جاری پانی
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
جاری پانی زمین سے نکل کر بہنے والے پانی کو کہا جاتا ہے ۔جیسے چشمے وغیرہ کا پانی ۔اس پانی کو مطہرات میں سے شمار کیا جاتا ہے۔اسلامی فقہ میں اس کے مخصوص احکام بیان ہوئے ہیں ۔طہارت اور زکات کی ابحاث میں اس سے متعلق احکام بیان ہوتے ہیں۔
زمین سے پھوٹنا
اکثر فقہا جاری پانی میں زمین سے پھوٹنے یا نکلنے کو ضروری سمجھتے ہیں جبکہ بعض فقہا جاری پانی کے کسی ذخیرے (ٹینکی وغیرہ) سے اتصال یا کر سے اتصال کو ہی کافی سمجھتے ہیں نیز بعض فقہا پانی کے بہنے کو شرط قرار نہیں دیتے ہیں۔[1]
احکام
- جاری پانی اگرچہ کر سے کم بھی ہو وہ نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتا ہے۔ اگر نجاست کے ملنے سے اس پانی کا بو،رنگ یا ذائقہ تبدیل ہو جائے تو اسے نجس کہا جائے گا ۔[2]
- جاری پانی نجس ہو جائے تو جب اس کے ساتھ نیا تازہ پانی یا بعض کے نزدیک کر کی مقدار اس سے مل جائے اور اس پانی کا رنگ،بو یا ذائقہ زائل ہو جائے تو اسے پاک کہا جائے گا۔پانی کو ملائے بغیر ایسے پانی کے پاک ہونے میں اختلاف ہے۔[3]
- جاری پانی کے ساتھ متصل ٹھہرے ہوئے پانی کا حکم بھی اسی طرح ہے۔
- زمین سے نکلنے والا پانی جو ٹھہرا ہوا ہو ایسے پانی کے نجاست کے ساتھ متصل ہوجائے تو اس کے نجس نہ ہونے میں مشہور قول کی بنا پر وہ جاری پانی کا حکم رکھتا ہے اگرچہ وہ کر سے کم ہی کیوں نہ ہو۔[4]
- جاری پانی سے سینچی گئی گندم ،جو،خرما،کشمش میں زکات کی مقدار 1/10 ہے۔[5]