مندرجات کا رخ کریں

قبر

ویکی شیعہ سے
دفن میت کا ایک منظر

قبر سے مراد ایسی جگہ ہے جہاں مُردے کو دفن کیا جاتا ہے۔ اسلامی فقہ میں قبر سے متعلق کئی احکام اور آداب بیان کیے گئے ہیں۔ ان آداب میں سے بعض یہ ہیں کہ قبر چوکور (مستطیل)، ہموار اور زمین سے تقریباً چار انگلی بلند ہو اور اسے اس طرح مضبوط بنایا جائے کہ جلدی خراب نہ ہو۔

مسلمان علما قرآن و روایات کی بنیاد پر قبروں کی زیارت کو باعثِ فضیلت سمجھتے ہیں اور اس کی تاکید کرتے ہیں۔ اسی طرح ان کا کہنا ہے کہ کسی مسلمان کی قبر کو اس طرح کھولنا کہ اس کا جسم ظاہر ہو جائے، حرام ہے۔ ان کے فتوے کے مطابق نبش قبر (قبر کھولنا) صرف کسی شرعی ضرورت کی صورت میں جائز ہے۔

مفہوم اور اہمیت

"قبر" اُس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں انسان کو موت کے بعد دفن کیا جاتا ہے۔[1] کتب حدیث میں قبر سے متعلق احادیث کو ایک مستقل باب میں جمع کیا گیا ہے۔ مثلاً، علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں قبر سے متعلق 128 احادیث جمع کی ہیں۔[2] اسی طرح فقہاء کے فتاویٰ کی کتابوں میں بھی قبر سے متعلق مختلف آداب اور احکام بیان کیے گئے ہیں۔[3]

قبر کے احکام اور اس کی خصوصیات

فقہی کتابوں میں قبر سے متعلق کچھ آداب اور مستحبات بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: قبر کو چوکور،[4] ہموار اور صاف[5] بنایا جائے۔ نیز اس کی بلندی زمین سے تقریباً چار انگلی ہونی چاہیے۔[6] قبر کی گہرائی ایک عام انسان کے قد یا کندھے تک ہو۔[7] قبر کو اس طرح مضبوط بنایا جائے کہ وہ جلدی خراب نہ ہو[8] اور میت کا نام قبر پر یا کسی تختی یا پتھر پر لکھ کر اس کے سرہانے لگایا جائے تاکہ صاحب قبر کی شناخت میں آسانی ہو۔[9] بعض فقہا کا کہنا ہے کہ مومن کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنی قبر تیار کرے اور اس میں داخل ہو کر قرآن پڑھے۔ اسی طرح کسی مومن کو دفن کے لیے زمین ہدیہ کرنا بھی مستحب شمار ہوتا ہے۔[10]

قبرستان

مسلمانوں کی ثقافت میں قبرستان کو ایک قابل احترام مقام سمجھا جاتا ہے[11] اور قبرستان جانا ان کے ہاں ایک رائج عمل ہے۔[12] اسلامی متون میں قبرستان کے لیے کچھ مخصوص احکام و آداب بیان کیے گئے ہیں، مثلاً؛ قبروں پر جاکر مرحومین کو سلام کہنا،[13] قبرستان کی حرمت و صفائی کا خیال رکھنا اور کافروں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کرنا۔[14]

قبروں کی زیارت

علمائے اسلام کے مطابق قرآن اور احادیث میں قبروں کی زیارت کی ترغیب دی گئی ہے، خصوصاً انبیائے الہی اور صالح لوگوں کی قبروں کی زیارت کی سفارش کی گئی ہے اور اس کے فضائل بھی بیان کیے گئے ہیں۔[15] البتہ وہابیوں کا عقیدہ ہے کہ قبروں کی زیارت حرام ہے۔[16] خواتین کے لیے قبروں کی زیارت کے بارے میں فقہا کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے؛ شیعہ علما کی اکثریت اسے خواتین کے لیے بھی مستحب سمجھتی ہے[17] جب کہ اہل سنت کے مشہور فتوے کے مطابق عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا مکروہ ہے۔[18]

