دعائے یا علی یا عظیم

ویکی شیعہ سے

دعائے یَا عَلِیُّ یَا عَظِیم ماہ رمضان کی مشہور دعاؤں میں سے ایک ہے جسے روزانہ کی نمازوں کے بعد پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے شیعہ روزانہ نماز کے بعد سب مل کر اس دعا کو پڑھتے ہیں۔ یہ دعا اِقبال الاَعمال، مِصباح کَفْعَمی اور زاد المَعاد میں امام صادقؑ اور امام کاظمؑ سے نقل ہوئی ہے۔ اس دعا میں اللہ کی شناخت، ماہ رمضان، قرآن، شب قدر اور دعا کے آداب کی تعلیمات بیان ہوئی ہیں۔

اہمیت

آیت‌اللہ مکارم شیرازی کے بقول "یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ" کی دعا ان دعاؤں میں سے ایک ہے جس کے موضوعات اور مندرجات بہت اعلی ہیں۔[1]علامہ مجلسی (متوفی 1110ھ) نے کتاب کتاب زاد المعاد میں امام صادقؑ اور امام کاظمؑ سے نقل کیا ہے۔[2] ان کے مطابق اس دعا کو رمضان کے مہینے میں ہر فرض نماز (روزانہ نماز) کے بعد پڑھنی چاہئے۔[3] اسی وجہ سے شیعہ نماز یومیہ کے بعد سب ملکر اس دعا کو پڑھتے ہیں۔ اس دعا سے انسان کو خدا، ماہ رمضان، قرآن، شب قدر اور دعا کے آداب سے آشنائی ہوتی ہے۔[4]

دعا کی سند

دعائے یا علی یا عظیم کو سب سے پہلے سید ابن طاووس (متوفی 664ھ) نے کتاب اِقبال الاعمال میں نقل کیا ہے اور اسے امام صادقؑ و امام کاظمؑ سے منسوب کیا ہے۔[5] اسی طرح کَفْعمی (متوفی: 905ھ) نے کتاب مصباح[6] اور علامہ مجلسی (متوفی: 1110ھ) نے کتاب زاد المعاد میں اس دعا کو نقل کیا ہے۔ البتہ کتابِ مصباح میں مذکور دعا اقبال الاعمال اور زاد المعاد کی کتاب سے قدرے مختلف ہے۔ مثال کے طور پر اقبال الاعمال اور زاد المعاد کا یہ جملہ "وَ ہَذَا شَہْرٌ عَظَّمْتَہُ وَ كَرَّمْتَہُ وَ شَرَّفْتَہُ وَ فَضَّلْتَہُ عَلَى الشُّہُورِ"[7] کتاب مصباح میں "يا عَلِيُّ يا عَظِيمُ يا غَفُورُ يا رَحيم‏..." کی صورت میں نقل ہوئی ہے۔ نیز اقبال الاعمال کے پرانے نسخے میں "يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ يَا غَفُورُ يَا شَكُورٌ يَا رَحِيم‏..." کی صورت میں ذکر ہوا ہے۔[8]

مندرجات

آیت‌اللہ مکارم شیرازی کے مطابق دعائے "یا علی یا عظیم" کا ہر جملہ پیغام کا حامل ہے۔[9] ان کے مطابق دعا کا پہلا حصہ خدا کی معرفت اور خدا کی صفات کو بیان کرتا ہے۔ اگلا حصہ ماہ رمضان کی خصوصیات سے متعلق ہے۔ اس دعا کی دیگر تعلیمات میں قرآن میں تین قسم کی ہدایت کی موجودگی، شب قدر کی ہزار مہینوں پر فضیلت اور دعا کے آداب شامل ہیں جنہیں آیت اللہ مکارم شیرازی نے بیان کیا ہے۔[10]

