عبد الرحمان بن عقیل
کوائف | |
---|---|
نام: | عبد الرحمان بن عقیل بن ابیطالب |
لقب: | بنی ہاشم |
مشہور اقارب | عقیل بن ابی طالب(والد) • مسلم بن عقیل(بھائی) |
شہادت | روز عاشورا 61ھ |
شہادت کی کیفیت | شہادت |
مقام دفن | حرم امام حسینؑ |
اصحاب | امام حسینؑ |
عبد الرحمان بن عقیل کربلا کے شہیدوں میں سے ہیں جو عقیل بن ابو طالب کے فرزند ہیں نیز حضرت علی کے داماد بھی ہیں ۔دس محرم کے روز عثمان بن خالد بن اسیر جہنی اور بشر بن سوط ہمدانی قابضی کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔
خاندانی تعارف
طبری کے مطابق ان کی والدہ ام ولد یعنی کنیز تھی [1]مسلم بن عقیل اور جعفر بن عقیل کی طرح عبد الرحمان بن عقیل بھی حضرت علی کے داماد تھے۔انکی زوجہ خدیجہ[2] تھی جنکا نام بعض نے زینب صغری لکھا ہے [3] ۔لباب الانساب کے بقول آپ کے طولانی قد کی مناسبت سے انہیں خاندان ِ عقیل کا نیزہ کہا جاتا تھا[4]۔شہادت کے وقت آپ کا سن 35 سال تھا [5]۔
کربلا میں موجودگی
آپ امام حسین کے با وفا اصحاب میں ہیں جنہیں روز عاشورا کربلا میں شہید کیا گیا[6]۔تاریخی کتب نے ان کے قاتل کا نام عثمان بن خالد اسیر جہنی کہا ہے [7]۔نیز ایک اور مقام پر عثمان بن خالد اسیر جہنی اور بشر بن سوط ہمدانی مذکور ہے کہ انہوں نے حملہ کر کے شہید کیا[8] اور ان کے لباس کو لوٹا[9]۔
شیخ مفید نے الارشاد میں لکھا ہے کہ عثمان بن خالد ہمدانی نے ان پر حملہ کیا اور انہیں قتل کیا[10] ۔
جبکہ اخبار الطوال نے کہا ہے کہ :عبد اللہ بن عروۃ خثعمی نے تیر پھینکا جس کی وجہ سے آپ شہید ہوئے [11]۔
نبرد آزمائی
ابن شہر آشوب نے مناقب میں نقل کیا ہے کہ آپ درج ذیل رجز[12] پڑھتے ہوئے میدان میں وارد ہوئے :
ابی عقیل فاعرفوا مکانی | من هاشم و هاشم اخوانی | |
کهول صدق سادة الاقران | هذا حسین شامخ البنیان | |
و سید الشبیب مع الشبان |
زیارت ناحیہ اور رجبیہ
زیارت ناحیہ اور رجبیہ میں عبد الرحمان بن عقیل کا نام آیا ہے اور عمر بن خالد بن اسد جهنی پر ان کے قاتل ہونے کی نسبت لعن کی گئی ہے [13]۔
حوالہ جات
- ↑ طبری، تاریخ طبری، ج۵، ص۴۶۹؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۹۲؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۷، ص۱۷۲- ۱۷۳؛ اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۹۶؛ بنقل از شجری، امالی، ج۱، ص۱۷۱.
- ↑ بلاذری، انسابالاشراف، ج۲، ص۷۱؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۲۰۵؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۷، ص۱۷۰ بنقل از نسب قریش، ص۴۵.
