غرر الحکم و درر الکلم (کتاب)

ویکی شیعہ سے
غرر الحکم و درر الکلم
مشخصات
مصنفابوالفتح آمِدی
طرز تحریرروایی
زبانعربی
تعداد جلد1
طباعت اور اشاعت
ناشردار الکتاب الاسلامی
مقام اشاعتقم


غُرَرُ الحِکَم و دُرَرُ الکَلِم (برترین نصیحتیں اور الفاظ کے موتی) ایک ایسی کتاب ہے جو حضرت علی علیہ السلام کے 10760 احادیث میں مشتمل ہے جسے پانجویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ عالم ابو الفَتح آمدِی نے تألیف فرمایا ہے۔ یہ کتاب مشہور شیعہ حدیثی کتابوں میں سے ہے جس میں مصنف نے احادیث کو حروف تہجی کے ترتیب سے جمع کیا ہے۔ اب تک اس کتاب کے کئی ترجمے، خلاصے اور موضوعی فہرست منظر عام پر آ چکے ہیں۔

مؤلف

تفصیلی مضمون: ابوالفتح آمدی

اس کتاب کے مؤلف ابو الفتح آمدی (متوفی 510 ھ) جن کا اصل پورا نام قاضی ناصح‏ الدین ابو الفتح عبد الواحد بن محمد بن عبد الواحد تمیمی آمِدی ہے۔[1] آپ قاضی تھے اور شہر آمِد میں منصب قضاوت پر منصوب تھے۔ [2] آپ کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات منابع میں موجود نہیں ہے۔ انہوں نے ایک اور کتاب بنام جواہر الکلام فی الحکم و الاحکام من قصۃ سید الانام تالیف کی ہے۔[3]

مذہب مؤلف

بعض مورخین آپ کی طرف سے حضرت علی (ع) کو "کرم ‏اللہ وجہہ" کہنے کی وجہ سے آپ کو غیر شیعہ معرفی کرتے ہیں۔ لیکن میرزا عبداللہ افندی،[4] ابن شہر آشوب[5] و علامہ مجلسی[6] آپ کو شیعہ محدثین میں سے قرار دیتے ہیں۔

میرزا عبداللہ افندی آپ کی طرف سے حضرت علی (ع) کو مذکورہ القاب میں توصیف کرنے کی وجہ کو تقیہ یا کتاب کے کاتبان اور نقل کرنے والوں کی کوتاہی یا دخل اندازی قرار دیتے ہیں۔[7] محدث نوری کئی قرائن و شواہد کے ساتھ آپ کا شیعہ ہونا ثابت کرتے ہیں۔ [8]

کتاب کے مضامین اور ساختار

یہ کتاب امام علی(ع) کے 10760 احادیث اور کلمات قصار پر مشتمل ہے جسے مؤلف نے نہج البلاغہ، مائۃ کلمۃ جاحظ، تحف العقول اور دستور معالم الحکم جیسی کتابوں سے جمع کیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب کو ہر حدیث کی ابتدائی حرف کے مطابق حروف تہجی کے اعتبار سے 91 باب میں مرتب کیا ہے۔ کسی خاص موضوع کے بارے میں موجود احادیث کو با آسانی دریافت کرنے کی خاطر اس کتاب کو بعد میں موضوع کے لحاظ سے بھی شائع کیا ہے۔

غرر الحکم کی احادیث موضوع کے اعتبار سے عام ہیں جن میں اعتقادی، اخلاقی، عبادی، اجتماعی اور سیاسی موضوعات پر احادیث شامل ہیں۔ یہ احادیث بغیر سند کے ذکر کیا گیا ہے اور مؤلف مقدمے میں اسناد کو حدف کرنے کی علت کی طرف اشارہ کیاہے۔ [9] آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی فرماتے ہیں: اس کتاب کی حدیثیں سند نہ ہونے کی وجہ سے قابل استناد نہیں ہیں۔[10]

تألیف کا مقصد

اس کتاب کی تألیف پر جس چیز نے مؤلف کو مجبور کیا اس بارے میں خود مؤلف نے اس کتاب کے مقدمے میں کھا ہے: جب آپ جاحظ کی مائۃ کلمۃ (یعنی سو کلمات) نامی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو اسی وقت یہ ارادہ کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) کی کلمات پر مشتمل ایک کتاب لکھوں گا۔ مؤلف جاحظ کو مولا کے کلام میں سے صرف اس مقدار پر اکتفاء کرنے پر سرنزش کرتے ہوئے کہتے ہیں:

میں اپنی تمام تر مصروفیات، اہل کمال کے صف میں شامل نہ ہونے میں اپنی کوتاہیوں، صدر اسلام کے علماء نے جن چیزوں کا ہم سے مطالبہ کیا تھا اور اس راہ میں قدم رکھا تھا کو دریافت کرنے اور ان کے ساتھ علم کے سمندر میں ہاتھ پاوں مارنے میں اپنی عجز اور ناتوانی اور ان کے مقابلے میں اپنی کم مایگی کا اعتراف کرنے کے باوجود عزم بالجزم کیا ہوں کہ جہاں تک میری کوتاہ فکری پہنچ سکے حضرت علی (ع) کے گہربار کلمات کو جمع کرونگا۔[11]

