مندرجات کا رخ کریں

"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 66: سطر 66:
اس کے مقابلے میں بعض اہل سنت حضرات نے امام علیؑ کی طرف اس خطبے کی نسبت کے صحیح ہونے کا انکار کرتے ہوئے<ref>ابن‌میثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، 1404ق، ج1، ص251۔</ref> اسے [[سید رضی|سیدِ رضی]] یا [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]] کی طرف سے جعلی خطبہ قرار دیا ہے۔<ref>دوانی، «سید رضی مؤلف نہج البلاغہ»، 1373ش، ص126۔</ref> ابن‌ میثم کے مطابق اہل سنت کی طرف سے اس خطبے کے صحیح ہونے کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی خلافت کے بارے میں صحابہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا جبکہ اس خطبے میں امام علیؑ کا گذشتہ تین خلفاء کے ساتھ اختلاف کی تصریح کی گئی ہے جس کا انکار کیا جانا ضروری ہے تاکہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔<ref>ابن‌میثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، 1404ق، ج1، ص251۔</ref>  
اس کے مقابلے میں بعض اہل سنت حضرات نے امام علیؑ کی طرف اس خطبے کی نسبت کے صحیح ہونے کا انکار کرتے ہوئے<ref>ابن‌میثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، 1404ق، ج1، ص251۔</ref> اسے [[سید رضی|سیدِ رضی]] یا [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]] کی طرف سے جعلی خطبہ قرار دیا ہے۔<ref>دوانی، «سید رضی مؤلف نہج البلاغہ»، 1373ش، ص126۔</ref> ابن‌ میثم کے مطابق اہل سنت کی طرف سے اس خطبے کے صحیح ہونے کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی خلافت کے بارے میں صحابہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا جبکہ اس خطبے میں امام علیؑ کا گذشتہ تین خلفاء کے ساتھ اختلاف کی تصریح کی گئی ہے جس کا انکار کیا جانا ضروری ہے تاکہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔<ref>ابن‌میثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، 1404ق، ج1، ص251۔</ref>  


اس قسم کے اہل‌ سنت حضرات کے جواب میں کہا گیا ہے کہ [[ابو بکر بن ابی‌ قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عُمَر]] کے توسط سے [[غصب خلافت|خلافت کے غصب]] ہونے کے موضوع پر امام علیؑ نے متعدد بار اپنا نطقہ نظر بیان کیا ہے اور یہ چیز [[خبر مستفیض|مستفیض احادیث]] کے ذریعے ثابت شدہ ہے۔<ref>غفاری، الشقشقیہ، 1432ق، ص22۔</ref> اس کے علاوہ یہ خطبہ [[نہج البلاغہ|نہج‌ البلاغہ]] کی ترتیب و پیشکش(ترتیب 400ھ<ref>سید رضی، نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، 1414ق، ص559۔</ref>) سے پہلے بھی مختلف منابع میں نقل ہوا ہے؛<ref>ملاحظہ کریں: جعفری، پرتوی از نہج البلاغہ، 1380ش، ص124-125۔</ref> چنانچہ [[شیخ صدوق]] (متوفی 381ھ) نے [[علل الشرائع (کتاب)|علل الشرائع]] <ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، 1385ش، ج1، ص150-151۔</ref>اور [[معانی الاخبار (کتاب)|معانی الاخبار]] میں اس خطبے کو نقل کیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، 1403ق، ص361-362۔</ref>
اہل‌ سنت کے اس گروہ کے جواب میں کہا گیا ہے کہ [[ابو بکر بن ابی‌ قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عُمَر]] کے توسط سے [[غصب خلافت]] کے موضوع پر امام علیؑ نے متعدد بار اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے اور یہ چیز [[خبر مستفیض|مستفیض احادیث]] کے ذریعے ثابت شدہ ہے۔<ref>غفاری، الشقشقیہ، 1432ھ، ص22۔</ref> اس کے علاوہ یہ خطبہ [[نہج البلاغہ|نہج‌ البلاغہ]] کی تدوین(400ھ<ref>سید رضی، نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، 1414ق، ص559۔</ref>) سے پہلے بھی مختلف منابع میں نقل ہوا ہے؛<ref>ملاحظہ کریں: جعفری، پرتوی از نہج البلاغہ، 1380ش، ص124-125۔</ref> چنانچہ [[شیخ صدوق]] (متوفی 381ھ) نے [[علل الشرائع (کتاب)|علل الشرائع]] <ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، 1385ہجری شمسی، ج1، ص150-151۔</ref>اور [[معانی الاخبار (کتاب)|معانی الاخبار]] میں اس خطبے کو نقل کیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، 1403ھ، ص361-362۔</ref>
{{اصلی|غصب خلافت}}
{{اصلی|غصب خلافت}}


confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم