حلال

ویکی شیعہ سے

حَلال ایک فقہی اصطلاح ہے جو حرام کے مقابلے میں عقل اور شریعت کی نگاہ میں جائز اور غیر معیوب چیز کو کہا جاتا ہے۔ بعض فقہی مآخذ میں "حلال" اور "مباح" کو مساوی جانا گیا ہے جبکہ ان دونوں میں فرق ہے؛ حلال کا تعلق ان احکام میں سے ہے جو بلا واسطہ مکلفین کے افعال پر لاگو نہیں ہوتے اور اس کا معنی مباح سے زیادہ عام ہے کیونکہ ہر مباح حلال ہوتا ہے لیکن ہر حلال مباح نہیں ہوتا۔

فقہا کے مطابق اگر کوئی شخص کسی چیز کے حلال یا حرام ہونے میں شک کرے تو قاعدہ حلیت کے مطابق وہ چیز حلال کے حکم میں آئے گی۔ احادیث میں حلال و حرام کے احکام کو سیکھنے اور رزق حلال کمانے کی سفارش ہوئی ہے۔

سنہ 2007ء کو حلال ثقافت کو فروغ دینے کے لئے ورلڈ حلال انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ اسی طرح 17 رمضان کو عالمی روز حلال کا نام دیا گیا ہے۔

تعریف

حلال ایک فقہی اصطلاح ہے جو حرام کے مقابلے میں عقل اور شریعت کی رو سے جائز اور غیر معیوب چیز کو کہا جاتا ہے۔[1] دوسرے قول کے مطابق حلال وہ چیز ہے جو حرام کے زمرے میں نہ آتی ہو اس کا انجام دینا یا چھوڑ دینا عقاب کا باعث نہ ہو۔[2]

لغت میں «حلال» گرہ گشائی کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔[3] علی اکبر قرشی کے مطابق «حِل» حلال کے معنی میں کسی امر میں گشایش اور وسعت کیلئے بطور استعارہ استعمال ہوتا ہے۔ اس تناظر میں حلال اس چیز کو کہا جاتا ہے جو ممنوعیت اور حرمت کے زمرے سے باہر نکل آئی ہو۔[4]

بعض محققین کے مطابق فقہاء کے کلام میں لفظ "یَجوز" سے مراد کبھی "یَصِح" یعنی (صحیح ہونے کے معنی میں) اور کبھی "یَحِل" یعنی ( حلال ہونے کے معنی) آیا ہے اور ایسے امور کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کے بارے میں شریعت کی جانب سے کوئی ممانعت نہ ہو۔[5] ایک روایت میں امام صادقؑ سے منقول ہے کہ کسی سچے انسان سے حلال و حرام کے بارے میں ایک حدیث سیکھنا دنیا اور اس میں موجود تمام سونے اور چاندی سے بھتر ہے۔[6]

مباح اور حلال میں فرق

بعض حلال کو مباح کا مترادف قرار دیتے ہیں۔[7] جبکہ ان کے مقابلے میں بعض فقہاء ان دونوں کے درمیان فرق کے قائل ہیں[8] جو درج ذیل ہیں:

  • فقہ میں حلال حرام کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے جس میں غیر حرام امور جیسے واجب، مستحب، مکروہ اور مباح شامل ہوتے ہیں۔[9] اس اعتبار سے حلال مباح سے زیادہ عام ہے یعنی ہر مباح حلال ہے لیکن ہر حلال مباح نہیں ہے۔ جیسے مکروہ حلال تو ہے لیکن مباح نہیں ہے۔[10]
  • مباح احکام تکلیفی میں سے ہے جو بلا واسطہ مکلفین کے افعال پر لاگو ہوتا ہے۔[11] جبکہ حلال احکام وضعی میں سے ہے جو خارج میں موجود اشیاء پر لاگو ہوتا ہے۔[12]
  • حلال کے معنی حرمت کی پابندی اور ممنوعیت کو ختم کرنا ہے جبکہ مباح کے معنی کسی کام کو انجام دینے یا نہ دینے میں وسعت پیدا کرنا ہے۔[13]

قاعدہ حلیت

قاعدہ حلیت ایک فقہی قانون ہے جو کسی چیز میں تصرف کے جائز ہونے پر دلالت کرتا ہے جس کے حلال یا حرام ہونے میں شک ہو۔[14] اس قانون کی بنا پر جب بھی کسی شئ کے حلال یا حرام ہونے میں شک ہو تو اس پر حلال ہونے کا حکم لاگو ہو گا۔[15] اس قاعدہ کو ثابت کرنے کے لئے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 29 "وہی تو وہ (اللہ) ہے جس نے تمہارے لئے پیدا کیا وہ سب کچھ جو زمین میں ہے"[16] اور حدیث "تمہارے لئے ہر شئ حلال ہے جب تک اس کے حرام ہونے کا علم نہ جائے"[17] سے استناد کیا جاتا ہے۔

