آیت خیر البریہ

علاقائی تقاضوں سے غیر مماثل
غیر جامع
تلخیص کے محتاج
ویکی شیعہ سے
آیت خیر البریہ
آیت کی خصوصیات
آیت کا نامخیر البریہ
سورہبینہ
آیت نمبر7
پارہ30
صفحہ نمبر598
محل نزولمدینہ
موضوععقائد
مضمونامام علیؑ اور ان کے شیعوں کا مقام


آیت خیر البریہ سورہ بینہ کی ساتویں آیت ہے ۔شیعہ اور سنی روایات کے مطابق اس آیت کے ذریعے حضرت علی بن ابی طالب اور ان کے شیعوں کے معنوی مقام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔

الفاظ آیت

إِنَّ الَّذِینَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُوْلَئكَ هُمْ خَیرُْ الْبرَِیة
بے شک وہ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے وہ ہی بہترین خلائق میں سے ہیں۔

تفسیر

اہل سنت اور اہل شیعہ کی اہم حدیثی کتب میں خیر البریہ کی تفسیر علی اور ان کے شیعوں کے ساتھ بیان ہوئی ہے ۔

حاكم حسكانی نیشاپوری اہل سنت کے معروف عالم دین نے اپنی معروف کتاب شواہد التنزیل میں 20 روایات کو مختلف اسناد کے ساتھ نقل کیا ہے ۔ ان میں سے بعض روایات کی سند ابن عباس،[1] ابو برزه،[2] و جابر بن عبدالله انصاری[3] تک منتہی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ابن عباس سے منقول ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ نے حضرت علی (ع) کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

هو أنت و شیعتک، تأتی أنت و شیعتک یوم القیامة راضین مرضیین[4]
اے علی !وہ تم اور تمہارے شیعہ ہو ،قیامت کے روز تم اور تمہارے شیعہ اس حال میں حاضر ہو نگے کہ خدا تم سے راضی اور تم خدا سے راضی ہو گے۔

شیعہ اصطلاح

انسان کی فرشتوں پر برتری

  • أُولئِكَ هُمْ خَیرُ الْبَرِیةِ (وہ بہترین مخلوق ہیں) اس بات کی بیان گر ہے کہ با ایمان اور نیک عمل انجام دینے والے انسانوں کا مقام فرشتوں سے برتر ہے نیز آیت کا اطلاق تمام مخلوقات سے ان کی برتری کو بیان کرتا ہے ۔[5]

حوالہ جات

  1. حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ج۲، ص۳۵۸؛ سیوطی، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، ج۶، ص۳۷۹
  2. حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ج۲، ص۳۵۹؛ طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ج۱۰، ص۷۹۵
  3. حسکانی، شواہد التنزیل، ج۲، ص۳۶۲؛ سیوطی، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، ج۶، ص۳۷۹؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۲۰، ص۳۴۱
  4. حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ج۲، ص۳۵۸.
  5. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج۲۷، ص۲۰۹

مآخذ

  • الحاکم الحسکانی،عبید الله بن عبدالله، شواخد التنزیل لقواعد التفصیل فی الآیات النازلہ فی اہل البیت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، بیروت (لبنان)، ۱۳۹۳ق.
  • سیوطی، عبد الرحمن ابن ابی بکر، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، کتابخانہ مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ق.
  • طباطبائی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، انتشارات اسلامی (جامعہ مدرسین)، ۱۴۱۷ق.
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ناصر خسرو، تہران، ۱۳۷۲ش.
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، ۱۳۷۴ش.