"جماع" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مشتبہ جماع
م (←متعلقہ مضامین) |
م (←مشتبہ جماع) |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
=== مشتبہ جماع === | === مشتبہ جماع === | ||
مرد اور عورت کے اس گمان کہ جماع کے شرعی اسباب فراہم ہو چکے ہیں، سے ملاپ کو مشتبہ ملاپ یا فقہی اصطلاح میں وطی بالشبھہ کہا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر جب کوئی شخص غلط فہمی کی بنیاد پر کسی عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے ہمبستری کر لے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390ش، ج1، ص161۔</ref> | مرد اور عورت کے اس گمان کہ جماع کے شرعی اسباب فراہم ہو چکے ہیں، سے ملاپ کو مشتبہ ملاپ یا فقہی اصطلاح میں وطی بالشبھہ کہا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر جب کوئی شخص غلط فہمی کی بنیاد پر کسی عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے ہمبستری کر لے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390ش، ج1، ص161۔</ref> | ||
فقہا کے فتویٰ کی رو سے مشتبہ جماع پر حد جاری نہیں ہوتی۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج3، ص35۔</ref> اسی طرح عورت کیلئے ضروری ہے کہ اس کیلئے [[عدت]] رکھے<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج3، ص35۔</ref> اور اسے [[مہر المثل|مَہرالمثل]] دیا جائے گا۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1409ق، ج2، ص808۔</ref> البتہ [[ | فقہا کے فتویٰ کی رو سے مشتبہ جماع پر حد جاری نہیں ہوتی۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج3، ص35۔</ref> اسی طرح عورت کیلئے ضروری ہے کہ اس کیلئے [[عدت]] رکھے<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج3، ص35۔</ref> اور اسے [[مہر المثل|مَہرالمثل]] دیا جائے گا۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1409ق، ج2، ص808۔</ref> البتہ [[صاحب جواہر]] کے بقول اگر اشتباہ فقط مرد کی طرف سے ہو، یعنی عورت کو معلوم ہو کہ وہ اس کی [[محارم|مَحرم]] نہیں ہے تو اس کیلئے مہر المثل نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ق، ج32، ص378-379۔</ref> | ||
=== حرام جماع === | === حرام جماع === | ||
وہ جماع جو شرعی اسباب کی فراہمی کے بغیر اور حالت احتیار میں کیا جائے، اسے [[حرام]] جماع کہتے ہیں۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390ش، ج1، ص162۔</ref> حرام جماع کے کچھ مصداق یہ ہیں: [[زنا]]، [[لواط]]، [[مساحقہ]]، حیوان سے جماع،<ref>شہید اول، القواعد و الفوائد، 1400ق، ج1، ص175۔</ref> [[حیض]]، [[نفاس]]، [[روزہ]] اور [[احرام]] کی حالت میں جماع۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390ش، ج1، ص162۔</ref> | وہ جماع جو شرعی اسباب کی فراہمی کے بغیر اور حالت احتیار میں کیا جائے، اسے [[حرام]] جماع کہتے ہیں۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390ش، ج1، ص162۔</ref> حرام جماع کے کچھ مصداق یہ ہیں: [[زنا]]، [[لواط]]، [[مساحقہ]]، حیوان سے جماع،<ref>شہید اول، القواعد و الفوائد، 1400ق، ج1، ص175۔</ref> [[حیض]]، [[نفاس]]، [[روزہ]] اور [[احرام]] کی حالت میں جماع۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390ش، ج1، ص162۔</ref> |