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمه
يا عَلِيُّ يا عَظِيمُ يا غَفُورُ يا رَحيمُ، انْتَ الرَّبُّ الْعَظِيمُ، الَّذي لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْ‏ءٌ وَ هُوَ السَّميعُ الْبَصِيرُ، وَ هَذا شَهْرٌ عَظَّمْتَهُ وَ كَرَّمْتَهُ وَ شَرَّفْتَهُ وَ فَضَّلْتَهُ عَلَى الشُّهُورِ، وَ هُوَ الشَّهْرُ الَّذي فَرَضْتَ صِيامَهُ عَلَيَّ، وَ هُوَ شَهْرُ رَمَضانَ، الَّذي انْزَلْتَ فيهِ الْقُرْآنَ، هُدىً لِلنّاسِ وَ بَيِّناتٍ مِنَ الْهُدى‏ وَ الْفُرْقانِ، وَ جَعَلْتَ فيهِ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَ جَعَلْتَها خَيْراً مِنْ الْفِ شَهْرٍ. فَيا ذَا الْمَنِّ و لا يُمَنُّ عَلَيْكَ، مُنَّ عَلَيَّ بِفَكاكِ رَقَبَتي مِنَ النّارِ، فيمَنْ تَمُنُّ عَلَيْهِ، وَ ادْخِلْني الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ يا ارْحَمَ الرَّاحِمِينَ.[11] اے بلند تر اے بزرگی والے اے بخشنے والے اے مہربان تو ہی بڑائی والا پروردگار ہے کہ جس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے دیکھنے والا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جسے تونے بزرگی اور عزت عطا کی بلندی بخشی اور سبھی مہینوں پر فضیلت عنایت کی ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے تونے مجھ پر فرض کیئے ہیں اور وہ ماہ مبارک رمضان ہے کہ جس میں تو نے قرآن اتارا ہے جو لوگوں کیلئے رہبر ہے اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے تو نے اس مہینے میں شب قدر رکھی اور اسے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے پس اے احسان کرنے والے تجھ پر احسان نہیں کیا جا سکتا تو مجھ پر احسان فرما میری گردن آگ سے چھڑا کر ان کے ساتھ جن پر تونے احسان کیا اور مجھے داخل جنت فرما اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے ۔[12]


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1395ش، ص716.
  2. علامہ مجلسی، زاد المعاد، 1423ق، ص84.
  3. علامہ مجلسی، زاد المعاد، 1423ق، ص84.
  4. «شرح دعای «یا عَلِی یا عَظِیمُ» از منظر آیت اللہ العظمی مکارم»، خبرگزاری دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی.
  5. سید بن طاووس، الاقبال بالاعمال، 1376ش، ج1، ص80.
  6. کفعمی، مصباح، 1405ق، ص630.
  7. سید بن طاووس، الاقبال بالاعمال، 1376ش، ج1، ص80، علامہ مجلسی، زاد المعاد، 1423ق، ص84.
  8. سید بن طاووس، اقبال الاعمال، 1409ق، ج1، ص24.
  9. «شرح دعای «یا عَلِی یا عَظِیمُ» از منظر آیت اللہ العظمی مکارم»، خبرگزاری دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی.
  10. «شرح دعای «یا عَلِی یا عَظِیمُ» از منظر آیت اللہ العظمی مکارم»، خبرگزاری دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی.
  11. سید بن طاووس، الاقبال بالاعمال، 1376ش، ج1، ص80، علامہ مجلسی، زاد المعاد، 1423ق، ص84.
  12. «دعای «یا علی یا عظیم...» بعد از ہر نماز واجب در ماہ رمضان»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر حضرت استاد حسین انصاریان.

مآخذ

  • «دعای «یا علی یا عظیم...» بعد از ہر نماز واجب در ماہ رمضان»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر حضرت استاد حسین انصاریان، تاریخ بازدید: 2 اردیبہشت 1403.
  • سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ دوم، 1409ھ۔
  • سید بن طاووس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنہ، بہ‌تحقیق جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، چاپ اول، 1376ہجری شمسی۔
  • «شرح دعای «یا عَلِی یا عَظِیمُ» از منظر آیت اللہ العظمی مکارم»، خبرگزاری دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی، تاریخ اشاعت: 17 اردیبہشت 1399، تاریخ مشاہدہ: 2 اردیبہشت 1403.
  • علامہ مجلسی، محمدباقر، زاد المعاد، بہ‌تحقیق علاءالدین اعلمی، بیروت، موسسة الأعلمی للمطبوعات، چاپ اول، 1423ھ۔
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، مصباح الکفعمی، قم، دارالرضی، چاپ دوم، 1405ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، مفاتیح نوین، ترجمہ محمدرضا حامدی و مسعود مکارم، بہ تحقیق احمد قدسی و سعید داوودی، قم، انتشارات امام علی بن ابی‌طالبؑ، چاپ چہلم، 1395ہجری شمسی۔