشانی: آیہ ۲-۳
مستضعف لوگوں کے حقوق کی رعایت نہ کرنا
 
مقدمہ: آیہ ۱
دینی وظیفے پر عمل نہ کرنے والے مسلمانوں کی مذمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
کم ارزش مال کو دوسروں سے دریغ کرنا
 
پہلا رفتار: آیہ ۴-۵
نماز میں سستی
 
پہلا رفتار: آیہ ۲
یتیم کو اپنے سے دور کرنا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا رفتار: آیہ ۶
نماز اور دوسری عبادتوں میں ریاکاری
 
دوسرا رفتار: آیہ ۳
مسکینوں کو کھلانے میں دوسروں کی تشویق نہ کرنا


متن سورہ

سوره ماعون
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ﴿1﴾ فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ﴿2﴾ وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿3﴾ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿4﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿5﴾ الَّذِينَ هُمْ يُرَاؤُونَ ﴿6﴾ وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ﴿7﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جو جزا و سزا (کے دن) کو جھٹلاتا ہے۔ (1) پس یہی وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ (2) اور کسی مسکین کو کھانا کھلانے پر (لوگوں) کو آمادہ نہیں کرتا۔ (3) تباہی ہے ان نمازیوں کیلئے۔ (4) جو اپنی نماز (کی ادائیگی) میں غفلت برتتے ہیں۔ (5) جو ریاکاری کرتے ہیں۔ (6) اور معمولی روزمرہ ضرورت کی چیزیں بھی (لوگوں کو) نہیں دیتے۔ (7)

پچھلی سورت: سورہ قریش سورہ ماعون اگلی سورت:سورہ کوثر

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


متعلقہ مآخذ

پاورقی حاشیے

  1. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.
  2. طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۶، ص۳۱۶.
  3. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸.
  5. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.
  6. دیکھیں: دانشنامہ قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1269۔
  7. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.

مآخذ