یوم الدوح

ویکی شیعہ سے

یوم الدوح روز غدیر کا دوسرا نام ہے کہ جس روز پیغمبر اکرم(ص) نے امیرالمؤمنین علی(ع) کو اپنے بعد اپنا جانشین بنایا۔

وجہ تسمیہ

دَوح (لَوح کے وزن پر) دَوحَہ کی جمع ہے۔ تنومند، شاخوں اور پتوں سے بھرپور سایہ دار درخت کو دوح کہتے ہیں۔ غدیر خم کے مقام پر جہاں پیامبر اکرم نے علی کی خلافت کا اعلان کیا اس جگہ سمرات نامی بیابان میں چند درخت موجود تھے۔ نماز ظہر کے وقت آپ اس جگہ ان درختوں کے سائے تلے تشریف لے گئے وہاں نماز پڑھی۔ اس مناسبت سے روز غدیر کو یوم الدوح بھی کہتے ہیں ۔چنانچہ قدیم شیعہ شاعر کمیت بن زید اسدی (وفات: 126ھ) اپنے قصیدے ہاشمیات میں کہتا ہے؛ [1]

ويَومَ الدَّوحِ دَوحِ غَديرِ خُم‏أبانَ لَهُ الوَِلايَةَ لَو اُطيعا

ترجمہ: روز دوح، غدیر خم کے مقام پر حضرت علیؑ کی ولایت کا اعلان کیا، اے کاش اس کی اطاعت کی گئی ہوتی۔

امیرالمؤمنین(ع)نے کسی جمعے کے خطبے میں عید غدیر کے موقع یوم الدوح کی طرف اشارہ کیا۔[2]

حوالہ جات

  1. حکیمی، حماسہ غدیر، ص67، فوٹ نوٹ.
  2. ملاحظہ کیجیے: حکیمی، حماسہ غدیر، ص67.

مآخذ

  • حکیمی، محمدرضا، حماسہ غدیر، قم، دلیل ما، 1389شمسی.