- ↑ طبرسی، اعلامالوری، ص۲۰۳؛ بحارالانوار، ج۴۲، ص۹۳
- ↑ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۷، ص۱۷۰-۱۷۱، بنقل از لبابالانساب، ج۱، ص۲۶۰
- ↑ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۷، ص۱۷۰-۱۷۱، بنقل از لبابالانساب، ج۱، ص۴۰۱
- ↑ مفید، الارشاد، ج۲، ص۱۰۶؛ انسابالاشراف، ج۲، ص۱۰۳
- ↑ طبری تاریخ، ج۵، ص۴۶۹؛ ابنشہر آشوب، المناقب، ج۴، ص۱۰۶؛ ابننما، مثیرالاحزان، ص۶۷؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۱۰۶؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵، ص۴۴؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۹۲
- ↑ طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۴۷، ج۶، ص۵۹؛ ابنسعد، طبقات، ج۵، ص۴۷۷؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۷۵-۷۴؛ بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۲۰۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵ ص 33
- ↑ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۲۴۰
- ↑ مفید، الارشاد، ج۲، ص۱۰۶
- ↑ دینوری، اخبارالطوال، ص۲۵۷
- ↑ ابن شہر آشوب، المناقب، ج۴، ص۱۰۵؛ الفتوح، ج۵، ص۱۱۱؛ بحارالانوار، ج۴۵، ص۳۳؛ مقتل الحسین، خوارزمی، ج۲، ص۲۶
- ↑ سید بن طاووس، اقبال، ص۵۷۵؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۹۸، ص۲۷۱، ج۴۵، ص۶۵،۳۳
مآخذ
- ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- ابن خلدون، عبدالرحمن بن محمد، دیوان المبتدأ و الخبر فی تاریخ العرب و البربر و من عاصرهم من ذوی الشأن الأکبر، بن خلدون، تحقیق: خلیل شحادة، دارالفکر، بیروت، ۱۴۰۸ق/۱۹۸۸م.
- ابن سعد، الطبقات الکبری(ج۵)، تحقیق: محمد بن صامل السلمی، الطائف، مکتبة الصدیق، ۱۴۱۴ق/۱۹۹۳م.
- ابن شهرآشوب مازندرانی، مناقب آل أبی طالب(ع)، مؤسسه انتشارات علامه، قم، ۱۳۷۹ ق.
- ابن قتیبه، عبداالله بن مسلم، المعارف، تحقیق: ثروت عکاشة، القاهرة، الهیئة المصریة العامة للکتاب، ۱۹۹۲ق.
- ابن نما حلی، مثیرالأحزان، انتشارات مدرسه امام مهدی (عج)، قم، ۱۴۰۶ق.
- اصفهانی، ابوالفرج علی بن الحسین، مقاتلالطالبیین، تحقیق: سید احمد صقر، دارالمعرفة، بیروت، بیتا.
- بلاذری، احمد بن یحیی، انسابالأشراف(ج۲)، تحقیق: محمد باقر المحمودی، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، بیروت، ۱۹۷۴م/۱۳۹۴ق.
- بلاذری، احمد بن یحیی، انسابالأشراف(ج۳)، تحقیق: محمد باقر المحمودی، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، ۱۹۷۷ق/۱۳۹۷م.
- بلاذری، احمد بن یحیی، کتاب جمل من انسابالأشراف، تحقیق: سهیل زکار و ریاض زرکلی، دارالفکر، بیروت، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
- خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین(ع)، تحقیق و تعلیق: محمد السماوی، قم، مکتبة المفید، بیتا.
- دینوری، احمد بن داود، الأخبارالطوال، تحقیق: عبدالمنعم عامر مراجعه جمالالدین شیال، منشورات الرضی، قم، ۱۳۶۸ش.
- رازی (ابن مسکویه)، تجاربالأمم، تحقیق: ابوالقاسم امامی، تهران، سروش، ۱۳۷۹ش.
- سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبالالأعمال، دارالکتب الإسلامیة، تهران، ۱۳۶۷ ق.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبوالفضل ابراهیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- لباب الانساب.
- مجلسی، بحارالأنوار، مؤسسة الوفاء، بیروت، ۱۴۰۴ق.
- محمدی ری شهری، دانشنامه امام حسین(ع) (ج۷)، مترجم: عبدالهادی مسعودی، قم: دارالحدیث، ۱۳۸۸.
- مفید، الإرشاد، انتشارات کنگره جهانی شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ ق.