فی ظلال نہج البلاغہ (کتاب)
نہج البلاغہ کی عربی شرح | |
---|---|
مشخصات | |
دوسرے اسامی | فی ظِلالِ نَہج البلاغۃ مُحاولۃ لِفَہمٍ جدید |
مصنف | محمد جواد مغنیہ |
سنہ تصنیف | 1972ء |
موضوع | شرح نہج البلاغہ |
زبان | عربی |
تعداد جلد | 4 |
ترجمہ | فارسی |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | دار العلم للملایین |
مقام اشاعت | بیروت |
سنہ اشاعت | 1972ء |
اردو ترجمہ | |
ای بک | https://noorlib.ir/book/view/3488 |
فی ظِلالِ نَہْج البَلاغَہ عربی زبان میں نہج البلاغہ کی شرح ہے جسے لبنان کے شیعہ عالم دین محمد جواد مغنیہ (متوفی: 1400ھ) نے تحریر کیا ہے۔ اس کتاب کو معاشرے کے تقاضوں سے ہماہنگ اور نہج البلاغہ کی شروحات کی فہرست میں سب سے فہرست سمجھی جاتی ہے۔ عام فہم اور مختصر ہونا نیز مصنف کے زمانے کے سماجی واقعات سے ہماہنگی اس کتاب کی خصوصیات میں سے ہے۔ کتاب کے مطالب کو ترتیب دینے میں مصنف نے شروع میں مشکل الفاظ کے معانی اور جلموں کی اعراب گزاری اس کے بعد امام علیؑ کے کلام کی تشریح اور توضیح پیش کی ہے۔ یہ کتاب پہلی دفعہ سنہ 1972ء کو چار جلدوں میں نشر ہوئی ہے۔
اہمیت
کتاب فی ظلال نہج البلاغہ کو عربی زبان میں نہج البلاغہ کی شروحات کی فہرستوں میں اہم فہرست سمجھا جاتا ہے۔[1] اس شرح کو معاشرے کی تقاضوں سے ہماہنگی موضوعات پر مشتمل کتاب قرار دیا گیا ہے جس میں سماجی مسائل کا حل پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔[2] عام فہم اور مختصر ہونا نیز مصنف کے زمانے کے سماجی واقعات سے ہماہنگی کو اس کتاب کی اہم خصوصیات میں شمار کی جاتی ہیں۔[3] کہا جاتا ہے کہ مصنف کے ظلم ستیز جذبے نے اس کتاب کو نہج البلاغہ کی دوسری شروحات سے ممتاز بنایا ہے۔[4]
اس کتاب کو نہج البلاغہ کی معتبر اور جدید نظریات پر شرح شمار کیا جاتا ہے۔[5] نہج البلاغہ کے بعض حصوں کی شرح سے خالی ہونا اور بعض مباحث کا طولانی ہونا اس کتاب کے نقائص میں شمار کیا جاتا ہے۔[6]
مؤلف
محمد جواد مُغْنیَّہ (1332-1400ھ) جبلعامل لبنان کے شیعہ عالم دین اور لبنان کے محکمہ عدالت کے قاضی اور چیف جسٹس تھے۔[7] مغنیہ62 کتابوں[8] منجملہ کتاب التفسیر الکاشف، مع بَطَلۃ کربلاء، الشیعہ و الحاکمون اور فقہ الامام الصادق کے مصنف ہیں۔[9]ان کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں مسلمانوں کو اتحاد و وحدت اور استعمار کے خلاف قیام کرنے کی دعوت دینا شامل ہیں۔[10] کہا جاتا ہے کہ ان کی بعض آثار ایران کے مختلف یونیورسٹیوں کے درسی نصاب میں شامل ہیں۔[11]
مضامین اور ڈھانچہ
کتاب فی ظلال نہجالبلاغہ پہلی طباعت میں چار جلدوں پر مشتمل تھی جس کی پہلی جلد میں نہج البلاغہ کی ابتدائی 88 خطبوں کے منتخب حصوں کی تشریح کی گئی ہے۔[12] دوسری جلد خطبہ نمبر 89 سے 175 تک پر مشتمل ہے۔[13] خطبہ نمبر 176 سے آخری خطبہ تک کی تشریح اور [نہج البلاغہ کے خطوط کی فہرست|نہج البلاغہ کے خطوط]] میں سے 41 خطوط کی تشریح اس کتاب کی تیسری جلد میں پیش کی گئی ہے۔[14] خط نمبر 42 اور اس کے بعد والے خطوط اور کلمات قصار کی شرح اس کتاب کی چوتھی جلد میں موجود ہے۔[15]
