سقیفہ بنی ساعدہ

ویکی شیعہ سے
سقیفہ بنی ساعدہ

سقیفہ بنی ساعده مدینہ میں موجود ایک مکان کا نام ہے۔ جس میں پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کی رحلت کے بعد بعض مسلمانوں نے جمع ہو کر حضرت ابوبکر کی بعنوان خلیفہ مسلمین و جانشین پیغمبرؐ بیعت کی۔

سقیفہ کے معنی

سقیفہ سایبان کے معنی میں آیا ہے۔[1]

پرانے زمانے میں عربوں میں یہ رواج تھا کہ اپنے اجتماعی امور میں غور و خوص کرنے اور قومی معاملات پر بحث و گفتگو کرنے کیلئے ایک مخصوص مکان تیار کیا جاتا تھا۔ جیسے مکہ میں دار الندوہ قبیلہ قریش کیلئے یہی حیثیت رکھتا تھا۔

محل وقوع

سقیفۂ بنی ساعدہ قبیلہ بنی ساعدۃ بن کعب بن خزرج کی ملکیت تھا جو مسجد النبی کی نزدیک واقع تھا اور ایک تاریخی شہرت کا حامل تھا۔

سقیفہ بنی ساعدہ مسجد نبوی کے مغربی حصے میں بضاعہ نامی کنویں کے پاس واقع تھا۔ سعد بن عبادہ جو انصار کی طرف سی منصب خلافت کے امیدوار تھے، اس کے قریب رہایش پذیر تھے۔

کہا جاتا ہے کہ اس مکان کی شہرت کی اصل وجہ، بعض مسلمانوں کے ابوبکر کی بعنوان خلیفہ اس جگہ پر بیعت کرنا ہے۔ اسی وجہ سے یہ بیعت واقعہ سقیفہ کے نام سے تاریخ میں مشہور ہے۔[2]

تعمیر و توسیع

سنہ 1030 ھ سے پہلے اس مکان کی تعمیر و توسیع کے بارے میں تاریخ میں شواہد موجود نہیں ہیں۔ مذکورہ سال علی پاشا نامی ایک شخص نے سقیقہ کی اہمیت کو محفوظ رکھنے کی خاطر اس پر ایک عمارت تعمیر کروائی۔ اس عمارت کی تصویر آثار المدینۃ المنورہ نامی کتاب میں عبدالقدوس انصاری نے شائع کی ہے۔

سنہ 1383 ھ میں یہ طے پایا کہ اس کے اطراف میں موجود زمینوں کو شامل کرکے یہاں ایک لائبریری بنائی جائے اور سقیفہ بنی ساعدہ کے نام سے اجلاس وغیرہ کیلئے ایک ہال تعمیر کیا جائے۔ لیکن موجودہ مکان کی تخریب کے بعد یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ جدید توسعہ سے پہلے جس جگہ سقیفہ موجود تھا وہ 2740 مربع میٹر پر پھیلا ہوا تھا جو ایک باغ اور 1905 مربع میٹر پر پھیلے ہوئے بجلی گھر پر مشتمل تھا یہ جگہ شارع سلطانہ، شارع مناخہ اور شارع السحیمی کے درمیان ایک مثلث نما شکل میں واقع ہے۔[3]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

مآخذ

  • جعفریان، رسول، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، تحقیق موسسہ تحقيقات و نشر معارف اہل البيت (ع)، تہران، نشر مشعر، بی تا
  • زمخشری، محمود بن عمر، أساس البلاغۃ، بیروت،‌ دار صادر، ۱۳۹۹ قمری