رزق حلال

رزق حلال اس مال کو کہا جاتا ہے جسے شرعی قوانین کے مطابق حاصل کیا گیا ہو اور اس میں سے حقوق اللہ جیسے خمس و زکات ادا کئے گئے ہوں اور اس میں حقوق الناس شامل نہ ہو۔[18] احادیث میں رزق حلال کسب کرنے کی بہت زیادہ اہمیت بتائی گئی ہے۔[19] جیسا کہ امام صادقؑ نے رزق حلال کی کوشش کرنے والے کو راہ خدا میں جہاد کرنے والے سے تشبیہ دی ہیں۔[20] اسی طرح پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ عبادت کے ستّر جزء ہیں جس میں بالاترین جزء رزق حلال کمانا ہے۔[21]

عالمی حلال انسٹی ٹیوٹ

عالمی حلال انسٹی ٹیوٹ کا لوگو جس کے حاشیے میں "حلال انٹرنیشنل ٹریڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن" لکھا ہوا ہے۔[22]

دینا میں حلال ثقافت کو فروغ دینے کے لئے سنہ 2007ء میں عالمی حلال انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ یہ ادارہ خوراک، صنعت، دوا سازی، کاسمیٹکس، ریسٹورینٹس، ہوٹلوں، سیاحت، کھیلوں اور حلال تجارت کے شعبوں میں کام کرتا ہے۔[23] اسی طرح 17 رمضان کو عالمی یوم حلال کا نام دیا گیا ہے۔[24] عالمی حلال نیوز ویب سائٹ کے مطابق چونکہ 17 رمضان المبارک کو آیت يَا أَيُّہا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلًا طَيِّبًا[؟؟]؛ اے انسانو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ۔[25] نازل ہوئی ہے لہذا اس دن کو عالمی یوم حلال کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔[26] ہر سال اس دن عالمی یوم حلال کی یاد میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے اور حلال انڈسٹری کے اہم ترین مسائل اور حلال صنعت کی مشکلات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔[27] اس کانفرنس کا پہلا اجلاس ایران میں 6 جولائی 2014ء کو تہران میں میلاد ٹاور کانفرنس سینٹر میں ہوا تھا۔ [28]

حوالہ جات

  1. مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۴۱۹ھ، ص۲۱۶۔
  2. عبدالمنعم، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقہیۃ، دارالفضیلہ، ج۱، ص۵۸۵۔
  3. راغب اصفہانی، المفردات، ذیل واژہ «حل»۔
  4. قرشی، قاموس قرآن، ذیل واژہ «حل»۔
  5. حفناوی، گنجینہ اصطلاحات فقہی و اصولی، ۱۳۹۵ش، ص۸۹۔
  6. برقی، المحاسن، دارالکتب الاسلامیہ، ج۱، ص۲۲۹۔
  7. مؤسسہ دایرہ المعارف الفقہ الاسلامی، موسوعہ الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۴ھ، ج۲، ص۸۳۔
  8. مؤسسہ دایرہ المعارف الفقہ الاسلامی، موسوعہ الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۴ھ، ج۲، ص۸۴۔
  9. سعدی، القاموس الفقہا لغۃ و اصطلاحاً، ۱۴۰۸ھ، ص۹۹۔
  10. سعدی، القاموس الفقہا لغۃ و اصطلاحاً، ۱۴۰۸ھ، ص۹۹۔
  11. صدر، دروس فی علم الاصول، ۱۴۰۶ھ، ج۱، ص۵۳؛ مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۲۱۸۔
  12. مرکز اطلاعات و منابع اسلامی، فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۱۰۶۔
  13. مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، موسوعہ الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۴ھ، ج۲، ص۸۴۔
  14. دیکھئے ولایی، فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۸۵۔
  15. مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعہ الفقہیہ، ۱۴۲۳ھ، ج۱۳، ص۳۲۰۔
  16. فاضل تونی، الوافیہ، ۱۴۱۲ھ، ص۱۸۵۔
  17. کلینی، الکافی، ۱۴۳۰ھ، ج۱۰، ص۵۴۲؛ فاضل لنکرانی، تفصیل الشریعۃ، ۱۴۲۶ھ، ص۱۹۳۔
  18. عیسی‌زادہ،«نقش رزق حالل در سلامت معنوی انسان از دیدگاہ آیات و روایات»، ص۳۔
  19. نوری، مستدرک الوسائل، ۲۴۰۸ھ، ج۱۳، ص۱۲۔
  20. قاضی نعمان مغربی، دعائم الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۱۵۔
  21. نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ھ، ج۱۳، ص۱۲۔
  22. «مؤسسه جهانی حلال»، سایت مؤسسه جهانی حلال.
  23. «مؤسسہ جہانی حلال»، سایت مؤسسہ جہانی حلال۔
  24. «ہفدہم رمضان روز جہانی حلال»، پایگاہ خبری حلال جہانی۔
  25. سورہ بقرہ، آیہ۱۶۸۔
  26. رمضان روز جہانی حلال»، پایگاہ خبری حلال جہانی۔
  27. «برگزاری ہمایش روز جہانی حلال در مرکز ہمایش‌ہای برج میلاد تہران»، پایگاہ خبری حلال جہانی۔
  28. ہمایش روز جہانی حلال در مرکز ہمایش‌ہای برج میلاد تہران»، پایگاہ خبری حلال جہانی۔