کتاب فی ظلال نہج البلاغہ کے مصنف نے اس کتاب کے مقدمے میں تصریح کی ہے کہ کتاب کے مطالب کی ترتیب میں شروع میں مشکل الفاظ کے معانی ا ور عربی جملات کی اعراب گزاری اس کے بعد امام علیؑ کے کلام کی تشریح کی گئی ہے۔[16] اسی طرح بعض مطالب کو «لِلْمِنبَر» کے عنوان سے مقررین کے استفادہ کے لئے بیان کیا گیا ہے۔[17] مصنف نے اس عنوان کے تحت تاریخی، توحیدی، اخلاقی، اہلبیتؑ اور قیامت وغیره سے مربوط موضوعات بیان کیا ہے۔ انہوں نے خطبہ نمبر 175 کے بعد «لِلْمِنبَر» کا عنوان استعمال نہیں کیا ہے۔[18] انہوں نے طولانی خطبوں کو مختصر حصوں میں تقسیم کر کے نمبر گزاری کرنے کے ذریعے ان کی شرح کی طرف مراجعہ کرنے کو آسان بنایا ہے۔[19]
کہا جاتا ہے کہ مصنف نے استعمار اور صہیونیزم جیسے موضوعات پر بحث کرتے ہوئے میڈیا وار کو ان کا سب سے اہم وسیلہ قرار دیا ہے۔ آپ مسلمانوں کو استعمار سے مقابلہ کے لئے اسلامی اصولوں کی پابندی، وحدت، مقاومت اور جہاد کی طرف دعوت دیتے ہیں۔[20] مغنیہ کے مطابق اسلامی معاشرے کے حاکم اور رہبر کو چاہئے کہ وہ معاشرے میں اعتماد اور تعاون کے فضا کو قائم کر کے لوگوں کے ساتھ محبت، انصاف اور اکثریت کے مصلحتوں کے مطابق عمل کریں۔[21]
اشاعت اور ترجمہ
کتاب فی ظلال نہج البلاغہ بیروت میں مؤسسہ انتشاراتی «دارالعِلم لِلمَلايين» کی کوشش سے چار جلدوں میں سنہ 1972ء میں شایع ہوئی[22] اور سنہ 1999ء تک اس کی چوتھی اشاعت منظر عام پر آگئی۔[23] مترجمین کے ایک گروہ نے اس کتاب کو «در سایہ سار نہج البلاغہ» (نہج البلاغہ کے سائے میں) کے عنوان سے سنہ 1387ہجری شمسی کو 6 جلدوں میں فارسی میں ترجمہ اور نشر کیا ہے۔[24]
حوالہ جات
- ↑ رفعت، «روششناسی شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص103۔
- ↑ باوفا و میراحمدی، «واکاوی رویکرد اجتماعی شیخ محمدجواد مغنیہ در شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص217 ـ 218۔
- ↑ رفعت، «روششناسی شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص105۔
- ↑ رفعت، «روششناسی شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص104۔
- ↑ قنبری، «بررسی و نقد کتاب: در سایہسار نہج البلاغہ»، ص27۔
- ↑ رفعت، «روششناسی شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص127 و 130۔
- ↑ مغنیہ، تجارب، 1425ھ، ص25 و 26؛ «پیشگامان تقریب: الف) محمدجواد مغنیہ، فقیہی نوگرا»، ص120؛ «محمدجواد مغنیہ»، سایت فرہیختگان تمدن شیعہ۔
- ↑ محرقی، «مقدمہ»، ص7۔
- ↑ «محمدجواد مغنیہ»، سایت فرہیختگان تمدن شیعہ۔
- ↑ مردی، «مغنیہ و شرف الدین»، ص50 ـ 51۔
