آل ابی طالب

ویکی شیعہ سے

آل ابی طالب، ابو طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے خاندان کا عنوان (تقریباً ٦١٩ م سال پہلے) حضرت پیغمبر اسلام(ص) کے چچا اور آپ کے سر سخت حامی جنہوں نے اپنی وفات تک آپ(ص) کی حمایت کی.

نام اور کنیت

اصلی نام ابوطالب، کنیت عبد مناف اور ابوطالب ہے. آپ بنی ہاشم کے خاندان سے تھے. آپ کا ایک بیٹا طالب تھا جس کی وجہ سے آپ ابو طالب کے نام سے مشہور ہوگئے. رجال، تاریخ اور انساب کی کتابوں میں اس خاندان کو مختلف عنوان سے یاد کیا گیا ہے: بنی ابی طالب، طالبیین اور بنی ہاشم طالبی، بنی ہاشم عباسی کے مقابل [1] یہ اصلی مکی خاندان تھا، لیکن بعد میں ان کے بعض افراد مدینے، شام، لبنان، عراق، مصر اور ایران میں ساکن ہو گئے تھے. [2]

اس خاندان کی مشہور شخصیات

ابوطالب کے فرزند اور کچھ دوسرے افراد اس خاندان کی مشہور شخصیات ہیں :

طالب بن ابی طالب

طالب بن ابی طالب، جن کی وفات تقریباً سنہ ٢ق کو ہوئی، ابوطالب کے سب سے بڑے فرزند ہیں کہ جن کی زندگی کے بارے میں درست اطلاع موجود نہیں ہے. فقط ایک خبر جو کہ تاریخ، رجال اور انساب کی کتابوں ملتی ہے، وہ یہ کہ آپ نے جنگ بدر میں شرکت کی تھی اور مشرکین ان کو مجبور کر کے جنگ کی طرف لے گئے تھے اور قریش کی شکست کے بعد وہاں سے گم ہو گئے کیونکہ نہ تو مارے جانے والوں میں موجود تھے اور نہ ہی اسیروں میں اور مکہ کی طرف واپس بھی لوٹ کر نہ آئے. [3] بعض نے کہا ہے کہ جنگ پر جانے سے منصرف ہو گئے تھے اور اپنے ہمراؤں کے ساتھ مکہ واپس آ گئے اور جلد ہی اس دنیا سے چلے گئے. [4] اور بعض نے کہا ہے کہ یمن یا شام چلے گئے تھے اور راستے میں ہی انتقال ہو گیا. اور یا یہ کہ دریا میں غرق ہو گئے. [5] آپ کی کوئی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے اس سے آگے کوئی نشان نہیں ملتا اور اسی جگہ پر آپکی نسل ختم ہوتی ہے. [6]

عقیل بن ابی طالب

ابو یزید عقیل بن ابی طالب، (وفات ٦٠ق/٦٨٠م) قریش اور عرب کی منسب کا علم رکھنے والے، اور عرب کے ٤ مشہور جائزہ لینے والے افراد میں سے ایک آپ تھے، اور حدیث کے راوی بھی تھے. [7]اور مجبور کی وجہ سے جنگ بدر میں شرکت کی اور اسیر ہو گئے اور آپکے چچا نے رقم ادا کر کے آپکو آزاد کروایا اور ابن قتیبہ کے بقول آزاد ہونے کے فوراً بعد مسلمان ہو گیا.[8] کہا گیا ہے کہ صلح حدیبہ سے پہلے، یا فتح مکہ کے وقت مسلمان ہوا. [9]

اور آپ کے فرزند: یزید، سعید، جعفر اکبر، ابوسعید احوب، مسلم، عبداللہ اکبر، عبدالرحمن، عبداللہ اصغر، علی، جعفر، اصغر، حمزہ، عثمان، محمد، عبیداللہ، ام ھانی، رملہ، اسماء، فاطمہ، ام قاسم، زینب اور ام نعمان[10] مسلم بن عقیل (ھ-ق) کو کوفہ میں شہید ہوا اور عبداللہ اکبر، عبدالرحمن، جعفراکبر اور محمد بن عقیل کربلا میں شہید ہوئے. [11]اور مسلم بن عقیل کے دو فرزںد محمد اور عبداللہ کربلا میں شہید ہوئے.[12]