مآخذ

  • اکبری، محمود، حلال و حرام، انتشارات فتیان، ۱۳۹۱ہجری شمسی۔
  • برقی، احمد بن محمد، المحاسن، قم، دار الکتب الإسلامیۃ، بی‌تا۔
  • «برگزاری ہمایش روز جہانی حلال در مرکز ہمایش ہای برج میلاد تہران»، پایگاہ خبری حلال جہانی، تاریخ درج مطلب: ۱۵ تیرماہ ۱۳۹۳ش، تاریخ بازدید: ۹ بہمن ۱۳۹۹ہجری شمسی۔
  • حفناوی، محمد ابراہیم، گنجینہ اصطلاحات فقہی و اصولی، ترجمہ: فیض محمد بلوچ، تربت جام، انتشارات خواجہ عبداللہ انصاری، ۱۳۹۵ہجری شمسی۔
  • راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، دمشق، دار القلم، ۱۴۱۲ھ۔
  • سعدی، ابوالجیب، القاموس الفقہا لغۃ و اصطلاحاً، دمشق، دارالفکر، ۱۴۰۸ھ۔
  • صدر، محمد باقر، دروس فی علم الاصول، بیروت، دار الکتاب اللبنانی، ۱۴۰۶ھ۔
  • عبد المنعم، محمود عبدالرحمان، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقہیہ، قاہرہ، دار الفضیلہ، بی‌تا.
  • عیسی‌زادہ، عیسی و نیکزاد عیسی‌زادہ،«نقش رزق حالل در سلامت معنوی انسان از دیدگاہ آیات و روایات»، ویژہ‌نامہ علوم انسانی سلامت، شمارہ۱، پاییز۱۳۹۸ہجری شمسی۔
  • فاضل تونی، عبداللہ بن محمد، الوافیہ فی اصول الفقہ، قم، مجمع الفکر الاسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
  • فاضل لنکرانی، محمد، تفصیل الشریعۃ فی شرح تحریر الوسیلۃ (الاجتہاد والتقلید)، قم، مرکز فقہی ائمہ اطہار(ع)، ۱۴۲۶ھ۔
  • قرشی، سید علی‌ اکبر، قاموس قرآن، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ ششم، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، قم، انتشارات دارالحدیث، چاپ اول، ۱۴۳۰ھ۔
  • نوری، میرزا حسین، مستدرک‌ الوسائل، قم، مؤسسۃ آل البیت علیہم‌السلام، ۱۴۰۸ھ۔
  • مرکز اطلاعات و منابع اسلامی، فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، قم، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، ۱۳۸۹ہجری شمسی۔
  • مشکینی، علی، مصطلحات الفقہ، قم، نشر الہادی، ۱۴۱۹ھ۔
  • مؤسسہ دایرہ المعارف الفقہ الاسلامی، موسوعہ الفقہ الاسلامی، قم، مؤسسہ دایرہ المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۴ھ۔
  • مؤسسہ دایرہ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دایرہ المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • موسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعہ الفقہیہ، قم، موسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۳ھ۔
  • «مؤسسہ جہانی حلال»، سایت مؤسسہ جہانی حلال، تاریخ بازدید: ۹ بہمن ۱۳۹۹ہجری شمسی۔
  • ولایی، عیسی، فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول، تہران، نشر نی، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • «ہفدہم رمضان روز جہانی حلال»، پایگاہ خبری حلال جہانی، تاریخ درج مطلب: ۲۱ دی‌ماہ ۱۳۹۲ش، تاریخ بازدید: ۹ بہمن ۱۳۹۹ہجری شمسی۔