اس کتاب کے خطی نسخے

اہم کتب حدیث
شیعہ
اصول کافیمن لایحضرہ الفقیہتہذیب الاحکاماستبصارکمال الدین و تمام النعمہنہج البلاغہصحیفہ سجادیہ
سنی
صحیح بخاریصحیح مسلمسنن ابی داوودسنن ابن ماجہسنن ترمذیسنن نسائی


  1. نسخہ نمبر 1168 کتب خانہ آستان قدس رضوی جو سنہ 517 ھ میں نسخہ برداری ہوئی ہے (یہ نسخہ سب سے قدیمی‌ نسخہ ہے)
  2. نسخہ کتب خانہ حاج حسین ملک جس کی نسخہ برداری سنہ 717 ھ میں کامل ہوئی ہے۔
  3. نسخہ نمبر 186 کتب خانہ آستان قدس رضوی جو سنہ 961 ھ لکھی گئی ہے۔
  4. نسخہ کتب خانہ مدرسہ عالی شہید مطہری جو رمضان سنہ 995 ھ میں لکھی گئی ہے۔
  5. نسخہ کتب خانہ مجلس شورای اسلامی، اس میں تاریخ ذکر نہیں ہے۔

ان کے علاوہ قم اور اصفہان میں خوبصورت خطی نسخے موجود ہیں۔

تدوین شدہ نسخہ جات

  1. نسخہ چاپ ہندوستان سنہ 1280 ھ
  2. نسخہ چاپ مطبعۃالعرفان صیدا سنہ 1349 ھ
  3. نسخہ چاپ ایران سنہ 1375 ھ

اس کے بعد بھی یہ کتاب مختلف ناشروں کے توسط سے متعدد بار منظر عام پر آئی ہے۔

ترجمے

  1. اصداف الدرر مترجم ملا عبد الکریم بن محمد یحیی، آپ شاه سلطان حسین صفوی کے معاصر تھے اور ان کی کتاب غرر الحکم کے متن کا ترجمہ ہے۔
  2. ترجمہ غرر الحکم مترجم آقا جمال خوانساری
  3. ترجمہ غرر الحکم، یہ کتاب درویش مصطفی روحی کے ہاتھوں لکھی گئی ہے۔ یہ نسخہ کتبخانہ مجلس شورای اسلامی کے 3780 کتابوں کے مجموعے میں شامل ہے۔ اس نسخے کے مترجم اور تاریخ کا ذکر نہیں ہے۔
  4. ترجمہ غرر الحکم، مترجم شیخ زین العابدین (احتمالا فرزند حاج محمد کریم خان شیخی کرمانی)
  5. ترجمہ غرر الحکم م، مترجم میرزا محسن خوشنویس اردبیلی (متخلص بہ حالی)
  6. ترجمہ غرر الحکم مترجم محمد علی انصاری قمی

شرحیں

شیعوں کے پہلے امام
امام علی علیہ السلام
حیات طیبہ
یوم‌ الدارشعب ابی‌ طالبلیلۃ المبیتواقعہ غدیرمختصر زندگی نامہ
علمی میراث
نہج‌البلاغہغرر الحکمخطبہ شقشقیہبغیر الف کا خطبہبغیر نقطہ کا خطبہحرم
فضائل
آیہ ولایتآیہ اہل‌الذکرآیہ شراءآیہ اولی‌الامرآیہ تطہیرآیہ مباہلہآیہ مودتآیہ صادقینحدیث مدینہ‌العلمحدیث رایتحدیث سفینہحدیث کساءخطبہ غدیرحدیث منزلتحدیث یوم‌الدارحدیث ولایتسدالابوابحدیث وصایتصالح المؤمنینحدیث تہنیتبت شکنی کا واقعہ
اصحاب
عمار بن یاسرمالک اشترسلمان فارسیابوذر غفاریمقدادعبید اللہ بن ابی رافعحجر بن عدیمزید


غرر الحکم پر لکھی گئی واحد شرح آقا جمال خوانساری کی ہے جو انہوں نے شاه سلطان حسین صفوی کی درخواست پر لکھی ہے۔ یہ شرح احادیث کے لغوی معنی اور مفاہیم کی توضیح کے علاوہ علم کلام، حدیث، اخلاق، تفسیر، فقہ اور فلسفہ کے مختلف فوائد سے مالا مال ہے۔

اس کتاب کو انتشارات دانشگاہ تہران نے سید جلال‌ الدین مُحدِّث اُرمَوی کے مقدمہ، تصحیح اور تعلیق کے ساتھ نشر کیا ہے۔