- ↑ «پیشگامان تقریب: الف) محمدجواد مغنیہ، فقیہی نوگرا»، ص112۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج1، ص458 ـ 464 و 15۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج2، ص548 ـ 558۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج3، ص566 ـ 574۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج4، ص487 ـ 493۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج1، ص12۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج1، ص12۔
- ↑ رفعت، «روششناسی شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص113۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال نہج البلاغہ، 1979م، ج1، ص13۔
- ↑ باوفا و میراحمدی، «واکاوی رویکرد اجتماعی شیخ محمدجواد مغنیہ در شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص 233۔
- ↑ باوفا و میراحمدی، «واکاوی رویکرد اجتماعی شیخ محمدجواد مغنیہ در شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص 224۔
- ↑ باوفا و میراحمدی، «واکاوی رویکرد اجتماعی شیخ محمدجواد مغنیہ در شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص 215؛ «زبان سادہ و شيوہ كارآمد؛ ويژگی بارز كتاب فی ظلال نہجالبلاغہ»، سایت ایکنا۔
- ↑ قنبری، «بررسی و نقد کتاب؛ در سایہسار نہج البلاغہ»، ص27۔
- ↑ قنبری، «بررسی و نقد کتاب: در سایہسار نہج البلاغہ»، ص27؛ باوفا و میراحمدی، «واکاوی رویکرد اجتماعی شیخ محمدجواد مغنیہ در شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، ص 215۔
مآخذ
- باوفا مرجان؛ میراحمدی، عبداللہ، «واکاوی رویکرد اجتماعی شیخ محمدجواد مغنیہ در شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، در مجلہ پژوہشہای نہج البلاغہ، شمارہ 73، تابستان 1401ہجری شمسی۔
- «پیشگامان تقریب: الف) محمدجواد مغنیہ، فقیہی نوگرا»، در مجلہ اندیشہ تقریب، سال اول، شمارہ سوم، تابستان 1384ہجری شمسی۔
- رفعت، محسن، «روششناسی شرح فی ظلال نہج البلاغہ»، در مجلہ علوم حدیث، شمارہ 55، بہر 1389ہجری شمسی۔
- «زبان سادہ و شيوہ كارآمد؛ ويژگی بارز كتاب فی ظلال نہجالبلاغہ»، سایت ایکنا، تاریخ انتشار: 14 اسفند 1384ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 16 اردیبہشت 1403ہجری شمسی۔
- قنبری، بخشعلی، «بررسی و نقد کتاب: در سایہسار نہج البلاغہ»، در مجلہ کتاب ماہ دین، شمارہ 157، آبان 1389ہجری شمسی۔
- محرقی، علی، «مقدمہ»، در کتاب محمدجواد مغنیہ، منامہ، مکتبۃ فخراوی، 1417ھ۔
- «محمدجواد مغنیہ»، سایت فرہیختگان تمدن شیعہ، تاریخ انتشار: 12 مہر 1394ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 11 اردیبہشت 1403ہجری شمسی۔
- مردی، عباسعلی، «مغنیہ و شرف الدین»، در مجلہ آینہ پژوہہجری شمسی، شمارہ 89 و 90، آذر و اسفند 1383ہجری شمسی۔
- مغنیہ، محمدجواد، تجارب، تحقیق: ریاض الرباغ، مہر، انوار الہدی، چاپ اول، 1425ھ۔
- مغنیہ، محمدجواد، فی ظلال نہج البلاغہ، بیروت، دار العلم للملایین، 1979م۔