معانی الاخبار (کتاب)

ویکی شیعہ سے
معانی الاخبار
مشخصات
مصنفشیخ صدوق
موضوعروایات
زبانعربی
تعداد جلد2
طباعت اور اشاعت
ناشرانتشارات صادق


مَعانی الأخبار شیخ صدوق کی ایک روائی اور حدیثی کتاب ہے۔ یہ کتاب رسول اللہ اور ائمہ طاہرین سے مروی روایات کا مجموعہ ہے جو پانچ سو کے لگ بھگ روایات پر مشتمل ہے جو قرآنی اصطلاحات، کلامی اور فقہی عناوین پر مشتمل ہے۔

مؤلف

محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویہ قمی جو شیخ صدوق کے نام سے مشہور ہیں اور چوتھی صدی ہجرہ کے بزرگترین شیعہ عالم ہیں۔ ان کا سن پیدائش ۳۰۵ق کے بعد کا ہےاور سن وفات ۳۸۱ ق کہا گیا ہے۔ انہیں قبرستان ابن بابویہ دفن کیا گیا۔ وہ قم کے حدیثی مکتب کے ایک بہت بڑے محدث اور فقیہ تھے۔ ان کی تالیفات کی تعداد ۳۰۰ کے لگ بھگ بیان کی جاتی ہے ۔ ان میں سے کئی اثر مفقود ہیں۔ ان کی کتاب من لایحضرہ الفقیہ کتب اربعہ میں شمار ہوتی ہے۔

تالیف

شیخ صدوق نے کتاب معانی الاخبار کو توحید‌ اور علل الشرائع کے بعد لکھا۔اس کی تالیف ۳۳۱ق میں مکمل ہوئی۔[1]

مضامین

معانی الاخبار کی احادیث پانچ عناوین: تفسیری، فقہی، کلامی، اخلاقی اور تاریخی پر مشتمل ہیں کہ جن کی قابل توجہ تعداد تفسیر سے متعلق ہے۔[2] یہ کتاب ۸۰۹ احادیث پر مشتمل ہے جو ۴۲۹ ابواب میں مذکور ہیں جبکہ ہر باب میں ایک سے لے سو تک احادیث ذکر ہوئی ہیں۔

عناوین ابواب‏

کتاب کے درج ذیل ابواب کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے:

  • معنائے بسم اللہ الرحمن الرحیم،
  • معنائے سبحان اللہ،
  • معنائے حروف مقطعہ،
  • معنائے من کنت مولاہ فعلی مولاہ،
  • معنائے بیع الحصاۃ،
  • معنائے لوح و قلم،
  • معنائے ازدواج نور با نور،
  • معنائے جوانمردی و مردانگی،
  • معنائے وحدت و تفرقہ و معنای سنت و بدعت،
  • معنائے قول حضرت رسول خدا(ص): اختلاف امتی رحمۃ،
  • معنائے ہمسایہ و حد ہمسائیگی،
  • معنائے غِیبت و بہتان و....

خصوصیات

اس کتاب کی تالیف میں شیخ صدوق نے مخصوص طریقۂ تالیف کو اختیار کیا جو قابل توجہ ہے:

  • بعض احادیث و روایات کے معانی کا اپنے اساتید سے استفسار،
  • حدیث سننے کے مقام اور وقت کا بیان،
  • لغویوں کے قول سے استناد کرنا،
  • صدوق کے استدلالات کلامی
  • آل یاسین کی قرآت میں روایات کا ذکر،
  • دیگر مآخذوں کی طرف ارجاع دینا
  • پیش نظرمعنا کی تصحیح کیلئے اہل سنت کی مشہور احادیث کو شیعہ طریق سے نقل کرنا،
  • روایات کے اسناد کی بحث۔[3]

اعتبار و اہمیت

اس کتاب کی تصحیح کرنے والے نے کتاب کے آغاز میں لکھا:

موضوع کے لحاظ سے یہ کتاب شیخ صدوق کی دیگر تالیفات میں اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ کتاب احادیث کے مفاہیم کے بیان اور اہل بیت کی مشکل احادیث کے بیان میں لکھی گئی ہے اور اس موضوع میں ایسی کتاب ابھی تک نہیں لکھی گئی اور نہ ہی اس روش کے کے مطابق تالیف ہوئی ہے نیز اس میں موجود فوائد دیگر کتب میں موجود نہیں ہیں۔ [4]

شیخ صدوق کی معانی الأخبار انکی دیگر تالیفات کی مانند مسلسل علما اور شیعہ فقہا کی نگاہ میں مخصوص اہمیت کی حامل رہی ہے بلکہ اسے ایک شیعہ کی معتبر اصول روائی میں سے سمجھا جاتا ہے اور اس کتاب کی روایات دیگر بڑے حدیثی مجموعوں جیسے کتب اربعہ اور بحار الانوار میں مذکور ہوئی ہیں۔[5] و وسائل الشیعہ[6]

کتاب کی تحقیقات

آقا بزرگ تہرانی داوود بن حسن بن یوسف اوالی بحرانی سے منسوب ایک کتاب ذکر کی اور کہا : اس کتاب میں معانی الاخبار کی احادیث کو الف با کی ترتیب کے مطابق مرتب کیا گیا۔[7]ہمچنین کتاب شرح معانی الاخبار توسط ملا عبدالنبی طَسّوجی نگاشتہ شدہ است.[8]

اس کتاب کو محمد ابراہیم بن محمدعلی آبادی یزدی نے تحقیق کیا[9] اور عبدالعلی محمدی شاہرودی نے اسے فارسی میں ترجمہ کیا۔اسی طرح ایک اور فارسی ترجمہ حمیدرضا شیخی نے کیا۔[10]

طباعت اور مخطوطات

یہ کئی مرتبہ ایران میں طبع ہو چکی ہے۔

حوالہ جات

  1. تہرانی، الذریعۃ، ج۲۱، ص۲۰۴.
  2. صمد عبداللہی عابد، معانی الاخبار و سبک مؤلف در نگارش آن، ۱۳۸۶ش.
  3. صمد عبداللہی عابد، معانی الاخبار و سبک مؤلف در نگارش آن، ۱۳۸۶ش.
  4. صدوق، معانی الاخبار، ۱۳۷۹ق، ص۴.
  5. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ ق، ج۱، ص۷.
  6. حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ ق، ج۱، ص۵۳، ۶۰، ۶۹ و...
  7. تہرامی، الذریعہ، ج۲۱، ص۲۲۶.
  8. تہرانی، الذریعہ، ج۱۴، ص۷۲.
  9. تہرانی، الذریعہ، ج۲۶، ص۲۰۳.
  10. صدوق، معانی الاخبار، حمیدرضا شیخی، قم، فکرآوران، ۱۳۸۹ش.
  11. صدوق، معانی الاخبار، ۱۳۷۹ق، مقدمہ کتاب.

مآخذ

  • صدوق، محمد بن علی، معانی الاخبار، قم، جامعہ مدرسین، ۱۳۷۹ق.
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۰۳ ق.
  • تہرانی، آقابزرگ، الذریعۃ، بیروت، دارالاضواء.
  • حر عاملی، محمدبن حسن، وسائل الشیعہ، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ ق.
  • شیخ صدوق، معانی الاخبار، حمیدرضا شیخی، قم، فکرآوران، ۱۳۸۹ش.
  • عبداللہی عابد، صمد، شیخ صدوق، معانی الاخبار و سبک مؤلف در نگارش آن، شیعہ‌شناسی، زمستان ۱۳۸۶ش، شمارہ ۲۰.

بیرونی لنک

معانی الاخبار و سبک مؤلف در نگارش آن.