خلاصے

  1. شرح صد کلمہ قصار تألیف شیخ عباس قمی
  2. کلمات علیہ غراء تألیف مکتبی شیرازی
  3. حقیقت نامہ تألیف جہانگیر خان ناظم الملک ضیایی۔ یہ کتاب فارسی منظومہ‌‏ ہے جو حضرت علی(ع) کے بعض کلمات قصار پر مشتمل ہے اور سنہ 1331 ھ میں استانبول میں شائع ہوئی ہے۔
  4. چہل حدیث حضرت علی‏ (ع) تألیف حسین بن یوسف الدین ہروی
  5. منتخب الغرر تألیف سید زین‏ العابدین بن ابی‏ القاسم طباطبایی
  6. الأمثال و الحکم المنتخب من غرر الحکم
  7. نظم الغرر و الدرر تألیف شیخ ابراہیم بن شہاب‏ الدین احمد تبریزی حصفکی، معروف بہ ابن الملا، حلب کے علماء میں سے تھے۔
  8. ابواب الحکم تالیف کمال‏ الدولہ محمد حسن میرزای قاجار
  9. کلمات قصار تألیف احمد علی سپہر
  10. محفظة الأنوار فی شرح بعض کلمات القصار تألیف سید عبد اللہ بلادی بوشہری
  11. شکوفہ ‏ہای خرد یا سخنان علی ‏علیہ‌السلام تألیف ابو القاسم حالت۔ انہوں نے حضرت علی‏ (ع) کی احادیث کو فارسی و انگلش میں ترجمہ اور ہر ایک کو ایک رباعی کی شکل میں نظم کیا ہے یہ کتاب تہران میں شائع ہوئی ہے۔
  12. ہزار حدیث از امام علی (‏ع) تالیف کاظمی خلخالی
  13. تلخیص غرر الحکم تألیف سید ابو القاسم مرعشی
  14. حلیة الصالحین فی شرح کلمات امیر المؤمنین (‏ع) تألیف ملا حیدر علی بن محمد علی ہندی
  15. منتخب الغرر تألیف فضل‏ اللہ کمپانی

موضوعی فہرستیں

ایس بعض کتابوں کے نام جس میں غرر الحکم کی احادیث کو موضوع کے لحاظ سے مرتب کیا گیا ہے۔:

  1. فہرست موضوعی غرر الحکم تالیف میر جلال‏ الدین محدث ارموی
  2. فہرست موضوعی غرر الحکم تالیف ناصر الدین انصاری قمی
  3. تصنیف غررالحکم تألیف مصطفی درایتی و حسین درایتی
  4. جلوہ‏‌ہای حکمت تالیف سید اصغر ناظم ‏زادہ قمی
  5. ہدایۃ العلم تالیف سید حسین شیخ‏ الاسلامی تویسرکانی
  6. فہرست موضوعی نہج البلاغہ و غرر الحکم تألیف علی رضا برازش
  7. نظم الغرر و نضد الدرر تالیف ملا عبد الکریم بن محمد یحیی بن محمد رفیع قزوینی، معاصر شاہ سلطان حسین صفوی

معاجم‏‌

  1. معجم الفاظ غرر الحکم و درر الکلم تألیف مصطفی درایتی
  2. المعجم المفہرس لألفاظ غرر الحکم و درر الکلم تالیف علی رضا برازش

حوالہ جات

  1. تہرانی، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، ج۱۶، ص۳۸.
  2. امین، سید حسن، مستدرکات‏ أعیان‏ الشیعۃ، ج‏۶، ص۳۲۶.
  3. افندی، ریاض العلماء، ج۳، ص۲۸۴
  4. افندی، ریاض العلماء، ج۳، ص۲۸۱.
  5. ابن شهر آشوب، معالم العلماء، ص۸۱.
  6. مجلسی، بحار الأنوار، ج‏۱، ص۳۴.
  7. افندی، ریاض العلماء، ج۳، ص۲۸۱.
  8. نوری، خاتمۃ المستدرک، ج۳، ص۹۱-۹۶
  9. آمدی، غرر الحکم، مقدمہ
  10. مکارم شیرازی، انوار الفقاهہ، کتاب البیع، ص۴۶۵.
  11. آمدی، غرر الحکم، مقدمہ کتاب

مآخذ

  • ابن شہر آشوب، رشید الدین محمد بن علی، معالم العلماء، نجف: منشورات المطبعۃ الحیدریۃ، ۱۳۸۰ق.
  • افندی، میرزا عبد اللہ، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، قم: مطبعہ الخیام، ۱۴۰۱ق.
  • امین، سید حسن، مستدرکات أعیان الشیعۃ، بیروت: دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۸ ق.
  • تہرانی، آقا بزرگ، الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ، قم: اسماعیلیان قم و کتابخانہ اسلامیہ تہران، ۱۴۰۸ ق.
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت: مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۰۳ ق.
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوار الفقاہہ (کتاب البیع)، قم: انتشارات مدرسۃ الإمام علی بن أبی طالب علیہ السلام، ۱۴۲۵ ق.
  • نوری، محدث، میرزا حسین، خاتمہ المستدرک، قم: مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، ۱۴۱۷ق.

بیرونی روابط