نبش قبر

قبر کو اس طرح کھولنا یا خراب کرنا کہ میت کا جسم ظاہر ہو جائے، نبش قبر کہلاتا ہے۔[19] شیعہ[20] اور سنی فقہا[21] کے مطابق، مسلمان کی قبر کو اس وقت تک نبش کرنا حرام ہے جب تک کہ اس کا جسم باقی ہو؛ البتہ، شرعی ضرورت کے پیش نظر نبش قبر جائز ہوسکتا ہے، جیسے؛ اگر میت کو غصب شدہ زمین میں دفن کیا گیا ہو، تو حق الناس کے تحت قبر کھولنا جائز ہے۔[22]

حوالہ جات

  1. عمید، فرہنگ فارسی عمید، 1375شمسی، ذیل واژہ «قبر»؛ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، 1381شمسی، ذیل واژہ «قبر»۔
  2. علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1362شمسی، ج6، ص0–282۔
  3. ملاحظہ کیجیے: خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص95؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332۔
  4. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص95؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332.
  5. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص95؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332۔
  6. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص95؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332۔
  7. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص94؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332۔
  8. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص96؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332۔
  9. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص96؛ سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص332۔
  10. سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج1، ص337۔
  11. لطیفی، «احترام بہ قبور بزرگان دین سیرہ ائمہ چہارگانہ اہل سنت است»، خبرگزاری شبستان۔
  12. «یاد از دست رفتگان؛ رسم ارزشمند ایرانیان/ برخی اعتقادات پنجشنبہ آخر سال»، سایت خبرگزاری مہر.
  13. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج2، ص128؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج99، ص301۔
  14. آقابابائی بنی، «تأملی بر تفکیک قبور مسلمانان از غیر مسلمانان»، ص1۔
  15. سبحانی، آیین وہابیت، 1386شمسی، ص102۔
  16. ملاحظہ کیجیے: ابن‌ تیمیہ، منہاج السنۃ، 1406ھ، ج2، ص440؛ ابن‌ باز، فتاوى نور على الدرب، مؤسسۃ الشیخ بن باز الخیریۃ، ص 243۔
  17. بحرانی، حدائق الناضرۃ، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ج4، ص169۔
  18. سبکی، شفاء السقام، 1419ق، ص186؛ جمعی از نویسندگان، الموسوعۃ الفقیہۃ الکویتیۃ، وزارۃ الاوقاف و الشئون الاسلامیۃ، ج24، ص88۔
  19. خمینی، ترجمہ تحریر الوسیلہ، 1385شمسی، ج1، ص105۔
  20. سیستانی، احکام دفن، مسئلہ 630 و 631؛ نوری ہمدانی، احکام نبش قبر، مسئلہ 642 و 643؛ شبیری زنجانی، احکام نبش قبر، مسئلہ 733 و 734۔
  21. «حکم نبش قبر از دیدگاہ مذاہب اربعہ اہل سنت»، خبرگزاری رسا۔
  22. منتظری، احکام نبش قبر، مسئلہ 676؛ «بررسی حرمت نبش قبر در نگاہ فقہای بزرگ مذاہب اسلامی»، پایگاہ تخصصی وہابیت‌پژوہی۔