عقیل کی نسل اس کے بیٹے محمد سے آگے چلی. چنانکہ بنی مرقوع طبرستان میں، بنی ھمام اور بنی غلق نصیبین میں، ابن قرشیہ کے فرزند مصر میں، بنی عقیل یمن، قم، اصفہان، فسا، کوفہ، اور بنی اوقص کرمان، طبرستان اور خراسان میں اس کے خاندان میں سے تھے. [13]

جعفر بن ابی طالب

ابو عبداللہ جعفر بن ابی طالب (وفات ٨ق/٦٢٩م) جو کہ ذوالجناحین، ذوالھجرتین اور جعفر طیار کے نام سے مشہور ہیں. جعفر طیار امام علی(ع) سے ١٠ سال بڑے اور عقیل سے ١٠ سال چھوٹے تھے. وہ اپنی زوجہ اسماء عمیس کی بیٹی کے ہمراہ مسلمان ہونے والوں میں بتیسواں (٣٢) فرد تھا اور حبشہ میں ہجرت کرنے والے مسلمانوں کا صدر تھا اور فتح خیبر کے دن مدینہ واپس لوٹ گیا. وہ جنگ موتہ میں سپاہ اسلام کا پہلا یا ایک قول کے مطابق دوسرا فرد تھا اور اسی جنگ میں شہید ہوا. [14]

جعفر بن ابی طالب کے آٹھ فرزند تھے: عبداللہ، عون، محمد اکبر، محمد اصغر، حمید، حسین، عبداللہ اصغراور عبداللہ اکبر. محمد اکبرنے اپنے چچا علی بن ابی طالب(ع) کے ہمراہ جنگ صفین میں شرکت کی اور شہادت کے درجے پر فائز ہوا. عون، محمد اور اصغر کربلا میں شہید ہوئے.

جعفر کی نسل عبداللہ اکبر سے آگے بڑھی. جعفر بن ابی طالب کا خاندان بعد میں مختلف شاخوں میں تقسیم ہو گیا: بنی عریض، بنی موسی الجون، بنی جعفر، بنی عجزہ، بنی یوسف بن عبداللہ، بنی جحاف، بنی داوود، بنی ادریس، بنی الھراج، بنی یار اور جعافرہ. یہ حجاز، عراق، مصر، دمشق، مغرب، ھرات، بلخ، بخارا، اصفہان، اھواز، آذربایجان، گرگان، طبرستان، قزوین، کرمان اور شوشتر میں ساکن تھے.[15]

علی بن ابی طالب امام علی(ع)

تفصیلی مضمون: امام علی علیہ السلام
ابوالحسن علی بن ابی طالب اہل تشیع کے پہلے امام.

آل ابی طالب میں سے دوسری شخصیات، ثعالبہ، ھواشم اور بنی صالح کا نام بتایا گیا ہے

ابوطالب کی بیٹیاں جن کا نام باقی رہا: اما ھانی (ھند یا فاختہ) جمانہ اور ام طالب (ربطہ). \

حوالہ جات

  1. ابن سعد، ج۱، ص۹۴؛ طوسی، ص۱۹۱-۱۹۲؛ نخجوانی، ص۱۰۸؛ بغدادی، ص۳۱۵، ۳۲۳، ۳۲۴
  2. ابن عنبه، ص۳۲-۳۵.
  3. ابن سعد، ج۱، ص۱۲۱.
  4. ابن هشام، ج۲، ص۲۷۱؛ بلاذری، ج۲، ص۴۲.
  5. ابن عنبه، ص۳۰.
  6. ابن کلبی، ج۱، ص۱۲۸؛ ابن قتیبه، ص۱۲۰.
  7. ابن اثیر، ج۳، ص۴۲۳-۴۲۴.
  8. ص ۱۵۶.ص ۱۵۶.
  9. ص ۱۵۶.
  10. بن سعد، ج۴، ص۴۲؛ زبیری، ص۸۵؛ بلاذری، ج۲، ص۶۹، ۷۱.
  11. همو، ج۲، ص۷۰، ۷۷.
  12. زبیری، ج۳، ص۸۴.
  13. ابن عنبه، ۳۲-۳۵.
  14. ابن کلبی، ص۱۲۹-۱۳۰؛ ابن هشام، ج۱، ص۲۷۵؛ ابن سعد ج۱، ص۱۲۱؛ ابن قتیبه، ص۲۰۵.
  15. زبیری، ص۸۰-۸۳؛ ابن قتیبه، ص۲۰۷، ۲۰۸، بلاذری، ج۲، ص۴۳؛ ابن اثیر، ج۲، ص۲۸۷؛ ابن عنبه، ص۳۶-۵۷؛ بغدادی، ص۳۲۴.