مآخذ

  • ابن‌ باز، عبدالعزیز، فتاوی نور علی الدرب، بی‌جا، مؤسسۃ الشیخ بن باز الخیریۃ، بی‌تا۔
  • ابن‌ تیمیہ، احمد بن عبدالحلیم، منہاج السنۃ النبویۃ، عربستان، جامعۃ الإمام محمد بن سعود الإسلامیۃ، 1406ھ۔
  • آقا بابائی بنی، اسماعیل «تأملی بر تفکیک قبور مسلمانان از غیر مسلمانان»، در مطالعات تطبیقی مذاہب فقہی، سال اول، شمارہ اول، 11400ہجری شمسی۔
  • انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، انتشارات سخن، 1381ہجری شمسی۔
  • بحرانی، یوسف، حدائق الناضرۃ، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، بی‌تا۔
  • «بررسی حرمت نبش قبر در نگاہ فقہای بزرگ مذاہب اسلامی»، پایگاہ تخصصی وہابیت‌پژوہی. تاریخ درج مطلب: ا شہریور 1393شمسی، تاریخ بازدید: 20 اردیبہشت 1402ہجری شمسی۔
  • جمعی از نویسندگان، الموسوعۃ الفقیہۃ الکویتیۃ، کویت، وزارۃ الاوقاف و الشئون الاسلامیۃ، بی‌تا۔
  • «حکم نبش قبر از دیدگاہ مذاہب اربعہ اہل سنت»، خبرگزاری رسا. تاریخ درج مطلب: 15 شہریور 1396شمسی، تاریخ بازدید: 17 اردیبہشت1402ہجری شمسی۔
  • خمینی، سید روح‌ اللہ، تحریر الوسیلۃ، تہران، مؤسسۃ تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، 1392ہجری شمسی۔
  • خمینی، سید روح‌ اللہ، ترجمہ تحریر الوسیلہ، با ترجمہ موسسہ تنظيم و نشر آثار امام خمينى(رہ)، چاپ اول، 1385ہجری شمسی۔
  • سبحانی، جعفر، آیین وہابیت، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1386ہجری شمسی۔
  • سبکی، تقی‌ الدین علی بن عبدالکافی، شفاء السقام فی زیارۃ خیر الأنام، تحقیق سید محمدرضا جلالی، قم، نشر مشعر، چاپ چہارم، 1419ھ۔
  • سلیمان، ہادی، «قبر»، دایرۃ المعارف تشیع، تہران، انتشارات حکمت، 1390ہجری شمسی۔
  • سیستانی، سیدعلی، احکام نبش قبر، سایت دفتر آیت‌ اللہ سیستانی، تاریخ بازدید: 20 اردیبہشت 1402ہجری شمسی۔
  • سیستانی، سیدعلی، توضیح المسائل جامع، مشہد، نشر دفتر آیت‌ اللہ سیستانی، 1396ہجری شمسی۔
  • شبیری زنجانی، سید موسی، رسالہ توضیح‌المسائل آیت‌ اللہ شبیری زنجانی، سایت دفتر آیت‌ اللہ شبیری زنجانی، تاریخ بازدید: 19 اردیبہشت 1402ہجری شمسی۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی، قم، مؤسسہ نشر اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین، چاپ اول، 1417ھ۔
  • عمید، حسن، فرہنگ فارسی عمید، تہران، انتشارات امیرکبیر، 1375ہجری شمسی۔
  • لطیفی، رحیم، «احترام بہ قبور بزرگان دین سیرہ ائمہ چہارگانہ اہل سنت است»، وبگاہ خبرگزاری شبستان، تاریخ درج مطلب: 11 دی‌ماہ 1392، تاریخ بازدید: 2 اردیبہشت 1404.
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ‌ دار احیاء التراث العربی، بیروت، 1403ھ۔
  • منتظری، حسینعلی، رسالہ توضیح‌المسائل، تہران، انتشارات سرایی، 1381ہجری شمسی۔
  • نوری ہمدانی، حسین، احکام نبش قبر، سایت دفتر آیت‌ اللہ نوری ہمدانی، تاریخ درج مطلب: 30 مرداد 1398شمسی، تاریخ بازدید: 19 اردیبہشت 1402ہجری شمسی۔
  • «یاد از دست رفتگان؛ رسم ارزشمند ایرانیان/ برخی اعتقادات پنجشنبہ آخر سال»، سایت خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 25 اسفند 1390شمسی، تاریخ بازدید: 15 خرداد 1403ہجری شمسی۔